Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاؤں میں اسکولی بچوں کی زندگی کے ساتھ بھیانک کھلواڑ, صاف صفائی کے بغیر اسکولیں جاری

Published

on

malegaon-school

مالیگاؤں (خیال اثر)

کورونا نامی وائرس عالم انسانیت کے حق میں اتنا مضر اور قاتل ثابت ہوا کہ لمحوں میں سڑکیں گلیاں چوک چوراہے اور بازاروں کے علاوہ اسکولیں و دینی مدارس سمیت مساجد و منادر عوام و خواص کی بھیڑ دیکھنے کو ترس کر رہ گئے. دنیا کے سارے ممالک کورونا جیسی خطرناک بیماری کے مقابل طفل مکتب ثابت ہوئے. کورونا نامی اس بیماری نے پھونس کے چھپروں سے عالیشان محلوں تک اپنی رسائی کرتے ہوئے ہر مکتب فکر کے افراد کو اپنا لقمہ بنا لیا تھا. آہستہ آہستہ جب کورونائی زور ختم ہونا شروع ہوا تو زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہو گئی. جہاں دنیا اس خطرناک وباء سے متاثر نظر آئی وہیں مالیگاؤں شہر میں بھی کورونا نے ایسی زور دار دستک دی کہ بڑے بڑے بت اوندھے منہ گر کر قبر کی گہرائیوں میں مدفون ہو گئے.

مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن نے اپنے شہریان کی صحت عامہ کو برقرار رکھنے اور اس جان لیوا بیماری سے محفوظ رکھنے کے لئے شوشل دوری کی بنیادوں پر اے ٹی ٹی , جے اے ٹی , مالیگاؤں, یانا جادھو جیسی ہائی اسکولوں کو کورونا متاثرین کے لئے کورنٹائن سینٹر میں تبدیل کردیا تھا. ان تمام اسکولوں میں کورونا متاثرین کے علاج و معالجہ کے لئے بیڈ و دیگر طبی سامان بھی مختص کئے گئے تھے اس طرح جب کورونا کا زور دم توڑ چکا ہے تو ریاستی حکومت خصوصاً وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ نے ریاست کی تمام اسکولیں جاری کرنے کا حکم دیا ہے. اسی کو ملحوظ رکھتے ہوئے مالیگاؤں شہر کی ہائی اسکولوں میں طلبہ کی آمد کو یقینی بنانے کے لئے پیش قدمی کردی گئی ہے لیکن اس کے بر خلاف کل اسکول کے پہلے دن میونسپل انتظامیہ کی لاپرواہی صاف نظر آئی کیونکہ کورنٹائین سینٹر میں تبدیل کی گئی اسکولوں میں سے ایک مالیگاؤں ہائی اسکول کے کمرے اور میدان میں طبی لوازمات جا بجا بکھرے پڑے ہیں.

یہ بکھرے ہوئے طبی لوازمات طلبہ کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہیں ہی لیکن میونسپل اور اسکول انتظامیہ کی لاپرواہی بھی صاف نظر آتی ہیں اسکولیں جاری ہونے سے پہلے نہ تو ان سینٹر کے کمروں کو سینیٹائز کیا گیا اور نہ ہی صاف صفائی کرتے ہوئے جراشم کش ادویات کا چھڑکاؤ کیا گیا ہے اور نہ ہی تدریسی و غیر تدریسی عملہ کا باقائدہ ٹیسٹ کرتے ہوئے انھیں کورونا مکت ہونے کا سرٹیفیکٹ دیا گیا ہے.بہرحال جو بھی ہے میونسپل انتظامیہ اور اسکول انتظامیہ کی صاف عیاں ہوتی ہوئی لاپراوہی کم عمر طلبہ میں کورونا کی دوسری لہر کا باعث بن سکتی ہے اس لئے فورأ سے پیشتر اسکول و میونسپل انتظامیہ اس سنگین مسئلے کا تدارک کرنے کی کوشش کریں ورنہ آنے والا ہر نیا دن کورونا کا دائرہ اثر کووسیع تر کرتا جائے گا.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com