Connect with us
Friday,28-November-2025
تازہ خبریں

سیاست

دارالعلوم دیو بند اور جمعیۃ علماء ہند کا ذکر کئے بغیر ہندوستان کی آزادی کی تاریخ ادھوری : مولانا ارشد مدنی

Published

on

arshad madni

ہندوستان کی جنگ آزادی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ملک کی آزادی تاریخ دارالعلوم دیو بند اور جمعۃ علماء ہند کا ذکر کئے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔ یہ بات انہوں نے یوم جمہوریہ کے موقع پر جاری ایک مضمون میں کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی ہی نہیں ملک کی کوئی بھی تاریخ ہندوستان کے علمائے کرام کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی، خواہ وہ ملی یا قومی قیادت و سیادت ہو یا آزادیئ وطن کے لئے میدان جنگ، کسی تحریک کی قیادت ہو یا پھر کسی مصیبت اور پریشانی کے وقت میں لوگوں کی مدد و غمگساری، ہر میدان میں علماء نے اہم کارنامے انجام دئے ہیں اور حکومتِ وقت کے سامنے سینہ سپر ہوکر حق اور سچ بات رکھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک بڑی تاریخی سچائی یہ ہے کہ ہندوستان کی آزاد ی کی تحریک علماء اور مسلمانوں نے شروع کی تھی اور یہاں کے عوام کو غلامی کا احساس اس وقت کرایا جب اس بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں رہا تھا، ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف سب سے پہلے علم بغاوت علماء نے ہی بلند کیا تھا اور جنگ آزادی کا صوربھی انہوں نے ہی پھونکا تھا۔

مولانا نے جنگ آزادی کی تاریخ سے لاعلمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے بے شمار لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک کی پہلی آزادی کی لڑائی 1857ء میں لڑی گئی تھی، لیکن یہ بات اپنی تاریخ اور اپنے بزرگوں کی قربانیوں سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔ آزادی کی تاریخ 1857سے نہیں بلکہ 1799ء میں اس وقت شروع ہوئی جب سلطان ٹیپو شہیدؒ نے سرنگاپٹم میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا، جس وقت ان کے خون میں لتھڑی ہوئی لاش پر انگریز فوجی نے کھڑے ہوکر یہ بات کہی تھی کہ ”آج سے ہندوستان ہمارا ہے“ اس کے بعدہی انگریزیہ کہنے کی ہمت پیدا کر پائے کہ ”اب کوئی طاقت ہمارا مقابلہ کرنے والی، ہمارے پنجے میں پنجہ ڈالنے والی نہیں ہے“ اور پھر انہوں نے عملی طورپرچھوٹے چھوٹے نوابوں اور راجاؤں کو شکست دیکر ان کو سر تسلیم خم کرنے پر مجبور کردیا۔
مولانا نے کہا کہ ٹیپو سلطانؒ کی شہادت اور انگریزوں کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کے بعد علمائے کرام نے غلامی کی آہٹ کو محسوس کرلیا تھا اور اس کے بعد سے ہی جہادِ آزادی کا آغاز ہوا، جب انگریز نے 1803 میں دہلی کے اندر یہ اعلان کیا کہ ”خلق خدا کی، ملک بادشاہ کا“ لیکن آج سے حکم ہمارا ہے، اس دن اس ملک کے سب سے بڑے عالم دین اور خدا رسیدہ بزرگ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے بڑے بیٹے حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلویؒ نے دلّی میں یہ فتوی دیا کہ ”آج ہمارا ملک غلام ہوگیا اور اس ملک کو آزاد کرانے کے لئے جہاد کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔“ یہ جراء تمندانہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا کہ اس عالم دین کے علاوہ ہندوستان کے اندر کوئی ایسا نہیں تھا جو ایسٹ انڈیا کمپنی کے مقابلہ میں اپنی زبان سے آزادئ وطن کے لیے جہاد کا اعلان کرسکتا تھا۔ اس فتویٰ کی پاداش میں ان کو بڑی بڑی تکلیفیں برداشت کرنی پڑیں، انھیں زہر دے دیا گیا، ان کی جائداد کو قرق کرلیا گیا، ان کی آنکھوں کی بینائی اس زہر سے جاتی رہی، ان کو دلّی شہر سے در بدر کر دیا گیا، وہ ان تمام سخت ترین حالات میں بھی انھوں نے اپنی موت سے پہلے دو روحانی شاگرد پیدا کر دیئے، ایک حضرت سیّد احمد شہید رائے بریلویؒ اور دوسرے شاہ اسماعیل شہیدؒ، ان لوگوں نے پورے ملک کے دورے کئے، اور مسلمانوں سے جہاد کی بیعت اور اس کا عہد لیا کہ وہ ہمارے ساتھ ملک کی آزادی کے لیے اپنی جان قربان کر دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ بالاکوٹ کے میدان میں ہزاروں مسلمان ان دونوں صاحبان کے ساتھ سب سے پہلی آزادیئ وطن کی جنگ میں شہید ہوئے، یہ سب سے پہلا آزادیئ وطن کے لئے جہاد تھا جو دوسرے جہاد آزادی (1857) کا مقدمہ تھا، جو لوگ وہاں اس وقت ناکامی کے بعد واپس ہوئے ان لوگوں نے واپس آکر پھر اِکائیوں کو جمع کیا اور افراد کو تیار کیا، اور چھبیس سال کی محنت کے بعد 1857 میں دوبارہ آزادیئ وطن کے لئے جہاد شروع ہوا، جس میں ہندو اور مسلمان دونوں شریک ہوئے لیکن مسلمان زیادہ تھے اور ہندو کم تھے۔

