Connect with us
Wednesday,12-November-2025

(جنرل (عام

حیدر پورہ تصادم : الطاف احمد کراس فائرنگ میں مارا گیا : ڈی آئی جی سینٹرل

Published

on

Kashmir-DIG

جموں وکشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ حیدر پورہ تصادم آرائی کے دوران شاپنگ کمپلیکس کے مالک الطاف احمد کو غیر ملکی ملی ٹینٹ نے بطور ہیومن شیلڈ استعمال کیا اور وہ کراس فائرنگ میں مارا گیا۔ جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقات ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی سجیت کمار کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر مدثر گل کو غیر ملکی جنگجو نے گولی مار کر ہلاک کیا، جبکہ عامر ماگرے غیر ملکی ملی ٹینٹ کا قریبی ساتھی تھا۔

اُن کے مطابق ڈاکٹر مدثر گل کے کمرے (اپارٹمنٹ) کو مہلوک غیر ملکی ملی ٹینٹ بطور ہائیڈ آوٹ استعمال کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ شاپنگ کمپلیکس کے مالک الطاف بٹ کے اہل خانہ نے ابھی تک کرایہ داروں کے بارے میں کوئی معقول جواب نہیں دیا ہے۔

پولیس کنٹرول روم کشمیر میں ایک پرُ ہجوم پریس کانفرنس کے دوران خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی سینٹرل سجیت کمار نے حیدر پور تصادم کے حوالے سے اپنی تحقیقات کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ تصادم کے دوران مارے گئے، غیر ملکی ملی ٹینٹ جموں کے رہنے والے ایک مقامی نوجوان کے ساتھ ڈاکٹر مدثر کے کرایہ کے کمرے میں کافی دیر تک قیام پذیر تھا۔

انہوں نے کہا کہ رام بن کے ساکن عامر ماگرے ایک سرگرم ملی ٹینٹ تھا، اور اس حوالے سے ہمارے پاس ٹھوس ثبوت و شواہد موجود ہیں۔

اُن کے مطابق شاپنگ کمپلیکس میں غیر ملکی ملی ٹینٹ کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا، جس دوران کمپلیکس کے مالک الطاف احمد کو غیر ملکی ملی ٹینٹ نے ہیومن شیلڈ کے بطور استعمال کیا، جس دوران وہ کراس فائرنگ میں مارا گیا۔

ڈی آئی جی سینٹرل سجیت کمار سنگھ جو کہ حیدر پورہ تصادم کے تحقیقاتی آفیسر بھی ہے نے بتایا کہ ٹیم نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر سی سی ٹی وی فوٹیج اور دوسرے ٹھوس ثبوت و شواہد اکھٹا کئے، جس دوران یہ ثابت ہو گیا ہے کہ الطاف احمد کو غیر ملکی ملی ٹینٹ بلال بھائی نے ہیومن شیلڈ کے بطور استعمال کیا، اور ہمارے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مد ثر گل کے چیمبر میں غیر ملکی ملی ٹینٹ بلال بھائی اور عامر ماگرے قیام پذیر تھے۔ اُن کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ صاف پتہ چلا ہے کہ ڈاکٹر مدثر گل غیر ملکی ملی ٹینٹ کے ساتھ گاڑی میں ایک ساتھ سفر کر رہے ہیں۔

ڈی آئی جی کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج اور دوسرے ٹھوس ثبوت و شواہد سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جمالٹہ سری نگر میں ہوئے حملے کے دوران غیر ملکی ملی ٹینٹ اور عامر ماگرے کو دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عامر بانڈی پورہ اور گریز اکثر جایا کرتا تھا اور اس کی بھی تحقیقات بڑے پیمانے پر جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس جو ثبوت و شواہد ہے اُس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر مدثر گل کو غیر ملکی ملی ٹینٹ نے گولی مار کر ہلاک کیا ہے۔ اُن کے مطابق ایسا باور ہو رہا ہے کہ سرحد کے اُس پار سے ہی غیر ملکی ملی ٹینٹ کو ڈاکٹر کو مار گرانے کا فرمان جاری ہوا ہوگا۔

ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عامر ماگرے ساکن رام بن ایک سرگرم ملی ٹینٹ تھا۔ اُن کے مطابق تصادم کی جگہ دو پستول اور چار میگزین بھی برآمد کرکے ضبط کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الطاف بٹ کے اہل خانہ نے کرایہ داروں کے بارے میں کوئی معقول جواب ہی نہیں دیا کہ وہ کتنی کرایہ اُن سے لیتےتھے اور اُن کے ساتھ کس طرح کا معاہدہ ہوا تھا۔

پریس کانفرنس کے دوران پولیس چیف دلباغ سنگھ ، آئی جی کشمیر وجے کمار کے ساتھ ساتھ دوسرے سینئر آفیسران بھی موجود رہے۔ بتادیں کہ 15 نومبر شام دیر گئے حیدر پورہ میں تصادم آرائی کے دوران پولیس نے دو ملی ٹینٹوں اور دو معاونین کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

16 نومبر کی صبح کو آئی جی کشمیر نے ایک ٹویٹ کے ذریعے جانکاری دی کہ تصادم کے دوران ایک غیر ملکی ملی ٹینٹ اُس کا ساتھی، مکان مالک اور ڈاکٹر مارے گئے ہیں۔
اس تصادم آرائی کے بعد جموں وکشمیر کی سبھی سیاسی پارٹیوں نے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور لاشوں کی حوالگی کو لے کر سری نگر کی پریس کالونی اور دوسرے مقامات پر شبانہ احتجاج بھی کیا گیا۔

احتجاجی مظاہروں کے ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے تصادم کی مجسٹرئیل انکوائری کے احکامات صادر کئے۔ پولیس چیف دلباغ سنگھ نے ڈی آئی جی سینٹرل سجیت کمار کو خصوصی تحقیقات آفیسر مقرر کر کے الگ سے معرکہ آرائی کی تحقیقات کرنے کا فرمان جاری کیا۔

منگل کے روز تحقیقاتی ٹیم کے آفیسر ڈی آئی جی سینٹرل نے پریس کانفرنس کے دوران تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لاکر بتایا کہ شاپنگ کمپلیکس کے مالک الطاف کو بطور ہیومن شیلڈ استعمال کیا گیا جس دوران وہ کراس فائرنگ میں ہلاک ہوا۔ ڈاکٹر مدثر گل کو غیر ملکی ملی ٹینٹ نے گولیوں سے بھون کر رکھ دیا جبکہ عامر ماگرے سرگرم جنگجو تھا۔

(جنرل (عام

بہار 14 نومبر کو گنتی کے لیے تیار 46 مراکز پر تین درجے کی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

