Connect with us
Thursday,04-December-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

معروف بزرگ شاعر اور بزم شیدائے اردومتھراکے روح رواں ڈاکٹر (ایڈوکیٹ) سعید اعظمی کی رحلت

Published

on

مشہور ومعروف بزرگ شاعر اور بزم شیدائے اردو متھرا کے روح رواں سعید اعظمی عرف سعید انصاری آج صبح انتقال کر گئے ،جوکہ ممبئی میں پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی) کے ایک سنئیر رکن اختر انصاری کے والد بزرگوارہیں۔
اخترسعید اعظمی کے مطابق آج صبح تقریباً ساڑھے گیارہ بجے ان کی طبیعت اچانک بگڑنے لگی اور اسپتال لے جانے کے دوران انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔85 سالہ سعید اعظمی کے پسماندگان میں پانچ بیٹے اورچار بیٹیاں تھیں ،لیکن ایک بیٹی کا انتقال ہوگیا ہے۔ ان کی اہلیہ کا دس سال قبل انتقال ہوچکا ہے۔ان کاشعری مجموعہ سخن سعید 2016میں منظرعام پر آ یاتھااور حال میں پرواز سعیدنامی مجموعہ شائع ہوا ہے۔
سعید اعظمی کو حال میں یونیورسٹی آف ساؤتھ امریکہ نے ڈاکٹرآف لیٹرس ( ڈی لٹ ) کی ڈگری سے نوازا تھا ، سعید انصاری کا تعلق مشرقی اتر پردیش کے مشہور شہر اعظم گڑھ سے ہے، لیکن 1960ء کی دہائی میں وہ کسی وجہ سے متھرا آئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے ۔ انہوں نے وکالت کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کا کاروباری شروع کردیا ،لیکن اردو کی محبت کو دل سے جدا نہیں کر سکے اور اس خطہ میں آہستہ آہستہ کم ہوتی جارہی اردوزبان کو نوجوانوں میں فروغ دینے کے لیے انہوں نے بیڑہ اٹھایا اور2001میں بزم شیدائے اردومتھراکی بنیاد ڈالی اور اردو کی ترقی و فروغ کے لیے اردوزبان کو مشاعروں اور تعلیم سے وابستہ کرنے کی جدوجہد کرتے رہے ۔ بزرگ شاعر سعید انصاری نے متھرا میں اردو زبان وادب کے فروغ کے لئے شروع میں چھوٹی چھوٹی شعری وادبی محفلیں منعقد کرنے لگے جس کی وجہ سے اردو داں طبقہ ان محفلوں میں شامل ہونے لگا، جس کی وجہ سے اس خطے میں بھی اردو زبان نے کافی ترقی کی ۔ سعید انصاری کو اردو کی ترقی اور فروغ کے لیے ان کی خدمت کے لیے یہ اعزاز دیا گیا ہے ۔ متھراشهر برج بھاشا کے لیے مشہور ہے اور اس میں لاتعداد الفاظ اردو ، فارسی وغیرہ کے پائے جاتے ہیں ، اس لیے یہاں اردو کے فروغ کے زیادہ مواقع پاۓ جاتے ہیں ۔

Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

سیاست

ممبئی : مہاراشٹر کے اگلے ڈی جی پی سدانندداتے یقینی، ریاستی سرکار جلد ہی فیصلہ کرے گی، این آئی اے سربراہ اب ریاستی سربراہ مقرر ہوسکتے ہیں

Published

on

ممبئی مہاراشٹرکے نئے سر براہ کے طورپر سدانند داتے کی تقرری یقینی ہے سدانند داتے فی الحال قومی سلامتی ایجنسی این آئی اے کے سربراہ کےطور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ریاستی سرکارنے مہاراشٹر کیڈرآئی پی ایس داتے کی سفارش ڈی جی پی کے عہدہ پر کی ہے جس کے بعد اب سدانندداتے اب مہاراشٹر کے نئے ڈی جی پی مقرر ہوسکتے ہیں داتے اس لیے بھی اہم دعویدار ہے کیونکہ ان کی سبکدوشی ۲۰۲۷ میں ہے اور وہ دو سال کے لئے ڈی جی پی کے عہدہ پر تعینات رہیں گے ڈی جی پی سے متعلق جلد ہی ریاستی سرکار فیصلہ کرے گی ۔ سدانند داتے کو ریاستی کیڈر میں واپس بھیجنے کی درخواست بھی سرکار نے کی ہے اس سے یہ واضح ہے کہ آئندہ ڈی جی پی سدانند داتے منتخب ہو سکتے ہیں ۔ اس عہدہ میں کئی اعلی افسران ریس میں ہیں لیکن اعلیٰ افسران میں سنئیر ترین افسر داتے ہی ہے ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

کرلاغیر قانونی بنگلہ دیشی پیدائشی سرٹیفکیٹ… ڈاکٹر اشرف قاضی پر سرٹیفیکٹ تیار کرنے کا الزام، کریٹ سومیا کا ایل وارڈ میں کارروائی کا مطالبہ

Published

on

ممبئی : ممبئی میں بنگلہ دیشیوں کےخلاف ممبئی پولس نے آپریشن شروع کر رکھا ہے دوسری طرف بی جے پی لیڈرکریٹ سومیا نے بنگلہ دیشیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ شروع کر رکھا ہے کرلا میں مبینہ بنگلہ دیشی نجمہ نے ایک بچی کو ۲۰۲۴ میں جنم دیا تھا اس کا پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کےلئے نجمہ نے کرلا ایل وارڈ اور کلکٹر سمیت تحصیلیدار کو درخواست ارسال کی تھی اور اس میں کریٹ سومیا نے یہ سنگین الزام عائد کیا ہے کہ نجمہ بنگلہ دیشی ہے اور اس کی بچی کی پیدائشی سرٹیفیکٹ کےلیے کرلا ایل آئی جی کالونی سے متصل عمارت میں کلینک کے ڈاکٹر اشرف قاضی نے اسے سرٹیفکیٹ دیا تھا جس کے بعد اس بنگلہ دیشی کے بچی سائبا کی سرٹیفکیٹ جاری کی گئی کریٹ سومیا نے ایکس پر اس متعلق نجمہ اور کے اس کے شوہر ایوب نٹ کا آدرھار کارڈ بھی جاری کیا ہے اس کے ساتھ ہی آرٹی آئی سے حاصل شدہ ڈاکٹر کا سند بھی کریٹ سومیا نے ایکس پر جاری کیا ہے جس میں ڈاکٹر نے بتایا کہ ۱۹ نومبر کو بچی کی ولادت ہوئی لیکن یہ ولادت گھر پر ہوئی ہے بی ایچ ایم ایس ڈاکٹر نے اس کی تصدیق کی تھی یہ تمام دستاویزات کی بنیاد پر کریٹ سومیا نے بنگلہ دیشی نجمہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اس کے ساتھ ہی نجمہ نے تحصلیدار کے روبرو جو درخواست داخل کی ہے اس میں اس نے جلدازجلد پیدائشی سرٹیفیکیٹ کی حصولیابی کی التجا کی ہے اور آخر میں جو دستخط کی ہے وہ بنگالی میں کی ہے کریٹ سومیا نے ایل وارڈ میں ہیلتھ افسر سے ملاقات کر کے بنگلہ دیشی پیدائشی سرٹیفکیٹ کےخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ایک مرتبہ پھر کریٹ سومیا نے بی ایم سی الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی علاقوں کو ہدف بنایا شروع کردیا ہے اس سے قبل گوونڈی ، مانخورد اور مالیگاؤں کو کریٹ سومیا نے فرضی سرٹیفیکٹ کے معاملہ میں نشانہ بنایا تھا اب ممبئی کے مضافاتی علاقہ کرلا میں کریٹ سومیانے درخواست دی ہے کہ یہاں بھی مبینہ طور پر بنگلہ دیشیوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں ۱۵ فرضی سند کا بھی کریٹ سومیا نے حوالہ دیا ہے جو کرلا میں مبینہ بنگلہ دیشیوں کو جاری کیا گیا ہے۔ ممبئی پولس نے ممبئی میں مقیم غیرقانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ۱یک ہزار سے زائد بنگلہ دیشیوں کو ملک بدر کیا ہے اس کے ساتھ ہی ۴۰۴ کیس بھی درج کیا ہے اس کے باوجود کریٹ سومیا پولس کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہے یہ کارروائی کا اعدادوشمار خود ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی نے دی تھی ۔ ڈاکٹر اشرف قاضی سے جب کریٹ سومیا کے الزام سے متعلق استفسار کیا گیا تو انہوں نے اسے بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ بچی کی پیدائشی گھر میں ہوئی تھی اور اس کے بعد بچی کو شکایت تھی اس کا معالجہ میں نے کیا تھا اور اسی کی میڈیکل سرٹیفیکٹ جاری کیا تھا پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا کام بی ایم سی انتظامیہ کا ہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بہار حکومت نے 91,000 کروڑ روپے کا ضمنی بجٹ پیش کیا۔ نریندر نارائن یادو کو ڈائی اسپیکر منتخب کیا گیا۔

Published

on

پٹنہ، 3 دسمبر، بدھ کو بہار قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کا تیسرا دن سیاسی ہنگامہ آرائی، آئینی وقار اور پارلیمانی روایت کے تابناک امتزاج کے طور پر ابھرا۔ ریاستی حکومت نے بہار کی مقننہ کے دونوں ایوانوں میں 91,717.135 کروڑ روپے کا کافی دوسرا ضمنی بجٹ پیش کرتے ہوئے ترقی کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خزانہ بیجندر پرساد یادو نے اسمبلی میں بجٹ پیش کیا، جب کہ قانون ساز کونسل میں وزیر انچارج دلیپ جیسوال نے اس کی ذمہ داری لی۔ بڑے پیمانے پر مختص کو فلاحی اسکیموں کو تیز کرنے، زیر التواء بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو صاف کرنے اور کلیدی شعبوں میں مالیاتی نظم و ضبط کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ٹریژری بنچوں کے مطابق، ضمنی دفعات کا مقصد جاری پروگراموں میں اہم خلا کو دور کرنا، رکے ہوئے کاموں کو تقویت دینا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فلیگ شپ اسکیموں کو بروقت وسائل کی کمی کا سامنا نہ ہو۔ حکام نے یہ بھی اشارہ کیا کہ حکومت کی بیان کردہ ترجیحات کے مطابق سماجی بہبود، دیہی ترقی، سڑکیں، صحت اور تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے والے شعبوں میں شامل ہیں۔

دریں اثنا، اسمبلی نے سیاسی اختلافات کے درمیان اتفاق رائے کا ایک قابل ذکر لمحہ دیکھا کیونکہ جے ڈی یو کے سینئر لیڈر نریندر نارائن یادو کو متفقہ طور پر بہار اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر منتخب کیا گیا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان کی ترقی نے یہ پیغام بھیجا ہے کہ جمہوری عمل اب بھی پختگی، سجاوٹ اور ایک دوسرے کے درمیان فریقین کے معاہدے کے ساتھ چلایا جا سکتا ہے، یہاں تک کہ بار بار تصادم کے پس منظر میں بھی۔ اپنے تجربے، تنظیمی بنیادوں اور متوازن مزاج کے لیے جانے جانے والے، یادو اب اسپیکر کی غیر موجودگی میں ایوان کی کارروائی کی صدارت کریں گے، اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ کاروبار کے دوران انصاف، غیر جانبداری اور آئینی اصولوں کو برقرار رکھیں گے۔ اس طرح مجموعی سیشن بہار کے ابھرتے ہوئے سیاسی منظر نامے کی عکاسی کرتا ہے — جس میں مضبوط ترقیاتی توجہ، جمہوری روایات کا احترام اور کم از کم منتخب مسائل پر، خزانہ اور اپوزیشن بنچوں کے درمیان سیاسی مکالمے کا نسبتاً پختہ لہجہ تھا۔ ایوان میں تعزیتی تحریک کے دوران گہرے جذباتی مناظر بھی دیکھے گئے۔ اس وقت دونوں طرف ایک اداس ماحول چھا گیا جب اسپیکر پریم کمار نے بہار کے سیاسی اور انتظامی سفر سے وابستہ تین ممتاز عوامی شخصیات کے انتقال پر سوگ کی تحریک پیش کی۔

امام گنج (1980-85) کے سابق ایم ایل اے شری چندر سنگھ کو ایک سادہ، قابل رسائی اور نچلی سطح پر رہنے والے رہنما کے طور پر یاد کیا جاتا تھا جنہوں نے عام ووٹروں سے قریبی تعلق برقرار رکھا۔ شیبو سورین، جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور بہار قانون ساز اسمبلی کے ایک سابق رکن کو بھی قابل احترام "ڈیشوم گروجی” کے طور پر یاد کیا گیا – جو عوامی تحریکوں، قبائلی حقوق اور پسماندہ برادریوں کی سماجی و سیاسی ترقی کے لیے مسلسل جدوجہد کی علامت ہے۔ بہار کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کو ان کی صاف گوئی، انتظامی ذہانت اور عوامی خدشات کے لیے مستقل وابستگی کے لیے یاد کیا جاتا تھا، جو اکثر دو ٹوک اور غیر سمجھوتہ کرنے والے انداز میں بیان کیے جاتے تھے جس نے انھیں الگ کر دیا تھا۔ پارٹی خطوط سے بالاتر ہونے والے اراکین نے ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی اور خطے کی سیاسی گفتگو کو تشکیل دینے میں تینوں رہنماؤں کے تعاون، جدوجہد اور ممتاز عوامی زندگیوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں دلی خراج تحسین پیش کیا۔ ایوان نے نوٹ کیا کہ ان کے انتقال نے ریاست اور وسیع تر خطے کے جمہوری، سماجی اور انتظامی سفر میں ایک اہم خلا چھوڑ دیا ہے، یہاں تک کہ ان کی میراث کارکنوں، عوامی نمائندوں اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com