Connect with us
Saturday,12-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بھیونڈی کے شمسی ظہیرملا کو مثالی خدمات کی بنیاد پر ملے درجنوں ایوارڈ، کینسر کے متاثرین کی مدد کرنے پر ملک وبیرون ملک پذیرائی

Published

on

بھیونڈی شہر کے سوداگر محلہ سے اپنی انسانی خدمات اور مریضوں کی ہمدردی و امداد کا جذبہ لے کر اٹھنے والے ایک ہونہار نوجوان کو آج نا صرف ملک بلکہ بیرون ممالک سے بھی پذیرائی مل رہی ہے۔اسی طرح ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں اعزازات اور ایوارڈ سے بھی نوازا جارہا ہے ،کینسر ایڈ اینڈ ریسرچ فاونڈیشن کے چیئرمین شمسی ملا St. Xavier’s college, Mumbai, کے سابق پروفیسراورآرٹس شعبےکےصدر اےاے قاضی کے بھتیجے اورکینسر کے ماہر سرجن ڈاکٹر ریحان قاضی جو لندن میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں کے ماموں زاد بھائی ہیں شمسی ملا اس وقت ممبئی ومضافات کے علاوہ پورے ملک سے آنے والے کینسر کے مریضوں کی بڑی آس بنے رہتے ہیں۔ اس ضمن میں شمسی ملا کہتے ہیں کہ 19 برس قبل کینسر ایڈ فاونڈیشن اینڈ ریسرچ(CARF) کی ابتداء پروفیسر اے اے قاضی صاحب اور انکی اہلیہ سابق پرنسپل انجمن اسلام ممبئی ،رشیدہ قاضی صاحبہ نے کی تھی اور اسی سوچ کے تحت انھوں نے اپنے بیٹے ریحان قاضی کو کینسر سرجن بنایا تھا تاکہ کینسر متاثرین کابخوبی علاج ومعالجہ اور دیکھ ریکھ ہوسکے ان سے ہوتی ہوئی یہ ذمہ داری میرے ناتواں کندھوں پر آئی تو وقت اور حالات و قومی ضرورت نے مجھے حوصلہ دیا ممبئی کے اہل خیر حضرات اور بڑے ڈاکٹروں نے ہمت بڑھائی جس سے گزشتہ تقریبا 19برسں قبل مختصر پیمانے پر شروع کیا گیا یہ کام آج ایک گھنا اور تناور درخت بن چکا ہے، جہاں پوری ریاست اور پورے ملک سے بالخصوص کینسر کے متاثرین مہنگا علاج ہونے کے سبب کینسر ایڈ اینڈ ریسرچ فاونڈیشن کا رخ کرتے ہیں وہیں فاونڈیشن اب تک تقریبا 13 ہزار کینسر متاثرین کے علاج ومعالجہ پر تقریبا 20 کروڑ روپے خرچ کرچکا ہے جسکےلیےشمسی صاحب اپنے تمام Donorsکا شکریہ ادا کرتےہیں۔
ممبئی کے با ٔیکلہ اور وکرولی میں سی۔ اے۔آر ۔ایف (کارف) کینسر ایڈ اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کا آفس ہے جہاں فاونڈیشن کے چیٔرمین شمسی ملا کےساتھ فاونڈیشن کی سی ای او سویتا ناتھانی بھی اپنی بہترین کارکردگی انجام دےرہی ہیں ۔فاونڈیشن کی ٹیمیں آنے والے متاثرین کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ فاؤنڈیشن کے چئیرمین شمسی ملا نے بتایا کہ ہمیں جو بھی امداد آتی ہے بذریعہ چیک ہوتی ہےنقد ہم قبول نہیں کرتے اسی طرح ہم ضرورت مند مریضوں کی مدد بھی صرف چیک کے ذریعے ہی کرتے ہیں اور اس اسپتال یا ڈاکٹر کے نام کا ہی امدادی چیک دیا جاتا ہے جس کے پاس مریض کا علاج جاری ہو یا جہاں اس کے آپریشن کی تیاری کے تمام دستاویزات موجود ہوں شمسی ملا کہتے ہیں کہ کینسر کی کوئی واحد وجہ ابھی تک دریافت نہیں ہوئی ہے مگر مریضوں سے موصول ہونے والی معلومات پر تحقیقات کرنے سے جو باتیں سامنے آتی ہیں ان میں نشہ خوری بطور خاص سگریٹ۔تمباکو۔گٹکا ۔شراب وغیرہ زیادہ اہم ہیں انھوں نے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں سے جو کینسر متاثرین سامنے آرہے ہیں ان میں بیس سے چالیس برس کی عمرکے لوگ زیادہ ہیں مگر بچوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے اور خواتین میں بھی بطور خاص پستان(Breast Cancer) اور بچہ دانی کا کینسر (CervicalCancer)زیادہ پایا جارہا ہے اور افسوسناک بات یہ ہے کہ دیگر بڑی بیماریوں سے بچنے کے لئے عمومی بیداری مہم بھی چلائی جاتی ہے مگر جس تیز رفتاری سے کینسر بڑھ رہا ہے اور مریضوں کو لقمئہ اجل بنا رہا ہے اتنی شد ومد سے اسے روکنے یا بچنے پر زور نہیں دیا جا رہا ہے جس کی واضح دلیل یہ ہے کہ کینسر کے مریضوں کی زیادہ تعداد وہ ہےجوچوتھی اسٹیج میں پہنچ جانے کے بعد ہم تک اور بڑے ڈاکٹروں تک پہنچتے ہیں انھوں نے بتایا کہ انہی حالات کے پیش نظر یہ کوشش کی گئی ہے کہ ممبئی کے بیشتر بڑے ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے ذمہ داران مسلسل کینسر کے سلسلے میں کونسلنگ بھی کرتے ہیں۔ ابھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے آن لائن ہر بدھ کو دوپہر تین بجے سے پانچ بجے کے درمیان لائیو فیس بک پر تمام بڑے ڈاکٹروں کی میٹنگ اور کونسلنگ بھی ہوتی ہے تاکہ سب کے تجربات اور معلومات سے خود ڈاکٹر اور عوام بھی استفادہ حاصل کرسکیں انھوں نے بتایا کہ بھیونڈی شہر میں بھی کینسر کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں خاص وجہ بھیونڈی شہر کا چاروں طرف سے کیمیکل گوداموں سے گھرا ہونا اور ان میں مسلسل آگ زنی کے واقعات۔پوری بھیونڈی میں بلڈنگوں کے اوپر موبائل فون کے پھیلے ٹاوروں کا جال۔اور تھانہ۔ممبرا۔کلیان وغیرہ میں ہونے والی سختی کے بعد بھیونڈی شہر میں قائم ہونے والے منشیات کے اڈے اور نوجوانوں کا نشہ خوری میں ملوث ہونا بھی بڑا سبب ہے جبکہ کیمیکل آلود غذائیں بھی جان لیوا بنتی جارہی ہیں۔ موصوف نے بتایا کہ کینسر بدن کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے جبکہ بلڈ کینسر کے مریضوں کی تعداد بھیونڈی میں کم ہے مگرگلےکا کینسر کافی تعدادمیں پایاجارہاہے اور لوگوں کو تیسرے اور چوتھے اسٹیج میں آکر فکر شروع ہوتی ہے لیکن جب بھی بدن میں کہیں سوجن۔پورے بدن میں مسلسل تھکاوٹ۔اوندھا پھوڑا۔منہ میں آنے والے چھالے۔پیشاب۔پائخانے میں خون مواد کا آنا چھاتی یا بچہ دانی میں گانٹھ وغیرہ نظر آئے تو فورا ڈاکٹروں سے رابطہ کرنا چاہئے اور اسے کینسر کے نظریے سے بھی دیکھنا چاہئے کسی زمانے میں عرب تاجروں اور سوداگروں کی آمد وآماجگاہ بنے بھیونڈی کے سوداگر اور بندر (بندر گاہ)محلہ کے ظہیر ملا کے گھر میں آنکھیں کھولنے والا شمسی آج مکمل شمس ( سورج ) بن کر کینسر متاثرین کی تاریک زندگی میں امید کی کرن بن کر اجالا پھیلانے کا کام کررہا ہے شمسی ملا کو ان کی بہترین خدمات کے اعتراف میں اب تک درجنوں ایوارڈ مل چکے ہیں جن میں بیرون ملک سے بھی ایوارڈ ملے ہیں ۔ملنے والے اعزازات میں بطور خاص بھارت وکاس رتن۔بھارت جوتی پرسکار ہیلتھ کئر ایکسیلینٹ۔ممبئی گلوبل ایوارڈ۔نوبل ایشین آف دی ایئر 2018 ایوارڈ۔بھارتیہ جنتا پارٹی دکچھن ممبئی او۔بی۔سی۔ایوارڈ۔کوالٹی ایکسیلینٹ 2018 ایوارڈ۔آل انڈیا سیلوٹ 2019 ایوارڈ۔پرائڈ سٹی ایوارڈ 2019 ۔شمسی ملا کہتے ہیں کہ نا صرف ممبئی مہاراشٹر بلکہ دیگر ریاستوں سے بھی کینسر کا علاج کرانے کے لئے لوگ ہمارے فاونڈیشن سے رابطہ کرتے ہیں اور ہمارے فاؤنڈیشن کے حسن انتظام اور صاف شفاف کارکردگی کے پیش نظر ہمیں بھی اہل خیر اللہ کے بندے ان مریضوں پر خرچ کرنے کے لئے اپنی رقومات فراہم کرتے ہیں ہمیں بڑی خوشی ہوتی ہے جب معلوم پڑتا ہے کہ فلاں مریض کا آپریشن کامیاب ہوا اور اس نے نئی زندگی شروع کردی۔
شمسی ملا کہتے ہیں کہ ضرورت مند تو بھیونڈی میں بہت ہیں اور ہماری فاؤنڈیشن بھر پور تعاون بھی کررہی ہے مگر نا چاہتے ہوئے بھی کہنا پڑتا ہے کہ بھیونڈی سے تعاون نہیں مل رہا ہے لوگوں سے اپیل ہے کہ اہل خیر اور متمول افراد دست تعاون بڑھائیں تاکہ کمزور ضرورت مند مریضوں کی مدد ہوسکے دینے والوں کو اللہ مزید نوازتے ہیں ۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ناگپور تشدد میں شہید محمد عرفان انصاری کے ورثہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی امداد

Published

on

download (12)

ناگپور 11؍ اپریل : اورنگزیب عالمگیر ؒ کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کرگزشتہ ماہ ناگپور میں دو فرقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، جس میں اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو بھی نقصان پہونچایا۔ واضح رہے کہ 17؍ مارچ کو شہر ناگپور میں ہندوتو وادی تنظیموں کے احتجاج کے دوران قرآنی آیات پر مشتمل مقدس چادر کو نذر آتش کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی اور دونوں فرقوں کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس واقعہ میں محمد عرفان انصاری شدید زخمی ہوگئے،اور دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔

مرحوم محمد عرفان انصاری مزدور طبقہ سے تعلق رکھنے والا اپنے گھر میں اکیلا کمانے والا تھا، پسماندگان میں ایک 16؍ سالہ بچی (طالبہ) اور بیوی ہیں۔ مرحوم کی یہ دلی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے اور وہ ایک کامیاب ڈاکٹر بنے، لیکن یہ خواب زندگی میں شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔

جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے طالبہ کو تعلیم جاری رکھنے کے لئے ایک لاکھ روپئے کی مدد بذریعہ چیک دی۔ اس موقع پر مفتی محمد صابر اشاعتی (صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) حاجی اعجاز پٹیل (نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) عتیق قریشی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) شریف انصاری (خازن جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) باری پٹیل، ماجد بھائی، حاجی صفی الرحمٰن، محمد اشفاق بابا، سلمان تجمل حسین خان، اطہر پرویز، جاوید عقیل، مفتی فضیل، محمد عابد، شعیب محمد، ارشد کمال، ڈاکٹر شکیل رحمانی، حاجی امتیاز احمد ،فیاض اختر کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ممبران بڑی تعداد میں موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق وقف بچاو ہفتے کا آغاز ـ مساجد میں بیانات، کالی پٹی کا اہتمام

Published

on

Protests

ممبئی ۱۱ اپریل، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق آج جمعہ ۱۱ اپریل سے تحفظ اوقاف ہفتے کا آغاز ہوا، اس کے تحت شہر کی بیشتر مساجد میں اوقاف کی اہمیت، ضرورت، اور افادیت پر علماء وائمہ کرام کے بیانات ہوئے، موجودہ وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۵ کی خرابیوں پر روشنی ڈالی گئی، یہ بتایا کہ اوقاف سلسلے میں حکومت کے اس نئے قانون سے ہندوستان میں ہمارے بزرگوں کی وقف کردہ ہزاروں ایکٹر زمین خطرے میں پڑسکتی ہے، اوقاف پر جن لوگوں نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں اس قانون کے بعد وہ ناجائز قبضے بارہ سال بعدجائز کہلائیں گے، اسی طرح اس ایکٹ کی دیگر خطرناک باتوں کی نشاندھی کی گئی.

علماء کرام نے لوگوں سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات کی روشنی میں دستور وقانون میں دئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق ہمیں یہ جد وجہد کرنی ہے، ہماری لڑائی کسی مذہب یا ذات کے خلاف نہیں بلکہ ہم اپنے چھینے ہوئے حق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، اور ہم بغیر کسی طرح کا اشتعال قبول کئے ہوئے یہ جدوجہد آخر تک جاری رکھیں گے. تاخیر سے اطلاع پہونچنے کی وجہ سے کئی مساجد میں کالی پٹی کا پروگرام نہیں ہوسکا، تاہم بہت سی مساجد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کی ـ مختلف علاقوں کے ذمہ داران نے بتایا ہے کہ آئند جمعہ انشااللہ مکمل تیاری کے ساتھ کالی پٹی پروگرام مرتب کیا جائے گا.

بورڈ کی وقف بچاو مہم کے مہاراشٹراکنوینر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے بتایا ہے کہ اگرچہ وقف بچاو مہم کا پہلا مرحلہ 7 جولائی تک جاری رہے گا، تاکہ اس وقف بچاو ہفتے کے دوران ہی ایک بڑی پریس کانفرنس، اور غیر مسلم برادران کے ساتھ کئی نششتیں رکھی جائیں گی، شہر کے مختلف علاقوں میں پروگرام ہوں گے، پولیس اور انتظامیہ کو اعتماد میں لے انسانی زنجیر وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے، حسب ضرورت گرفتاریاں بھی پیش کی جائیں گی ـ مولانا دریابادی نے مزید کہا کہ شہر کے کسی بڑے میدان میں  موجودہ وقف قانون کے لئے بڑے  پیمانے پر احتجاجی پروگرام کے لئے انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں سے گفت وشنید بھی جاری ہے. ممبئی کے قرب وجوار کے علاقے ممبرا، بھیونڈی، میرا روڈ کے علاوہ مہاراشٹرا کے بیشتر علاقوں میں مساجد میں کالی پٹی کا اہتمام ہوا اور ائمہ مساجد کے بیانات بھی ہوئےــ. 
Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وقف ایکٹ پر سابق رکن اسمبلی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان کا احتجاج, وقف ایکٹ واپسی کا مطالبہ, پٹھان اور ان کے حامی زیر حراست

Published

on

waris pathan

ممبئی : وقف ایکٹ کے خلاف ممبئی کی مساجد پر مسلمانوں نے بطور احتجاج بازوں پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا, وہیں ممبئی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ پر پابندی عائد کر رکھی تھی, اور کسی کو بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی, اس لئے مسلمانوں نے نماز جمعہ پر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔ ہندوستانی مسجد پر سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے اپنے حامیوں کے ساتھ وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا, جس کے بعد وارث پٹھان اور ان کے حامیوں کو پولیس نے زیر حراست لیا۔

وارث پٹھان نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے, لیکن احتجاجی مظاہرہ سے ہی ہمیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ ناقابل قبول ہے اس لئے اسے واپس لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرکار کی نیت صاف نہیں ہے۔ ممبئی سمیت مضافاتی علاقوں میں وقف ایکٹ پر سراپا احتجاج کیا گیا, جبکہ اس موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, جس کے سبب جمعہ پرامن رہا, حساس علاقوں اور اہم مساجد میں خصوصی حفاظتی انتظامات کے ساتھ رپیڈ ایکشن فورس اور فساد مخالف دستہ کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے وقف ایکٹ کو لے کر سیکورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا تھا۔ وقف ایکٹ کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے وقف بچاؤ ہفتہ منانے کا اعلان کیا تھا, اسی کے مناسبت سے ممبئی میں بھی بطور احتجاج کالی پٹی باندھ کر فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی, لیکن اس دوران کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ممبئی میں وقف ایکٹ کے خلاف مسلم پرسنل بورڈ کی اپیل کا بھی اثر تھا کہ ہر جانب مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اس کے ساتھ ہی مسجدوں میں بھی وقف ایکٹ کے نقصانات بتائے گئے اور وقف ایکٹ کو مسلمانوں کی ملکیت چھیننے کا ایک ہتھکنڈہ قرار دیا گیا اور مسلمانوں نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ بھی شروع کردیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com