آزادیئ وطن کے لئے یہ دوسرا جہاد بھی ناکام ہوا، اس جہاد کی پاداش میں علماء کو گرفتار بھی کیا گیا اور کچھ علماء نے اپنے آپ کو نظر بند کرلیا، جب یہ علماء تین چار سال کے بعد جیل سے باہر نکلے اور عام معافی کا اعلان ہوا تو انھوں نے بڑی عجیب و غریب چیز دیکھی کہ وہ یتیم جن کے باپ جامِ شہادت نوش کر گئے، انگریز کی دشمنی کی وجہ سے ان کے یتیم بچے سڑکوں پر ہیں، ان کے سر پر کوئی ہاتھ رکھنے والا نہیں ہے، ان حالات کا فائدہ اٹھا کر انگریزوں نے فکری محاذ پر بھی اپنی لڑائی تیز کر دی، چنانچہ کرسچن اسکول، عیسائی پوپ اور چرچ کے لوگ باہر نکل کر ان یتیموں کا ہاتھ پکڑتے اور کہتے کہ ہمارے ساتھ چلو ہم تم کو کھانا، رہائش اور تعلیم مفت دیں گے، مقصد ذہنی اعتبار سے ان کو انگریز بنانا تھا۔ یہ وہ بچے تھے جن کے آباء واجداد نے انگریز دشمنی میں جہاد آزادی میں جامِ شہادت نوش کیا لیکن اب انہیں کی اولاد انگریزوں کے ہاتھ میں تھی اور وہ ان کو فکری اعتبار سے اپنا غلام بنانا چاہتے تھے، ان حالات کو دیکھ کر علماء کرام سر جوڑ کر بیٹھے اور فیصلہ لیا کہ دو جہادوں میں مجاہدین شہید کر دئے گئے اب ہمیں آزادیئ وطن کے لئے ایسی فیکٹری کی ضرورت ہے، جہاں اپنے ملک ہندوستان کو آزاد کرانے کے لئے اور غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کے لئے مجاہدین تیار کئے جائیں۔

جرم

برتھ ڈے پارٹی میں دوست کو نذرآتش کی کوشش… غیر ارادتا قتل کا کیس درج کرنے پر متاثرہ کے بھائی کا پولس تفتیش پر کئی سنگین الزام

