جرم
رتلام میں منہ زور جوانی نے اپنے ہی والدین کو ہوس کی بھینٹ چڑھا کر عاشق جوڑا پہنچا جیل

خیال اثر مالیگانوی
ماضی میں بے شمار واقعات ایسے رونما ہوئے ہیں جن میں والدین کے شادی سے انکار کے بعد نوجوان لڑکیاں اپنے عاشقوں کے ہمراہ فرار ہو جایا کرتی تھیں. چند دنوں ہوس کی آگ ٹھنڈی ہونے پر دوبارہ مرجھائی اور مسلی ہوئی کلیوں کی طرح پھر سے والدین کی چوکھٹ پر آ کر تا زندگی سماج و معاشرہ سے منہ چھپائے اپنی نادانی پر پشیمانی کے عالم میں زندگی جینے کی ناکام کوشش کرتی تھیں لیکن بدلتے دور نے نسل نو کو نت نئے گر سے اس طرح آشنا کردیا ہے کہ وہ اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لئے انسان سے حیوان بن جاتے ہیں.
ان کے لئے کسی کا قتل کر دینا بھی انتہائی آسان اور سہل ہو جاتا ہے.برسوں سے ہم سنتے آئے ہیں کہ وجود زن سےہے تصویر کائنات میں رنگ ” لیکن فی زمانہ اس مصرعہ کا مفہوم بدل کر رہ گیا ہے اس لئے اسے یوں کہنا چاہیے کہ “وجود زن ہے قتل و خون کا سبب “ایسا ہی ایک خونی واقعہ گزشتہ دنوں ضلع رتلام میں پیش آیا. رتلام کے ایک پولیس کانسٹبل کی جوان بیٹی کے تعلقات اسی شہر کے ایک 22سالہ دھننجئے نامی نوجوان سے ہو گئے. پیار و محبت کی یہ کہانی طویل سے طویل ہوتی گئی اور جب نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ اس نوجوان لڑکی نے اپنے ہی عاشق سے بیاہ رچانے کا عندیہ ظاہر کیا. لڑکی کے والدین اس رشتے کے لئے کسی صورت راضی ہونے کا نام نہیں لیتے تھے.
لڑکی کے والد نے اپنی جوان بیٹی پر پابندیاں بھی عائد کی .ہر طرح کی سختیاں جھیلنے کے باوجود لڑکی کے پر جوش جذبات کسی بھی صورت قابو میں آنے کا نام نہیں لے رہے تھے. پولیس کانسٹبل کی نوجوان دوشیزہ اپنی نفسانی خواہشیات کی تکیمل کے لئے ہر حد سے گزرنے کو تیار تھی. دھننجئے نے بھی اپنے پیار کی زنجیروں میں اس ہوس کی غلام دوشیزہ کو کچھ اس طرح جکڑ رکھا تھا کہ اسے کسی بھی انجام کی پرواہ نہیں تھی. اپنے والدین کے پچھے قدم نہ ہٹانے کے اٹل فیصلے کو دیکھتے ہوئے منہ زور جوانی کے جذبات نے اپنے والدین کو راستے سے ہٹانے کا ارادہ کر لیا. والدین کو راستے سے ہٹانے کے لئے اس بے رحم عاشق و معشوق جوڑے نے اپنے مشفق والدین کو راستے کا پتھر جان کر ملن کی راہوں سے ہٹانے کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیا اور پھر ایک رات چار بجے لڑکی اپنے کتے کو ساتھ لئے چہل قدمی کے لئے نکلی تاکہ پڑوسیوں کو اس واردات کا علم نہ ہوسکے.
