Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

عروس البلاد ممبئی کے ممتاز شاعر عبدالاحد ساز کی رحلت سے اُردو ادب میں خلاء

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگاؤں / عبد الاحد ساز ممبئی کے ایک معروف شاعر ہیں۔ 16 اکتوبر 1950 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ جدید لب و لہجہ کے ممتاز شاعر عبدالاحد ساز نے اتوار کو بعد نمازِ مغرب زندگی کی رنگینیوں کو چھوڑ کر موت کی میں پناہ لی۔ ساز کافی عرصے سے علیل تھے۔ رات ساڑھے دس بجے اُن کا جسد خاکی ان کی رہائش گاہ واقع جوگیشوری سے کچھی میمن جماعت قبرستان (منگل واڑی قبرستان) لے جایا گیا جہاں رات ساڑھے بارہ بجے انہیں نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا۔
ساز ؔکے پسماندگان میں بیوہ اور تین بیٹیاں ہیں۔ عبدالاحد ساز نے کم وقت میں اپنی ادبی پہچان بنائی تھی ۔ عروس البلاد ممبئی سے ۱۹۸۰ء کی دہائی میں اُبھرنے اور پوری اُردو دُنیا میں اپنی پہچان بنانے والے شعراء میں سے ایک نام عبداالاحد ساز کا تھا. اُن کے تین شعری مجموعے ’خموشی بول اُٹھی ہے‘ (1990)، ’سرگوشیاں زمانوں کی‘ (2003) اور ’در کھلے پچھلے پہر‘ شائع ہوئے۔ سنجیدگی اور متانت کا پیکر عبدالاحد ساز جتنے شائستہ اور نرم گفتار تھے، اُتنا ہی مدھم اور مہذب اُن کا شعری لہجہ تھا جو اُن کی شاعری کا امتیازی وصف قرار پایا۔ مادری زبان کچھی ہونے اور کاروباری حلقوں میں گجراتی بولنے والے سازؔ کا اُردو ذخیرۂ الفاظ بھی خاصہ وسیع تھا۔ اُن کی شاعری پڑھنے اور سننے یا اُن سے گفتگو کرنے والے لوگ اُنہیں کچھی یا گجراتی بولتا ہوا دیکھتے تو دنگ رہ جاتے تھے۔ سازؔ نے، جن کے والد عبدالرزاق سعید بھی اہم اُردو شاعروں میں شمار کئے جاتے تھے، ابتدائی و ثانوی تعلیم اسماعیل بیگ محمد ہائی اسکول سے حاصل کی اور پھر سڈنہم کالج میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے بی کام کی ڈگری حاصل کی۔ کم لوگ جانتے تھے کہ اُن کا کپڑوں کا کاروبار تھا۔
ساز ؔ کے سانحہ ٔ ارتحال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے معروف شاعر، محقق اور کالم نگار شمیم طارق نے کہا کہ ’’اِدھر چند برسوں میں ساز دُنیا سے کٹ کر رہ گئے تھے ورنہ ان کی زندگی میں بھی تازگی تھی اور شاعری میں بھی۔ اُن کے انتقال کی خبر سن کر گزشتہ ۴۰؍ برس کے ادبی مناظر آنکھوں کے سامنے پھر گئے۔ وہ آخر دم تک اپنی تخلیقی توانائی کا احساس دلاتے رہے۔ ‘‘ معروف اہل قلم اور سہ ماہی ’’قلم‘‘ کے مدیر الیاس شوقی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ سازؔ کی شاعری میں غصے اور نفرت کے شدید اظہار کے بجائے متانت اور سنجیدگی کے ساتھ احتجاج کی لَے ہے۔ یہ شاعری صرف ذات کا اظہار نہیں بلکہ اُن کی دردمندی کا نغمہ بھی ہے۔ اُن کا جانا نئی نسل کی شاعری کا ایک بڑا نقصان ہے۔ ساز کے طالب علمی کے زمانے کے دوست پروفیسر سید اقبال نے بڑے غمزدہ لہجے میں کہا کہ ایسا شخص جو بچپن کا دوست ہو، لڑکپن میں بھی دوست رہا ہو اور جس سے اب تک دوستی قائم رہی ہو، اس کے انتقال کی خبر سنی تو دل دھک سے رہ گیا۔ قارئین کی دلچسپی کے پیش نظر عبدالاحد ساز کی شاعری پیش خدمت ہیں.
آئی ہوا نہ راس جو سایوں کے شہر کی ہم ذات کی قدیم گپھاؤں میں کھوگئے

بچپن میں ہم ہی تھے یا تھا اور کوئی

وحشت سی ہونے لگتی ہے یادوں سے

دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا

دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا

شعر اچھے بھی کہو سچ بھی کہو کم بھی کہو

درد کی دولت نایاب کو رسوا نہ کرو

وہ تو ایسا بھی ہے ویسا بھی ہے کیسا ہے مگر؟

کیا غضب ہے کوئی اس شوخ کے جیسا بھی نہیں

نیند مٹی کی مہک سبزے کی ٹھنڈک

مجھ کو اپنا گھر بہت یاد آ رہا ہے

مفلسی بھوک کو شہوت سے ملا دیتی ہے

گندمی لمس میں ہے ذائقۂ نان جویں

برا ہو آئینے ترا میں کون ہوں نہ کھل سکا

مجھی کو پیش کر دیا گیا مری مثال میں

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com