Connect with us
Thursday,21-August-2025
تازہ خبریں

جرم

ٹاورکی تعمیرکے نام پرمدن پورہ کی عیسی سمنارچال کے مکینوں سے بلڈرعبدالکریم کی دھوکہ دہی

Published

on

ajmal-heights

جعلسازی اور بدعنوانی تو اب جیسے حضرت انسان کے خون کے ساتھ گردش کر رہی ہیں. جہاں ہر طرف رشوت کا بازار گرم ہے، وہیں ٹھگی اور جعلسازی کے معاملات سر اٹھائے کھڑے ہیں. جنوبی ممبئی میں مدن پورہ جو کہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے. اس علاقے کی بات کی جائے، تو انگریزی دور حکومت میں بھی اس علاقے کی آن بان شان قائم تھی۔ کہتے ہیں کہ خلافت ہاؤس کا پہلا جلوس جس میں مہاتما گاندھی نے شرکت کی تھی۔ جب وہ جلوس مدن پورہ سے گزرا، تو یہاں کی عوام نے بڑے ہی پرتپاک انداز میں اس جلوس کا استقبال کیا تھا۔

یہاں کے عوام چال میں چھوٹے چھوٹے کمرے میں رہ کر اپنی زندگی سے جدوجہد کرتے تھے۔ انگریزی دور میں بنائی گئی یہ چال آج بھی مدن پورہ میں موجود ہے۔ ان میں سے کچھ چال تو ۱۲۰ سال پرانی ہے۔ اور بیشتر چال از سر ٹو تعمیر (پاور) کے نام پر صفحہ ستی سے مٹا دی گئی۔ عروس البلاد میں اپنا آشیانہ بنانا سورج کو چراغ دکھانے کے برابر ہے. ایک چھوٹے سے جھونپڑے کی قیمت بھی یہاں لاکھوں میں ہے. ایسے میں ایک ایسی ہی چال کو ۲۰۰۸ میں ایک بلڈر عبدالکریم نے ازسر ٹو تعمیر کے نام پر ڈھا دیا۔ بلڈر نے وہاں کے مکینوں کو ہتھیلی پر چاند دکھایا. اپنے آشیانے کا خواب آنکھوں میں سجائے چال کے مکینوں نے چال خالی کر کے بلڈر کو سونپ دی. مگر ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا.

آج ۲۰۲۱ء میں بھی وہ خواب خواب ہی ہے۔ دراصل تقریباً ۲۰ سالوں سے مدن پورہ کی قدیم عمارت کے بدلے جدید بلڈنگ بنانے کا کام شروع ہوا تھا۔ اور بہت سی چالوں کو توڑ کر ٹارو بھی بتائے گئے ہیں، مگر بچارے عیسی سمار چال کے مکینوں کے ساتھ دھوکہ ہوگیا. اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کا سوچ کر اپنے آباء و اجداد کے گھروں کو چھوڑنے راضی ہوگئے. اس طویل عرصے میں ان میں سے بیشتر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ بلڈر نے اپنی سست رفتاری کا مظاہرہ کیا کہ جو بچے تھے، وہ اب جوان ہو چکے تھے۔

دراصل عبدالکریم نے یہاں کے مکینوں کے ساتھ جعلسازی کی۔ نہ وقت پر کرایہ ادا کیا اور نہ ہی اپنے قول فعل کے مطابق بلڈنگ تعمیر کی سالوں گزر گئے، تب کہیں جا کر بلڈنگ کا کام شروع ہوا۔ جب فلیٹس کی بکنگ شروع ہوئی۔ بلڈر صاحب نے اپنے ایمان اور تمام قاعدے قانون کو بالائے طاق رکھ کر ایک فلیٹ دو یا اس سے مزید افراد کو فروخت کیا، تو کہیں ایسا بھی ہوا کہ ایک فلیٹ کا رجسٹریشن دو لوگوں کے نام پر ہوا۔ حد تو تب ہوگئی، جب .B.M.C میں دیا گیا نقشہ ہی بدل دیا گیا، اور مکین اس بات سے لاعلم رہے۔ اب دس سال گزر چکے تھے۔ کرایہ مل رہا تھا۔ اور نہ ہی فلیٹ اب لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا۔ ۲۰۱۷ میں نیاز احمد انصاری (نجو بھائی) نے ہمت کر کے مکینوں کو جمع کیا، ان سے پیسے جمع کر کے نجو بھائی کی کاوش سے پرائیوٹ انجیر کو مقرر کر کے لفٹ لگوائی گئی۔ لائٹ کا کنیکشن جوڑا گیا۔ پانی کی لائن لائی گئی۔ اور بیشتر مکینوں نے جو صرف چار دیواری بلڈر نے بنائی تھی، جسے لوگوں نے اپنے ذاتی خرچ سے لاکھوں روپے خرچ کر کے فلیٹ کی شکل دی۔ اب معاملہ یہی ختم نہیں ہوا۔ ایسے بہت سے حضرات اب بھی موجود ہیں، جنھیں نہ تو گھر ملا ہے، اور نہ ہی گھر کے بدلے رقم۔ عبدالکریم اور اس کے دوست ظفر دونوں نے عوام کی گاڑھی کمائی کو پانی کی طرح بہا کر برباد کر دیے۔ اور لوگوں کو صرف جھوٹے دلاسے اور تسلی دیتے رہے۔ بہت سے لوگوں کو پارکنگ میں فلیٹ دے دیا گیا۔ پارکنگ کی جگہ بیچ دی گئی۔ سات منزلہ پارکنگ میں پہلے منزلے سے ہی بلڈر نے گودام کی شکل میں جگہ فروخت کرنا شروع کر دی۔ پرانے مکینوں کو پانجویں منزل پر فلیٹ دے دیا گیا، کسی کو اوپر کا فلیٹ بول کر نیچے کا فلیٹ دے دیا گیا، تو کسی کو آج تک صرف تسلی مل رہی ہے۔

نیاز احمد انصاری (نجو بھائی) نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے والدین نے ہمیں ایک لیگل گھر دیا تھا، مگر ہم ہمارے بچوں کو غیر قانونی گھر دینے پر مجبور ہیں. کیونکہ بلڈر نے کسی کو پارکنگ ایریا میں فلیٹ دیا، تو کسی کو رفیوجی ایریا میں جو کہ سراسر غیر قانونی ہے۔ انھوں نے اور بھی خلاصہ کیا کہ نلڈنگ میں پائی لائٹ بھی غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔ لوگوں کی مجبوری تھی کہ وہ مزید کرائے سے نہیں رہ سکتے تھے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا ک عبدالکریم بلڈر کے علاوہ اس کے دو اور پارٹنر تھے، اتم پروہت اور منوج پروہت. یہ دونوں پاٹنر عبدالکریم بلڈر کے فائنانسر تھے، جنہیں بعد میں عبدالکریم نے دھوکہ دیا، اور جو فلیٹس ان حضرات کے نام تھے، جیسا معاہدہ لوگوں کے درمیان ہوا تھا۔ عبدالکریم نے ان حضرات (فائنانسر) کے فلیٹ بھی ان کے علم میں لائے بغیر دیے۔ اور جب لوگوں نے اپنے پیسے کا تقاضہ کیا تو عبدالکریم نے ہاتھ اٹھا دیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ منوج پروہت اور اتم پروہت نے کورٹ کی مدد سے بلڈنگ کے 24 فلیٹس کو سیل کروا دیا اور پہ شرط رکھی، کہ جب تک ہماری قم ہمیں نہیں ملتی، ہم کورٹ کیس واپس نہیں لیں گے، اور فلیٹس ایسے ہی سیل رہیں گے۔ اب وہ ۲۳ فیمیلی جنھوں نے موٹی رقم دے کر فلیٹس خریدا تھا، اور اسے سجایا تھا، ان کے سروں پر سے چھت غائب تھی۔ وہ سبب ایک عجیب سے کرب میں مبتلا تھے۔ اب تو عبدالکریم سامنے آ رہا تھا اور نہ ہی اس کا ساتھی ظفر نہ ہی کسی کا فون ریسیو ہو رہا تھا۔ بڑی مشکل سے عبدالکریم نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ ان کا گھر جلد ہی کورٹ کے ذریعے آزاد کرا لیا جائے گا۔

عبدالکریم نے نیا پانسہ پھینکا اور ڈونگری کے رہنے والے فراز مستری اور ان کے بھائی سے رابطہ کر کے یہ کہا کہ آپ لوگ یہ بلڈنگ کے مالکانا حق حاصل کر سکتے ہیں، اگر آپ لوگ منوج اور اتم کے پیسے ادا کرو تو، یہ بلڈنگ آپ کی ملکیت ہوگی۔ آپ لوگ اسکو مزید ڈیولپ بھی کر سکتے ہو، اور آٹھ ماہ قبل فراز مستری جو کہ ایک بزنسں مین بھی ہے۔ اس نے بلڈنگ کے مالکانہ حق حاصل کر لیے۔ اور عبدالکریم کے پرانے فنائنسر کا پہیہ ادا کر دیا۔ اب کہانی میں نیا موڑ آ گیا۔

فراز اینڈ کمپنی نے بلڈنگ میں آتے ہی بڑے بڑے وعدے اور دعوت شروع کروادی. خود فراز مستری نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے B.M.C کے (ای) وارڈ میں شکایت کر کے بلڈنگ کے کئی غیر قانونی فلیٹس کو تڑوا دیا، کہ مکینوں میں خوف و ہراس پھیل جائے۔ پھر شروع ہوا وصولی کا دھندہ، لوگوں کو ڈرایا کہ تمہارا فلیٹ بھی توڑ دیا جائے گا، یہ فلیٹ بھی غیر قانونی ہے۔ لہذا آپ لوگ ۵ لاکھ فی فلیٹ کے حساب سے مجھے ادا کریں تاکہ میں .B.M.C آفیسروں سے اس معاملے کو آگے بڑھنے سے روک سکوں۔ مزید دشواری نہ ہوئی کہ پوری بلڈنگ کو کلر کرنے کے نام پر ڈھانک دیا گیا. 5 ماہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی خاص کام نہیں ہوا۔ صرف وعدے اور دلاسے کا دوسرا دور بھی جاری ہے. فراز مستری نے باونسرس کے ذریعے بھی لوگوں کو ہراساں کرنا شروع کیا۔ اور اپنے اثر رسوخ اور پیسے کا بھر پور فائدہ اٹھا رہا ہے۔ لوگوں سے کہا گیا کہ : Stamp Duty کے پیسے ادا کرو. کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی لوگوں کے Stamp Duty کا رجسٹریشن، آج تک نہیں ہوا۔ لوگ اسی طرح پریشان ہیں، اور خوفزدہ بھی۔

بلڈنگ کے چوتھے اور پانچویں منزلے پر فراز مستری نے مکمل طور پر اپنا قبضہ جما دیا ہے۔ اور پارکنگ کی جگہ پر فلیٹ بنوا کر لوگوں کو خود فروخت کرنا چاہتا ہے۔ مزید یہ بھی کوشش کی گئی کہ ٹیرس پر دو فلیٹ اور بنا کر اسے بھی بیچ دیا جائے، جس کی مزمت اجمل ہائٹس کی سوسائٹی نے کی، اور قانونی چارہ جوئی کا بھی سہارا لیا، مگر اب بھی دور تک کہیں خوش آئندہ مستقبل لوگوں کو نظر نہیں آ رہا ہے۔ یہ وہی مثل ہے کہ دیکھیں اب اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ فراز مستری نے ٹاور کے لوگوں کو دو حصوں میں بانٹ دیا ہیں، (Purchese یہ Tenants) تاکہ وہ جو چاہے کرتا پھرے۔ اور لوگ آپس میں لڑتے رہیں. نجو بھائی نے مزید بتایا کہ بلڈنگ کا ازسر نو تعمیر کے لیے .R. M. K ریالٹی کمپنی سے معاہدہ ہوا تھا۔ اس نے مقامی حضرات کے ساتھ دھوکہ کیا۔ آج بھی 6 فلیٹس پرانے مقامی لوگوں کو نہیں ملے ہیں، جس میں 6 فیملی ہے۔ ایک جونی مسجد کا روم ہے، اور ایک پنچو تعزیہ کا روم ہے۔ بلڈر عبدالکریم اینڈ کمپنی .M.R.K ریالٹی نے GYM کے ساتھ ریڈنگ روم، میت کو غسل دینے کی جگہ اور بڑے پیمانے پر بلڈنگ میں جدید کاری کے خواب لوگوں کو دکھائے تھے، جو آج بھی خواب ہی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ .G.S.T کے نام پر Purcheser حضرات سے 5 سے 6 لاکھ روپے لیے گئے، جب کے .M.R.K ریالٹی کا اپنا .G.S.T اکاونٹ ہے ہی نہیں. وہ لیتے وقت .G.S.T کے نام پر پیسے وصولے ہیں، اور دیتے وقت کہتے ہیں کیسی .G.S.T.

یہی وجہ ہے کہ آج تک لفٹ کمپنی کا 7 لاکھ .G.S.T بقایا ہے، اب وہ 4 فیمیلی مسجد کا فلیٹ اور پنچا تعزیہ کا روم کون دے گا؟ کب دے گا؟ کہاں سے دے گا؟ یہ سوال آج بھی سوال ہی ہے۔ فراز مستری نے ہاتھ اٹھا دیا ہیں۔ تو یہ 6 فلیٹس کون دے گا.

جرم

جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔

‎آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔

جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے ‎کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔

ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ ‎آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

سی بی آئی نے سعودی عرب میں 1999 میں قتل کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے مفرور ملزم کو کیا گرفتار، حکام نے بتایا

Published

on

arrested-

نئی دہلی : سی بی آئی نے اس ہفتے کے شروع میں ایک ملزم کو گرفتار کیا جو 1999 میں سعودی عرب میں قتل کے ایک کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے فرار تھا، ایک اہلکار نے ہفتہ کو بتایا۔ محمد دلشاد کو 11 اگست کو اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بدلے ہوئے نام اور نئے پاسپورٹ کے ساتھ جدہ کے راستے مدینہ واپس آیا تھا۔ حکام کے مطابق، دلشاد، جو ریاض میں موٹر مکینک اور سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا تھا، نے 1999 میں اپنے کام کی جگہ پر ایک شخص کو مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ وہ سعودی حکام کو چکمہ دے کر بھارت فرار ہو گیا، جہاں اس نے دھوکہ دہی سے نئی شناخت حاصل کی اور پاسپورٹ حاصل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دلشاد نئے پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچتا رہا اور اس عرصے کے دوران اکثر خلیجی ملک کا سفر کرتا رہا۔

حکام نے بتایا کہ سعودی عرب کی درخواست پر سی بی آئی نے اپریل 2022 میں مفرور ملزم کا سراغ لگانے اور اس کے خلاف مقامی طور پر مقدمہ چلانے کے لیے کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اتر پردیش کے بجنور ضلع میں دلشاد کے آبائی گاؤں کا سراغ لگایا، جس کے بعد ایک لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) جاری کیا گیا۔ تاہم، یہ طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوا کیونکہ ایل او سی ان کی پرانی دستاویزات کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا، اس لیے وہ بیرون ملک سفر کرتے رہے۔

سی بی آئی کے ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ دلشاد نے جعلی شناخت کی بنیاد پر قطر، کویت اور سعودی عرب کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے کئی تکنیکی لیڈز اور انٹیلی جنس جمع کی جس سے نئے پاسپورٹ کا پتہ لگانے میں مدد ملی اور اس کے نتیجے میں ایک تازہ ایل او سی جاری کیا گیا۔ اس سے بے خبر دلشاد آسانی سے 11 اگست کو مدینہ سے جدہ کے راستے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ اس کے پہنچنے پر محکمہ امیگریشن نے سی بی آئی کو اطلاع دی اور ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔

Continue Reading

جرم

جلگاؤں مسلم نوجوان کے ساتھ ہجومی تشدد، مسلمانوں پر ہونے والے تشدد اور ناانصافی پر پابندی عائد ہو، خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

Mob violence

ممبئی : جلگاؤں کے جامنیر میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک مسلم نوجوان کو شرپسندوں نے صرف اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا کیونکہ وہ ایک غیر مسلم دوشیزہ کے ساتھ سائبر کیفے میں تھا اور اس کی خبر شرپسندوں کو ہوئی اور لو جہاد کے شبہ میں نوجوان سلیمان کو سائبر کیفے کے باہر پہلے زدوکوب کیا اور پھر اسے 25 کلو میٹر دور گاؤں میں لے جاکر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا, اس کے کپڑے پھاڑ دئیے برہنہ کر کے اسے نیم مردہ حالت میں پھینک دیا۔ جب اسے اسپتال لیجایا گیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ ہندو و مسلمان کے نام پر تشدد اور ہجومی تشدد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ یہ مطالبہ آج یہاں سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے, ہجومی تشدد کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے, اتنا ہی نہیں اگر کوئی غریب مسلم نوجوان کسی غیر مسلم دوشیزہ سے بات کرتا ہے یا اس کا معاشقہ ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے ہر ایک بالغ شہری کو اپنے پسند کی شادی کا حق دستور نے دیا ہے, لیکن یہ فرقہ پرست صرف غریبوں پر اس قسم کی زور آزمائی کرتے ہیں, اگر امیر کسی غیر مسلم سے شادی کرے تو سب معاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات انتہائی خراب اور بد سے بدتر ہوچکے ہیں, اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارا اسے روک کر نظم ونسق برقراری کی سعی کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں پر سخت کارروائی ہو اور اسے انصاف ملے ساتھ ہی اس قسم کی وارداتوں میں ملوث افراد کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ آج مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دی گئی ہے, اگر مسلمان اتنے ہی ناپسند ہے تو انہیں پھینک دیجئے یا جیل میں بند کروا دیجئے ریاست میں جس طرح سے حالات خراب ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com