تب اس کا عاشق نظریں بچا کر لڑکی کے مکان میں داخل ہوا اور انتہائی بے رحمی سے لڑکی کے والدین جو گہری نیند سورہے تھے کا قتل کر دیا. نوجوان دھننجئے نے لڑکی کے والدین کو اپنے راستے کا پتھر سمجھ کر لمحوں میں اس کے ہی خون سے اس طرح نہلا دیا کہ ان کی آتما پرلوک سدھار گئی. اس سفاکانہ قتل کے بعد قاتل دھننجئے نامی نوجوان راہ فرار اختیار کر لی تھی.اندور کے ڈی آئی جی ہری نارائن مشرا نے کہا کہ اپنے ہی والدین کو قتل کرنے والی نابالغ لڑکی اور اس کے 22 سالہ بوائے فرینڈ کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس کا نام دھنن جے ہے وہ رتلام کا رہنے والا ہے۔واضح رہے کہ پولیس اہکار اور ان کی بیوی جمعرات کی صبح رکمنی نگر میں واقع اپنے مکان میں مردہ پائے گئے، ان کے جسموں پر زخم کے متعدد نشان تھے۔مقتولین کے نابالغ بیٹے کو اس قتل کا سب سے پہلے علم ہوا جو پڑوس میں اپنے دادا دادی کے ساتھ رہتا تھا۔اس کی ماں اس کے دادا کیلئے چائے لے کر جانے والی تھی لیکن کافی دیر انتظار کرنے کے بعد بھی جب وہ نہیں آئی تو بچے کے دادا نے اسے دیکھنے کیلئے بھیجا۔جب بچہ گھر میں داخل ہوا تو اس نے اپنے والدین خو خون میں لت پت زمین پر پڑا ہوا پایا۔پولیس کے مطابق جب گھر والوں کو علم ہوا کہ ان کی بیٹی بھی گھر پر نہیں ہے تو انہیں یہ گمان ہوا کہ وہ اغوا ہوگئی ہے۔لیکن ایک خط برآمد ہونے کے بعد لڑکی کلیدی مجرم کے طور پر سامنے آئی.
لاش کے جسم پر جا بجا زخموں کے نشانات دیکھ کر معلوم ہوا کہ اسے انتہائی اذیت دیتے ہوئے بری طرح سے جان لیوا زخم پہنچائے گئے تھے. لاش کے چہار جانب خون ہی خون بکھرا ہوا تھا..حواس باختہ بیٹے نے قتل کی اطلاع پولیس کو دی . چونکہ مقتول پولیس ملازم تھا اس لئے محمکہ پولیس بھی اپنی فعالیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہائی جانفشانی سے تفتیش میں مصروف ہو گئی. مقتول کے گھرکی ساری قیمتیں چیزیں موجود رہنے کی وجہ سے چوری اور ڈکیتی کا خدشہ خارج کرتے ہوئے پولیس نے اپنی تفیش کا رخ دوسری جانب موڑ دیا. گھر کی تلاشی لینے پر پولیس کو ایک محبت بھرا مکتوب دستیاب ہوا جو کہ دھننجئے نامی نوجوان نے اپنی محبوبہ کے لئے لکھا تھا. محمکہ پولیس تلاش بسیار کے بعد دھننجئے تک جا پہنچی. پولیس کی سختیاں نہ جھیل پائے دھننجئے نے سارا عقدہ لمحوں میں فاش کردیا تب پولیس پر یہ راز کھلا کہ ان عاشق و معشوق نے منظم سازش کے تحت اس قتل کو انجام دیا ہے.
نوجوان دوشیزہ اپنی نفسانی خواہشیات کی تکمیل کے لئے اپنےباپ کو قتل کرنے کے لئے کس طرح راضی ہو گئی. سگے باپ کے قتل کے باوجود اس لڑکی کی منہ زور جوانی اپنے معشوق کے سینے سے لپٹنے کے لئے بے قرار تھی. باپ کے قتل کے بعد بھی اس الہڑ نازنین کو کسی بھی قسم کی پشیمانی کا احساس نہیں تھا. اپنے ہی سگے باپ کو قتل کرنے کے بعد یہ دوشیزہ اپنے ہی باپ کے خون سے اپنے ہاتھوں میں مہندی سجائے آج پولیس کی گرفت میں آنسو بہا رہی ہے تو پولیس ذمہ داران بھی ساری کہانی سامنے آنے پر محو حیرت ہیں کہ کیا کوئی لڑکی ہوس میں اندھی ہو کر نازوں سے پرورش کرنے والے اپنے ہی سگے باپ کے قتل کی سازش میں معاون و مدگار بن کر اپنے ہی باپ کے قتل کا سبب بن سکتی ہے دوسری طرف اس کا دل پھینک عاشق بھی وصال کی تمنا لئے پھانسی کے پھندوں کا منتظر ہے. ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں قانونی منہ شگافیوں کے طفیل یہ قاتل نوجوان عاشق و پھانسی کے پھندوں سے بچ جائیں لیکن عمر بھر یہ قاتل رومیوں جولیٹ ایک دوسرے سے دور رہ کر جیل کی سلاخوں کی گنتی کرتے رہیں گے.
