Connect with us
Friday,20-September-2024
تازہ خبریں

جرم

رتلام میں منہ زور جوانی نے اپنے ہی والدین کو ہوس کی بھینٹ چڑھا کر عاشق جوڑا پہنچا جیل

Published

on

jail

خیال اثر مالیگانوی

ماضی میں بے شمار واقعات ایسے رونما ہوئے ہیں جن میں والدین کے شادی سے انکار کے بعد نوجوان لڑکیاں اپنے عاشقوں کے ہمراہ فرار ہو جایا کرتی تھیں. چند دنوں ہوس کی آگ ٹھنڈی ہونے پر دوبارہ مرجھائی اور مسلی ہوئی کلیوں کی طرح پھر سے والدین کی چوکھٹ پر آ کر تا زندگی سماج و معاشرہ سے منہ چھپائے اپنی نادانی پر پشیمانی کے عالم میں زندگی جینے کی ناکام کوشش کرتی تھیں لیکن بدلتے دور نے نسل نو کو نت نئے گر سے اس طرح آشنا کردیا ہے کہ وہ اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لئے انسان سے حیوان بن جاتے ہیں.

ان کے لئے کسی کا قتل کر دینا بھی انتہائی آسان اور سہل ہو جاتا ہے.برسوں سے ہم سنتے آئے ہیں کہ وجود زن سےہے تصویر کائنات میں رنگ ” لیکن فی زمانہ اس مصرعہ کا مفہوم بدل کر رہ گیا ہے اس لئے اسے یوں کہنا چاہیے کہ “وجود زن ہے قتل و خون کا سبب “ایسا ہی ایک خونی واقعہ گزشتہ دنوں ضلع رتلام میں پیش آیا. رتلام کے ایک پولیس کانسٹبل کی جوان بیٹی کے تعلقات اسی شہر کے ایک 22سالہ دھننجئے نامی نوجوان سے ہو گئے. پیار و محبت کی یہ کہانی طویل سے طویل ہوتی گئی اور جب نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ اس نوجوان لڑکی نے اپنے ہی عاشق سے بیاہ رچانے کا عندیہ ظاہر کیا. لڑکی کے والدین اس رشتے کے لئے کسی صورت راضی ہونے کا نام نہیں لیتے تھے.

لڑکی کے والد نے اپنی جوان بیٹی پر پابندیاں بھی عائد کی .ہر طرح کی سختیاں جھیلنے کے باوجود لڑکی کے پر جوش جذبات کسی بھی صورت قابو میں آنے کا نام نہیں لے رہے تھے. پولیس کانسٹبل کی نوجوان دوشیزہ اپنی نفسانی خواہشیات کی تکیمل کے لئے ہر حد سے گزرنے کو تیار تھی. دھننجئے نے بھی اپنے پیار کی زنجیروں میں اس ہوس کی غلام دوشیزہ کو کچھ اس طرح جکڑ رکھا تھا کہ اسے کسی بھی انجام کی پرواہ نہیں تھی. اپنے والدین کے پچھے قدم نہ ہٹانے کے اٹل فیصلے کو دیکھتے ہوئے منہ زور جوانی کے جذبات نے اپنے والدین کو راستے سے ہٹانے کا ارادہ کر لیا. والدین کو راستے سے ہٹانے کے لئے اس بے رحم عاشق و معشوق جوڑے نے اپنے مشفق والدین کو راستے کا پتھر جان کر ملن کی راہوں سے ہٹانے کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیا اور پھر ایک رات چار بجے لڑکی اپنے کتے کو ساتھ لئے چہل قدمی کے لئے نکلی تاکہ پڑوسیوں کو اس واردات کا علم نہ ہوسکے.

تب اس کا عاشق نظریں بچا کر لڑکی کے مکان میں داخل ہوا اور انتہائی بے رحمی سے لڑکی کے والدین جو گہری نیند سورہے تھے کا قتل کر دیا. نوجوان دھننجئے نے لڑکی کے والدین کو اپنے راستے کا پتھر سمجھ کر لمحوں میں اس کے ہی خون سے اس طرح نہلا دیا کہ ان کی آتما پرلوک سدھار گئی. اس سفاکانہ قتل کے بعد قاتل دھننجئے نامی نوجوان راہ فرار اختیار کر لی تھی.اندور کے ڈی آئی جی ہری نارائن مشرا نے کہا کہ اپنے ہی والدین کو قتل کرنے والی نابالغ لڑکی اور اس کے 22 سالہ بوائے فرینڈ کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس کا نام دھنن جے ہے وہ رتلام کا رہنے والا ہے۔واضح رہے کہ پولیس اہکار اور ان کی بیوی جمعرات کی صبح رکمنی نگر میں واقع اپنے مکان میں مردہ پائے گئے، ان کے جسموں پر زخم کے متعدد نشان تھے۔مقتولین کے نابالغ بیٹے کو اس قتل کا سب سے پہلے علم ہوا جو پڑوس میں اپنے دادا دادی کے ساتھ رہتا تھا۔اس کی ماں اس کے دادا کیلئے چائے لے کر جانے والی تھی لیکن کافی دیر انتظار کرنے کے بعد بھی جب وہ نہیں آئی تو بچے کے دادا نے اسے دیکھنے کیلئے بھیجا۔جب بچہ گھر میں داخل ہوا تو اس نے اپنے والدین خو خون میں لت پت زمین پر پڑا ہوا پایا۔پولیس کے مطابق جب گھر والوں کو علم ہوا کہ ان کی بیٹی بھی گھر پر نہیں ہے تو انہیں یہ گمان ہوا کہ وہ اغوا ہوگئی ہے۔لیکن ایک خط برآمد ہونے کے بعد لڑکی کلیدی مجرم کے طور پر سامنے آئی.

