Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بہار کے بعد اب جموں و کشمیر میں بھی زلزلے کے جھٹکے، ریکٹر اسکیل پر 4.0 ریکارڈ کی گئی شدت

Published

on

earthquake

جموں وکشمیر میں آج صبح 10 بج کر 10 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.0 تھی۔ نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی نے یہ اطلاع دی۔ تین ہفتے قبل بھی جموں وکشمیر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ تب زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.5 ناپی گئی تھی۔ نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی نے زلزلے کا مرکز افغانستان میں بتایا تھا۔

اس سے پہلے بہار کے ارریہ میں آج صبح 5 بج کر 35 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.3 تھی اور اس کی گہرائی زمین کی سطح کے اندر 10 کلومیٹر اندر تھی۔ بدھ کی صبح مغربی بنگال کے سلی گوڑی میں اسی شدت کا ایک اور زلزلہ آیا۔ زلزلے کے جھٹکوں کی اطلاع نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی (این سی ایس) نے سلی گوڑی سے 140 کلومیٹر جنوب مغرب میں دی ہے۔

انڈمان نکوبار جزائر میں گزشتہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات 2.26 بجے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.6 تھی۔ اس کا مرکز کیمبل بے سے 220 کلومیٹر شمال میں زمین کی سطح سے تقریباً 32 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ اس دن انڈمان نکوبار جزائر میں 24 گھنٹوں کے اندر یہ تیسرا زلزلہ تھا۔ منگل کی شام 6 بج کر 50 منٹ پر مغربی نیپال میں 4.1 کی شدت کا زلزلہ آیا، جس کا مرکز کھٹمنڈو سے 140 کلومیٹر مغرب میں گورکھا ضلع کے بلووا علاقہ میں تھا۔ نیپالی حکام کے مطابق 4.1 شدت کے زلزلے کے جھٹکے پڑوسی لامجنگ اور تنہو اضلاع میں بھی محسوس کیے گئے۔ تاہم مذکورہ تمام مقامات پر زلزلے سے کسی قسم کے جانی و مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اگر زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 0 سے 1.9 کے درمیان ہو تو اسے محسوس نہیں کیا جاسکتا، صرف سیسموگرافی سے پتہ چلے گا کہ وائبریشن ہوئی ہے۔ اگر شدت 2 سے 2.9 کے درمیان رہتی ہے، تو بہت ہلکے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں، یہ جسمانی طور پر بھی محسوس نہیں کیا جا سکتا. ریکٹر اسکیل پر 3 سے 3.9 کی شدت کا زلزلہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی تیز رفتار گاڑی وہاں سے گزر رہی ہو۔ دوسری جانب زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4 سے 4.9 کے درمیان ہو تو گھروں کے شیشے ہلنے لگتے ہیں، دیواروں پر لٹکی ہوئی چیزوں میں حرکت ہوتی ہے، پنکھے، فانوس وغیرہ بھی ہلنے لگتے ہیں۔ جب شدت ریکٹر اسکیل پر 5 سے 5.9 کے درمیان ہوتی ہے تو گھروں کے اندر رکھا ہوا فرنیچر ہلنے لگتا ہے۔ جب یہ شدت 6 سے 6.9 کے درمیان ہوتی ہے تو کچے کے مکانات اور مکانات گر جاتے ہیں، پکے گھروں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔

اگر شدت 7 سے 7.9 کے درمیان ہو تو بہت زیادہ تباہی ہوتی ہے۔ عمارتوں کو نقصان پہنچتا ہے، زمین میں گہری اور چوڑی دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ اس شدت کا زلزلہ 2001 میں گجرات کے بھوج اور 2015 میں نیپال میں آیا تھا۔ حال ہی میں ترکی اور شام میں 7.8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی تھی۔ وہیں 8 سے 8.9 شدت کے زلزلے میں بڑی عمارتیں اور پل گر جاتے ہیں۔ اگر زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 9 یا اس سے زیادہ ناپی جائے تو سمجھ لیں کہ زلزلے کو آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ یہاں تک کہ اگر آپ زمین پر کھڑے ہوں گے تو آپ کو ایک زبردست کمپن محسوس ہوگی، زمین ہلتی ہوئی نظر آئے گی۔ 2011 میں جاپان میں ریکٹر اسکیل پر 9.1 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کی وجہ سے سمندر میں سونامی آئی تھی۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com