Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاؤں میں آدھار اپڈیٹ میں بدعنوانی کا انکشاف

Published

on

malegaon adhar kendr

مالیگاؤں (نامہ نگار) مالیگاؤں مہاراشٹر کے مسلم گنجان آبادی والے علاقوں میں سر فہر ست ہیں ۔ مسلم گنجان آبادی ۸؍لاکھ کے قریب ہونے کے باوجود مسلمانوں کا استحصال کیا جاتا ہے۔ آدھار کارڈ اپڈیٹ کرنے کے لیے ۱۰۰۰۰؍ آبادی پر ایک سینٹر دیا جانا چاہیے تھا اس طرح ۸؍ لاکھ کی آبادی میں کل ۸۰؍ سینٹر ہونا چاہیے لیکن بدقسمتی سے مسلم آبادی میں صرف ۵؍ سینٹر بنائے گئے ہیں ۔ سینٹر کم ہونے سے بہت زیادہ تکلیف اہلیان شہر کو پیش آرہی ہیں۔ صبح سے شام تک صرف تیس سے پچاس افراد کا آدھار کارڈ اپڈیٹ کیا جارہا ہے۔ایک سینٹر پر ۱۰۰ سے ۱۵۰؍ افراد کا ہجوم قطار وں میں لگا ہوتا ہے ان میں کچھ معزور، کمزور، بیمار کو بیٹھنے کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے۔تیس سے پچاس لوگوں کا کام ہوجاتا ہے باقی کے افراد کو منہ لٹکائے گھر واپس لوٹنا پڑتا ہے۔ مالیگاؤں شہر میں اکثریت مزدور طبقے کی ہے، ایک دن کا ناغہ کرکے اپنے کام کاج کو بند کرکے قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں ان کی فکر کسی کو نہیں ہوتی ہے۔ اگر کام کا ناغہ ہوجاتا ہے لیکن کم از کم آدھار اپڈیٹ کا کام تو پورا ہونا چاہیے۔ آدھار اپڈیٹ کی بدعنوانی میں کون کون ملوث ہیں اس کی تہہ تک جانا سماجی تنظیموں کی ذمہ داری ہیں۔ مالیگاؤں کے اطراف کے ضلعوں میں ، شہر میں اور دیہاتوں میں ۳۰؍ روپئے سے ۵۰؍ روپئے آدھار کارڈ کے نام پر وصول کئے جارہے ہیں لیکن مالیگاؤں میں من چاہے طریقے پر غیرقانونی طریقے سے ۱۵۰؍ سے ۲۰۰؍ تک وصولی کرکے لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں متعلقہ افسران کی تحقیقات کرنا چاہیے کہ ان بدعنوانی میں کون کون ملوث ہیں؟ عوام کا کہنا ہے کہ ماہانہ لاکھوں روپئے کی بدعنوانی کھلی طور پر کی جارہی ہے اس میں بدعنوان افسران کا حصہ ہوسکتا ہے ۔ ایسے بدعنوان افسران کو معطل کرانے کا مطالبہ بھی مالیگاؤں شہر کے کچھ بیدار مغز افراد نے کیا ہے۔ شہر دھولیہ میں ضلع کلکٹر نے حکم جاری کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے مخاطب ہوکر کہا تھا کہ ۵۰؍ روپئے سے زائد کوئی بھی آدھار اپڈیٹ کرنے والے مطالبہ کریں تو پولس میں شکایت کریں اس پر بدعنوانی کا کیس درج کیا جائے گا ۔ مالیگاؤں شہر میں بیدار مغز افراد کے علاوہ ہوٹلوں پر بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرنے والے افراد کی کمی نہیں ہے ۔ آدھار اپڈیٹ میں ماہانہ لاکھوں روپئے کی بدعنوانی پر کون کیسے لگام لگائے گا ؟ کہاں ہیں سماجی تنظیمیں؟ کہاں ہیں ایم ایل اے ؟ کہاں ہیں سابق ایم ایل اے؟ کہاں ہیں کارپوریٹرس؟ انتخابی تشہیر میں بدعنوانی کے خلاف لچھے دار تقریر کرنے والوں کو شہر میں ہر گھر سے بدعنوانی کے ذریعہ روپیوں کا گھوٹالہ کرنے پر ان کی زبان پر لقوا فالج مار گیا ہے کیا؟ چوری چھوٹی ہو یا بڑی ہو چوری چوری ہوتی ہے۔ ڈکیتی چھوٹی ہو یا بڑی دکیتی ہی کہلاتی ہے۔ اسی طرح بدعنوانی چھوٹی ہو یا بڑی بدعنوانی ہی ہوتی ہے۔ اس بیماری کو شہر سے ختم کرنے کے لیے ہر عام و خاص کو اپنی ذمہ داری سمجھ کر سامنے آنا چاہیے ۔ اس معاملہ میں متعلقہ سرکاری دفتر پر احتجاج بھی درج کرانا چاہیے ، آدھار سینٹر پر بیٹھے بدعنوانوں کے خلاف پولس میں ایف آئی آر درج کرانا چاہیے ۔شفافیت کے ساتھ کام کرنے والوں کو آدھار سینٹر دیاجانا چاہیے ۔ شہر میں تبدیلی پیدا کرنے کے لیے بدعنوانی کے خلاف متحد ہونا نہایت ضروری ہے۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com