لاش کے جسم پر جا بجا زخموں کے نشانات دیکھ کر معلوم ہوا کہ اسے انتہائی اذیت دیتے ہوئے بری طرح سے جان لیوا زخم پہنچائے گئے تھے. لاش کے چہار جانب خون ہی خون بکھرا ہوا تھا..حواس باختہ بیٹے نے قتل کی اطلاع پولیس کو دی . چونکہ مقتول پولیس ملازم تھا اس لئے محمکہ پولیس بھی اپنی فعالیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہائی جانفشانی سے تفتیش میں مصروف ہو گئی. مقتول کے گھرکی ساری قیمتیں چیزیں موجود رہنے کی وجہ سے چوری اور ڈکیتی کا خدشہ خارج کرتے ہوئے پولیس نے اپنی تفیش کا رخ دوسری جانب موڑ دیا. گھر کی تلاشی لینے پر پولیس کو ایک محبت بھرا مکتوب دستیاب ہوا جو کہ دھننجئے نامی نوجوان نے اپنی محبوبہ کے لئے لکھا تھا. محمکہ پولیس تلاش بسیار کے بعد دھننجئے تک جا پہنچی. پولیس کی سختیاں نہ جھیل پائے دھننجئے نے سارا عقدہ لمحوں میں فاش کردیا تب پولیس پر یہ راز کھلا کہ ان عاشق و معشوق نے منظم سازش کے تحت اس قتل کو انجام دیا ہے.

نوجوان دوشیزہ اپنی نفسانی خواہشیات کی تکمیل کے لئے اپنےباپ کو قتل کرنے کے لئے کس طرح راضی ہو گئی. سگے باپ کے قتل کے باوجود اس لڑکی کی منہ زور جوانی اپنے معشوق کے سینے سے لپٹنے کے لئے بے قرار تھی. باپ کے قتل کے بعد بھی اس الہڑ نازنین کو کسی بھی قسم کی پشیمانی کا احساس نہیں تھا. اپنے ہی سگے باپ کو قتل کرنے کے بعد یہ دوشیزہ اپنے ہی باپ کے خون سے اپنے ہاتھوں میں مہندی سجائے آج پولیس کی گرفت میں آنسو بہا رہی ہے تو پولیس ذمہ داران بھی ساری کہانی سامنے آنے پر محو حیرت ہیں کہ کیا کوئی لڑکی ہوس میں اندھی ہو کر نازوں سے پرورش کرنے والے اپنے ہی سگے باپ کے قتل کی سازش میں معاون و مدگار بن کر اپنے ہی باپ کے قتل کا سبب بن سکتی ہے دوسری طرف اس کا دل پھینک عاشق بھی وصال کی تمنا لئے پھانسی کے پھندوں کا منتظر ہے. ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں قانونی منہ شگافیوں کے طفیل یہ قاتل نوجوان عاشق و پھانسی کے پھندوں سے بچ جائیں لیکن عمر بھر یہ قاتل رومیوں جولیٹ ایک دوسرے سے دور رہ کر جیل کی سلاخوں کی گنتی کرتے رہیں گے.

ان کے وصال کی تمنائیں تا عمر ہجر کے شب و روز میں دم توڑتی جائیں گی.
یہ ہے منہ زور جوانی کی خونیں کہانی جو ایسے ہی جوانی کے جذبات میں مبتلاہر نئے زمانوں کی لیلاؤں اور مجنوؤں کو درس عبرت دیتی ہے. ساتھ ہی نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کو بھی یہ بتاتی ہے کہ والدین اپنے نوجوان بچوں پر یوں ہی بےجا پابندیاں نہیں کرتے ہیں. والدین ہمیشہ ہی اپنے بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے انتہائی سوچ سمجھ کر مناسب اور بروقت فیصلہ صادر کرتے ہیں اس لئے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندھے جذبات کو ہوس کا شکار نہ بننے دیں اسی میں ان کی بھلائی کا راز پوشیدہ ہے کیونکہ آج گلیوں گلیوں ہوس کار گدھ منڈلا رہے ہیں جونوجوان اور نا سمجھ لڑکیوں کے جذبات سے کھلواڑ کرتے ہوئے نہ صرف انکی عزت نفس سے کھیلنے کے بعد ان نوجوان لڑکیوں کو کسی قحبہ خانے کی زینت بننے کے لئے بے یار و مدگار چھوڑ جاتے ہیں اور پھر کچھ دنوں کے بعد پھر کسی دوسری ناسمجھ فاختہ کی تلاش میں نکل کر انھیں اپنا شکار بنا لیتے ہیں.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