Published

on

پٹنہ، 12 نومبر بہار اسمبلی انتخابات 2025 کے دونوں مرحلوں کی پولنگ مکمل ہونے کے بعد، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے 14 نومبر کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے لیے تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ گنتی تین درجاتی حفاظتی نظام کے تحت، پٹنہ سمیت ریاست بھر کے 46 مراکز پر ہو گی تاکہ شفاف عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ای سی آئی کے ایک اہلکار کے مطابق، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کو ہر ایک گنتی مرکز کے قریب مضبوط کمروں میں محفوظ طریقے سے محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سہولیات 24 گھنٹے سی سی ٹی وی نگرانی کے تحت ہیں، اور امیدواروں یا ان کے نمائندوں کو مکمل شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے فوٹیج کی نگرانی کرنے کی اجازت ہے۔ تمام ای وی ایم کو مقررہ وقت پر اسٹرانگ رومز سے باہر لے جایا جائے گا اور سخت حفاظتی انتظامات میں کاؤنٹنگ ہالز میں منتقل کیا جائے گا۔ ای سی آئی نے تمام ضلعی انتخابی افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے رہنما خطوط پر سختی سے عمل کریں۔ ای سی آئی ہیڈکوارٹر کی ایک خصوصی معائنہ ٹیم نے حال ہی میں تمام اسٹرانگ رومز کا جائزہ لیا۔ معائنہ کے دوران ایک سنٹر میں سی سی ٹی وی ڈسپلے میں معمولی تکنیکی خرابی کو فوری طور پر ٹھیک کر دیا گیا۔ اہلکار نے کہا کہ تمام کیمرے اب مکمل طور پر کام کر رہے ہیں، اور مقابلہ کرنے والے امیدواروں کے نمائندوں کو ویڈیو فیڈز دکھائے گئے ہیں۔ بھروسے کو بڑھانے کے لیے ہر مانیٹرنگ سنٹر پر بیک اپ پاور گرڈ نصب کیے گئے ہیں۔ افسر نے کہا کہ پولنگ کے دو مرحلوں کے دوران کل 35 شکایات موصول ہوئیں — پانچ پہلے میں اور 30 ​​دوسرے مرحلے میں اسٹرانگ رومز کے بارے میں — اور سبھی کو فوری طور پر حل کر دیا گیا۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ضلعی اور ریاستی سطحوں پر نگرانی کے لیے مخصوص کمرے قائم کیے گئے تھے۔ گنتی کے عمل کے لیے، 1,050 اہلکاروں اور عملے کو دو مرحلوں میں تربیت دی جا رہی ہے — پہلا سیشن 10 نومبر کو پہلے ہی منعقد ہو چکا تھا، اور دوسرا 13 نومبر کو مقرر کیا گیا ہے۔ گنتی کے دن، سیکورٹی کا انتظام مرکزی مسلح افواج اور ضلعی پولیس کی طرف سے مشترکہ طور پر تین پرتوں کے محاصرے کے ذریعے کیا جائے گا — جس میں پہلی انگوٹھی اسٹرانگ رومز کی حفاظت کرے گی، دوسری گنتی کے انتظامات کو برقرار رکھا جائے گا۔ تمام مراکز کے بیرونی حدود۔ حکام نے کہا کہ 14 نومبر کو ایک منصفانہ، شفاف اور واقعات سے پاک گنتی کے دن کو یقینی بنانے کے لیے تمام انتظامات کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

’پی ایم مودی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘ : لال قلعہ دھماکے پر ایم پی سی ایم

Published

on

بھوپال، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو نے منگل کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی دہلی کے لال قلعہ میں دھماکے سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے قابل ہیں۔ "پی ایم مودی دھماکے کے ذمہ داروں کو نہیں بخشیں گے، وہ حالات سے نمٹنے کے قابل ہیں، یہ واقعہ بہت افسوسناک تھا، وزیر داخلہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں،” وزیر اعلیٰ نے بھوپال کے مبائد جمبو میں ریاست کے پنچایت اور دیہی ترقی کے محکمے کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں گرام پنچایت سربراہان (گاؤں کے سرپنچ) کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ اپنی تقریر شروع کرنے سے قبل وزیر اعلیٰ اور دیگر شرکاء نے دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔ یادو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ہند اس طرح کے حالات سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کو مودی حکومت میں کبھی بخشا نہیں گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پی ایم مودی نے 2026 تک ہندوستان سے معسم کو ختم کرنے کا عہد لیا ہے، اور ان کے مضبوط عزم کے نتائج پہلے ہی ظاہر ہو چکے ہیں، بشمول مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ سمیت کئی ریاستوں میں۔ "ہندوستان کی قیادت پی ایم مودی کے مضبوط ہاتھ ہیں۔ وزیر داخلہ امیت شاہ ذاتی طور پر دھماکے کی تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں، اور وہ ملک کے لوگوں کے سامنے ایک ایک حقیقت پیش کریں گے۔ ہمیشہ کی طرح، بی جے پی حکومت دہلی کے دھماکے میں ملوث پائے جانے والے کسی کو بھی نہیں بخشے گی،” انہوں نے دعویٰ کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے قریب مہلک کار دھماکے کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے ہندوستان بھر کے تمام بڑے شہروں کو حفاظتی اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بڑے شہروں بالخصوص بھوپال، اندور، گوالیار، اجین، جبل پور اور ریوا میں سیکورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے بڑے شہروں میں ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور بازاروں میں وسیع پیمانے پر تلاشی شروع کر دی ہے۔ مدھیہ پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کیلاش مکوانا نے پیر کی رات دیر گئے آئی جی اور ایس پی سمیت سینئر پولیس حکام کے ساتھ ورچوئل میٹنگ کی اور انہیں چوکس رہنے کی ہدایت کی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

