(جنرل (عام
سپریم کورٹ نے اترپردیش میں تعلیمی سرٹیفکیٹ میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی پر اظہار تشویش، عدالت نے کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے اتر پردیش میں بڑے پیمانے پر فرضی سرٹیفکیٹ بنانے اور اس کے ذریعے نوکریاں حاصل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ عدالت نے یہ تبصرہ ایک استاد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیا۔ عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار استاد سے کہا ہے کہ وہ اپنے اس دعوے کی تائید کے لیے ثبوت پیش کریں کہ ان کی ڈگری بی ایڈ کی ڈگری کے برابر ہے۔ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے والے اساتذہ گزشتہ 32 سال سے کام کر رہے تھے لیکن بعد میں انہیں اہلیت کی کمی کی بنیاد پر ملازمت سے ہٹا دیا گیا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی استاد کی برطرفی کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ عرضی گزار کے سینئر وکیل ایم سی ڈھینگرا نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ درخواست گزار ٹیچر کے پاس ‘شکشا الانکار’ کی ڈگری ہے اور جب وہ 1991 میں ملازمت میں شامل ہوئے تو اس ڈگری کو بی ایڈ کے مساوی تسلیم کیا گیا۔
سینئر ایڈوکیٹ ڈھینگرا نے کہا کہ جب حکومت نے 1997 میں شکشا الانکار کی ڈگری کو ختم کیا تو اساتذہ پہلے ہی سات سال خدمات انجام دے چکے تھے۔ ڈھینگرا نے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں کو سابقہ طور پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس منوج مشرا اور جسٹس این کے سنگھ کی بنچ نے کہا کہ اپنی نوکری بچانے کے لیے اساتذہ کو خود یہ ثابت کرنا چاہیے کہ ان کی شکشا الانکر کی ڈگری بی ایڈ کے برابر تھی۔ جسٹس مشرا نے کہا کہ میں خود یوپی سے آیا ہوں اور مجھے وہاں کی زمینی حقیقت کا علم ہے۔ یوپی میں فرضی سرٹیفکیٹ کا بڑا دھوکہ ہوا ہے۔ حال ہی میں آگرہ یونیورسٹی کے آٹھ ہزار سرٹیفکیٹ جعلی پائے گئے تھے۔ اسی وجہ سے اس طرح کی برطرفی کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں۔ عرضی گزار نے استدعا کی کہ عدالت عظمیٰ ریاستی حکومت کو یہ بتانے کی ہدایت کرے کہ آیا ٹیچر کی تعلیم الانکر کی ڈگری بی ایڈ کے مساوی ہے یا نہیں۔ تاہم دو ججوں کی بنچ نے ان کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ عدالت نے درخواست گزار کو اپنی ڈگری کو بی ایڈ کے مساوی قرار دینے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ہائی کورٹ نے ممبئی پولیس اور مہاراشٹر آلودگی کنٹرول بورڈ کو نوٹس جاری کر دیا، مساجد کے لاؤڈ اسپیکر تنازع پر

ممبئی، 1 جولائی 2025 — ممبئی ہائی کورٹ نے آج پانچ مساجد کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے ممبئی پولیس حکام اور مہاراشٹر آلودگی کنٹرول بورڈ (ایم پی سی بی) کو نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس اُس معاملہ سے متعلق ہے جس میں مساجد نے لاؤڈ اسپیکرز ہٹانے اور اجازت ناموں کی عدم تجدید کے خلاف شکایت کی ہے۔ درخواست گزاروں کا الزام ہے کہ پولیس کی طرف سے کی جانے والی حالیہ کارروائیاں بلا اجازت اور غیر قانونی ہیں، اور اُن کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں شفافیت اور قانونی طریقہ کار کے بغیر کی گئی ہیں، جس سے مذہبی سرگرمیوں میں خلل پڑ رہا ہے۔ عدالت نے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ جولائی 9، 2025 کو ہونے والی آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ ریکارڈز اور تفصیلات کے ساتھ ایک حلف نامہ جمع کرائے۔ عدالت کا یہ حکم قانون نافذ کرنے والے اداروں میں جوابدہی اور شفافیت کو یقینی بنانے کی کوشش ہے۔