جرم

شاہجہاں پور میں مقبرہ توڑ کر شیولنگ کی بنیاد رکھی گئی، دو برادریوں میں ہنگامہ، مقدمہ درج، پولیس فورس تعینات

Published

on

Shahjahanpur

اترپردیش کے شاہجہاں پور سندھولی میں واقع قدیم مذہبی مقام پر مقبرے کو منہدم کر کے شیولنگ نصب کیے جانے کے بعد جمعرات کو سہورا گاؤں میں ایک بار پھر کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سینکڑوں لوگوں کا ہجوم لاٹھیاں لے کر جمع ہو گیا۔ مزار کی طرف بڑھنے والے ہجوم پر قابو پانے کے لیے کئی تھانوں کی فورسز موقع پر پہنچ گئیں، لیکن بھیڑ نہیں مانی۔ قبر مسمار کر دی گئی۔ پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ اس نے ان لوگوں کو سمجھایا جو ہنگامہ برپا کر رہے تھے۔ پھر ہنگامہ تھم گیا۔ گاؤں میں کشیدگی کی صورتحال ہے۔

سہورا گاؤں میں قدیم مذہبی مقام کے احاطے میں ایک اور برادری کا مقبرہ بنایا گیا تھا۔ کئی سال پہلے بھی دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی رہی تھی۔ تب پولیس نے دوسری برادریوں کے ہجوم کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ دن پہلے کسی نے سجاوٹ کے لیے قبر پر اسکرٹنگ بورڈ لگا دیا تھا۔ منگل کو جب لوگوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے احتجاج کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ بدھ کے روز، اس مقبرے کو ہٹا دیا گیا اور شیولنگ نصب کیا گیا۔

معاملے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ کشیدگی پھیلنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ دونوں طرف سے وضاحت کی گئی۔ گاؤں کے ریاض الدین نے پجاری سمیت کچھ لوگوں پر الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ بعد ازاں قبر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ دیواروں پر خاردار تاریں لگا دی گئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی آس پاس کے کئی گاؤں کے سینکڑوں لوگ جمعرات کو موقع پر پہنچ گئے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مقبرے کی دوبارہ تعمیر کے بعد شیولنگا کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ہجوم کے غصے کو دیکھ کر قریبی تھانوں کی پولیس فورس سندھولی پہنچ گئی۔ لوگوں نے تاریں ہٹا کر قبر کو گرا دیا۔ اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم اور سی او بھی موقع پر پہنچ گئے۔ سی او نے جب لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو ان کی بھی بدتمیزی ہوئی۔ اے ڈی ایم انتظامیہ سنجے پانڈے اور ایس پی رورل منوج اوستھی موقع پر پہنچ گئے۔

دوسرے فریق کی جانب سے تھانے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔ اے ڈی ایم سنجے پانڈے نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاؤں کی سوسائٹی کی زمین کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے۔ قبر پر کسی نے شرارت کی تھی۔ گاؤں میں پولیس تعینات ہے۔ گاؤں کے حالات بھی نارمل ہیں۔ پولیس اسٹیشن انچارج دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ ایک فریق کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایس راج راجیش سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

لبنان میں پیجر حملے میں 500 سے زائد ارکان نابینا ہوگئے، حزب اللہ کو بڑا دھچکا

Published

on

pager-attack

بیروت : منگل کے روز ہونے والے پیجر حملے نے ایران کے حمایت یافتہ لبنانی انتہا پسند گروپ حزب اللہ کو دھچکا لگا دیا ہے۔ پیجر، جسے حزب اللہ مواصلات کے لیے سب سے محفوظ ڈیوائس کے طور پر استعمال کر رہی تھی، اسے ایک خطرناک ہتھیار میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس حملے میں اب تک 9 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جب کہ 3000 کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر پیجرز لوگوں کے ہاتھ یا جیب میں ہوتے ہوئے پھٹ جاتے ہیں۔ سعودی میڈیا آؤٹ لیٹ الحدث ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ دھماکے میں حزب اللہ کے 500 سے زائد ارکان اپنی آنکھیں کھو بیٹھے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے اب تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن مختلف رپورٹس سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ یقینی طور پر موساد کا کام ہے۔

