Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

چیمبور میں پولس پرحملہ کرنے کی بی جے پی ذمہ دار، حملے کی مذمت : این سی پی

Published

on

ممبئی : چیمبور میں پولس پر اچانک حملہ کرنے سے پولس محکمہ میں تشویش پائی جارہی ہیں۔ 13 اکتوبر کو چیمبور کے ساکن پنچ راما ریٹاڈیا نے تلک نگر لوکل اسٹیشن کے قریب ٹرین سے کود کر خودکشی کرلی تھی۔ پینچ راما ریٹاڈیا ذہنی طور پر بہت ہی پریشان تھے۔ چھ مہینہ قبل پنچ راما کی 17 سالہ نابالغ لڑکی اچانک لاپتہ ہوگئی تھی۔ پنچ راما نے پولس میں شکایت درج کرائی تھی، لیکن پولس نے چھ مہینہ گزر جانے کے بعد بھی سراغ لگانے میں ناکام رہی تھی۔ پنچ راما کو انصاف دلانا تو دور انہیں دھمکایا جانے لگا۔ انصاف ملنے کی امید کھونے والے شخص نے زندگی سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لوکل ٹرین سے کود کر اپنی جان دے دی تھی۔ پنچ راما کے افراد خانہ نے لاش لینے سے انکار کردیا تھا۔ منگل کے روز پینچ راما کی آخری رسومات پوری کی گئی، اور ان کی آخری رسم کے بعد چیمبور پولس پر حملہ کیا گیا۔ اس ضمن میں این سی پی کے قومی ترجمان اور سابق ریاستی وزیر نواب ملک نے کہا کہ ہم پولس پر حملہ کی مذمت کرتے ہیں، اور بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیمبور کے مقامی لیڈران نے اس حملہ کو انجام دیا ہے، کیونکہ گزشتہ ہفتہ سے ہی عوام کو ورغلانے کا کام بی جے پی کے لیڈران کررہے تھے۔ اپنے فائدے کے لیے بی جے پی کے اراکین کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ نواب ملک نے مطالبہ کیا ہے کہ پولس حملہ کی اعلیٰ سطحی جانچ ہونا چاہیے۔ خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دینا چاہیے۔ نواب ملک کے بیان کے بعد بی جے پی کی جانب سے کوئی بیان بازی نہیں کی گئی، لیکن پولس پر حملہ کی جانچ کے ساتھ پنچ راما کی خودکشی کی بھی جانچ ہونی چاہیے، تب ہی انصاف ہوسکتا ہے۔ اگر کچھ لوگ پنچ راما کی حمایت اور پولس کی مخالفت کرتے ہیں تو انہیں دونوں معاملات میں بولنا چاہیے۔ کچھ سیاسی افراد صرف پولس کی حمایت میں بات کر رہے ہیں، انہیں پنچ راما کے متعلق بھی بات کرکے معاملہ میں توازن برقرار رکھنا چاہیے۔ انصاف تو یہ ہے کہ دونوں معاملات کی جانچ ہونی چاہیے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com