Connect with us
Friday,25-April-2025
تازہ خبریں

جرم

قرض کی آڑ میں دھوکہ دلی کال سینٹر بے نقاب : بجاج فائنانس کے نام پر قرض دلانے پر دھوکہ دھڑی تین ملزمین گرفتار، 105 موبائل کا دغابازی میں استعمال

Published

on

ممبئی : بلاسودی قرض کی فراہمی کا لالچ دے کر لوگوں کو بے وقوف بنانے والے گروہ کو ممبئی کرائم برانچ کے سائبر سیل نے بے نقاب کیا ہے۔ سائبر پولیس اسٹیشن مغربی ممبئی میں شکایت کنندہ بزرگ شہری 70 سالہ نے شکایت درج کروائی, جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان دغا بازوں کا سراغ لگایا اور دلی میں ایک کال سینٹر کا بھی پردہ فاش کیا, جہاں سے لوگوں کو بے وقوف بنایا جاتا تھا۔ شکایت کنندہ کو 28 اگست 2023 سے 2 نومبر 2024ء تک فریب دیا گیا۔ شکایت کنندہ کو بتایا گیا کہ انہیں بجاج فائنانس دلی سے زیرو صفر سود پر قرض کی فراہمی ہوسکتی ہے۔ اس کی آڑ میں شکایت کنندہ سے متعدد معاملات کی فیس کے نام پر بینکوں سے ایک کروڑ 14 لاکھ روپے وصول کئے۔ اس کے بعد کرائم برانچ نے تفتیش کی اور دلی میں میکسیمم مارکیٹنگ پرائیوٹ لمٹیڈ آنند ویہار میں چھاپہ مار کارروائی کی اور یہ کال سینٹر کا پردہ فاش کر دیا۔ اس میں پولیس نے شہزاد لال خان عرف رحمان 30 سالہ، انوج اتم سنگھ راؤت عرف انیل کمار یادو 30 سالہ اور عامر حسین 34 سالہ کو گرفتار کر لیا۔ ان کے قبضے سے 105 موبائل فون، ایک لیپ ٹاپ برآمد کیا گیا ہے, اس تفتیش میں یہ خلاصہ ہوا ہے کہ یہ موبائل نمبر ملک بھر میں سائبر جرائم میں استعمال کیا گیا ہے اور یہ نمبر 132 جرائم میں استعمال کیا گیا ہے, یہ کارروائی ممبئی کرائم برانچ اور سائبر سیل نے انجام دی ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر کرائم لکمی گوتم کی ایما پر کی گئی ہے۔ ڈی سی پی کرائم ڈٹیکشن دتہ نلاوڑے نے بتایا کہ ممبئی پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سائبر پر دغا بازی سے الرٹ رہے اور زیادہ سرمایہ کاری کے نام پر نفع بخش کی لالچ میں سرمایہ کاری نہ کرے۔ سوشل میڈیا پر بلا کاغذات کے قرض کی فراہمی کے دام میں نہ آئے شناساؤں کے کہنے پر کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری نہ کرے اور کسی بھی قسم کا موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کرے, اگر کوئی دغا بازی کا شکار ہوتا ہے تو فوری طور پر 1930 پر رابطہ کرے۔

جرم

پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلباء اور تاجروں کو دھمکانے کے واقعات پر تشویش، سی پی ایم نے تخریب کار عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

Published

on

CPM

نئی دہلی : کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی ایم) نے حکومت سے خصوصی درخواست کی ہے کہ وہ ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو سماج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ کشمیری عوام اور اقلیتی برادری کے خلاف غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔ پارٹی پولٹ بیورو نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ‘جب پورا ملک متحد ہو کر پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کر رہا ہے، جموں و کشمیر کے طلباء اور تاجروں کو مختلف ریاستوں میں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ایسی خبریں اتراکھنڈ، اتر پردیش، مہاراشٹر جیسی ریاستوں سے آرہی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ لوگ کشمیری طلباء اور تاجروں کو ڈرا رہے ہیں جو کہ غلط ہے۔ پارٹی نے مزید دعویٰ کیا کہ یہ دھمکی دہرادون کی ایک فرقہ پرست تنظیم نے دی تھی۔ اس مبینہ دھمکی کے بعد کئی کشمیری طلباء اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر کشمیری عوام اور اقلیتی برادری کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ سی پی ایم نے کہا، ‘پورے ملک نے دیکھا ہے کہ کشمیریوں نے ایک آواز میں دہشت گرد تنظیم کی مخالفت کی ہے۔’

پارٹی نے خبردار کیا ہے کہ یہ تمام سرگرمیاں دہشت گردوں کی مدد کر رہی ہیں۔ سی پی ایم نے مطالبہ کیا کہ “حکام کو ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے جو اس طرح کی خلل ڈالنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔” عوام کے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں ہونی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ان لوگوں کو ہرگز نہ بخشے جو ملک میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سی پی ایم کا ماننا ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا بہت ضروری ہے۔ اس سے ملک میں امن اور اتحاد برقرار رہے گا۔ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور مجرموں کو سزا دے۔ تاکہ کوئی بھی شخص مستقبل میں ایسی حرکت کرنے سے پہلے خوف محسوس کرے۔ ملک میں بھائی چارہ اور ہم آہنگی برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں مل کر ایسے عناصر کی مخالفت کرنی چاہیے جو معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آپ کو بتا دیں کہ جمعرات کو جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی ایسی ہی شکایتیں کی تھیں۔ عبداللہ نے ایسے عناصر کو روکنے کے لیے متعلقہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ کرنے کی بات بھی کی تھی۔ درحقیقت 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردوں نے جس طرح 26 بے گناہ لوگوں کا قتل کیا، اس سے پورے ملک میں غم و غصہ کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور ایسے میں اگر کسی کو کشمیری ہونے کی وجہ سے دوسری ریاست میں ہراساں کیا جاتا ہے، تو یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔

Continue Reading

جرم

ذیشان صدیقی ڈی کمپنی کے نشانے پر… جان سے مارنے کی دھمکی پر کیس درج، دھمکی آمیز ای میل کی جانچ شروع

Published

on

Zeeshan S.

ممبئی : این سی پی اجیت پوار گروپ کے سنیئر لیڈر باباصدیقی کے قتل کے بعد اب ان کے فرزند ذیشان صدیقی کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی ہے۔ جس کے بعد پولیس نے گھر کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا ہے, ساتھ ہی نامعلوم فرد کے خلاف دھمکی دینے کا کیس درج کر لیا ہے, اس کے علاوہ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ کا بھی اطلاق کیا گیا ہے, ذیشان صدیقی کو ای میل کے معرفت دھمکی ملی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ 10 کروڑ روپے بطور تاوان ادا کرے بصورت دیگر اس کا حشر اس کا باپ کی طرح کر دیا جائیگا پولیس نے ذیشان صدیقی کے گھر پہنچ کر حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی دھمکی دینے کے معاملہ میں مقدمہ درج کر لیا ہےm اور ا سکی تفتیش جاری ہے۔

دھمکی آمیز ای میل میں ڈی کمپنی کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے یہ دھمکی آمیز ای میل دو روز قبل ہی موصول ہوا تھا۔ جس میں واضح کیا گیا کہ وہ 10 کروڑ روپے ادا کرے اور ہر 6 گھنٹے میں اسے یادداشت کیلئے میل کیا جائے گا, میل سے متعلق اب تک کوئی سراغ نہیں لگاہے پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے, بابا صدیقی کو 12 اکتوبر 2024 ء کو لارنس بشنوئی گینگ کے شوٹروں نے قتل کر دیا تھا اور حملہ آور فرار ہوگئے تھے اس معاملہ میں شوٹر شیوکمار سمیت دیگر26 سازش کاروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے, اور ان پر مکوکا کا اطلاق کیا گیا ہے۔ اس معاملہ میں ذیشان اختر، شوبھم لونکر ہنوز فرار ہے, جبکہ اس معاملہ میں لارنس بشنوئی کو بھی ملزم کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ سلمان خان کو دہشت زدہ کر نے کیلئے لارنس بشنوئی نے بابا صدیقی کو نشانہ بنایا تھا اب ذیشان بھی اس کے نشانے پر ہے لیکن اب ڈی کمپنی نے دھمکی آمیز ای میل کیا ہے, اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے, کہ ای میل ڈی کمپنی نے کیا ہے یا پھر کسی نے ڈی کمپنی کا نام استعمال کیا ہے۔ اس معاملہ کی متوازی تفتیش ممبئی کرائم برانچ بھی کر رہی ہے۔

Continue Reading

جرم

بھیونڈی میں مولانا پر 17 سالہ نوجوان کے قتل کا الزام، ساڑھے 4 سال بعد قتل کا انکشاف، مولانا گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی/تھانے : ممبئی سے متصل تھانے کے بھیونڈی سے ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعے نے بالی ووڈ فلم دریشیام کی کہانی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ کر دی ہے۔ ساڑھے 4 سال بعد پولیس نے 17 سالہ لڑکے کے قتل میں ملوث مولانا کو گرفتار کرلیا۔ اس معاملے میں پولیس نے جو انکشافات کیے ہیں۔ وہ روح کانپنے والا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نابالغ کو قتل کر کے اس کی لاش کو دکان میں دفن کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق شعیب نامی نوجوان 20 نومبر 2020 کو بھیونڈی کے نوی بستی علاقے سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد اہل خانہ نے پولیس اسٹیشن میں بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ یہ معاملہ کئی سالوں تک سرد خانے میں پڑا رہا۔ سال 2023 میں ایک مقامی شخص نے پولیس کو اطلاع دی کہ شعیب کے قتل میں مولانا کا کردار مشکوک ہے۔ اس کے بعد پولیس نے دوبارہ اہل خانہ سے رابطہ کیا اور مولانا کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا لیکن چالاک مولانا انہیں چکمہ دے کر فرار ہو گئے اور ریاست چھوڑ کر روپوش ہو گئے۔

پولیس تقریباً ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد مولانا غلام ربانی کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ربانی نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کہ اس نے ایک نابالغ کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ نوجوان نے مولانا کو ایسا کرتے دیکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مولانا نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اسے ڈر تھا کہ اس کی گھناؤنی حرکت لوگوں کے سامنے آ جائے۔ چنانچہ اس نے شعیب کو اپنی دکان پر بلایا اور پھر اسے بے دردی سے قتل کر کے لاش کو دفن کر دیا۔

مولانا کو گرفتار کرنے کے ساتھ ہی پولیس نے دکان سے نابالغ لڑکے کا کنکال بھی برآمد کر لیا ہے۔ ان کو تحقیقات کے لیے فرانزک لیب بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مولانا نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولس اس ہولناک واقعہ میں مضبوط چارج شیٹ داخل کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ اس معاملے میں نابالغ کو قتل کرنے کے بعد مولانا نے اس کے اہل خانہ سے بھی رابطہ قائم رکھا۔ وہ مجھے نماز پڑھاتے رہے۔ اس نے خصوصی دعاؤں کے لیے پیسے بھی لیے۔ وہ گھر والوں کے سامنے بے گناہ ہونے کا ڈرامہ کرتا رہا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com