حزب اللہ نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا بدلہ مناسب وقت پر لیا جائے گا۔ حزب اللہ کے ارکان نے اسرائیلی ٹریکنگ سسٹم سے بچنے کے لیے سیل فون کی بجائے پرانی ٹیکنالوجی پر مبنی پیجرز کا استعمال کیا، لیکن اس سے بھی وہ محفوظ نہیں رہے۔ پیجر حملے کے بعد حزب اللہ کے جنگجو خوف میں مبتلا ہیں۔ حزب اللہ کے ارکان نے اپنے پیجرز چھوڑ دیے ہیں۔ خوف کی صورتحال یہ ہے کہ لوگ فون ریسیو نہیں کر رہے۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکے کیسے ہوئے۔ لیکن میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان آلات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ پھٹنے والے پیجرز حال ہی میں تائیوان کی ایک کمپنی سے درآمد کیے گئے تھے۔ حزب اللہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسی ہی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں تائیوان کی گولڈ اپولو سے 5000 پیجرز کا آرڈر دیا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ پیجرز حزب اللہ کے حوالے کیے جانے سے پہلے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد تک پہنچ گئے۔ یہاں ان پیجرز کو اپنے اندر چھوٹا دھماکہ خیز مواد رکھ کر بموں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان کی ترسیل کو یقینی بنایا گیا۔ ان پیجرز کو باہر سے کمانڈ بھیج کر اڑا دیا گیا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر کئی کتابیں لکھنے والے یوسی میلمن نے اس حملے کو اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کو بھیجی گئی وارننگ قرار دیا ہے۔

حملے سے قبل، اسرائیل کی گھریلو سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ نے کہا تھا کہ اس نے ایک سابق اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار کو قتل کرنے کے حزب اللہ کے منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔ میلمن کا کہنا ہے کہ پیجر حملے حزب اللہ کو اشارہ دیتے ہیں، ‘آپ جو بھی کریں، ہم بہتر کر سکتے ہیں۔’ اس کے ساتھ میل مین نے خبردار کیا کہ اس حملے کی وجہ سے پہلے سے جاری سرحدی بحران جنگ میں بدل سکتا ہے۔ یہ حملہ حزب اللہ کے دل پر حملہ ہے۔ رواں برس جولائی میں اسرائیل نے ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے چند گھنٹے بعد حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ھنیہ کو تہران میں قتل کر دیا گیا۔ ان حملوں کے بعد حزب اللہ اور ایران نے اسرائیل کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

حزب اللہ نے اگست کے اواخر میں اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ فائر کیے تھے۔ اب تازہ حملے کے بعد شمال میں حزب اللہ کے ساتھ تناؤ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ تاہم ایران نے اپریل سے اب تک حملہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ لیکن اگر اس کا پراکسی جنگ میں داخل ہوتا ہے، تو وہ براہ راست داخل نہیں ہو سکتا، لیکن وہ مدد کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ دوسری جانب یمن میں موجود ایران کے پراکسی حوثی بھی اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں۔ اس اتوار کو حوثیوں نے اسرائیل کے اندر بیلسٹک میزائل فائر کر کے اسرائیل اور مغربی ماہرین کو حیران کر دیا۔

Continue Reading

جرم

دہلی پولیس نے چیف منسٹر اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے پھوڑنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی۔

Published

on

firecrackers

نئی دہلی : دہلی پولیس نے سول لائنز میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے پھوڑنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کو کیجریوال کے تہاڑ جیل سے رہا ہونے کے بعد پیش آیا۔ دہلی حکومت نے پیر کو سردیوں کے موسم میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے شہر میں پٹاخوں کی تیاری، فروخت اور استعمال پر پابندی کا اعلان کیا۔

پولیس حکام نے سول لائنز پولیس اسٹیشن میں انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 223 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم افراد کے خلاف انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 223 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کیجریوال کو جمعہ کو سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ درج دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے معاملے میں ضمانت دے دی۔

دہلی شراب پالیسی میں مبینہ گھپلے میں کیجریوال کی رہائی کا جشن منانے کے لیے سول لائنز میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر زبردست آتش بازی کی گئی۔ کیجریوال کی رہائی کی خوشی میں کارکنوں نے اس بات کی بھی پرواہ نہیں کی کہ دہلی میں پٹاخے پھوڑنے پر پابندی ہے۔ اس سے قبل دہلی بی جے پی لیڈروں نے سوشل میڈیا پر کارکنوں کی کئی ویڈیوز شیئر کی تھیں جو اروند کیجریوال کی رہائی کے جوش میں پٹاخے پھوڑ رہے تھے۔ دہلی پولیس نے خود نوٹس لیا ہے اور پٹاخے جلانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com