Published

on

Crime

ممبئی کرلا کوہ نور فیس 3 میں سالگرہ پارٹی میں دلخراش واردات نے دل کو دہلا کر رکھ دیا ہے, جبکہ متاثرہ کے بھائی عبدالحسیب نے اپنے کنبہ کی جان کو ملزمین کے شناسائی اور رشتہ داروں سے خطرہ قرار دیا ہے۔ عبدالرحمن خان کو ۲۵ نومبر کو سالگرہ منانے کے لئے سوسائٹی میں بلایا گیا اور پانچ دوستوں نے کیک کاٹنے کے دوران پہلے انڈے اور پتھر سے ان پر حملہ کردیا اور پھر متاثرہ پر ایاز ملک نے پٹرول چھڑک دیا اور لائٹر سے آگ لگا دی, اس کے بعد متاثرہ فوری طور پر آگ بجھانے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگا اور واچمین سے پانی کی بوتل لے کر اس نے اپنے جسم پر ڈالی. پولس نے اس معاملہ میں کیس درج کرلیا ہے, اس معاملہ میں پولس نے غیر ارادتا قتل کا کیس درج کیا ہے. متاثرہ اب بھی سٹی اسپتال میں زیر علاج ہے لیکن اب متاثرہ کے بھائی عبدالحسیب خان نے یہ سنگین الزام عائد کیا ہے. پولس نے اقدام قتل کا کیس درج کرنے کے بجائے غیرارادتا قتل کا کیس درج کیا ہے, جبکہ منصوبہ بند طریقے سے میرے بھائی کو بلا کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور پٹرول چھڑک کر آگ لگائی گئی, لیکن جب ہم نے پولس کو اقدام قتل کا کیس درج کرنے کی درخواست کی تو پولس افسر کا کہنا ہے کہ اس میں اقدام قتل کا کیس نہیں بنتا, جبکہ میرے بھائی کی جان خطرہ میں ہے اور اس کا علاج جاری ہے۔ جب سے یہ واقعہ پیش آیا اس وقت سے کئی لوگوں نے ہم پر کیس واپس لینے کا دباؤ ڈالا ہے اور کئی نامعلوم افراد گھر کے پاس بھی نظر آرہے ہیں. گھر پر کیس واپس لینے کے دباؤ ڈالنے والوں کا کہنا ہے کہ اب جو ہونا تھا ہوگیا, کیس کر کے کچھ حاصل نہیں ہوگا ہم مسلمان ہے اور آپ کو یہیں رہنا ہے اس لئے آپس میں صلح کر کے کیس واپس لے لو. لیکن ہمیں انصاف ملے گا اس لئے ہم پولس کمشنر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پر توجہ دے جو بھی خاطی اس میں ملوث ہے اس پر سخت کارروائی ہو. عبدالحسیب نے الزام عائد کیا کہ مقامی پولس سیاسی دباؤ میں کام کررہی ہے اور اس لئے غیر ارادتا قتل کا کیس درج کیا گیا ہے, جبکہ یہ معاملہ اقدام قتل کا ہے۔ وی بی نگر کے سنئیر پولس انسپکٹر پوپٹ آہواڑ نے کہا کہ اس معاملہ میں غیر ارادتا قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش جاری ہے. پنچنامہ سمیت دیگر دستاویزات بھی پولس نے اپنے قبضہ میں لے لیا ہے, سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مرول ساکی ناکہ قتل کا معمہ یوپی سے دو ملزمین گرفتار

Published

on

ممبئی : ممبئی پولس نے قتل کا معمہ حل کر اترپردیش یوپی سے دو ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ممبئی مرول سہار پائپ لائن ۲۶ نومبر کو ایک زخمی حالت میں ایک نامعلوم شخص پایا گیا. پولس کنٹرول روم کو اس کی اطلاع ملی, جب پولس نے جائے وقوع پر پہنچ پر مذکورہ بالا شخص کو زخمی حالت میں پایا جو اس کے سر پر زخموں کے نشان تھے, اسے فوری طور پر کپور اسپتال میں داخل کیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا, پولس نے ۲۸ سالہ شخص کی مشتبہ حالت میں موت کے بعد اس کا سرغ لگایا. اس کی کوئی شناخت نہیں ہوئی اسکے بعد پولس نے یہ معلوم کیا کہ مقتول موہت جگت رام سونی ۲۸ سالہ اندھیری کا ساکن ہے اور کا قتل کیا گیا ہے جس کے بعد پولس نے قتل کا کیس درج کرکے تفتیش شروع کی اور بعدازاں پولس کو معلوم ہوا کہ اس کا آبائی وطن اترپردیش یوپی ہے۔ پولس نے قتل کے بعد مخبروں کا سرگرم کردیا اور پولس کو مفرور ملزمین کی شناخت ہوئی اس معاملہ میں پولس نے ۱۰ ٹیمیں تیار کی پولس کو تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ قتل کے بعد ملزمین فوری طور پر یوپی فرار ہوگئے پولس کی ایک ٹیم نے یوپی بھیجی اور اترپردیش سے دو ملزمین کو زیر حراست لیا ان دونوں کی شناخت روہت گنگا رام ۲۴ سالہ بہرائچ، منوج کمار سونی ۲۵ سالہ بہرائچ کے طور پر ہوئی یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی سربراہی میں ڈی سی پی دتہ نلاورے نے انجام دی اور قتل کا معمہ حل کر کے دونوں ملزمین کو گرفتار کر لیا۔

