Connect with us
Thursday,10-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر کے ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کئے گئے شعر پر اردو کے ادبی حلقوں میں چھڑی بحث

Published

on

Congress

بھوپال : سوشل میڈیا پر بنے رہنے اور سستی شہرت کے لئے لوگ کیا کیا نہیں کرتے ہیں۔ کبھی دوسروں کے شعر کو اپنے نام سے ٹویٹ کرکے شہرت حاصل کی جاتی ہے تو کبھی کسی کے تحقیقی مقالے کو بھی نام اڑا کر اپنے نام سے پیش کردیا جاتا ہے تو کبھی کسی کے شعر کو کسی دوسرے کے نام سے پیش کرنے کی کوشش کرکے خود کو سرخیوں میں بنائے رکھنے کا عمل کیا جاتا ہے۔ نیا معاملہ کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر کے ٹوئیٹر ہینڈل سے ممتاز شاعر خمار بارہ بنکوی کے شعر کو غالب کے نام سے شیئر کئے جانے کا ہے۔ اس معاملہ کولے کر اردو کے ادبی حلقے کے ساتھ سیاسی میدان میں بھی بحث چھڑ گئی ہے ۔ اردو کے ادیب و شاعر جہاں اسے کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر کی کم علمی اور اخلاقیات سے گری ہوئی بات سے تعبیر کرتے ہیں تو وہیں سیاست دانوں نے بھی اس عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر کا خود بھی شاعری سے تعلق ہے اور ان کے ٹوئیٹر ہینڈل سے جس طرح سے ممتاز شاعر خمار بارہ بنکوی کا مشہور زمانہ شعر غالب کے نام سے پیش کیا گیا ہے، اسے لیکر ادبی حلقوں میں بحث کا اٹھنا لازمی ہے۔ کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر کے ٹوئیٹر ہینڈل سے شعر اس طرح شیئر کیا گیا ہے۔

حیرت ہوئی غالب تمہیں مسجد میں دیکھ کر
ایسا بھی کیا ہوا کہ خدا یاد آگیا

اب آپ خمار بارہ بنکوی کا مشہور زمانہ شعر بھی ملاحظہ کیجئے، جو ان کے مجموعہ میں بھی ہے اور ریختہ پر بھی ان کے نام سے موجود ہے۔

حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمارؔ

کیا بات ہوگئی جو خدا یاد آگیا

مشہور شاعر عمران سیفی کہتے ہیں کہ اسے سستی شہرت کے علاوہ کوئی اور نام نہیں دیا جا سکتا ہے ۔ جو فنکار ہوتا ہے اس کا اپنا مطالعہ بھی ہوتا ہے اور وہ کسی کے شعر کو کسی دوسرے کے نام سے شیئر نہیں کرتا ہے۔ اگر آپ کو کسی کی اولاد اچھی لگ رہی ہے تو آپ اس سے پیار کرسکتے ہیں، لیکن اس کی ولدیت بدلنے کا آپ کو کوئی حق نہیں ہے ۔کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر کے ذریعہ جو عمل کیا گیا ہے وہ غیر مہذب اور غیرمناسب ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انہیں اس کی خبر بھی نہ ہو اور جو شخص ان کا ٹوئیٹر ہینڈل کر رہا ہو، اس سے یہ عمل سرزد ہوا ہو۔ جو بھی ہو ایسے عمل کی کبھی ستائش نہیں کی جاسکتی ہے ۔وہیں نوجوان شاعر راہل شرما کہتے ہیں کہ ایسا عمل تو ہم جیسے نئے لکھنے والے بھی کبھی نہیں کرتے ہیں، جو کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر کے ٹویٹر ہینڈل سے کیاگیا ہے۔ وجہ جو بھی ہو اس کی مذمت کی جانا چاہئے۔ جبکہ بی جے پی کے سینئر لیڈر محمد توفیق کہتے ہیں کہ کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر کے ٹویٹر ہینڈل سے خمار صاحب کے شعر کو جس طرح سے دوسرے کے نام سے پیش کیا گیا ہے اس کو دیکھ کر اور پڑھ کر ان کی شاعری پر بھی شک ہوتا ہے ۔ اور ایسے کام تو کانگریس لیڈروں کا کیریکٹر بتاتے ہیں۔ یہ غالب جیسے عظیم شاعر کو بدنام کرنے کی بھی ایک سازش ہے اور اس کے خلاف کارروائی کی جانا چاہئے۔

سیاست

مہاراشٹر میں غیر قانونی گرجا گھروں پر چلائے جائیں گے بلڈوزر، تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیے سخت قانون، وزیر چندر شیکھر باونکولے کا بڑا اعلان

Published

on

Chandrasekhar Baunkole

ممبئی : مہاراشٹر میں بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آنے والی بی جے پی اب مذہب کی تبدیلی کے معاملے پر سخت موقف اختیار کرے گی۔ بی جے پی مہاراشٹر کے سابق صدر اور ریاست کے وزیر محصول چندر شیکھر باونکولے نے بدھ کو اسمبلی میں ایک بڑا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں مذہب کی تبدیلی کو روکنے کے لیے ریاستی حکومت سخت قانون بنائے گی۔ ریونیو منسٹر چندر شیکھر باونکولے نے اسمبلی کے ایم ایل ایز کی تشویش پر یہ یقین دہانی کرائی۔ بدھ کو ایم ایل اے انوپ بھایا اگروال، اتل بھاتکھلکر اور دیگر ایم ایل اے نے ریاست میں مذہب کی تبدیلی کو روکنے سے متعلق سوالات پوچھے۔ ان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے، ریونیو کے وزیر چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ ریاست میں مذہبی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے ایک سخت قانون بنایا جائے گا۔

مہاراشٹر کے وزیر محصول چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے بات کریں گے۔ باونکولے نے کہا کہ تبدیلی مذہب مخالف قانون کو سخت دفعات کے ساتھ کیسے لایا جائے۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ دھلے-نندربار کے ڈویژنل کمشنر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ علاقے میں غیر مجاز گرجا گھروں کی چھان بین کریں اور انہیں چھ ماہ کے اندر منہدم کریں۔ اس پر بی جے پی ایم ایل اے اتل بھاتکھلکر نے سوال کیا کہ جب پہلے ہی معلوم ہے کہ یہ غیر قانونی ہے تو پھر چھ ماہ کا وقت کیوں دیا جا رہا ہے؟ غیر مجاز مذہبی عمارتوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

اس پر چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ کارروائی کرنے سے پہلے شکایات کی جانچ ضروری ہے۔ بی جے پی ایم ایل اے سنجے کوٹے نے کہا کہ مذہب کی تبدیلی نہ صرف نندوربار بلکہ ریاست بھر کے قبائلی علاقوں میں ہو رہی ہے۔ اگروال نے دعویٰ کیا کہ نواپور (ضلع دھولے) میں قبائلیوں اور غیر قبائلیوں کو عیسائیت اختیار کرنے کا لالچ دیا جا رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات نے آنجہانی سی ایم وجے روپانی کے دور میں تبدیلی مذہب مخالف قانون نافذ کیا تھا۔ جن میں سے بعض دفعات کو عدالت نے روک دیا تھا۔ ملک کی بہت سی دوسری ریاستوں نے بھی تبدیلی مذہب مخالف قوانین بنائے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی سابق پولس کمشنر پرمبیر سنگھ کو بڑی راحت، سی بی آئی نے تھانہ کا کیس بند کر دیا، کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل

Published

on

parambir singh

‎ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے تھانے کے کوپری پولیس اسٹیشن میں درج ہفتہ وصولی اور دھمکی کے معاملے میں کلین چٹ دے دی ہے۔ سنگھ نے سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر سنگین الزامات لگانے کے ساتھ کئی سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کو کلوزر رپورٹ پیش کی ہے۔ سی بی آئی کے مطابق 2016-17 میں پیش آئے اس معاملے میں جرم ثابت کرنے کے لیے ثبوت دستیاب نہیں ہے اور نہ تھےنہ ہی یہ کوئی متنازع معاملہ ہے۔

‎سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ شکایت کنندہ اگروال کی مالیاتی لین دین میں بے ایمانی رونما ہوئی ہے اور وہ جھوٹے دیوانی اور فوجداری مقدمات کے ذریعے لوگوں کو پھنسانے کے لیے معروف ہے۔ اس کے علاوہ، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اگروال اور بلڈر سنجے پنمیا کے درمیان تصفیہ بغیر کسی دباؤ یا زبردستی کے ہوا تھا۔

‎پرم بیرسنگھ کے خلاف ممبئی کے میرین ڈرائیو، گورےگاؤں، اکولا اور تھانے نگر تھانوں میں کل پانچ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان میں سی بی آئی نے کوپری پولیس اسٹیشن میں ہفتہ وصولی کے معاملے کی تحقیقات کو بند کر دیا ہے، لیکن دیگر چار معاملات کی تحقیقات ابھی جاری ہے۔

Continue Reading

سیاست

قانون ساز کونسل میں غدار پر ہنگامہ 10 منٹ تک کارروائی ملتوی

Published

on

parliament

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں اس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا, جب قانون ساز کونسل میں مراٹھی مانس کو ترجیحی بنیادوں پر گھر فراہمی کے مسئلہ پر بحث جاری تھی۔ شیوسینا لیڈر انیل پرب نے ایوان میں مراٹھی مانس کے گھر اور فلاح کے لئے کام کرنے کی سرکار کو تلقین کی اور ان سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کیا, اس پر وزیر سنبھو راج دیسائی اور انیل پرب میں لفظی جھڑپ ہوئی اور کیونکہ انیل پرب نے سوال کیا کہ سرکار مل مزدوروں کے لئے قانون سازی کب کرے گی, اس پر سمبھوراج نے کہا کہ ۲۰۱۹ سے ۲۰۲۲ تک قانون سازی کیوں نہیں کی گئی, اسی دوران انیل پرب نے ایوان میں غدار لفظ کا استعمال کیا جس پر سنبھوراج دیسائی برہم ہو گئے اور کہا کہ “آئی لا غدار کو نلا منتے” یعنی غدار کس کو کہا اس پر انیل پرب نے کہا کہ اس وقت آپ جس کی جوتے چاٹتے تھے۔ اس دوران کونسل میں ہنگامہ ہوا اور ایوان کی کارروائی کو 10 منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑا, اس کے بعد ایوان میں یہ واضح کیا گیا کہ ایوان کے کام کاج ریکارڈ سے یہ لفظ حذف کر دیا گیا۔ مراٹھی مانس کو گھر ترجیحاتی بنیادوں پر فراہم کرنے سے متعلق ۲۰۲۱ اور ۲۰۲۲ میں کوئی قانون نہیں تھا۔ اس پر انیل پرب کو غصہ آیا اور لفظی جھڑپ شروع ہو گئی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com