ایڈووکیٹ یوسف موسیالہ، سینئر وکیل، نے درخواست گزاروں کی طرف سے مقدمہ عالی کیا۔ ان کے ساتھ ایڈووکیٹ مبین سولکر بھی مقدمہ میں شامل تھے، جنہوں نے اس مقدمے میں مؤثر نمائندگی کی۔ دیگر جونیئر وکلاء بھی پیش ہوئے، جو اس معاملے کی سنجیدگی اور حساسیت کو واضح کرتے ہوئے نظر آئے۔ یہ کیس اس سیاق و سباق میں اہمیت کا حامل ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور مذہبی کمیونٹیز کے مابین لاؤڈ اسپیکر اور دیگر مذہبی اشیاء کے استعمال پر تنازعہ جاری ہے۔ عدالت کے آئندہ حکم کا شدت سے انتظار ہے، کیونکہ اس سے مذہبی آزادی اور قانون کی ذمہ داری کے توازن کا پتہ چلنے کے امکانات ہیں۔ مذہبی اصولوں کی پاسداری کے ساتھ قانون کے نفاذ سے متعلق اس کیس کی سماعت جاری ہے، اور امید ہے کہ آئندہ سماعت پر دوام پیدا ہوگا۔
سیاست
امیروں کی حالت بہتر غریبوں کی حالت زار… غریبوں کی بستیوں کے ساتھ سوتیلاسلوک کا ایوان اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی کا الزام

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی نے غریب علاقوں میں سہولیات کا فقدان اور غریب عوام کے ساتھ سوتیلا سلوک پر سرکار سے ایوان میں ایس پی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے سرکار سے جواب طلب کیا اور سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ترقی صرف امیروں کے علاقے تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ مانخورد شیواجی نگر گوونڈی میں اچھے کالج، اسکول، اسپتال تعمیر کرنے کا برسوں سے مطالبہ کرنے کے باوجود اگر حکومت نے اس پر کوئی اقدامات نہیں کئے ان علاقوں سے سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے اگر یہاں سہولیات میسرکرتی تو کیا ہوتا؟ صرف جیلیں، جانوروں کے قبرستان، شمشان گھاٹ ہی یہاں تیار کیے جاتے ہیں
سماج وادی پارٹی لیڈر نے ایوان میں اپنے حلقہ کے زمینی مسائل پیش کیے جس میں مانخورد شیواجی نگر، بھیونڈی، ممبرا، دیوا اور لوکل ٹرینوں میں مسافروں کی پریشانی ٹرینوں میں مسافر اور نسان ٹھوس ٹھوس کر سفر کرنے پر مجبور ہیں, جس کے سبب ٹرینوں میں حادثات پیش آتے ہیں, اس پر قدغن لگانے اور عام عوام اور مسافروں کو سہولیات میسر کرنے کا بھی اعظمی نے ایوان میں کیا۔
ممبرا، دیوا اور بھیونڈی جو ایک صنعتی شہر ہے اسے اب تک ترقی کی جانب کیوں گامزن نہیں کیا گیا؟ ہزاروں کروڑ روپے خرچ کر کے ممبئی سے احمد آباد تک بلٹ ٹرین چلائی جا رہی ہے، لیکن جانوروں سے بھی بدتر حالات میں ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں لٹکتے ہوئے سفر کرنے والے مسافروں کے جانوں کی کوئی قیمت نہیں؟ مانخورد شیواجی نگر میں نٹور پرکھ کی عمارتوں میں وینٹیلیشن (روشن دان) کا نظام نہیں ہے جس کی وجہ سے مکین ٹی بی جیسی خطرناک بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔ عمارتیں اتنی خستہ حال ہیں کہ کسی بھی وقت حادثہ کا شکار اور مہندم ہو سکتی ہے اس کے باوجود حکومت اس سے چشم پوشی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
ایس آڑ اے سکیم کچی آبادیوں کی بحالی کے لئے مرتب کی گئی تھی، جس کے تحت کچی آبادیوں جھوپڑپٹیوں کو عمارت میں فلیٹس میسر کرنا تھا, لیکن 40 سال گزرنے کے باوجود یہ اسکیم پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکی ہے۔ اس کے باوجود، اب ممبئی میں ₹ 65,000 کروڑ کی ایک نئی ہاؤسنگ اور بازآبادکاری اسکیم متعارف کروائی گئی ہے۔ چار مربع میٹر کچی آبادی جھوپڑپٹی کا علاقہ، جو ممبئی میونسپل کارپوریشن کی ملکیت ہے اس کی دوبارہ تعمیر و ترقی کے لیے پہلے کچی آبادیوں کی رضامندی لی جاتی تھی، لیکن اب ان کی رضامندی کے بغیر، پرائیویٹ بلڈروں کو وہاں عمارتیں بنانے کی اجازت دی جارہی ہے کیا یہ غریبوں کے ساتھ ظلم نہیں؟
ابوعاصم اعظمی نے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بلدیاتی انتخابات نہیں ہو رہے، منتخب عوامی نمائندے نہیں ہیں اور دوسری طرف عوام کی رائے لیے بغیر ایسے اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جب تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوتے اس اسکیم کو نہ منظور کیا جائے اور نہ ہی اسے نافذالعمل نہ کرے۔ مانخورد شیواجی نگر کی سڑکوں کی حالت اتنی انتہائی خستہ ہے ٹریفک کا مسئلہ درکنار یہاں آدمی ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتا یہاں سڑکوں پر راہگیروں کا بھی چلنا محال ہے مانسون میں صورتحال مزید ابتر ہے۔