Continue Reading

بزنس

نئی ممبئی میں گھر خریدنے کا خواب دیکھنے والوں کے لیے بڑی خبر… EWS اور LIC خریداروں کے لیے ایک خصوصی ہاؤسنگ اسکیم۔ حکومت 250,000 روپے کی سبسڈی کرے گی فراہم۔

Published

on

CIDCO

ممبئی : نوی ممبئی میں گھر خریدنے کا خواب دیکھنے والوں کے لیے بڑی خبر آ گئی ہے۔ پہلی بار، سٹی اینڈ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف مہاراشٹر لمیٹڈ (سڈکو) نے اقتصادی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس) اور کم آمدنی والے گروپ (ایل آئی جی) کے خریداروں کے لیے ایک خصوصی ہاؤسنگ اسکیم شروع کی ہے۔ اس اسکیم کے تحت 4,508 ریڈی ٹو موو ان فلیٹس پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر فروخت کیے جائیں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کوئی لاٹری نہیں ہوگی، اور خریداروں کو اپنے پسندیدہ فلیٹ کا انتخاب کرنے کی مکمل آزادی ہوگی۔ مزید برآں، ای ڈبلیو ایس زمرے کے خریداروں کو پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) کے تحت 2.50 لاکھ کی سبسڈی سے فائدہ ہوگا۔ یہ فلیٹس نوی ممبئی کے کلیدی علاقوں میں واقع ہیں، جیسے تلوجا، درونگیری، گھنسولی، کھارگھر، اور کالمبولی، اور یہ براہ راست شاہراہوں، ہوائی اڈے اور میٹرو اسٹیشن سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس اسکیم کے لیے آن لائن رجسٹریشن 22 نومبر 2025 کو شروع ہوئی اور 21 دسمبر تک جاری رہے گی۔

سڈکو کی اس نئی ہاؤسنگ اسکیم نے لاٹری سسٹم کو ہٹا دیا ہے، جس سے خریداروں کو براہ راست اپنی پسند کا فلیٹ منتخب کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ یہ اسکیم ‘پہلے آئیے، پہلے پائیے’ کے اصول پر کام کرے گی، یعنی جو لوگ جلد اپلائی کریں گے ان کے لیے فلیٹ حاصل کرنے کا زیادہ امکان ہوگا۔ کل 4,508 فلیٹس میں سے 1,115 پی ایم اے وائی کے تحت ای ڈبلیو ایس زمرے کے لیے ہیں، جبکہ بقیہ 3,393 فلیٹس ایل آئی جی زمرے کے خریداروں کے لیے دستیاب ہیں۔

اس اسکیم کی سب سے بڑی توجہ 2.50 لاکھ کی سبسڈی ہے جو ای ڈبلیو ایس زمرے کے خریداروں کو پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) کے تحت ملے گی۔ یہ سبسڈی گھر کی خریداری کی لاگت کو نمایاں طور پر کم کرے گی اور معاشی طور پر کمزور طبقوں کے لیے اپنا گھر رکھنے کا خواب پورا کرنا آسان بنائے گی۔ سڈکو نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ یہ فلیٹس بہترین نقل و حمل کی سہولیات والی جگہوں پر واقع ہیں۔ نوی ممبئی کے بڑے علاقے جہاں یہ فلیٹس واقع ہیں ان میں تلوجا، درونگیری، گھنسولی، کھارگھر، اور کالمبولی شامل ہیں۔ یہ تمام ہاؤسنگ کمپلیکس براہ راست نوی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے، میٹرو اسٹیشنوں، مقامی ٹرینوں اور بڑی شاہراہوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ تمام 4508 گھر منتقل ہونے کے لیے تیار ہیں، یعنی خریدار تعمیر مکمل ہونے کا انتظار کیے بغیر فوری طور پر قبضہ کر سکتے ہیں۔

