Connect with us
Friday,20-September-2024
تازہ خبریں

سیاست

جنم داخلہ میں ناموں کی درستی و اندراج کورٹ کی بجائے قانون کے مطابق کارپوریشن میں کیا جائے گا :آصف شیخ

Published

on

(زاہد بیباک )
شہریت ترمیم ایکٹ(CAA)، قومی اندراج شہریت (NRC) اور قومی اندراج آبادی ( NPR) کا اعلان ہونے کیساتھ ہی ملک بھر میں کاغذات جمع کرنے کی بھاگ دوڑ شروع ہوگئی ہے اور کاغذات درست نہ ہونے پر عوام کی بیچینی لازمی ہے اسلئے بھی ملک بھر میں افراتفری کا ماحول ہے یہ مدعے اپنی جگہ درست ہیں لیکن حکومت اور عدالت کیجانب سےجنم اور اموات کے داخلے اور اسکولوں کےداخلوں میں درستی کے احکامات صادر کئے جاتے ہیں مگر میونسپل کمشنر اور انتظامیہ اس سہولت کو عوام تک پہونچانے میں کوتاہی کرتے ہیں جس کی وجہ سے عوام مزید تکالیف اور پریشانیوں میں مبتلا ہوتی ہے۔
اس ضمن میں سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے بتلایا کہ میونسپل کونسل یا کارپوریشن کے جنم اور اموات کے رجسٹر میں بعض ناموں کے اندراج میں بچے کی پیدائش کی تاریخ اور والدین کے ناموں کی تفصیل کا اندراج تو ہوتا ہے لیکن بچے کا نام چونکہ اس وقت تک رکھا نہیں جاتا اسلئے درج نہیں ہوتا کچھ نام گھر کے عام بول چال کے نام کی غلطی کی وجہ سے درج کردیئے جاتے ہیں اور میت کے داخلوں میں چوں کہ میت کے گھر کے افراد صدمے میں ہوتے ہیں اسلئے محلہ کے افراد یا دیگر کوئی شخص نام کا اندراج کرتا ہےجس میں اکثر غلطی ہوجاتی ہے ان غلطیوں کو درست کرنے کیلئے میونسپل کونسل یا کارپوریشن کے چیف آفیسر، کمشنر اور ہیلتھ آفیسر کو مہاراشٹر میونسپل کارپوریشن ایکٹ 1949 کی دفعہ 363 اور 370 کے تحت اختیار ہونے کے باوجود وہ نہیں کرتے اور متعلقین کو کورٹ سے احکامات لانے کی شرط عائد کرتے ہوئے اپنا بچاؤ کرتے ہیں جبکہ ان غلطیوں کو درست کرنے کیلئے حکومت اور عدالت احکامات بھی صادر کرتے ہیں لیکن یہ معلومات کمشنر اور انتظامیہ کی جانب سے عام نہیں کی جاتی اور نہ ہی حکومت اور عدلیہ کے احکامات پر عمل درآمد کیا۔جاتا ہے جس سے لوگوں کی پریشانیاں دوبالا ہوجاتی ہیں اور کورٹ کچہری کے چکر الگ لگانا پڑتے ہیں ان تمام پریشانیوں کے سدباب کیلئے حکومت مہاراشٹر کے محکمۂ صحت عامہ سے 20 جولائی 2015 کو ایک سرکولر جاری کیا گیا جس کا نمبر जा क्र.१२ आभाजिआ/कक्ष-८३ नावसमाविष्ठ/अधिसुचना ४९७६.५११२/१५ہے۔ اس سرکولر کیمطابق 14 مئی 2020 کی مدت تک میونسپل کونسل یا کارپوریشن کی حدود میں پیدا ہوئے ہر بچے کا خواہ وہ 1969 سے پہلے ہی کیوں نہ پیدا ہوا ہو اس کا نام جنم کے رجسٹر میں درج کیا جاسکتا ہے اور ناموں میں کسی وجہ سے فرق ہوا ہو تو اس کی درستی بھی کی جاسکتی ہے لیکن میونسپل کمشنر اور ہیلتھ آفیسر نے اپنے فرض کی ادائیگی میں کوتاہی برتی اسلئے موجودہ کمشنر اور ڈپٹی ڈائریکٹر (ہیلتھ ڈپارٹمینٹ) سے مزید 5, سال تک مدت میں اضافہ کا مطالبہ کانگریس پارٹی کے سبھی کارپوریٹرس کی جانب سے کیا گیا ہے اس طرح اسکول کے داخلوں میں بھی اندراج کے رجسٹر میں اسکول کے ہیڈ ماسٹرس کسی