(جنرل (عام
جموں۔کشمیر میں کووڈ19 کے چار نئے معاملات آئے سامنے

جموں و کشمیر میں ابھی بھی کورونا وائرس کے اکا دُکا واقعات سامنے آرہے ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق کل جموں و کشمیر میں کووڈ کے چار نئے معاملات سامنے آئے جن میں سے تین کا تعلق کشمیر صوبے سے اور ایک کا تعلق جموں صوبے سے ہے۔ اس طرح یو ٹی میں کوروناوائرس کے مُثبت معاملوں کی تعداد 4 لاکھ 79 ہزار 323 تک پہنچ گئی ہے۔ آج مزید چارافراد صحت یاب ہوئے جو کشمیر صوبے سے تعلق رکھنے والے ہیں۔ ٹیکہ کاری مہم کے تحت گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں یو ٹی میں آٹھ سو سنتیس افراد کو کووڈ مخالف ٹیکے بھی لگوائے گئے جس سے یو ٹی میں لگائے گئے ان ٹیکوں کی مجموعی تعداد 2 کروڈ 47 لاکھ 08 ہزار 666 ہوگئی ہے۔ اسکے علاوہ جموں و کشمیر میں اٹھارہ سال کی عمر کی سو فی صد آبادی کو کورونا سے بچائو کے ٹیکے لگائے گئے ہیں۔
اس وقت صوبہ جموں میں پانچ اور کشمیر صوبے میں نو معاملات ایکٹو ہیں جن کا مختلف اسپتالوں میں علاج و معالجہ جاری ہے۔ جموں و کشمیر میں کووڈ کی بیماری سے مرنے والوں کی تعداد چار لاکھ سات ہزار پچاسی تک پہنچ گئی ہے جنمیں سے دو لاکھ چار سو تینتیس کا تعلق کشمیر صوبے سے جبکہ دو لاکھ تین سو باون کا تعلق جموں صوبے سے تھا۔ کوو ڈ کی بیماری میں مبتلا ہوئے جموں و کشمیر کے چار لاکھ چوتھر ہزار پانچ سو چوبیس افراد ابھی تک صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔ سفری بنیادوں اور مثبت مریضوں کے کنٹیکٹ میں آنے کی بنیادوں پر کووڈ کے دوران اڑسٹھ لاکھ اکتالیس ہزار نو سو سڑسٹھ افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ 19 ہیلپ لائین پر رابط کرکے علاجف و معالجے کی سہولیات حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضرورت پڑنے پر لوگ چوبیس گھنٹے کام کرنے والی ایمرجنسی ایمبولنس خدمات کا بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
واضح رہے جہاں ملک میں اب کووڈ کے معاملات میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے وہیں جموں و کشمیر میں بھی کووڈ کی صورتحال میں کافی کمی واقع ہوئی ہے تاہم جمون و کشمیر انتطامیہ اس مرض پر قابو پانے کے لئے مختلف اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ دوبارہ یہ بیماری یو ٹی میں پھیلنے نہ پائے۔ اسکے لئے لوگوں کو بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تلقین کی جارہی ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
جھوپڑپٹیوں کی اسکولوں کو قانونی حیثیت دی جائے، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ، وزیر تعلیم دادا بھوسے کا کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان

ممبئی جھوپڑپٹیوں میں پرائیوٹ اور نجی اسکولوں کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے سبب طلبا کا مستقبل تاریک ہونے کا خطرہ لاحق ہے اس لئے ان اسکولوں کو اجازت دی جائے, تاکہ طلبا اور ان کے والدین کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ سرکار کو اس متعلق غور کرنا چاہئے, کہ چھوٹی پرائیوٹ اسکولوں میں بہتر تعلیمی نظم ہے اور ایسے میں عوام کی ضرورت کو تکمیل تک پہنچا رہی ہے لیکن سرکار ان اسکولوں کو غیر قانونی قرار دے کر ان پر کیس تک درج کر رہی ہے۔ ان اسکولوں کے پاس وسائل محدود ہے اور یہ سرکاری شرائط کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود والدین ان اسکولوں میں داخلہ کروانے کے لئے بھی قطار میں ہے اس لئے اسکولوں کی گنجائش کے پس منظر میں ان اسکولوں کو اجازت دی جائے, یہ مطالبہ آج یہاں مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں تعلیم پر بحث کے دوران ابوعاصم اعظمی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں میں جاری چھوٹے پرائیویٹ اسکولوں کو صرف اس لیے غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے کہ ان کے پاس مقررہ معیار کے مطابق زمین یا قطعہ اراضی میسر نہیں ہے, جبکہ یہ اسکول محدود وسائل کے ساتھ اچھی تعلیم فراہم کر رہے ہیں اور والدین بھی ان سے مطمئن ہیں۔
اس لئے ایسے اسکولوں کو خصوصی کیس سمجھا جائے اور انہیں تسلیم کیا جائے، اور ان کے لیے علیحدہ درجہ بندی کر اجازت کے عمل کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے۔
اس پر وزیر تعلیم دادا بھوسے نے ایک کمیٹی بنانے کا مثبت یقین دلایا اور اس کے متعلق کمیٹی بنانے کے بعد فیصلہ کرنے کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم سب کا حق ہے, اس کے تحت ان اسکولوں سے متعلق بھی غور وخوص ہوگا, لیکن جو شرائط رکھی گئی ہے, وہ ایسے تناظر میں رکھی گئی ہے کہ اگر اسکول میں کوئی حادثہ پیش آیا تو اس پر قابو پایا جاسکے۔ حفظ ماتقدم کے طور پر قانون مرتب کیا گیا تھا اسی نہج پر اب اس مسئلہ پر غور کیا جائے گا۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
مہاراشٹر اردو اکیڈمی کی تشکیل کی جائے، اردو زبان کی فروغ کے لئے فنڈ اور عملہ کی تقرری ہو : ابوعاصم اعظمی

