Connect with us
Sunday,24-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

حیدر پورہ تصادم : الطاف احمد کراس فائرنگ میں مارا گیا : ڈی آئی جی سینٹرل

Published

on

Kashmir-DIG

جموں وکشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ حیدر پورہ تصادم آرائی کے دوران شاپنگ کمپلیکس کے مالک الطاف احمد کو غیر ملکی ملی ٹینٹ نے بطور ہیومن شیلڈ استعمال کیا اور وہ کراس فائرنگ میں مارا گیا۔ جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقات ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی سجیت کمار کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر مدثر گل کو غیر ملکی جنگجو نے گولی مار کر ہلاک کیا، جبکہ عامر ماگرے غیر ملکی ملی ٹینٹ کا قریبی ساتھی تھا۔

اُن کے مطابق ڈاکٹر مدثر گل کے کمرے (اپارٹمنٹ) کو مہلوک غیر ملکی ملی ٹینٹ بطور ہائیڈ آوٹ استعمال کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ شاپنگ کمپلیکس کے مالک الطاف بٹ کے اہل خانہ نے ابھی تک کرایہ داروں کے بارے میں کوئی معقول جواب نہیں دیا ہے۔

پولیس کنٹرول روم کشمیر میں ایک پرُ ہجوم پریس کانفرنس کے دوران خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی سینٹرل سجیت کمار نے حیدر پور تصادم کے حوالے سے اپنی تحقیقات کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ تصادم کے دوران مارے گئے، غیر ملکی ملی ٹینٹ جموں کے رہنے والے ایک مقامی نوجوان کے ساتھ ڈاکٹر مدثر کے کرایہ کے کمرے میں کافی دیر تک قیام پذیر تھا۔

انہوں نے کہا کہ رام بن کے ساکن عامر ماگرے ایک سرگرم ملی ٹینٹ تھا، اور اس حوالے سے ہمارے پاس ٹھوس ثبوت و شواہد موجود ہیں۔

اُن کے مطابق شاپنگ کمپلیکس میں غیر ملکی ملی ٹینٹ کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا، جس دوران کمپلیکس کے مالک الطاف احمد کو غیر ملکی ملی ٹینٹ نے ہیومن شیلڈ کے بطور استعمال کیا، جس دوران وہ کراس فائرنگ میں مارا گیا۔

ڈی آئی جی سینٹرل سجیت کمار سنگھ جو کہ حیدر پورہ تصادم کے تحقیقاتی آفیسر بھی ہے نے بتایا کہ ٹیم نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر سی سی ٹی وی فوٹیج اور دوسرے ٹھوس ثبوت و شواہد اکھٹا کئے، جس دوران یہ ثابت ہو گیا ہے کہ الطاف احمد کو غیر ملکی ملی ٹینٹ بلال بھائی نے ہیومن شیلڈ کے بطور استعمال کیا، اور ہمارے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مد ثر گل کے چیمبر میں غیر ملکی ملی ٹینٹ بلال بھائی اور عامر ماگرے قیام پذیر تھے۔ اُن کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ صاف پتہ چلا ہے کہ ڈاکٹر مدثر گل غیر ملکی ملی ٹینٹ کے ساتھ گاڑی میں ایک ساتھ سفر کر رہے ہیں۔

ڈی آئی جی کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج اور دوسرے ٹھوس ثبوت و شواہد سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جمالٹہ سری نگر میں ہوئے حملے کے دوران غیر ملکی ملی ٹینٹ اور عامر ماگرے کو دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عامر بانڈی پورہ اور گریز اکثر جایا کرتا تھا اور اس کی بھی تحقیقات بڑے پیمانے پر جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس جو ثبوت و شواہد ہے اُس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر مدثر گل کو غیر ملکی ملی ٹینٹ نے گولی مار کر ہلاک کیا ہے۔ اُن کے مطابق ایسا باور ہو رہا ہے کہ سرحد کے اُس پار سے ہی غیر ملکی ملی ٹینٹ کو ڈاکٹر کو مار گرانے کا فرمان جاری ہوا ہوگا۔

ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عامر ماگرے ساکن رام بن ایک سرگرم ملی ٹینٹ تھا۔ اُن کے مطابق تصادم کی جگہ دو پستول اور چار میگزین بھی برآمد کرکے ضبط کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الطاف بٹ کے اہل خانہ نے کرایہ داروں کے بارے میں کوئی معقول جواب ہی نہیں دیا کہ وہ کتنی کرایہ اُن سے لیتےتھے اور اُن کے ساتھ کس طرح کا معاہدہ ہوا تھا۔

پریس کانفرنس کے دوران پولیس چیف دلباغ سنگھ ، آئی جی کشمیر وجے کمار کے ساتھ ساتھ دوسرے سینئر آفیسران بھی موجود رہے۔ بتادیں کہ 15 نومبر شام دیر گئے حیدر پورہ میں تصادم آرائی کے دوران پولیس نے دو ملی ٹینٹوں اور دو معاونین کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

16 نومبر کی صبح کو آئی جی کشمیر نے ایک ٹویٹ کے ذریعے جانکاری دی کہ تصادم کے دوران ایک غیر ملکی ملی ٹینٹ اُس کا ساتھی، مکان مالک اور ڈاکٹر مارے گئے ہیں۔
اس تصادم آرائی کے بعد جموں وکشمیر کی سبھی سیاسی پارٹیوں نے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور لاشوں کی حوالگی کو لے کر سری نگر کی پریس کالونی اور دوسرے مقامات پر شبانہ احتجاج بھی کیا گیا۔

احتجاجی مظاہروں کے ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے تصادم کی مجسٹرئیل انکوائری کے احکامات صادر کئے۔ پولیس چیف دلباغ سنگھ نے ڈی آئی جی سینٹرل سجیت کمار کو خصوصی تحقیقات آفیسر مقرر کر کے الگ سے معرکہ آرائی کی تحقیقات کرنے کا فرمان جاری کیا۔

منگل کے روز تحقیقاتی ٹیم کے آفیسر ڈی آئی جی سینٹرل نے پریس کانفرنس کے دوران تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لاکر بتایا کہ شاپنگ کمپلیکس کے مالک الطاف کو بطور ہیومن شیلڈ استعمال کیا گیا جس دوران وہ کراس فائرنگ میں ہلاک ہوا۔ ڈاکٹر مدثر گل کو غیر ملکی ملی ٹینٹ نے گولیوں سے بھون کر رکھ دیا جبکہ عامر ماگرے سرگرم جنگجو تھا۔

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com