دی بیڈس آف بالی وود میں سمیر وانکھیڈے کو نشانہ بنایا گیا ، دلی ہائیکورٹ ہتک عزت مقدمہ متنازع سیریز سے قابل اعتراض مواد حذف کرنے کا حکم

Published

on

ممبئی : ممبئی دلی ہائیکورٹ نے این سی بی کے زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس افسر سمیر وانکھیڈے ہتک عزت کیس میں ریڈ چلیزانٹرٹینمینٹ شاہ رخ خان، گوری خان اور متعلقین کی سخت سر زنش کی ہے اور کہا ہے کہ فنکارانہ آزادی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی شخص کی تضحیک کی جائے اس کے بعد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ متنازع نیٹ فلکس سیریز دی بیڈس آف بالی ووڈ سے سمیر وانکھیڈے سے متعلق متنازع عکس بندی حذف کی جائے۔ سمیر وانکھیڈے نے ہائیکورٹ میں عرضداشت داخل کر کے یہ التجا کی تھی کہ دی بیڈس آف بالی ووڈ میں ان کی کردار کشی کی گئی ہے اور انہیں ہدف بنانے کیلئے یہ سیریز تیار کی گئی ہے اس کا مقصد ہی سمیر وانکھیڈے کی ذلیل اور تضحیک ہے اس سیریز کے کچھ حصے ملاحظہ فرمانے کے بعد ہائیکورٹ نے فلم سے متنازع حصے حذف کرنے کا حکم دیا ہے۔
سمیر وانکھیڈے کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ فلم میں جو کردار پیش کیا گیا ہے وہ سمیروانکھیڈے کا تقابل ہے اوروانکھیڈے کی شبیہ خراب کر نے کی نیت سے ہی یہ سیریز تیار کی گئی ہے دی بیڈس آف بالی ووڈ بدنیتی پر مبنی ہے اس لئے اس سیریز سے مذکورہ بالا اور متنازع مناظر اور قابل اعتراض ڈائیلاگ کو حذف کیا جائے جس پر عدالت نے متنازع اور قابل اعتراض مواد و مشمولات حذف کر نے کا حکم جاری کیا ہے اس سے قبل سمیر وانکھیڈے کی عرضی پر سماعت کر تے ہوئے عدالت نے شاہ رخ خان کی ریڈ چلیز، نیٹ فلکس، میٹا، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو نوٹس ارسال کر کے جواب داخل کر نے کی ہدایت دی تھی جس پر ریڈ چلیزنے اس فلم اور سیریز کو ڈرامائی قرار دیتے ہوئے اس میں یہ واضح کیا تھا کہ اس کا حقائق سے کوئی سروکار نہیں ہے لیکن اس کے باوجود دلی ہائیکورٹ نے یہ دریافت کیا کہ آیا فلمی ڈراما کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی کی کردار کشی کی جائے اور یہ کہتے ہوئے شاہ رخ خان اور فلم کمپنی کی سرزنش کی ہے۔ سمیر وانکھیڈے نے اپنی دلیل کے معرفت یہ ثابت کر نے کی کوشش کی کہ فلم میں جو کردار پیش کیا گیا ہے وہ سمیر وانکھیڈے کی مشابہت رکھتا ہے اور انہیں کو ہدف بنانے کیلئے اس کردار کو منفی طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور اس میں اس کردار کے معرفت سمیر وانکھیڈے کا مضحکہ اڑانے کی کوشش کی گئی ہے جس سے وانکھیڈے کی ذلیل ہوئی ہے جسے عدالت نے قبول کر لیا ہے اور قابل اعتراض اور متنازع مشمولات حذف کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے یہ سمیر وانکھیڈے کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے جبکہ شاہ رخ خان کو ایک زبردست جھٹکا لگا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com