ان کے وصال کی تمنائیں تا عمر ہجر کے شب و روز میں دم توڑتی جائیں گی.
یہ ہے منہ زور جوانی کی خونیں کہانی جو ایسے ہی جوانی کے جذبات میں مبتلاہر نئے زمانوں کی لیلاؤں اور مجنوؤں کو درس عبرت دیتی ہے. ساتھ ہی نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کو بھی یہ بتاتی ہے کہ والدین اپنے نوجوان بچوں پر یوں ہی بےجا پابندیاں نہیں کرتے ہیں. والدین ہمیشہ ہی اپنے بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے انتہائی سوچ سمجھ کر مناسب اور بروقت فیصلہ صادر کرتے ہیں اس لئے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندھے جذبات کو ہوس کا شکار نہ بننے دیں اسی میں ان کی بھلائی کا راز پوشیدہ ہے کیونکہ آج گلیوں گلیوں ہوس کار گدھ منڈلا رہے ہیں جونوجوان اور نا سمجھ لڑکیوں کے جذبات سے کھلواڑ کرتے ہوئے نہ صرف انکی عزت نفس سے کھیلنے کے بعد ان نوجوان لڑکیوں کو کسی قحبہ خانے کی زینت بننے کے لئے بے یار و مدگار چھوڑ جاتے ہیں اور پھر کچھ دنوں کے بعد پھر کسی دوسری ناسمجھ فاختہ کی تلاش میں نکل کر انھیں اپنا شکار بنا لیتے ہیں.
جرم
گجرات کے امریلی ضلع میں سنسنی خیز واقعہ… دلت نوجوان کا قتل، دکاندار کے بچے کو ‘بیٹا’ کہنے پر بھڑک اٹھا تشدد

امریلی : گجرات کے امریلی ضلع میں ایک سنسنی خیز واقعہ پیش آیا۔ 16 مئی کو ایک دلت نوجوان نیلیش راٹھوڑ کو کچھ لوگوں نے پیٹا تھا۔ یہ واقعہ معمولی بات پر پیش آیا۔ بھاو نگر کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران نیلیش کی موت ہوگئی۔ پولیس نے اس معاملے میں نو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اب اس پر بھی قتل کا الزام عائد کیا جائے گا۔ دلت رہنما جگنیش میوانی نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے کچھ مطالبات پیش کیے ہیں اور جب تک یہ مطالبات پورے نہیں ہوتے لواحقین نے لاش لینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ واقعہ امریلی ضلع کے ساور کنڈلا روڈ پر پیش آیا۔ نیلیش راٹھوڑ اور اس کے تین دوست ایک ڈھابے پر کھانے سے پہلے چپس خریدنے کے لیے ایک دکان پر گئے تھے۔ چپس خریدتے ہوئے نیلیش نے دکان کے مالک کے بیٹے کو فون کیا۔ اسی معاملے پر مبینہ طور پر 13 لوگوں نے نوجوان کو زدوکوب کیا۔
راٹھوڈ کی موت کے بعد، دلت رہنما اور کانگریس ایم ایل اے جگنیش میوانی نے ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ جب تک کچھ مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ لاش نہیں لیں گے۔ ان مطالبات میں چاروں متاثرین کو سرکاری نوکری یا چار ایکڑ اراضی اور کیس کے تمام مجرموں کی گرفتاری شامل ہے۔ میوانی نے کہا کہ ملزم کے خلاف گجرات کنٹرول آف ٹیررازم اینڈ آرگنائزڈ کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جانا چاہئے اور خاندان کی خواہش کے مطابق ایک سرکاری وکیل مقرر کیا جانا چاہئے۔ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو خاندان راٹھوڈ کی لاش نہیں لے گا۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گوراڈیہ نے کہا کہ ضلع انتظامیہ راٹھوڈ کی لاش لینے کے لیے اہل خانہ کو راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ گوراڈیہ نے کہا کہ 13 ملزمان میں سے ہم نے نو کو گرفتار کیا ہے۔ باقی چار کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ راٹھوڈ شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، جبکہ مارے جانے والے دیگر تین افراد خطرے سے باہر ہیں۔ یہ واقعہ 16 مئی کو اس وقت پیش آیا جب دلت نوجوان لال جی چوہان، بھاویش راٹھوڑ، سریش والا اور نیلیش راٹھوڑ امریلی شہر کے ساور کنڈلا روڈ پر واقع ایک ڈھابے پر دوپہر کا کھانا کھانے سے پہلے ایک دکان سے چپس خریدنے گئے تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق، دکان کا مالک چھوٹا بھرواڑ اس وقت ناراض ہو گیا جب نیلیش نے اپنے بیٹے کو بیٹا کہہ کر پکارا۔ بتایا گیا کہ جب پتہ چلا کہ نیلیش دلت ہے تو اس کے ساتھ ذات پات کی بنیاد پر گالی گلوچ بھی کی گئی۔ مرکزی ملزم کا تعلق دیگر پسماندہ طبقے سے ہے۔ جب تین دیگر نوجوان معاملہ کو سمجھنے کے لیے دکان پر گئے تو بھرواد اور ایک اور شخص وجے نے ان کی پٹائی شروع کردی اور 9-10 دیگر لوگوں کو بھی موقع پر بلایا۔
لاٹھیوں اور کلہاڑیوں سے مسلح افراد نے نوجوانوں کو بے رحمی سے مارنا شروع کر دیا جس کے بعد انہیں خود کو بچانے کے لیے کھیتوں میں چھپنا پڑا۔ ایک بزرگ کی مداخلت کے بعد ہی وہ رک گئے۔ امریلی کے ایک اسپتال میں داخل لال جی چوہان کی شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے ایف آئی آر درج کی اور بھرواڑ سمیت نو لوگوں کو حملہ، فساد اور غیر قانونی اجتماع کے الزام میں گرفتار کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب اس کے خلاف قتل کی دفعہ کے تحت بھی کارروائی کی جائے گی۔
جرم
ریپ کیس : میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری، فلم دکھانے کے بہانے اپارٹمنٹ میں لے جاکر اس کے مشروبات میں نشہ آور ملا دی گئی گولی۔

کولہاپور : سانگلی کی ونگھم باگ پولیس نے منگل کی رات ایم بی بی ایس کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے الزام میں تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ الزام ہے کہ 18 مئی کو ملزم نے طالب علم کے مشروب میں نشہ آور چیز ملا دی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ وینلیس واڑی میں ایک ملزم کے کرائے کے اپارٹمنٹ میں پیش آیا۔ گرفتار نوجوانوں میں دو طالب علم کے ہم جماعت تھے۔ تیسرا ملزم بھی سانگلی سے اس کا دوست ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مقتول کرناٹک کے بیلگام کا رہنے والا تھا۔ واقعہ کے بعد ملزم نے منہ کھولنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس کے مطابق ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ کو اس کے جاننے والے تین نوجوانوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ملزم کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان ہے۔ درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی رات 10 بجے سے 12 بجے کے درمیان پیش آیا۔ ایک ملزم طالبہ کو فلم دیکھنے جانے کے بہانے اپارٹمنٹ لے گیا۔ تینوں ملزمان نے شراب پی اور اسے نشہ آور چیز بھی پلائی۔ جلد ہی اسے چکر آنے لگے اور تینوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے والدین کو اس کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد اس نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر ونگھم باگ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔
ونگھم باگ پولیس انسپکٹر سدھیر بھلیراو نے بتایا کہ شکایت کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی اور تینوں ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ اسے بدھ کو سانگلی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے اسے 27 مئی تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس طالب علم کے بیان کی تصدیق کر رہی ہے۔ میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔ ملزم کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 70(1) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ دفعہ گینگ ریپ سے متعلق ہے۔ اگر ملزمان جرم ثابت ہوتے ہیں تو انہیں کم از کم 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
جرم
آئی ایس آئی ایجنٹ جوتی ملہوترا کا ممبئی دورہ، ممبئی دورہ کے دوران کس سے ملاقات کی تھی کہاں کہاں قیام کیا اور کس نے معاونت دی, تفتیش جاری

ممبئی : پاکستانی جاسوس جوتی ملہوترا نے ممبئی میں بھی معائنہ ریکی کی تھی, یہ انکشاف جوتی کی تفتیش میں ہوا ہے۔ جوتی نے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے لئے خفیہ معلومات اور اہم مقامات کی تفصیلات جمع کی تھی۔ سفر نامہ سے متعلق سرگرمیاں یوٹیوب پر اپ لوڈ کر کے ہندوستانی مقامات کی تفصیلات بھی جوتی نے پاکستان کو فرا ہم کی ہے۔ جوتی کا ممبئی دورہ کے بعد اب اس کے دورہ سے متعلق تفصیلات جمع کرنے کا عمل ایجنسیوں نے شروع کر دی ہے۔ جوتی نے ۲۰۲۳ میں ممبئی کا دورہ کیا تھا اور اس دوران اس نے تین شہروں کا دورہ بھی کیا تھا۔ جوتی کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی ضبط کیا گیا ہے, ۱۲ مئی ۲۰۲۳ کو راجدھانی ایکسپریس سے جوتی ممبئی آئی تھی, ۱۴مئی کو شہر کے متعدد مقامات کا دورہ کیا تھا۔ یہ وہ فوٹو اور ویڈیو گرافی بھی کی تھی۔ ۲۰ جولائی ۲۰۲۳ غریب رتھ ایکسپریس سے ممبئی وارد ہوئی تھی, اور کچھ دنوں تک متعدد مقامات کی ریکارڈنگ اور تفصیلات بھی جمع کی تھی۔ ۳ اکتوبر ۲۰۲۳ کو طیارہ سے ممبئی آئی تھی اور ۲۲ دنوں تک یہاں مقیم تھی, اس دوران اس نے میٹرو ٹرین اورُ دیگر ذرائع سے ممبئی کا سفر بھی کیا ویڈیو گرافی اور ٹراپیکل چینل میں اس کی تفصیلات بھی شئیر کی تھی۔ ۲۵ اکتوبر کو طیارہ سے دلی گئی, ۲۰۲۴ میں تین مرتبہ ممبئی دورہ اور شہر کا معائنہ اور مشاہدہ جولائی میں لگژری بس سے ممبئی کا دورہ اگست میں احمد آباد کنکولی ایکسپریس سے دورہ ۲۰۲۴ میں دلی پنچاب میل سے سفر جوتی تفتیش میں کئی اہم انکشاف کرُرہی ہے۔ اس نے ممبئی دورہ کے دوران لال باغ کے راجہ کا درشن بھی کیا تھا ممبئی میں دورہ کے دوران اس نے یہاں کس سے رابطہ کیا اور اس کے پس پشت کیا محرکات کار فرما تھے, اس کی تفتیش جاری ہے۔ جوتی نے صرف ہندوستان میں ہی سفر نہیں کیا بلکہ اس نے مختلف ممالک کا بھی دورہ کیا, یہاں تک پاکستان میں بھی اس کی مہمان نوازی آئی ایس آئی نے کی ہے۔ اس نے پاکستان میں ہندوستان کی کئی خفیہ معلومات شئیر کی ہے, اتنا ہی نہیں ممبئی دورہ کے دوران جوتی نے یہاں کی کون سے معلومات اور اہم تنصیبات کی تفصیلات پاکستان کو دی ہے, اس کی بھی تفتیش جاری ہے, اور جوتی کے ساتھیوں اور رابطہ کاروں سے بھی باز پرس کا عمل جاری ہے۔ این آئی اے بھی اب جوتی سے باز پرس کررہی ہے۔
-
سیاست7 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا