Connect with us
Thursday,21-August-2025
تازہ خبریں

جرم

دلباغ سنگھ نے کہاکہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی

Published

on

جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس صارفین کی سوشل میڈیا تک رسائی کو روکنے میں اب تک صد فیصد کامیاب نہیں ہوپائے ہیں لیکن ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ صحیح استعمال اور غلط استعمال میں فرق ہے جو واضح طور پر نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال اب تک برداشت کی حد میں ہے اور یہ حد پار ہوجانے کے بعد ہم کوئی دوسرا فیصلہ لینے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
پولیس سربراہ دلباغ سنگھ بدھ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر کشمیر زون پولیس کے انپسکٹر جنرل وجے کمار بھی موجود تھے۔
دلباغ سنگھ نے کشمیری نوجوانوں سے جنگجوئوں کی صفوں میں شامل نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ یہاں کے نوجوان اپنی اور اپنے کنبوں کی بہتری اور خوشحالی کے لئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو غلط راستے کی طرف دھکیلنے کی مسلسل کوششیں ہورہی ہیں۔
ایک صحافی نے جب پولیس سربراہ سے پوچھا کہ یہ کیسے جائز ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی کے بیچ آپ کے محکمے کا ترجمان میڈیا کو بذریعہ وٹس ایپ پریس ریلیز اور پریس کانفرنس کا دعوت نامہ ارسال کرتے ہیں تو ان کا جواب تھا: ‘سوشل میڈیا پر جو انفارمیشن آپ کے ساتھ شیئر ہوئی ہے یا ہورہی ہے اس کا مطلب ہے کہ انتظامیہ کی نوٹس میں ہے کہ کچھ حد تک میڈیا اہلکار بھی سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں۔ آپ لوگ خامیوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یہ ہم جانتے ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘حکومت کی ہدایت کے باوجود سروس پرووائیڈرس صارفین کی سوشل میڈیا تک رسائی بلاک نہیں کرپائے ہیں۔ حکومت کے حکم نامے کے باوجود سوشل میڈیا کا استعمال ہورہا ہے۔ لیکن استعمال اور غلط استعمال میں فرق ہے جو نظر آرہا ہے۔ آپ لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں وہ ہمیں معلوم ہے۔ لیکن جس وقت آپ غلط استعمال کریں گے تو اس وقت رعایت کی گنجائش نہیں ہوگی۔ جب تک آپ خامی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ہماری نظر میں ہے۔ آپ فائدہ اٹھائیں۔ حکومت جانتی ہے کہ آپ اس کا استعمال کررہے ہیں۔ اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ اس کا استعمال نہیں ہورہا ہے۔ غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے’۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال اب تک برداشت کی حد میں ہے اور یہ حد پار ہوجانے کے بعد ہم کوئی دوسرا فیصلہ لینے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ‘وی پی این شی پی این کا بہت غلط استعمال ہورہا ہے۔ یہ ہماری نوٹس میں آرہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے اس کو استعال کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے۔ ابھی سوشل میڈیا کا استعمال برداشت کی حد میں ہے۔ نہیں تو ہم کوئی اور فیصلہ لینے پر مجبور ہوجائیں گے۔ کیا فیصلہ ہوگا وہ صحیح اور غلط استعمال پر محنصر ہوگا۔ ہم سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر نظر رکھے ہوئے ہیں’۔
دلباغ سنگھ نے کشمیری نوجوانوں سے جنگجوئوں کی صفوں میں شامل نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘میں اپنے نوجوانوں سے پھر اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اس سے پہلے کہ آپ اس چنگل میں پھنسے اور پھر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے آپ اس سے گریز کریں۔ آپ کو غلط راستے پر چلانے کی کوششیں جاری ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ آپ بربادی کے راستے سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ بہتری کے راستے پر چلیں اور اپنے کنبے کی خوشحالی کے لئے کام کریں’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ایک اچھی بات یہ ہے کہ ہم اس سال اب تک 8 نوجوانوں، جو ملی ٹینٹ بن چکے تھے، کو واپس لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ملی ٹینٹوں کی صفوں میں شمولیت کرنے کے رجحان میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہ اب نہیں کے برابر ہے۔ یہ بھی ایک اچھی بات ہے’۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ لاء اینڈ آڈر کی صورتحال بہتر رکھنا ہماری اہم ترجیح ہے اور ہم اس سمت میں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بزنس، ٹریفک اور دیگر سرگرمیاں معمول کے مطابق چل رہی ہیں اور فورسز ذمہ دارانہ کردار ادا کررہے ہیں۔
دلباغ سنگھ نے کہا کہ سال 2020 کے دوران اب تک دس آپریشن ہوئے ہیں جن میں سے آٹھ کشمیر میں جبکہ دو جموں میں وقوع پذیر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان آپریشنوں کے دوران کشمیر میں 19 جبکہ جموں میں 4 جنگجو مارے گئے ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ پاکستان جموں وکشمیر کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کو گرم رکھنا چاہتا ہے تاکہ جنگجوئوں کو سرحد کے اس پار بہ آسانی دھکیلا جاسکے۔
انہوں نے کہا: ‘پہلے کے مقابلے میں سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ کل کٹھوعہ کے گگوال میں ایک پاکستانی ڈرون ہمارے ایئریا میں آیا۔ جب بی ایس ایف نے فائرنگ کی تو انہوں نے ڈرون کو واپس بلایا’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘پاکستان سرحدوں کو گرم رکھنا چاہتا ہے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا مقصد دہشت گردوں کو سرحد کے اس پار دھکیلنا ہوتا ہے۔ ان کی کچھ کوششیں کامیاب بھی ہوئیں۔ نگروٹہ میں مارے جانے والے دہشت گرد ہیرا نگر – سانبہ بیلٹ سے کراس کرکے سرحد کے اس پار آیا تھا۔ معاملے کی تحقیقات این آئی اے کررہی ہے’۔

