Connect with us
Friday,21-November-2025

(جنرل (عام

بھیونڈی کے شمسی ظہیرملا کو مثالی خدمات کی بنیاد پر ملے درجنوں ایوارڈ، کینسر کے متاثرین کی مدد کرنے پر ملک وبیرون ملک پذیرائی

Published

on

بھیونڈی شہر کے سوداگر محلہ سے اپنی انسانی خدمات اور مریضوں کی ہمدردی و امداد کا جذبہ لے کر اٹھنے والے ایک ہونہار نوجوان کو آج نا صرف ملک بلکہ بیرون ممالک سے بھی پذیرائی مل رہی ہے۔اسی طرح ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں اعزازات اور ایوارڈ سے بھی نوازا جارہا ہے ،کینسر ایڈ اینڈ ریسرچ فاونڈیشن کے چیئرمین شمسی ملا St. Xavier’s college, Mumbai, کے سابق پروفیسراورآرٹس شعبےکےصدر اےاے قاضی کے بھتیجے اورکینسر کے ماہر سرجن ڈاکٹر ریحان قاضی جو لندن میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں کے ماموں زاد بھائی ہیں شمسی ملا اس وقت ممبئی ومضافات کے علاوہ پورے ملک سے آنے والے کینسر کے مریضوں کی بڑی آس بنے رہتے ہیں۔ اس ضمن میں شمسی ملا کہتے ہیں کہ 19 برس قبل کینسر ایڈ فاونڈیشن اینڈ ریسرچ(CARF) کی ابتداء پروفیسر اے اے قاضی صاحب اور انکی اہلیہ سابق پرنسپل انجمن اسلام ممبئی ،رشیدہ قاضی صاحبہ نے کی تھی اور اسی سوچ کے تحت انھوں نے اپنے بیٹے ریحان قاضی کو کینسر سرجن بنایا تھا تاکہ کینسر متاثرین کابخوبی علاج ومعالجہ اور دیکھ ریکھ ہوسکے ان سے ہوتی ہوئی یہ ذمہ داری میرے ناتواں کندھوں پر آئی تو وقت اور حالات و قومی ضرورت نے مجھے حوصلہ دیا ممبئی کے اہل خیر حضرات اور بڑے ڈاکٹروں نے ہمت بڑھائی جس سے گزشتہ تقریبا 19برسں قبل مختصر پیمانے پر شروع کیا گیا یہ کام آج ایک گھنا اور تناور درخت بن چکا ہے، جہاں پوری ریاست اور پورے ملک سے بالخصوص کینسر کے متاثرین مہنگا علاج ہونے کے سبب کینسر ایڈ اینڈ ریسرچ فاونڈیشن کا رخ کرتے ہیں وہیں فاونڈیشن اب تک تقریبا 13 ہزار کینسر متاثرین کے علاج ومعالجہ پر تقریبا 20 کروڑ روپے خرچ کرچکا ہے جسکےلیےشمسی صاحب اپنے تمام Donorsکا شکریہ ادا کرتےہیں۔
ممبئی کے با ٔیکلہ اور وکرولی میں سی۔ اے۔آر ۔ایف (کارف) کینسر ایڈ اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کا آفس ہے جہاں فاونڈیشن کے چیٔرمین شمسی ملا کےساتھ فاونڈیشن کی سی ای او سویتا ناتھانی بھی اپنی بہترین کارکردگی انجام دےرہی ہیں ۔فاونڈیشن کی ٹیمیں آنے والے متاثرین کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ فاؤنڈیشن کے چئیرمین شمسی ملا نے بتایا کہ ہمیں جو بھی امداد آتی ہے بذریعہ چیک ہوتی ہےنقد ہم قبول نہیں کرتے اسی طرح ہم ضرورت مند مریضوں کی مدد بھی صرف چیک کے ذریعے ہی کرتے ہیں اور اس اسپتال یا ڈاکٹر کے نام کا ہی امدادی چیک دیا جاتا ہے جس کے پاس مریض کا علاج جاری ہو یا جہاں اس کے آپریشن کی تیاری کے تمام دستاویزات موجود ہوں شمسی ملا کہتے ہیں کہ کینسر کی کوئی واحد وجہ ابھی تک دریافت نہیں ہوئی ہے مگر مریضوں سے موصول ہونے والی معلومات پر تحقیقات کرنے سے جو باتیں سامنے آتی ہیں ان میں نشہ خوری بطور خاص سگریٹ۔تمباکو۔گٹکا ۔شراب وغیرہ زیادہ اہم ہیں انھوں نے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں سے جو کینسر متاثرین سامنے آرہے ہیں ان میں بیس سے چالیس برس کی عمرکے لوگ زیادہ ہیں مگر بچوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے اور خواتین میں بھی بطور خاص پستان(Breast Cancer) اور بچہ دانی کا کینسر (CervicalCancer)زیادہ پایا جارہا ہے اور افسوسناک بات یہ ہے کہ دیگر بڑی بیماریوں سے بچنے کے لئے عمومی بیداری مہم بھی چلائی جاتی ہے مگر جس تیز رفتاری سے کینسر بڑھ رہا ہے اور مریضوں کو لقمئہ اجل بنا رہا ہے اتنی شد ومد سے اسے روکنے یا بچنے پر زور نہیں دیا جا رہا ہے جس کی واضح دلیل یہ ہے کہ کینسر کے مریضوں کی زیادہ تعداد وہ ہےجوچوتھی اسٹیج میں پہنچ جانے کے بعد ہم تک اور بڑے ڈاکٹروں تک پہنچتے ہیں انھوں نے بتایا کہ انہی حالات کے پیش نظر یہ کوشش کی گئی ہے کہ ممبئی کے بیشتر بڑے ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے ذمہ داران مسلسل کینسر کے سلسلے میں کونسلنگ بھی کرتے ہیں۔ ابھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے آن لائن ہر بدھ کو دوپہر تین بجے سے پانچ بجے کے درمیان لائیو فیس بک پر تمام بڑے ڈاکٹروں کی میٹنگ اور کونسلنگ بھی ہوتی ہے تاکہ سب کے تجربات اور معلومات سے خود ڈاکٹر اور عوام بھی استفادہ حاصل کرسکیں انھوں نے بتایا کہ بھیونڈی شہر میں بھی کینسر کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں خاص وجہ بھیونڈی شہر کا چاروں طرف سے کیمیکل گوداموں سے گھرا ہونا اور ان میں مسلسل آگ زنی کے واقعات۔پوری بھیونڈی میں بلڈنگوں کے اوپر موبائل فون کے پھیلے ٹاوروں کا جال۔اور تھانہ۔ممبرا۔کلیان وغیرہ میں ہونے والی سختی کے بعد بھیونڈی شہر میں قائم ہونے والے منشیات کے اڈے اور نوجوانوں کا نشہ خوری میں ملوث ہونا بھی بڑا سبب ہے جبکہ کیمیکل آلود غذائیں بھی جان لیوا بنتی جارہی ہیں۔ موصوف نے بتایا کہ کینسر بدن کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے جبکہ بلڈ کینسر کے مریضوں کی تعداد بھیونڈی میں کم ہے مگرگلےکا کینسر کافی تعدادمیں پایاجارہاہے اور لوگوں کو تیسرے اور چوتھے اسٹیج میں آکر فکر شروع ہوتی ہے لیکن جب بھی بدن میں کہیں سوجن۔پورے بدن میں مسلسل تھکاوٹ۔اوندھا پھوڑا۔منہ میں آنے والے چھالے۔پیشاب۔پائخانے میں خون مواد کا آنا چھاتی یا بچہ دانی میں گانٹھ وغیرہ نظر آئے تو فورا ڈاکٹروں سے رابطہ کرنا چاہئے اور اسے کینسر کے نظریے سے بھی دیکھنا چاہئے کسی زمانے میں عرب تاجروں اور سوداگروں کی آمد وآماجگاہ بنے بھیونڈی کے سوداگر اور بندر (بندر گاہ)محلہ کے ظہیر ملا کے گھر میں آنکھیں کھولنے والا شمسی آج مکمل شمس ( سورج ) بن کر کینسر متاثرین کی تاریک زندگی میں امید کی کرن بن کر اجالا پھیلانے کا کام کررہا ہے شمسی ملا کو ان کی بہترین خدمات کے اعتراف میں اب تک درجنوں ایوارڈ مل چکے ہیں جن میں بیرون ملک سے بھی ایوارڈ ملے ہیں ۔ملنے والے اعزازات میں بطور خاص بھارت وکاس رتن۔بھارت جوتی پرسکار ہیلتھ کئر ایکسیلینٹ۔ممبئی گلوبل ایوارڈ۔نوبل ایشین آف دی ایئر 2018 ایوارڈ۔بھارتیہ جنتا پارٹی دکچھن ممبئی او۔بی۔سی۔ایوارڈ۔کوالٹی ایکسیلینٹ 2018 ایوارڈ۔آل انڈیا سیلوٹ 2019 ایوارڈ۔پرائڈ سٹی ایوارڈ 2019 ۔شمسی ملا کہتے ہیں کہ نا صرف ممبئی مہاراشٹر بلکہ دیگر ریاستوں سے بھی کینسر کا علاج کرانے کے لئے لوگ ہمارے فاونڈیشن سے رابطہ کرتے ہیں اور ہمارے فاؤنڈیشن کے حسن انتظام اور صاف شفاف کارکردگی کے پیش نظر ہمیں بھی اہل خیر اللہ کے بندے ان مریضوں پر خرچ کرنے کے لئے اپنی رقومات فراہم کرتے ہیں ہمیں بڑی خوشی ہوتی ہے جب معلوم پڑتا ہے کہ فلاں مریض کا آپریشن کامیاب ہوا اور اس نے نئی زندگی شروع کردی۔
شمسی ملا کہتے ہیں کہ ضرورت مند تو بھیونڈی میں بہت ہیں اور ہماری فاؤنڈیشن بھر پور تعاون بھی کررہی ہے مگر نا چاہتے ہوئے بھی کہنا پڑتا ہے کہ بھیونڈی سے تعاون نہیں مل رہا ہے لوگوں سے اپیل ہے کہ اہل خیر اور متمول افراد دست تعاون بڑھائیں تاکہ کمزور ضرورت مند مریضوں کی مدد ہوسکے دینے والوں کو اللہ مزید نوازتے ہیں ۔

(جنرل (عام

مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ کے علاقے تمہنی گھاٹ میں تھار کار کا خوفناک حادثہ… 500 فٹ گہری کھائی میں تھار گر گئی، حادثے میں چھ افراد ہلاک۔

Published

on

Accident

رائے گڑھ : مہاراشٹر کے رائے گڑھ ضلع کے تمہنی گھاٹ علاقے میں تھار کی ایک کار سے خوفناک حادثہ پیش آیا۔ حادثے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ حادثہ منگل کو پونے-مانگاؤں روڈ پر پیش آیا اور تیز موڑ پر ڈرائیور کا کنٹرول کھو جانے کے بعد تھر کار 500 فٹ گہری کھائی میں جاگری۔ اس واقعہ سے ضلع میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور پولیس کو لاشوں کی تلاش کے لیے ڈرون کی مدد لینا پڑ رہی ہے۔ اگرچہ حادثے کی اصل وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے, لیکن ابتدائی طور پر خیال کیا جا رہا ہے کہ حادثہ ڈرائیور کے کنٹرول کھونے کے باعث پیش آیا۔

اطلاعات کے مطابق کونکن کا سفر کرنے والے سیاحوں سے رابطہ نہیں ہو سکا، اس لیے ان کے رشتہ دار بدھ کو پولیس اسٹیشن گئے۔ اس کے بعد سے پولیس تھار کار کی تلاش میں ہے۔ تاہم، گھاٹوں پر تلاش مشکل تھی۔ اس لیے پولیس نے ڈرون کا سہارا لیا۔ آخر کار آج صبح کچلا ہوا تھار اور چار افراد کی لاشیں وادی تمہنی گھاٹ سے مل گئیں۔ مزید دو افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔

تمہنی گھاٹ کے موڑ پر ڈرائیور نے تھار کار پر کنٹرول کھو دیا جس کے باعث وہ گہری کھائی میں جاگری۔ اس خوفناک حادثے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ جائے وقوعہ پر موجود افراد خطرناک ڈھلوان، گہری کھائی اور تباہ شدہ گاڑی کی باقیات دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ پولیس لاشوں کی تلاش کے لیے ڈرون کا استعمال کر رہی ہے۔ حادثہ بہت شدید ہے، اور کھائی گہری اور چٹانوں سے بھری ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کے لیے لاشوں کو نکالنا مشکل ہے۔

پولیس انسپکٹر نورتی بوراڈے نے کہا کہ حادثے کی صحیح وجہ ابھی واضح نہیں ہے۔ ابتدائی طور پر، ہو سکتا ہے کہ ڈرائیور نے گاڑی پر سے کنٹرول کھو دیا ہو اور اس کی وجہ سے وہ کھائی میں گر گئی۔ ڈرونز علاقے کو سکین کر رہے ہیں، اور چار لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ان کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں ریسکیو آپریشن کے لیے رسیوں، کرینوں اور دیگر آلات کا استعمال کر رہی ہیں۔ اس بات کا تعین کرنے کے لیے تفتیش جاری ہے کہ آیا گاڑی میں دیگر افراد بھی تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سماج وادی پارٹی ایم ایل اے رئیس شیخ کا بی جے پی کی اردو دشمنی پر تنقید

Published

on

‎ممبئی ؛ریاست میں نگر پنچایت اور میونسپل کونسل کے انتخابات کی مہم عروج پر پہنچ گئی ہے اور بی جے پی لیڈروں نے اپنے امیدواروں کی تشہیر کے لیے اردو میں کتابچے شائع کیے ہیں۔ ‘بھیونڈی ایسٹ’ سے سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے بی جے پی کے اردو کتابچے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ایم ایل اے شیخ نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کو یہ احساس ہو گیا ہے، اگرچہ تاخیر سے، اردو کسی ایک مذہب کی زبان نہیں ہے۔
‎ضلع رائے گڑھ کے ‘ارن ‘ سے بی جے پی کے ایم ایل اے مہیش بالدی کے کارکن میونسپل کونسل انتخابات کے دوران اردو میں کتابچے تقسیم کر رہے ہیں۔ اس کی نشاندہی کرتے ہوئے ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ ‘ایک طرف وہ مسلمانوں سے مذہب کی بنیاد پر نفرت کرتے ہیں اور جب ان کے ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اردو زبان کا سہارا لیتے ہیں’، جو کہ بی جے پی کی دوغلی پالیسی ہے۔ ریاست کے ماہی پروری اور بندرگاہوں کے وزیرنتیش رانے کو اردو میں بی جے پی کی مہم کے کتابچے چھاپنے کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہیے۔
‎ریاست میں اردو ساہتیہ اکیڈمی ہے۔ تاہم اس اکیڈمی کو مسلمانوں کے لیے کام کرنے والا ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ اردو اکادمی کی حالت ایسی ہے کہ فنڈ نہیں، دفتر نہیں، عملہ نہیں۔ اردو زبان کے مراکز، اردو اسکول، اردو بولنے والے اساتذہ، اردو گھروں کو فنڈز اور جگہ نہیں دی جاتی۔ بی جے پی حکومت نے پانچ دہائیوں سے جاری ہے اردو ماہنامہ ‘لوک راجیہ ‘ کو بند کر دیا۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے سوال کیا ہے کہ بی جے پی جو اردو زبان اور مسلمانوں سے اتنی دشمنی رکھتی ہے، الیکشن کے وقت اردو مسلم ووٹوں پر افسوس کیوں کرے؟
‎اردو کسی مذہب کی زبان نہیں ہے۔ اردو بولنے والے ادیبوں اور نغمہ نگاروں نے بالی ووڈ کی ترقی میں بہت بڑا حصہ ڈالا ہے۔ ریاست میں 75 لاکھ اردو بولنے والے ہیں اور ریاست میں روزانہ 25 اردو روزنامے شائع ہوتے ہیں۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے بی جے پی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خود غرضانہ سیاست کے لیے زبان اور مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلانے کی اپنی سازش پر قدغن لگائے ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

آندھراپردیش ہیڈما انکاؤنٹر کے بعد وینو گوپال بھوپتی کی ہتھیارچھوڑنے کی اپیل،تشدد کے راستہ سے حالات کی تبدیلی ممکن نہیں

Published

on

ممبئی گڈچرولی میں وینوگوپال عرف بھوپتی نے خودسپردگی کی تھی اب ماؤنواز ہیڈما کے انکاؤنٹر کے بعد ایک ویڈیو جاری کر کے دوسری مرتبہ اپیل کی ہے کہ ہتھیار چھوڑ کر عام عوام کے درمیان اب کام کرنے کی ضرورت ہے عوام کے حق کےلئے جمہوری طریقہ سے قانونی لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے ۔ وینو گوپال نے اپنا تازہ ویڈیو جاری کرنے کے بعد ماؤنواز سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ خودسپردگی کرنے کے بعد جس طرح سے عام عوام کے ساتھ زندگی بسرکررہے ہیں اسی طرح سے جمہوری طریقہ سے ترقی کےلیے لڑنے کی ضرورت ہے ۔ ماؤنواز نے خودسپردگی کے بعد کہا کہ ان کا اعتماد جمہوریت پر بحال ہوا ہے اب حالات بدل چکے ہیں سابقہ حالات اور ابھی کے حالات میں تبدیلی رونما ہوئی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی کئی ساتھیوں کی جانیں تلف ہوئی ہیں اور ایسے میں اب ہیڈما سمیت ۶ ساتھیوں کی جانیں تلف ہوئی ہے اس لیے اب ہتھیار ترک کرنا لازمی ہے کیونکہ ہتھیاروں اور تشدد کے راستہ سے جنگ جاری رکھنا محال ہے اب ہمیں جمہوری طریقے سے سرکار کے ساتھ مل کر ترقیاتی کاموں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور لوگوں کے حق کےلیے کام کرنا چاہیے یہی ہماری ذمہ داری ہے اس لیے مجھ سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں ساتھیوں سے وینوگوپال نے تشدد ترک کر نے اور ہتھیار چھوڑنے کی دوسری مرتبہ اپیل کی ہے اس سے قبل گڈچرولی میں خودسپردگی پر اپیل کی تھی کیونکہ ماؤانوازوں نے بھوپتی کو غدار قرار دینا شروع کردیا تھا اس کی بھی بھوپتی نے تردید کی تھی اور ہتھیار ترک کرنے کی دعوت دی تھی اسی طرح دوسری مرتبہ بھی ہتھیار ترکی کی دعوت دی ہے ۔ وینو گوپال بھوپتی کا ویڈیو وائرل ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں اس لیے تشدد کے راستہ حالات تبدیلی ممکن نہیں عدم تشدد کا راستہ ہی اس کیلئے بہتر ہے ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com