Connect with us
Monday,24-November-2025

جرم

دلباغ سنگھ نے کہاکہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی

Published

on

جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس صارفین کی سوشل میڈیا تک رسائی کو روکنے میں اب تک صد فیصد کامیاب نہیں ہوپائے ہیں لیکن ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ صحیح استعمال اور غلط استعمال میں فرق ہے جو واضح طور پر نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال اب تک برداشت کی حد میں ہے اور یہ حد پار ہوجانے کے بعد ہم کوئی دوسرا فیصلہ لینے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
پولیس سربراہ دلباغ سنگھ بدھ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر کشمیر زون پولیس کے انپسکٹر جنرل وجے کمار بھی موجود تھے۔
دلباغ سنگھ نے کشمیری نوجوانوں سے جنگجوئوں کی صفوں میں شامل نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ یہاں کے نوجوان اپنی اور اپنے کنبوں کی بہتری اور خوشحالی کے لئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو غلط راستے کی طرف دھکیلنے کی مسلسل کوششیں ہورہی ہیں۔
ایک صحافی نے جب پولیس سربراہ سے پوچھا کہ یہ کیسے جائز ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی کے بیچ آپ کے محکمے کا ترجمان میڈیا کو بذریعہ وٹس ایپ پریس ریلیز اور پریس کانفرنس کا دعوت نامہ ارسال کرتے ہیں تو ان کا جواب تھا: ‘سوشل میڈیا پر جو انفارمیشن آپ کے ساتھ شیئر ہوئی ہے یا ہورہی ہے اس کا مطلب ہے کہ انتظامیہ کی نوٹس میں ہے کہ کچھ حد تک میڈیا اہلکار بھی سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں۔ آپ لوگ خامیوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یہ ہم جانتے ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘حکومت کی ہدایت کے باوجود سروس پرووائیڈرس صارفین کی سوشل میڈیا تک رسائی بلاک نہیں کرپائے ہیں۔ حکومت کے حکم نامے کے باوجود سوشل میڈیا کا استعمال ہورہا ہے۔ لیکن استعمال اور غلط استعمال میں فرق ہے جو نظر آرہا ہے۔ آپ لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں وہ ہمیں معلوم ہے۔ لیکن جس وقت آپ غلط استعمال کریں گے تو اس وقت رعایت کی گنجائش نہیں ہوگی۔ جب تک آپ خامی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ہماری نظر میں ہے۔ آپ فائدہ اٹھائیں۔ حکومت جانتی ہے کہ آپ اس کا استعمال کررہے ہیں۔ اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ اس کا استعمال نہیں ہورہا ہے۔ غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے’۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال اب تک برداشت کی حد میں ہے اور یہ حد پار ہوجانے کے بعد ہم کوئی دوسرا فیصلہ لینے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ‘وی پی این شی پی این کا بہت غلط استعمال ہورہا ہے۔ یہ ہماری نوٹس میں آرہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے اس کو استعال کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے۔ ابھی سوشل میڈیا کا استعمال برداشت کی حد میں ہے۔ نہیں تو ہم کوئی اور فیصلہ لینے پر مجبور ہوجائیں گے۔ کیا فیصلہ ہوگا وہ صحیح اور غلط استعمال پر محنصر ہوگا۔ ہم سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر نظر رکھے ہوئے ہیں’۔
دلباغ سنگھ نے کشمیری نوجوانوں سے جنگجوئوں کی صفوں میں شامل نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘میں اپنے نوجوانوں سے پھر اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اس سے پہلے کہ آپ اس چنگل میں پھنسے اور پھر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے آپ اس سے گریز کریں۔ آپ کو غلط راستے پر چلانے کی کوششیں جاری ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ آپ بربادی کے راستے سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ بہتری کے راستے پر چلیں اور اپنے کنبے کی خوشحالی کے لئے کام کریں’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ایک اچھی بات یہ ہے کہ ہم اس سال اب تک 8 نوجوانوں، جو ملی ٹینٹ بن چکے تھے، کو واپس لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ملی ٹینٹوں کی صفوں میں شمولیت کرنے کے رجحان میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہ اب نہیں کے برابر ہے۔ یہ بھی ایک اچھی بات ہے’۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ لاء اینڈ آڈر کی صورتحال بہتر رکھنا ہماری اہم ترجیح ہے اور ہم اس سمت میں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بزنس، ٹریفک اور دیگر سرگرمیاں معمول کے مطابق چل رہی ہیں اور فورسز ذمہ دارانہ کردار ادا کررہے ہیں۔
دلباغ سنگھ نے کہا کہ سال 2020 کے دوران اب تک دس آپریشن ہوئے ہیں جن میں سے آٹھ کشمیر میں جبکہ دو جموں میں وقوع پذیر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان آپریشنوں کے دوران کشمیر میں 19 جبکہ جموں میں 4 جنگجو مارے گئے ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ پاکستان جموں وکشمیر کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کو گرم رکھنا چاہتا ہے تاکہ جنگجوئوں کو سرحد کے اس پار بہ آسانی دھکیلا جاسکے۔
انہوں نے کہا: ‘پہلے کے مقابلے میں سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ کل کٹھوعہ کے گگوال میں ایک پاکستانی ڈرون ہمارے ایئریا میں آیا۔ جب بی ایس ایف نے فائرنگ کی تو انہوں نے ڈرون کو واپس بلایا’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘پاکستان سرحدوں کو گرم رکھنا چاہتا ہے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا مقصد دہشت گردوں کو سرحد کے اس پار دھکیلنا ہوتا ہے۔ ان کی کچھ کوششیں کامیاب بھی ہوئیں۔ نگروٹہ میں مارے جانے والے دہشت گرد ہیرا نگر – سانبہ بیلٹ سے کراس کرکے سرحد کے اس پار آیا تھا۔ معاملے کی تحقیقات این آئی اے کررہی ہے’۔

