(جنرل (عام
مسلمان اگر چاہیں تو اقتدار ان کے قدموں میں ہوگا۔ آغا مہدی مہدوی پوری

عالم اسلام اور مسلم ممالک کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے ایران کے اعلی رہنما آیت اللہ خامنہ ای کے ہندوستان میں نمائندہ حجتہ الاسلام مولانا آغا مہدی مہدوی پوری نے کہا کہ مسلمان اگر چاہیں تو اقتدار ان کے قدموں میں ہوگا۔ یہ بات انہوں نے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے دفتر میں منعقدہ ’اکابر دیوبند جلد دوم‘ کے رسم اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نظریاتی اختلافات ہو سکتے ہیں۔ اور یہ دو ملک، دو فرقہ یا شیعہ سنی کے درمیان ہو سکتے ہیں، لیکن فکری اختلافات کے باوجود انہیں ایک خاندان کا فرد سمجھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ نظریاتی اور فکری اختلافات انسان کو غور و فکر کا مواقع فراہم کرتے ہیں نہ کہ انتشار و افتراق کا۔ آج امت مسلمہ کی دگرگوں حالت اس لئے ہے کیوں کہ ان کے یہاں انتشار بہت زیادہ ہے، اور اس کا فائدہ دشمنان اسلام نے اٹھایا ہے۔ انہوں نے مولانا اعجاز عرفی قاسمی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحقیقی اور علمی کاموں کو فکر انقلاب کے ذریعہ منظر عام پر لا رہے ہیں، اور اس کے ذریعہ انہوں نے اکابر دیوبند کی خدمات کو نمایاں کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے علماء کی قربانیوں کا تذکرہ بہت اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس سے نئی نسل کو سیکھنے سمجھنے کا موقع ملے گا، اور ان کو معلوم ہوگا کہ ان کا ماضی کتنا شاندار رہا ہے، اور وہ اس پر فخر کرے گی۔
اکابر دیوبند کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے سربراہ اور فکر انقلاب کے نگران اعلی مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کا قیام تو جنگ آزادی میں کردار ادا کرنے اور دینی علوم کے فروغ کیلئے ہوا تھا، لیکن دارالعلوم نے تمام شعبوں میں جھنڈے گاڑے ہیں۔ اور اس کے فضلاء کے کارنامے سنہرے حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند نے نہ صرف جنگ آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا بلکہ ادب، صحافت، شاعری، افسانہ نگاری اور مسلمانوں کی خدمات میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے فضلاء نے تعلیمی انقلاب برپا کرنے کے لئے دینی ادارے ہی قائم نہیں کئے، بلکہ عصری علوم کے ادارے بھی کھولے۔
انہوں نے کہاکہ فضلاء دارالعلوم جہاں بھی گئے اپنی چھاپ چھوڑی اور دینی ادارے قائم کئے۔ ’فکرانقلاب‘ اکابر دیوبند جلد اول کا اجراء گزشتہ سال ہوا تھا، اور جلد دوم کا اجراء اس وقت آپ کے سامنے ہو رہا ہے۔
سیاسی سماجی رہنما ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے اکابر دیوبند جلد دوم کو مثالی کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے اور قرآن بھی فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس لئے ہمیں اپنے حالات پرقرآن کی روشنی میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر دنیا کے حالات کا جائزہ لیں تو محسوس ہوتا ہے کہ ہم (مسلمان) اقوام عالم کے لئے لقمہ تر ہیں۔ مغلوں کے کمزور ہونے باوجود بھی ہندوؤں نے حکومت پر قبضہ کیوں نہیں کیا تھا کیوں کہ اس وقت وہ اس لائق نہیں تھے اور انہوں نے اپنی ساری توجہ تعلیم پر مرکوز کی اور جب حکومت کرنے کے لائق بن گئے تو انہوں نے حکومت پر َقبضہ کر لیا۔ انہوں نے علمی انحطاط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ علمی میدان میں کمال حاصل کئے بغیر ہم طاقت ور نہیں بن سکتے۔ مسلمانوں کے ذلیل و خوار ہونے کی وجہ سے علمی انحطاط ہے اور ہمیں باطل طاقتوں سے مقابلہ کرنا ہے، تو تمام شعبوں میں کمال حاصل کرنا ہوگا۔
اس کے علاوہ اظہار خیال کرنے والوں میں مولانا انور علی قاسمی، مولانا ضیاء الرحمان ہاپوڑ، حقانی القاسمی، مولانا جاوید قاسمی، اس کے علاوہ کچھ ممتاز شخصیات کو ایوارڈ بھی دئیے گئے، اور مولانا ارشد سراج مکی کی دعا پر اس اجراء کی تقریب رونمائی کا اختتام ہوا۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا