Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

حد بندی کمیشن کا قیام غیر قانونی، مجوزہ رپورٹ لوگوں کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش : ڈاکٹر فاروق عبداللہ

Published

on

dr-farooq-abdullah

جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کی بنیاد ناانصافی کیخلاف جدوجہد سے ہی پڑی ہے، اور یہ جماعت آج بھی جموں وکشمیرکے عوام کیساتھ ہو رہی ناانصافیوں کیخلاف برسرجہد ہے، اور ہماری جماعت کسی بھی صورت میں اپنے اصولوں سے انحراف کرنے والی نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس کو جہاں جموں و کشمیر کی واحد اور حقیقی عوامی نمائندہ جماعت ہونے کا طرہ امتیاز حاصل رہا ہے، وہیں اس جماعت نے بھی ہمیشہ لوگوں کو ہی طاقت کا سرچشمہ سمجھا ہے، اور یہ جماعت آج بھی اسی اصول پر قائم و دائم ہے۔
ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج جموں میں کٹرا، سانبہ، نگروٹہ اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے عوامی وفود، معزز شہریوں، بی ڈی سی ممبران اور پارٹی مبران سے کہا۔

حدبندی کمیشن کی رپورٹ کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے صدر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ نا انصافی پر مبنی ہے، جس کا مقصد جموں وکشمیر کے عوام کو علاقائی، لسانی اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کر کے بھاجپا کو انتخابات میں فائدہ پہنچانا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے تینوں ایسوسی ایٹ ممبران نے کمیشن میں اپنا جواب داخل کر دیا ہے، اور ایسی کسی بھی مشق سے گریز کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔

اُن کے مطابق ہمارا ماننا ہے کہ جس قانون کے تحت اس حد بندی کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، اُس قانون کی جوازیت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اور اس مشکوک قانون کے تحت جموں وکشمیر کی حد بندی کرنا سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ نشستوں کی حدبندی آبادی کے تناسب سے ہونی چاہئے لیکن یہاں من مانے طریقے سے نشستوں کی حدبندی کی گئی ہے، اور کئی تاریخی اہمیت کی حامل نشستوں کا نام و نشان ہی ختم کر دیا ہے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھاجپا کے ان مذموم منصوبوں کا مقابلہ صرف اور صرف ہوشیاری اور متحد ہو کر کیا جاسکتا ہے، اور وقت کا تقاضا ہمیں عملی طو رپر اتحاد و اتفاق میں رہیں، اور جموں و کشمیر کیخلاف ہو رہی ہر ایک سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔

دریں اثناء ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاسی جاکر پارٹی کے علیل لیڈر طارق بٹ کی عیادت کی۔ انہوں نے موصوف کے اہل خانہ سے کہا کہ طارق بٹ کو نئی دہلی پہنچائیں اور ہم وہاں اُن کا علاج و معالجہ کرائیں گے۔ انہوں نے طارق بٹ کی فوری صحت یابی کیلئے بھی دعا کی۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com