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے اردو کی فروغ کے لئے اردو اکیڈمی کی فوری تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں کہا کہ گجراتی مراٹھی سمیت دیگر زبانوں کی اکیڈمیاں فعال ہے, لیکن اردو اکیڈمی کی حالت زار ہے۔ پہلے اس اکیڈمی میں 25 کا عملہ تعینات تھا, لیکن اب صرف سپرٹنڈنٹ ہی باقی ہے, باقی ماندہ 24 سبکدوش ہو چکے ہیں۔ اردو کی حالت زار پرسرکار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس اکیڈمی کی تشکیل سے اردو کو فروغ ملے گی, اعظمی نے مطالبہ کیا کہ اردو اکیڈمی کو فنڈکی فراہمی کے سبب دشواریوں کا سامنا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کاغذ پر تو ایک کروڑ روپے فنڈ مختص کرتی ہے, لیکن یہ فنڈ فراہمی نہیں ہوتی۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ
اردو ہمارے ہی ملک کی زبان ہے۔ جب بھی وزیر اعلیٰ جی یا کوئی اور وزیر ایوان میں اپنی بات رکھتے ہیں، تو اردو شاعری کا سہارا لیتے ہیں۔ مگر جب اردو اکیڈمی کے قیام اور اردو زبان کی ترقی کی بات آتی ہے، تو حکومت ناانصافی کرتی ہے۔ اس لیے آج میں نے ایوان میں مطالبہ کیا ہے کہ جلد ازجلد اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے اور اسے مؤثر انداز میں چلایا جائے۔
سیاست
مہاراشٹر پولس ہلکاروں کی ۸ گھنٹے کی ڈیوٹی کی جائے، قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے کا مطالبہ

ممبئی : مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں پولیس کو بہتر سہولیات فراہمی پر شیوسینا اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے نے کہا کہ پولیس محکمہ میں عام اہلکاروں کی حالت انتہائی زار ہے, انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پولیس کو 8 گھنٹے کے بجائے 12 گھنٹے ڈیوٹی انجام دینے ہوتی ہے, جس کے سبب ان کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کو گھر سے قریب ڈیوٹی فراہمی کے بجائے دور دراز ڈیوٹی فراہم کی جاتی ہے, اعلی افسران کے فوری طور پر تبادلے اور ترقی پر توجہ دی جاتی ہے, لیکن پولیس اہلکاروں سے سرکار چشم پوشی کا شکار ہے۔ ڈی جی لون قرض کیلئے متعدد اہلکاروں نے درخواست دی ہے, لیکن اب تک انہیں یہ قرض فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ کئی پولیس اہلکار تو وسئی ویرار اور پالگھر سے ڈیوٹی کی انجام دہی کیلئے دو سے چار گھنٹے کا سفر کر کے آتے ہیں, ان پولیس اہلکاروں کو سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی صحت سے متعلق انہیں یہ ورزش اور یوگا کرنے کی تلقین کی جاتی ہے, ایسی صورتحال میں اہلکاروں کے پاس یوگا اور ورزش کرنے کا وقت درکار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے آئی پی ایس افسران کے تبادلوں اور ترقی پر سرکار توجہ دیتی ہے, اسی طرز پر اہلکاروں کی صحت اور تبادلوں پر بھی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو اہم اشخاص کی ڈیوٹی اور بندوبست پر بھی تعینات کیا جاتا ہے۔ 2 سے 10 اہلکاروں کو سیکورٹی پر تعینات کیا جاتا ہے, لیکن وزیر اعلی نے اہم اشخاص کی سیکورٹی میں تخفیف کی ہے, اس کیلئے وہ قابل ستائش بھی ہے, اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ پولیس کی سہولیات پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے پاس گھر تک نہیں ہے اور ہاؤسنگ پالیسی میں جو گھر فراہم کئے جاتے ہیں, وہ بھی خستہ حالی کا شکار ہے, اس پر غور وخوص کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی میں 51 ہزار پولیس اہلکاروں کی گنجائش ہے, لیکن فورس کی کمی ہے اس لئے پولیس بھرتی کی بھی ضرورت ہے۔
-
سیاست8 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا