Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

کونسلرطاہرحسین کے بھائی شاہ عالم سمیت تین ملزم بری، عدالت کے فیصلہ سے ہمارے موقف کو تقویت کہ دہلی پولس نے ناقص تفتیش کرکے مسلمانوں کو پھنسایا : مولانا ارشد مدنی

Published

on

maulana-arshad-madni

دہلی فساد معاملے کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے نا کافی ثبوت و شواہد اور ناقص تفتیش کی وجہ سے تین مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے بری کر دیا۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ عدالت کے فیصلہ سے ہمارے موقف کو تقویت ملی کہ دہلی پولس نے ناقص تفتیش کر کے مسلمانوں کو پھنسایا ہے۔

جمعیۃ کی جاری کردو ریلیز کے مطابق ملزمین میں عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کے بھائی شاہ عالم کے ساتھ راشد سیفی اور شاداب شامل ہیں۔ عدالت نے انہیں مقدمہ سے بری کرتے ہوئے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ”دہلی پولس کی ناقص و ناکام تفتیش کی وجہ سے دہلی فساد تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔“ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (فسادات برپا کرنا، گھروں کو نقصان پہنچانا، غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا) اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے مقرر کردہ وکیل آن ریکارڈ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاون وکلاء دنیش تیواری وغیرہ نے چارج پر بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ دہلی پولس نے نہایت ناقص تفتیش کی ہے، ملزمین کے خلاف جھوٹے ثبوت و شواہد اکھٹا کیئے گئے، اور انہیں پھنسایا گیا۔ وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین کے خلاف صرف پانچ لوگوں نے گواہی دی ہے، جس میں چار پولس والے شامل ہیں، جبکہ ایک عام شہری ہے۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ دو سو لوگوں کے ہجوم میں سے صرف انہیں تین لوگوں کی نشاندہی کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملزمین کو منظم طریقے سے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے۔

حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزمین کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی سخت مخالفت کی۔ لیکن عدالت نے دفاعی وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے تینوں ملزمین کو دیال پور پولس اسٹیشن مقدمہ (چاند باغ) سے ڈسچارج کر دیا اور پولس کی ناقص تفتیش پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ یہ مقدمہ ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کے پیسوں کی بربادی ہے، کیونکہ تفتیش صحیح رخ پر نہیں کی گئی۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ تفتیشی ایجنسی کی ناکامی ہے کہ انہوں نے سائنسی طریقہ کار اختیار نہیں کیا، بس عدالت کی آنکھ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔

عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دہلی پولس بس اضافی چارج شیٹ داخل کرنے میں مصروف ہے، مقدمہ کی سماعت شروع کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے، ملزمین جیلوں میں بند ہیں، اور تاریخ پر تاریخ دینے سے عدالت کا قیمتی وقت برباد ہو رہا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ مقدمہ درج کرنے میں ہونے والی تاخیر اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ پولس کانسٹبل نے گڑ بڑی کی ہے اور ملزمین کو پھنسانے کی کوشش کی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں دہلی پولس کی جانب سے کی جانے والی غیر پیشہ وارانہ تفتیش پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اسی دوران دہلی ہائی کورٹ نے بھی دو ملزمین فرقان اور صالحین کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ہم تو پہلے دن سے یہ کہتے آ رہے ہیں، کہ دہلی پولس نے جانبدارانہ تفتیش کی اور مسلمانوں کو گرفتار کیا، عدالت نے خود اس بات کو نوٹ کیا کہ دہلی پولس نے نہایت ناقص تفتیش کی ہے۔ خصوصی جج کے تبصرے سے ہمارے موقف کو تقویت ملی ہے، کہ دہلی فسادات میں مسلمانوں کی جان و مال کو لوٹا گیا، اور پھر انہیں ہی گرفتار بھی کر لیا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ دہلی فساد میں جو مظلوم ہیں، جس پر ظلم ہوا پولس نے اسے ہی ظالم اور مجرم بنا کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا، جبکہ اس فساد کی سازش رچنے والے آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تفتیش اور گرفتاری کے نام پر قانون وانصاف کی جس طرح بے حرمتی ہوئی ہے، اس کی تصدیق عدالت کے اس سخت تبصرہ سے بھی ہو جاتی ہے کہ دہلی پولس کی اس ناقص تفتیش کے لئے دہلی فساد تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پر ماخوذ 92 مسلم ملزمان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں، جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کا پینل کل 139 مقدمے دیکھ رہا ہے۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com