(جنرل (عام

حیدرآباد میں کار میں آگ لگنے سے ایک شخص جھلس کر مارا گیا۔

Published

on

حیدرآباد، 24 نومبر حیدرآباد میں پیر کی صبح ایک کار میں آگ لگنے سے ایک شخص زندہ جل گیا۔ یہ حادثہ شہر کے مضافات میں شامیر پیٹ کے قریب آؤٹر رنگ روڈ پر پیش آیا۔ پولیس کے مطابق آگ سڑک کنارے کھڑی ایکو اسپورٹ کار میں لگی۔ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ شخص کار میں اے سی کو بند کرکے سو گیا تھا۔ وہ پھنس گیا کیونکہ آگ تیزی سے پھیل گئی اور پوری کار کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کار شامیرپیٹ سے کیسارا جاتے ہوئے لیونیا ریسٹورنٹ کے قریب سڑک کے کنارے کھڑی تھی۔ راہگیروں کی اطلاع پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔ گاڑی مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئی آگ لگنے کا شبہ ہے کہ فنی خرابی تھی۔ شمر پیٹ پولس اسٹیشن میں معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ متوفی کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ سراغ(کرائم لیبارٹری الٹیمیٹ ایویڈینس سسٹم) کی ٹیم نے آگ لگنے کی وجہ کی مکمل تحقیقات کرنے اور مرنے والے کی شناخت کے لیے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔

ایک اور واقعہ میں الوال میں ایک تیز رفتار کار دکانوں سے ٹکرا گئی۔ حادثہ سلیکٹ تھیٹر کے قریب پیش آیا۔ پولیس کے مطابق ارٹیگا کار سڑک کنارے دکانوں اور کمرشل بلاک سے ٹکرا گئی۔ کار چلانے والے شخص کو شدید چوٹیں آئیں اور اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دکانیں بند ہونے اور دکانوں میں کوئی نہ ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کردی۔ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ شخص شراب کے نشے میں کار چلا رہا تھا۔ حیدرآباد اور اس کے مضافاتی علاقوں میں حیدرآباد، سائبرآباد اور رچاکونڈہ کمشنری کی حدود میں نشے میں ڈرائیونگ کو روکنے کے لیے باقاعدہ مہم کے باوجود اس طرح کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ حیدرآباد ٹریفک پولیس نے خبردار کیا ہے کہ نشے میں ڈرائیونگ قید کی سزا کا باعث بنے گی۔ 21 اور 22 نومبر کو دو روزہ خصوصی مہم کے دوران کل 535 ڈرائیوروں کو پکڑا گیا۔ پولیس کے مطابق دو پہیہ گاڑیوں کے خلاف 430، تھری وہیلر کے خلاف 39 اور فور وہیلر اور دیگر کے خلاف 66 مقدمات درج کیے گئے۔

Continue Reading

جرم

پالگھر: 13 سالہ پڑوسی کی مبینہ زیادتی کے الزام میں نالاسوپارہ شخص کو گرفتار کیا گیا

Published

on

ممبئی : نالاسوپارہ سے ایک چونکا دینے والے واقعے میں، ایک 35 سالہ شخص کو مقامی پولیس نے اپنے 13 سالہ پڑوسی کے مبینہ جنسی استحصال کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ملزم، جو اسی کالونی میں رہتا ہے اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازم ہے، کو نابالغ کے خاندان کی طرف سے درج کرائی گئی رسمی شکایت کے بعد بدھ کی رات کو گرفتار کیا گیا۔ یہ افسوسناک واقعہ مبینہ طور پر بدھ کی شام 5:30 بجے کے قریب پیش آیا۔ نالاسوپارہ پولیس کے حوالے سے ایک میڈیا کے مطابق، ملزم اس کے والد کے بارے میں پوچھنے کے بہانے متاثرہ کے گھر گیا، جو خاندان کا ایک جاننے والا ہے۔ نابالغ نے، درخواست کو حقیقی مانتے ہوئے، اپنے والد کا فون نمبر فراہم کیا۔ صورتحال اس وقت بڑھ گئی جب ملزم نے مبینہ طور پر دیکھا کہ نوجوان لڑکی گھر میں اکیلی ہے۔ اس کی تنہائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے ایک گلاس پانی کی درخواست کی۔ جب زندہ بچ جانے والی لڑکی باورچی خانے میں جانے کے لیے مڑی، پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہ شخص اس کا پیچھا کرتا تھا، اسے جسمانی طور پر پیچھے سے روکتا تھا۔ خوفزدہ لڑکی کی فرار ہونے کی کوششیں ناکام ہو گئیں کیونکہ ملزم نے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ جائے وقوعہ سے فرار ہونے سے پہلے، اس نے مبینہ طور پر ایک خوفناک دھمکی جاری کی، جس میں نابالغ کو متنبہ کیا گیا کہ اگر اس نے اس واقعے کا کسی کو بتایا تو اسے قتل کر دیا جائے گا۔ صدمے کا اس وقت پتہ چلا جب لڑکی کے والدین رات 8 بجے گھر واپس آئے۔ انہوں نے دیکھا کہ ان کی بیٹی پیچھے ہٹی ہوئی ہے اور بظاہر ہلتی ہوئی، ایک کونے میں لپٹی ہوئی ہے۔ نرمی سے پوچھ گچھ کرنے پر، نابالغ پھوٹ پڑی، آنسو بہاتے ہوئے اس خوفناک آزمائش کو بیان کرتے ہوئے جو اس نے ابھی برداشت کی تھی۔ وحشیانہ حملے سے شدید صدمے میں، خاندان نے تیزی سے کام کیا، فوری طور پر اپنی بیٹی کو شکایت درج کرانے کے لیے نالاسوپارہ پولیس اسٹیشن لے گئے۔ نالاسوپارہ پولیس نے مبینہ مجرم کے خلاف جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے سخت قانون (پی او سی ایس او) ایکٹ کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی ہے۔ نالاسوپارہ پولیس اسٹیشن کے پولیس انسپکٹر کمار گورو نے فورس کی جانب سے کی گئی فوری کارروائی کی تصدیق کی۔ رپورٹ کے مطابق، انسپکٹر گورو نے کہا، "شکایت درج ہونے کے بعد، ہم نے فوری طور پر ملزم کی تلاش شروع کی، اور رات کے بعد اسے گرفتار کر لیا۔”

Continue Reading

جرم

"ویسٹ بنگال میں بی ایل او کی موت؛ خودکشی نوٹ میں ’افسر کے کام کے دباؤ‘ کا ذکر”

Published

on

کولکتہ، 22 ​​نومبر، ہفتہ کے روز مغربی بنگال میں ایک اور بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) کی موت ہوگئی، مبینہ طور پر اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) سے متعلق کام کے دباؤ کی وجہ سے، پولیس نے ہفتہ کو بتایا۔ یہ واقعہ بنگال کے جلپائی گوڑی ضلع کے مال بازار علاقے میں ایک خاتون بی ایل او کی مبینہ طور پر اسی وجہ سے موت کے تین دن بعد ہوا ہے۔ اس بار، ایک خاتون بی ایل او نے نادیہ ضلع کے کرشن نگر کے شاستیتلا علاقے میں پھانسی لگا لی۔ متوفی کی شناخت رنکو ترافدار (51) کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس کے کمرے سے خودکشی نوٹ برآمد ہوا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ خاتون نے خودکشی کے اس خط میں لکھا تھا کہ اگر اس نے بی ایل او کا کام مکمل نہیں کیا تو اس پر انتظامی دباؤ آئے گا۔ پولیس کے مطابق، خاتون بی ایل او نے مبینہ طور پر خودکشی کے خط میں لکھا، "میں دباؤ کو برداشت نہیں کر سکتی۔” اس نے اپنی موت کا ذمہ دار الیکشن کمیشن کو بھی ٹھہرایا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ رنکو ترافدار نادیہ ضلع کے چھپرا تھانہ علاقے میں سوامی وویکانند ودیا مندر میں پارٹ ٹائم ٹیچر تھا۔ وہ بنگلجھی علاقے میں بی ایل او کے طور پر کام کر رہی تھی۔ ساتھ ہی رنکو نے لکھا کہ ان کے خاندان میں کوئی بھی ان کی موت کا ذمہ دار نہیں ہے۔ بی ایل او نے اپنی موت کا ذمہ دار الیکشن کمیشن کو دیتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ "میری قسمت کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے، میں کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ نہیں کرتا، میں ایک بہت ہی عام آدمی ہوں، لیکن میں اس غیر انسانی کام کا دباؤ برداشت نہیں کر سکتا، میں ایک پارٹ ٹائم ٹیچر ہوں، محنت کے مقابلے میں تنخواہ بہت کم ہے، لیکن انہوں نے مجھے نہیں بخشا۔” کرشنا نگر پولس ضلع کے ایک سینئر افسر نے کہا، "ایک خاتون بی ایل او کی لاش لٹکی ہوئی ملی۔ ایک خودکشی نوٹ برآمد ہوا ہے۔

اس نے اپنی موت کا ذمہ دار الیکشن کمیشن کو ٹھہرایا کیونکہ وہ ایس آئی آر کے کام سے متعلق دباؤ کو برداشت نہیں کر سکتی تھی۔ غیر فطری موت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ لاش کو برآمد کر کے پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ بدھ کے روز ایک خاتون بی ایل او جس کی شناخت شانتی مونی ایکا کے نام سے ہوئی ہے، ریاست میں ایس آئی آر مشق کے دوران مبینہ کام کے دباؤ کی وجہ سے "خودکشی” کر لی۔ یہ واقعہ جلپائی گوڑی کے مال بازار علاقے میں پیش آیا۔ خاتون کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ اس نے اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ ایس آئی آر کے کام کا دباؤ برداشت نہیں کر سکتی تھی۔ اپنے سوشل میڈیا ہینڈل کا استعمال کرتے ہوئے، سی ایم بنرجی نے دعویٰ کیا کہ جب سے الیکشن کمیشن نے بنگال کی ووٹر لسٹ شروع کی ہے، تب سے مغربی بنگال کے وزیر اعلیٰ نے ای سی آئی سے کہا ہے کہ وہ اس "غیر منصوبہ بند مہم” کو روکے، اسی دن ایک اور بی ایل او پر حملہ ہوا۔ ہگلی ضلع کے کون نگر علاقے میں ایس آئی آر سے متعلق کام کے بعد، جمعہ کو اس کے دماغی حملے کے بعد، مغربی بنگال حکومت نے جلپائی گڑی میں مرنے والے بی ایل او شانتی مونی ایکا کے خاندان کے لیے 1 لاکھ روپے اور ہوگلی کے خاندان کے لیے 1 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔ بی ایل او للت ادھیکاری، جو جمعرات کو کوچ بہار ضلع کے بڑدھم چترگرام علاقے کے رہنے والے تھے، معاوضے کو ضلعی حکام نے خاندانوں کے حوالے کیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com