بھی طرح کی درستی نہیں کرتے اور ایک مرتبہ جیسا اندراج کردیا گیا وہی آخر تک قائم رہتا ہے ان ناموں کو درست کرنے کیلئے اسکول انتظامیہ اور ہیڈ ماسٹرس معذوری ظاہر کرتے ہیں لیکن اس سلسلے میں بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے رٹ پیٹیشن نمبر 8085/2017 کے حوالے سے فیصلہ صادر کرتے ہوئے حکومت مہاراشٹر کے سکریٹری (محکمۂ تعلیمات)کو پابند کیا کہ اسکول کے اندراج رجسٹر میں نام، ذات اور ضمنی ذات وغیرہ کی درستی کی جاسکتی ہے اور مذکورہ درست ناموں کو ثابت کرنے کیلئے کسی بھی ایک دستاویز کا ہونا کافی ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کو اسکول کے داخلوں میں بھی درستی کرنے میں سہولت حاصل ہوگی اس سلسلے میں کانگریس پارٹی کے کارپوریٹرس نے مطالبہ کیا ہیکہ مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کی جنرل بورڈ میٹنگ میں تجویز لاکر اس سرکولر کی مدت مزید پانچ سال تک بڑھائی جائے کیونکہ مقامی کمشنر اور ہیلتھ آفیسر کی غلطی کی وجہ سے 5, جولائی 2015 سے آج تک شہر کی عوام اس سرکولر کے فائدے سے محروم رہی ہے اسلئے ان مطالبات کی یکسوئی اور عوامی سہولیات کے پیشِ نظر مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن میں جنرل بورڈ منعقد کرکے تجویز منظور کرتے ہوئے ناموں کا اندراج، درستی، اور ناموں۔میں اضافہ کرنے کیلئے مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن سمیت کارپوریشن کے تمام پربھاگ آفسوں میں پانچ پانچ اضافی ٹیبل لگاکر شہر کی عوام کو راحت پہنچانے کیلئے کانگریس کارپوریٹرس سرگرم عمل ہیں۔ اسطرح کا تفصیلی اظہار خیال سابق رکن اسمبلی آصف شیخ نے ایک پریس کانفرنس سے کہا اور کہا کہ جن افراد کے والدین نے بچوں کے نام کی درخواست کارپوریشن میں دی تھی اور انکا نام رجسٹرڈ نہیں ہوا ہے تو وہ آنا نام کارپوریشن میں درج کروا سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ مالیگاوں کارپوریشن شہر کے چار پربھاگ میں الگ الگ ٹیبل لگا کر عوام کی مدد کرے انکے داخلے بنا کر دیں اسکولوں کو مالیگاوں کارپوریشن پابند بنائے کہ وہ ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے فیصلے کو شہر کی پرائمری و ہائی اسکول میں نافذ کرے آصف شیخ نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے کارپوریٹر جنرل بورڈ میٹنگ میں تجویز پاس کرے کہ مالیگاوں شہر کی عوام کو سابقہ کمشنر اور ہیلتھ آفیسر کی غلطی سے مرکزی حکومت و ریاستی حکومت کے مذکورہ بالا جی آر کی سہولت نہیں مل سکی ہے اور اب اسے ختم ہونے میں تین ماہ کا وقت باقی ہے تو اب مالیگاؤں کی عوام کو سہولت دینے کے اس جی آر کی مدت میں مزید پانچ سال کا اضافہ کیا جائے اس پریس کانفرنس میں ہاؤس لیڈر اسلم انصاری، شکیل بیگ فقیر محمد، سلیم انور، نہال حاجی، فقیرہ حاجی، وٹھل بروے، فارق قریشی، تاج الدین، رفیق بھوریا،صابر گوہر، حافظ انیس اظہر، جمال سائیکل والے، مجاھد خان، شفیق بھنیا، قیوم ایس ای او وغیرہ کانگریس کارپوریٹرس و پارٹی کے ذمہ داران موجود تھے۔

جرم

شاہجہاں پور میں مقبرہ توڑ کر شیولنگ کی بنیاد رکھی گئی، دو برادریوں میں ہنگامہ، مقدمہ درج، پولیس فورس تعینات

Published

on

Shahjahanpur

اترپردیش کے شاہجہاں پور سندھولی میں واقع قدیم مذہبی مقام پر مقبرے کو منہدم کر کے شیولنگ نصب کیے جانے کے بعد جمعرات کو سہورا گاؤں میں ایک بار پھر کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سینکڑوں لوگوں کا ہجوم لاٹھیاں لے کر جمع ہو گیا۔ مزار کی طرف بڑھنے والے ہجوم پر قابو پانے کے لیے کئی تھانوں کی فورسز موقع پر پہنچ گئیں، لیکن بھیڑ نہیں مانی۔ قبر مسمار کر دی گئی۔ پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ اس نے ان لوگوں کو سمجھایا جو ہنگامہ برپا کر رہے تھے۔ پھر ہنگامہ تھم گیا۔ گاؤں میں کشیدگی کی صورتحال ہے۔

سہورا گاؤں میں قدیم مذہبی مقام کے احاطے میں ایک اور برادری کا مقبرہ بنایا گیا تھا۔ کئی سال پہلے بھی دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی رہی تھی۔ تب پولیس نے دوسری برادریوں کے ہجوم کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ دن پہلے کسی نے سجاوٹ کے لیے قبر پر اسکرٹنگ بورڈ لگا دیا تھا۔ منگل کو جب لوگوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے احتجاج کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ بدھ کے روز، اس مقبرے کو ہٹا دیا گیا اور شیولنگ نصب کیا گیا۔

معاملے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ کشیدگی پھیلنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ دونوں طرف سے وضاحت کی گئی۔ گاؤں کے ریاض الدین نے پجاری سمیت کچھ لوگوں پر الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ بعد ازاں قبر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ دیواروں پر خاردار تاریں لگا دی گئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی آس پاس کے کئی گاؤں کے سینکڑوں لوگ جمعرات کو موقع پر پہنچ گئے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مقبرے کی دوبارہ تعمیر کے بعد شیولنگا کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ہجوم کے غصے کو دیکھ کر قریبی تھانوں کی پولیس فورس سندھولی پہنچ گئی۔ لوگوں نے تاریں ہٹا کر قبر کو گرا دیا۔ اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم اور سی او بھی موقع پر پہنچ گئے۔ سی او نے جب لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو ان کی بھی بدتمیزی ہوئی۔ اے ڈی ایم انتظامیہ سنجے پانڈے اور ایس پی رورل منوج اوستھی موقع پر پہنچ گئے۔

دوسرے فریق کی جانب سے تھانے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔ اے ڈی ایم سنجے پانڈے نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاؤں کی سوسائٹی کی زمین کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے۔ قبر پر کسی نے شرارت کی تھی۔ گاؤں میں پولیس تعینات ہے۔ گاؤں کے حالات بھی نارمل ہیں۔ پولیس اسٹیشن انچارج دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ ایک فریق کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایس راج راجیش سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

Continue Reading

سیاست

کیا بہار پولیس میں استعفوں کا دور آ گیا ہے؟ آئی پی ایس کامیا مشرا کے بعد شیودیپ لانڈے نے استعفیٰ دے دیا۔

Published

on

Kamya-Mishra-&-Shivdeep-Lande

پٹنہ : ایسا لگتا ہے کہ بہار کے کچھ سپر پولیس اب اپنے ‘مستقبل کے منصوبے’ پر کام کر رہے ہیں۔ آئی پی ایس کامیا مشرا کے بعد آئی پی ایس شیودیپ وامن راؤ لانڈے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ شیودیپ لانڈے کو حال ہی میں پورنیا رینج کا آئی جی بنایا گیا تھا۔ انہوں نے خود ہی سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے اپنے استعفیٰ کی اطلاع دی ہے۔ آئی پی ایس لانڈے نے اپنے 18 سال کے دور میں بہار کی خدمت کی ہے اور اب نئے شعبوں میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ آئی پی ایس کامیا مشرا کے بعد آئی پی ایس شیودیپ لانڈے کے استعفیٰ کی خبر نے ہلچل مچا دی ہے۔ اس سے قبل آئی پی ایس کامیا مشرا نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا جسے ابھی تک قبول نہیں کیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں محکمہ پولیس کا رویہ کیا ہوگا یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ لیکن، کسی نے ابھی تک ان کے مستقبل کے منصوبوں کا انکشاف نہیں کیا۔ لیکن، کچھ لوگ یہ قیاس کر رہے ہیں کہ جان سورج 2 اکتوبر کو شروع ہونے والی پرشانت کشور کی پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔

شیودیپ لانڈے نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ‘میرے پیارے بہار، گزشتہ 18 سالوں سے ایک سرکاری عہدے پر رہنے کے بعد آج میں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان تمام سالوں میں میں نے بہار کو اپنے اور اپنے خاندان سے اوپر سمجھا ہے۔ سرکاری ملازم کے طور پر میرے دور میں اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ آج میں نے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) سے استعفیٰ دے دیا ہے لیکن میں بہار میں ہی رہوں گا اور مستقبل میں بھی بہار ہی میرے کام کی جگہ رہے گا۔

2006 بیچ کے آئی پی ایس شیودیپ لانڈے کا تعلق اصل میں اکولا، مہاراشٹر سے ہے۔ ایک کسان خاندان سے تعلق رکھنے والے شیودیپ نے اسکالرشپ کی مدد سے تعلیم حاصل کی۔ بعد میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے یو پی ایس سی کا امتحان پاس کیا اور آئی پی ایس آفیسر بن گئے۔ شیودیپ لانڈے اگرچہ بہار کیڈر کے افسر تھے لیکن انہوں نے کچھ عرصہ مہاراشٹر میں بھی کام کیا۔ جب وہ بہار میں ایس ٹی ایف کے ایس پی تھے تو ان کا تبادلہ مہاراشٹرا کیڈر میں کر دیا گیا تھا۔ مہاراشٹر میں، اس نے اے ٹی ایس میں ڈی آئی جی کے عہدے تک کام کیا۔ اس کے بعد وہ بہار واپس آگئے۔

Continue Reading

سیاست

بہار حکومت نے کئی آئی اے ایس افسران کے محکمے تبدیل کر کے انہیں نئے محکموں میں تعینات کیا۔

Published

on

IAS-Officers-Transfer

پٹنہ : بہار حکومت نے ایک بار پھر کئی آئی اے ایس افسران کا تبادلہ کیا ہے۔ ان افسران کو نئے محکموں میں تعینات کیا گیا ہے۔ کچھ کو اضافی چارجز بھی تفویض کیے گئے ہیں۔ تبادلے کا یہ حکم نامہ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے جاری کیا ہے۔ 1993 بیچ کے آئی اے ایس افسر اور پنچایتی راج محکمہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری مہیر کمار سنگھ کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں چیف انویسٹی گیشن کمشنر کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ سنجے کمار اگروال، 2002 بیچ کے آئی اے ایس افسر اور محکمہ زراعت کے سکریٹری، محکمہ ٹرانسپورٹ کے سکریٹری کا اضافی چارج برقرار رکھیں گے۔

بہار میں آئی اے ایس کی ٹرانسفر پوسٹنگ
1993 بیچ کے آئی اے ایس افسر اور پنچایتی راج محکمہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری مہیر کمار سنگھ کو چیف انویسٹی گیشن کمشنر، جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
سنجے کمار اگروال، 2002 بیچ کے آئی اے ایس افسر اور محکمہ زراعت کے سکریٹری، محکمہ ٹرانسپورٹ کے سکریٹری کا اضافی چارج برقرار رکھیں گے۔ محکمہ خزانہ کے سکریٹری دیپک آنند، جو 2007 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں، کا تبادلہ کر دیا گیا۔ محکمہ محنت وسائل کا سیکرٹری بنایا۔
ڈاکٹر آشیما جین، 2008 بیچ کی آئی اے ایس آفیسر اور محکمہ بلدیات اور ہاؤسنگ ڈپارٹمنٹ کی سکریٹری کو اب محکمہ خزانہ کا نیا سکریٹری بنایا گیا ہے۔
آشیما جین کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے تفتیشی کمشنر کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے۔
2008 بیچ کے آئی اے ایس افسر اور ریاستی پروجیکٹ ڈائریکٹر بی۔ کارتیکیا دھنجی جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے تفتیشی کمشنر کا اضافی چارج سنبھالیں گے۔
2008 بیچ کے آئی اے ایس اور محکمہ داخلہ کے سکریٹری پرنب کمار کو اگلے احکامات تک انویسٹی گیشن کمشنر جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
لکشمن تیواری، جو 2021 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں اور محکمہ ریونیو اور لینڈ ریفارمز میں خصوصی ڈیوٹی پر مامور افسر ہیں، کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔
لکشمن تیواری کو چھپرا صدر کے سب ڈویژنل آفیسر کی پوسٹنگ دی گئی۔

بہار میں انتظامی ردوبدل میں 2008 بیچ کی آئی اے ایس افسر ڈاکٹر آشیما جین کا محکمہ شہری ترقی سے تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ انہیں اب محکمہ خزانہ کی کمان سونپی گئی ہے۔ اس کے ساتھ انہیں جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے تفتیشی کمشنر کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر آشیما جین اس سے قبل محکمہ بلدیات اور ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ کی سکریٹری تھیں۔ اب ان کی جگہ کون لے گا اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

اس ردوبدل میں 2008 بیچ کے ایک اور آئی اے ایس افسر بی۔ کارتیکیا دھنجی کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے تفتیشی کمشنر کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے۔ کارتیکیا دھنجی اس وقت اسٹیٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ ایک اور اہم تبدیلی میں 2008 بیچ کے آئی اے ایس افسر اور محکمہ داخلہ کے سکریٹری پرنب کمار کو اگلے احکامات تک انویسٹی گیشن کمشنر جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ 2021 بیچ کے آئی اے ایس افسر لکشمن تیواری اور ریونیو اور لینڈ ریفارمز ڈپارٹمنٹ کے اسپیشل ڈیوٹی کے افسر کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ انہیں چھپرا صدر کا نیا سب ڈویژنل آفیسر بنایا گیا ہے۔ لکشمن تیواری کو ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کا اختیار اور دفعہ 163 میں موجود اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com