جرم

جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔

‎آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔

جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے ‎کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔

ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ ‎آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

سی بی آئی نے سعودی عرب میں 1999 میں قتل کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے مفرور ملزم کو کیا گرفتار، حکام نے بتایا

Published

on

arrested-

نئی دہلی : سی بی آئی نے اس ہفتے کے شروع میں ایک ملزم کو گرفتار کیا جو 1999 میں سعودی عرب میں قتل کے ایک کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے فرار تھا، ایک اہلکار نے ہفتہ کو بتایا۔ محمد دلشاد کو 11 اگست کو اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بدلے ہوئے نام اور نئے پاسپورٹ کے ساتھ جدہ کے راستے مدینہ واپس آیا تھا۔ حکام کے مطابق، دلشاد، جو ریاض میں موٹر مکینک اور سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا تھا، نے 1999 میں اپنے کام کی جگہ پر ایک شخص کو مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ وہ سعودی حکام کو چکمہ دے کر بھارت فرار ہو گیا، جہاں اس نے دھوکہ دہی سے نئی شناخت حاصل کی اور پاسپورٹ حاصل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دلشاد نئے پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچتا رہا اور اس عرصے کے دوران اکثر خلیجی ملک کا سفر کرتا رہا۔

حکام نے بتایا کہ سعودی عرب کی درخواست پر سی بی آئی نے اپریل 2022 میں مفرور ملزم کا سراغ لگانے اور اس کے خلاف مقامی طور پر مقدمہ چلانے کے لیے کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اتر پردیش کے بجنور ضلع میں دلشاد کے آبائی گاؤں کا سراغ لگایا، جس کے بعد ایک لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) جاری کیا گیا۔ تاہم، یہ طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوا کیونکہ ایل او سی ان کی پرانی دستاویزات کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا، اس لیے وہ بیرون ملک سفر کرتے رہے۔

سی بی آئی کے ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ دلشاد نے جعلی شناخت کی بنیاد پر قطر، کویت اور سعودی عرب کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے کئی تکنیکی لیڈز اور انٹیلی جنس جمع کی جس سے نئے پاسپورٹ کا پتہ لگانے میں مدد ملی اور اس کے نتیجے میں ایک تازہ ایل او سی جاری کیا گیا۔ اس سے بے خبر دلشاد آسانی سے 11 اگست کو مدینہ سے جدہ کے راستے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ اس کے پہنچنے پر محکمہ امیگریشن نے سی بی آئی کو اطلاع دی اور ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔

Continue Reading

جرم

جلگاؤں مسلم نوجوان کے ساتھ ہجومی تشدد، مسلمانوں پر ہونے والے تشدد اور ناانصافی پر پابندی عائد ہو، خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

Mob violence

ممبئی : جلگاؤں کے جامنیر میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک مسلم نوجوان کو شرپسندوں نے صرف اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا کیونکہ وہ ایک غیر مسلم دوشیزہ کے ساتھ سائبر کیفے میں تھا اور اس کی خبر شرپسندوں کو ہوئی اور لو جہاد کے شبہ میں نوجوان سلیمان کو سائبر کیفے کے باہر پہلے زدوکوب کیا اور پھر اسے 25 کلو میٹر دور گاؤں میں لے جاکر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا, اس کے کپڑے پھاڑ دئیے برہنہ کر کے اسے نیم مردہ حالت میں پھینک دیا۔ جب اسے اسپتال لیجایا گیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ ہندو و مسلمان کے نام پر تشدد اور ہجومی تشدد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ یہ مطالبہ آج یہاں سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے, ہجومی تشدد کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے, اتنا ہی نہیں اگر کوئی غریب مسلم نوجوان کسی غیر مسلم دوشیزہ سے بات کرتا ہے یا اس کا معاشقہ ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے ہر ایک بالغ شہری کو اپنے پسند کی شادی کا حق دستور نے دیا ہے, لیکن یہ فرقہ پرست صرف غریبوں پر اس قسم کی زور آزمائی کرتے ہیں, اگر امیر کسی غیر مسلم سے شادی کرے تو سب معاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات انتہائی خراب اور بد سے بدتر ہوچکے ہیں, اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارا اسے روک کر نظم ونسق برقراری کی سعی کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں پر سخت کارروائی ہو اور اسے انصاف ملے ساتھ ہی اس قسم کی وارداتوں میں ملوث افراد کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ آج مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دی گئی ہے, اگر مسلمان اتنے ہی ناپسند ہے تو انہیں پھینک دیجئے یا جیل میں بند کروا دیجئے ریاست میں جس طرح سے حالات خراب ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com