ای ڈبلیو ایس کیٹیگری فلیٹس
ای ڈبلیو ایس زمرہ کے لیے کل 1,115 فلیٹس دستیاب ہیں۔ یہ فلیٹس ڈرونگیری کے پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 11 (22 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 63، سیکٹر 12 (19 فلیٹس) اور پلاٹ نمبر 68، سیکٹر 12 (27 فلیٹس) میں واقع ہیں۔ تلوجا میں ای ڈبلیو ایس فلیٹس کی ایک بڑی تعداد بھی ہے، جس میں پلاٹ نمبر 8، سیکٹر 21 (41 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 22 (21 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 27 (105 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 34 (156 فلیٹس)، پلاٹ نمبر P38، فلیٹ نمبر 6، S31 (156 فلیٹس) شامل ہیں۔ سیکٹر 36 (135 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 2، سیکٹر 36 (353 فلیٹس)، اور پلاٹ نمبر ان میں پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 37 (26 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 40، کھارگھر میں 20 ای ڈبلیو ایس فلیٹس ہیں، اور پلاٹ نمبر 9، سیکٹر ای ڈبلیو ایس، کالمبو، 15 میں فلیٹ دستیاب ہیں۔

ایل آئی جی کیٹیگری فلیٹس
ایل آئی جی زمرہ کے خریداروں کے لیے 3,393 فلیٹس دستیاب ہیں۔ ان میں پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 11 (110 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 63، سیکٹر 12 (131 فلیٹ)، اور پلاٹ نمبر 68، سیکٹر 12 (131 فلیٹس) ڈرونگیری میں شامل ہیں۔ تلوجا میں ایل آئی جی فلیٹس کی تعداد نمایاں طور پر زیادہ ہے: پلاٹ نمبر 8، سیکٹر 21 (182 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 22 (124 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 27 (514 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 34 (511 فلیٹس)، پلاٹ نمبر 7، فلیٹ نمبر 7، فلیٹ نمبر 7، فلیٹ نمبر 7، 34۔ سیکٹر 36 (683 فلیٹس)، اور پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 37 (137 فلیٹس)۔ کھارگھر میں پلاٹ نمبر ہے۔ یہاں پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 40 میں 119 ایل آئی جی فلیٹس دستیاب ہیں، اور کالمبولی میں پلاٹ نمبر 9، سیکٹر 15 میں 22 ایل آئی جی فلیٹس دستیاب ہیں۔ گھنسولی میں پلاٹ نمبر 1، سیکٹر 10 میں ایک ایل آئی جی فلیٹ اور پلاٹ نمبر 2، سیکٹر 10 میں ایک ایل آئی جی فلیٹ بھی ہے۔

سڈکو نے ان ہاؤسنگ کمپلیکس کے رہائشیوں کے لیے بہت سی جدید سہولیات بھی فراہم کی ہیں۔ ان میں ایک جم، کلب ہاؤس، بچوں کے کھیلنے کا علاقہ، خوبصورت باغات، 24 گھنٹے سیکیورٹی اور پارکنگ کی سہولیات شامل ہیں۔ یہ تمام سہولیات رہائشیوں کی زندگیوں کو آرام دہ اور خوشگوار بنائیں گی۔ اس اسکیم کے لیے آن لائن رجسٹریشن 22 نومبر 2025 کو شروع ہوئی، اور یہ 21 دسمبر تک جاری رہے گی۔ دلچسپی رکھنے والے درخواست دہندگان سڈکو کی آفیشل ویب سائٹ cidcofcfs.cidcoindia.com پر جا کر رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔ رجسٹریشن فیس صرف 236 ہے، بشمول جی ایس ٹی۔ درخواست دہندگان کو رجسٹریشن کے بعد مطلوبہ دستاویزات جیسے شناختی ثبوت، آمدنی کا سرٹیفکیٹ، اور رہائشی ثبوت جمع کرنے کی ضرورت ہوگی۔ فلیٹ کے انتخاب کا عمل 28 دسمبر 2025 کو صبح 11 بجے ان اہل درخواست دہندگان کے لیے شروع ہو گا جنہوں نے 21 دسمبر 2025 تک اپنی رجسٹریشن مکمل کر لی ہے۔ دیگر اہم معلومات، جیسے فلیٹ کا رقبہ اور قیمت، بھی سڈکو کی ویب سائٹ پر دستیاب ہو گی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com