مانخورد شیواجی نگر گوونڈی میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سے لیس اسکول بنائے جائیں تاکہ بچوں کو بہتر تعلیم میسر ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت اچھے اسکول اور کالج نہیں کھول رہی تو دوسری طرف کم فیس پر پڑھانے والے چھوٹے پرائیویٹ اسکولوں کو بند کرنے کی کوششیں کررہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ مانخورد شیواجی نگراسپتالوں کی ابتر حالت، صحت کی خدمات کی کمی، مریضوں کے لیے بستروں اور ادویات کی عدم دستیابی، آلودہ پانی اور بڑھتی ہوئی آلودگی سے نبرد آزما ہے ان اسپتالوں کی حالت میں بہتری کی ضرورت ہے سرکار کو ان تمام مسائل پر توجہ دے کر اس کا ازالہ کرنا چاہئے یہ مطالبہ ایوان اسمبلی میں اعظمی نے کیا ہے ابوعاصم اعظمی نے الزام عائد کیا کہ صرف اڈانی اور امبانی کی ترقی ہی ممکن ہے غریبوں کی حالت زار ہے اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔
سیاست
کسانوں پر توہین آمیز اور قابل اعتراض تبصرہ ایوان اسمبلی میں ہنگامہ، کانگریس لیڈر نانا پٹولے ایک دن کے لئے معطل، لڑائی جاری رکھنے کا عزم

ممبئی : مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں کسانوں کے مسئلہ پر حکمراں محاذ کے توہین آمیز اور قابل اعتراض تبصرہ پر بطور احتجاج اسپیکر کے پوڈیم کے سامنے احتجاج کرنے کی پاداش میں کانگریس کے سنیئر لیڈر اور رکن اسمبلی نانا پٹولے کو اسمبلی کی کارروائی سے ایک روز کیلئے معطل کر دیا گیا ہے۔ نانا پٹولے نے کسانوں کے خلاف توہین آمیز کلمات کے خلاف ایوان میں احتجاج کیا تھا جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے کسانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کے بعد ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی تھی۔
ایوان میں اس وقت شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی جب وزیر زراعت مانک راؤ کوکاٹے اور بی جے پی رکن اسمبلی ببن راؤ لونیکر کسانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا یہ الزام نانا پٹولے نے عائد کیا ہے۔ جس کے بعدنانا پٹولے اور اپوزپشن لیڈران نے بطور احتجاج اسپیکر کی کرسی تک پہنچ گئے اس پر ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور تبصرہ پر معافی کا مطالبہ بھی کیا اس پر اسپیکر راہل نارویکر نے نظم و نسق برقرار رکھنے اور اراکین کو اپنی نشست پر بیٹھنے کی تلقین کی, لیکن اس کے باوجود ہنگامہ جاری رہا تو نانا پٹولے کو ایک دن کیلئے اسمبلی سے معطل کر دیا۔
کسانوں کی تضحیک پر کانگریس لیڈر نانا پٹولے نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کسانوں کی توہین کرتے ہیں انہیں عزت دی جاتی ہے اور کسانوں کے حق کیلئے لڑائی لڑنے والوں کو اسمبلی سے باہر کر دیا جاتا ہے۔ ریاستی سرکار کے وزراء اور مرکزی سرکار پر نانا پٹولے نے تنقید کی اور کہا کہ آج کسانوں کے ساتھ بھکاریوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ بے موسم بارش کے سبب کسانوں کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں کسان کی امداد کیلئے سرکار نے کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا ہے ساتھ ہی ان کا بیمہ بھی ختم ہوچکا ہے۔ کانگریس لیڈر نے سرکار کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے تادیبی کارروائی کے بعد بھی ان کے حق کیلئے لڑائی جاری رکھنے کا عزم کیا انہوں نے کہا کہ ہم اس کرپٹ اور بدعنوانی سرکار کے خلاف لڑائی لڑتے رہیں گے چاہے روز ہی معطلی کا سامنا کرنا کیوں نہ پڑے۔
-
سیاست8 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا