Connect with us
Thursday,17-July-2025
تازہ خبریں

Uncategorized

دھولیہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے صفائی مہم کا انعقاد، شہر کے متعدد علاقوں میں کچرے کا انبار

Published

on

عطاؤالرحمٰن، دھولیہ
دھولیہ کارپوریشن کی حدود میں صفائی کے نام پر عوام کے مسائل میں اضافہ کیا گیا ہے۔ وارڈ نمبر 08,11,12,13,19 میں عوامی شکایتیں ممبئی پریس کو موصول ہوتی رہتی ہیں۔ لوک سیوا سمیتی کے صدر عبدالحفیظ نے کہا کہ سوچھ بھارت کے تحت صفائی کے نام پر انعام حاصل کرنا ایک ٹھکوسلا ہے۔ سروے کے دوران میونسپل کارپوریشن کے افسران بیرون شہر کے آنے والے افسران کو اقلیتی علاقوں میں نہیں لاتے ہیں۔ افسران کو کچھ مخصوص جگہوں کا سروے کرایا جاتا ہے۔ میونسپل کمشنر سنگیتا دھائگوڑے کے وقت صفائی کے معاملے میں دھولیہ کو دوسرا نمبر دیا گیا تھا، جبکہ اس وقت بھی کچرے اور گندگی کا انبار موجود تھا۔ ابھی بھی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے صاف شہر بتانے کا ڈرامہ شروع ہے۔ شہر کے کئی علاقوں میں پندرہ دن تک گٹر صفاف نہیں کی جاتی ہے۔ کچرا اٹھایا نہیں جاتا ہے۔ کچھ کارپوریٹرس اور میونسپل کارپوریشن کے افسران بائک سے سروے کررہے ہیں۔ سروے کرنے سے پہلے صفائی انسپکٹر سے تمام علاقوں کی رپورٹ طلب کی جانی چاہیے تھا۔ صفائی انسپکٹر سے پوچھ تاچھ ضروری ہے۔ کارپوریٹرس عوام کے مسائل سے واقف ہیں لیکن ترقیاتی کام کرنے کے لیے میونسپل کارپوریشن کے پاس کچھ نہیں ہے۔ اس لیے کچھ نہ کچھ دکھاوا کرکے جھوٹی شہرت بٹورنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Uncategorized

جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ تیز، راہل گاندھی اور کھرگے نے پی ایم مودی کو لکھا خط

Published

on

Kharge-&-Rahul

نئی دہلی : کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے پی ایم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں بل لانے پر زور دیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے یہ مطالبہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی خواہشات اور آئینی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پارلیمنٹ کے آئندہ بجٹ اجلاس میں اس بارے میں قانون بنائے۔ کانگریس کے اس مطالبے سے سیاسی درجہ حرارت بڑھنے لگا ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس سے قبل پہلگام حملے کے دوران بھی ایسا ہی مطالبہ اٹھایا گیا تھا۔ تب عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ وہ خون پر سیاست نہیں کریں گے۔

پی ایم مودی کو لکھے خط میں ملکارجن کھرگے اور راہل گاندھی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ جائز ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پی ایم مودی اور ان کی حکومت نے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور میڈیا سمیت کئی پلیٹ فارمز پر ایسا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈروں نے خط میں لکھا ہے کہ ہم حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ کے آئندہ مانسون اجلاس میں جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے لیے بل لائے۔ جموں و کشمیر واحد ریاست ہے جسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا ہے۔

کانگریس ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے لیے ہم خیال جماعتوں تک پہنچنے کی مہم کو تیز کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس دوران راہل گاندھی اور کھرگے نے وزیر اعظم سے یہ اپیل کی ہے۔ لداخ کے بارے میں کانگریس لیڈروں نے درخواست کی کہ حکومت لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے لیے قانون لائے۔ یہ لداخ کے لوگوں کی ثقافتی، ترقیاتی اور سیاسی امنگوں کو پورا کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہوگا۔ اس سے ان کے حقوق، زمین اور شناخت کا بھی تحفظ ہوگا۔

کانگریس نے کہا کہ آئین کا چھٹا شیڈول کچھ قبائلی علاقوں کو خصوصی درجہ دیتا ہے۔ یہ انہیں اپنے معاملات کو سنبھالنے کے لیے زیادہ خود مختاری دیتا ہے۔ اس میں آسام، میگھالیہ، تریپورہ اور میزورم کے قبائلی علاقے شامل ہیں۔ لداخ کو اس میں شامل کرنے سے وہاں کے لوگوں کو اپنی ثقافت اور روایات کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم ایک طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے کہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں ہماری آواز اٹھائے۔ اس سے ہم پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں گے۔ یہ اچھی بات ہے، جموں و کشمیر کے لوگ طویل عرصے سے مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

فی الحال کانگریس کے سینئر لیڈروں کا یہ قدم جموں کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس ان کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے اور ان کے حقوق کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس پر کیا ردعمل دیتی ہے۔ کیا وہ پارلیمنٹ میں بل لا کر ان علاقوں کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرے گی؟

Continue Reading

Uncategorized

ممبئی شہر میں موسلادھار بارش شہری نظام متاثر

Published

on

Rain.

ممبئی : ممبئی شہر میں موسلادھار بارش کا سلسلہ نصف شب سے جاری ہے, جس کے سبب ممبئی میں ٹریفک بھی متاثر ہوئی ہے, اور لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرینیں بھی تاخیر سے چلائی گئی۔ سینٹرل ریلوے کی ٹرینیں ۱۵ سے ۲۰ منٹ تاخیر سے چلائی گئی, جبکہ ویسٹرن لائن پر بھی بارش کے اثر سے سروس متاثر ہوئی۔ ممبئی میں گزشتہ شب سے جاری بارش کے سبب سڑکوں پر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے شہریوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹریفک اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے سبب بیسٹ بسوں کے روٹ بھی تبدیل کئے گئے۔ بارش کے سبب بیک نے ڈپو کی بس اس وقت سڑک کے گڑھے میں پھنس گئی, جب بارش جاری تھی۔ جئے کار مارگ پر بس کا پہیہ گڑھے میں پھنس گیا, جس کے بعد بس کا روٹ تبدیل کیا گیا۔ ممبئی شہر و مضافات میں آئندہ ۴۸ گھنٹے شدید سے شدید بارش کی پیشگوئی محکمہ موسمیات نے کی ہے, اس لئے بی ایم سی کو الرٹ موڈ پر رہنے کا سرکار نے حکم جاری کیا ہے۔

بارش کے سبب فضائی سروسیز بھی متاثر رہی موسم خراب ہونے کی وجہ سے پروازیں بھی متاثر ہوئی جبکہ ممبئی شہر میں بارش کے دوران سڑکوں پرگڑھوں کے سبب ٹریفک جام ہونے کی شکایت بھی موصول ہوئی ہے بارش کے سبب سمندر میں طغیانی بھی ہے اور سمندر میں اونچی اونچی لہریں اٹھیں گزشتہ سب سے شہر میں ۹۵ ملی میٹر، شمالی مضافات ۵۸ اور مغربی مضافات میں ۷۵ ملی میٹر بارش درج کی گئی ہے ممبئی شہر میں سیلابی کیفیت کے سبب عام شہری نظام متاثر ضرور تھا لیکن معمولات زندگی رواں دواں تھی۔ سمندر میں طغیانی کا الرٹ جاری کیا گیا ہے اور کل بھی طغیانی رہے گی اس لیے سمندری ساحل پر شہریوں کو نہ جانے کی اپیل کی گئی ہے اس کے ساتھ ہی سمندری ساحل پر غوطہ خوروں کو بھی تعینات کیا گیا۔ اندھیری سب وے کے علاقے میں بارش کے سبب نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کی شکایت موصول ہوئی ہے اسی طرح کرلا، ساکی ناکہ، دادر پریل علاقہ میں بھی پانی جمع ہونے کی شکایت ملی ہے۔

Continue Reading

Uncategorized

مغربی بنگال : کلکتہ ہائی کورٹ نے ٹی ایم سی کارکنوں کے تشدد کے معاملے میں دی گئی ضمانت منسوخ کر دی، عدالت نے جرم کو جمہوریت پر حملہ قرار دیا۔

Published

on

TMC-&-Court

نئی دہلی : ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کو حال ہی میں دو واقعات کی وجہ سے ملک کی عدلیہ نے دو بار بے نقاب کیا ہے۔ اس سے پہلے مرشد آباد تشدد میں کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر کی گئی جانچ میں پارٹی کی حقیقت ملک کے سامنے بے نقاب ہو گئی تھی۔ اب 2021 کے اسمبلی انتخابات میں اس کے کارکنوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کو سپریم کورٹ نے ہی بے نقاب کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے دور میں مغربی بنگال کی حکمراں جماعت کے کارکنوں پر پہلے ہی اپوزیشن جماعتوں اور ان کے حامیوں کو ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کرنے کا الزام لگایا جا چکا ہے۔ لیکن اب سپریم کورٹ نے ایک کیس میں جو فیصلہ دیا ہے اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ کس طرح ٹی ایم سی میں شامل مجرموں اور فسادیوں نے جمہوریت کی جڑوں کو نقصان پہنچانے کا کام کیا ہے۔

حالیہ برسوں میں جس طرح سے سپریم کورٹ جو کہتی رہی ہے کہ ضمانت ہی اصول ہے، کلکتہ ہائی کورٹ کے ذریعہ 6 ٹی ایم سی ملزمین کو دی گئی ضمانت کو مسترد کر دیا ہے، اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ معاملہ کتنا سنگین ہے۔ شیخ ضمیر حسین، شیخ نورائی، شیخ اشرف، شیخ کریبل اور جینتا ڈان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے، جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی سپریم کورٹ بنچ نے اپنے فیصلے میں ضمانت مسترد کرنے کی دو وجوہات بتائی ہیں۔ پہلی وجہ ‘جرم کی سنگینی’ ہے، کیونکہ ‘یہ جرم جمہوریت پر حملہ ہے’۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ‘ملزم منصفانہ ٹرائل کو متاثر کر سکتا ہے’۔ عدالت نے کہا، ‘اگر ملزمین کو ضمانت پر رہنے دیا جائے تو منصفانہ ٹرائل کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس طرح جرم کی نوعیت اور سنگینی دونوں اعتبار سے جو کہ جمہوریت کی جڑوں پر حملے سے کم نہیں اور ملزمان کے منصفانہ ٹرائل پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے، ملزمان کی ضمانت منسوخی کی مستحق ہے۔

جسٹس مہتا نے فیصلے میں کہا، ‘یہ گھناؤنا جرم جمہوریت پر سنگین حملہ تھا۔ ملزم نے جو کیا وہ جمہوریت کے لیے بہت برا تھا۔ انہوں نے جمہوریت کی جڑوں پر شدید حملہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ ‘انتخابی نتائج کے دن شکایت کنندہ (ہندو) کے گھر پر حملہ صرف انتقام کی نیت سے کیا گیا کیونکہ اس نے بھگوا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کی تھی۔ یہ ایک انتہائی سنگین صورتحال ہے، جس سے ہمیں یقین ہوتا ہے کہ ملزمان بشمول مدعا علیہ، مخالف سیاسی جماعت کے ارکان کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ عدالت نے کہا کہ ملزم کا واحد مقصد مخالف پارٹی کے حامیوں کو زیر کرنا تھا۔

عدالت نے یہ بھی بتایا کہ شکایت کنندہ کی بیوی کے ساتھ کتنا برا سلوک کیا گیا۔ ان کے بال نوچ لیے گئے اور کپڑے پھاڑ دیے گئے۔ ملزم نے اس کے ساتھ بھی غلط کام کرنے کی کوشش کی۔ لیکن، خاتون نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اوپر مٹی کا تیل ڈالا اور دھمکی دی کہ اگر وہ آگے بڑھے تو وہ خود کو آگ لگا لے گی۔ عدالت کے مطابق اس کے بعد ملزم خوف زدہ ہو کر بھاگ گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ‘ملزم اس کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے تھے جب اس نے خود پر مٹی کا تیل ڈالا اور خودکشی کی دھمکی دی، جس کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔’ یہی نہیں، مغربی بنگال میں 2021 کے اسمبلی انتخابات کے بعد ایک ہندو خاندان پر حملے کے اس معاملے میں سپریم کورٹ نے کئی اہم ہدایات دی ہیں۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کو چھ ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا کہا ہے۔ ساتھ ہی، ہوم سکریٹری اور مغربی بنگال کے پولیس ڈائریکٹر جنرل کو شکایت کنندہ اور تمام گواہوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ اگر سی بی آئی سے ہدایات کی خلاف ورزی کی اطلاع ملی تو مناسب کارروائی کی جائے گی۔ مطلب، سپریم کورٹ کو اب ٹی ایم سی کے ملزمان کے ساتھ ساتھ ممتا بنرجی حکومت پر بھی بھروسہ نہیں ہے۔

یہ معاملہ 2 مئی 2021 کو بنگال اسمبلی کے انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد سے ہے۔ مسلم اکثریتی گاؤں گمسیا میں، شیخ ماہم کی قیادت میں 40-50 لوگوں کے ہجوم نے ایک ہندو خاندان کے گھر پر بم پھینکے۔ انہوں نے گھر میں لوٹ مار کی اور شکایت کنندہ کی بیوی کو برہنہ کرنے کے بعد چھیڑ چھاڑ کی۔ ہجوم تبھی رک گیا جب خاتون نے خود پر مٹی کا تیل ڈال کر خودکشی کرنے کی دھمکی دی۔ اس کے بعد پورا خاندان اپنی جان اور عزت بچانے کے لیے گاؤں سے بھاگ گیا۔ خاندان نے 3 مئی 2021 کو سدا پور پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی۔ لیکن انچارج افسر نے نہ صرف شکایت درج نہیں کی بلکہ خاندان کو گاؤں چھوڑنے کا مشورہ بھی دیا۔ پولیس نے اسی طرح کی کئی دیگر شکایات درج نہیں کیں۔ بعد میں، 19 اگست، 2021 کو، کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو حکم دیا کہ وہ عصمت دری، قتل یا اس طرح کے جرائم کرنے کی کوشش سے متعلق تمام معاملات کی تحقیقات کرے۔ سی بی آئی نے دسمبر 2021 میں مقدمات درج کیے تھے۔ اب، سپریم کورٹ نے کیس کو تیز کرنے اور متاثرین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سخت ہدایات دی ہیں۔

اس معاملے میں شکایت کنندہ نے واقعہ سے پہلے ہی پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ اسے اپنی مذہبی رسومات پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ انتخابات کے بعد ٹی ایم سی کارکنوں نے مبینہ طور پر اس وجہ سے خاندان کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح اس سال اپریل میں مرشدآباد ضلع میں نئے وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا اور ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ بعد میں، کلکتہ ہائی کورٹ کی ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے یہ بھی پایا کہ ایک ٹی ایم سی ایم ایل اے اور ایک کونسلر نے تشدد میں فعال طور پر تعاون کیا تھا۔ یہاں ہندوؤں کے گھروں کی نشاندہی کرکے انہیں نشانہ بنایا گیا۔ اس تشدد میں ایک باپ بیٹے کو انتہائی بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ ہائی کورٹ کی کمیٹی نے یہ بھی پایا کہ تشدد جاری ہے جبکہ مغربی بنگال پولیس خاموش بیٹھی رہی۔

ترنمول سپریمو ممتا بنرجی 2011 سے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ہیں۔ حتیٰ کہ اعلیٰ عدالتیں بھی ان دونوں واقعات میں ٹی ایم سی کارکنوں کے ملوث ہونے کو قبول کر رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم اور کلکتہ ہائی کورٹ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی جانچ سے صاف ہے کہ ریاستی انتظامیہ اور پولیس اب بھروسے کے قابل نہیں رہی۔ ان دونوں معاملوں کے ملزم ممتا بنرجی کی پارٹی سے ہیں اور جن پر فسادیوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام ہے وہ بھی ان کے ماتحت ہیں۔ ایسے میں وہ خاص طور پر ہندوؤں کو نشانہ بنانے کے ان جرائم سے کیسے بچ سکتی ہے؟

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com