Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

12 سال کے بعد دھولیہ فساد سن 2008 کے تمام ملزمین کے لیے راحت، تمام ملزمین ہوے الزامات سے بری

Published

on

malegaon-suraj-mandhade- 2008

دھولیہ : (نامہ نگار)
واضح ہو کہ بد قسمتی سے 5 اکتوبر 2008، شہر دھولیہ میں فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا۔ اس فساد میں 10مسلمان شہید ہوے اور کثیر تعداد میں زخمی ہوئے تھے۔ ساتھ ہی کروڑوں کی املاک کا نقصان ہوا۔ روزِ اول سے ہی جمعیۃ علماء دھولیہ مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے نیز شہداء کے ساتھ انصاف دلانے اور زخمیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تگ و دو کرتی رہی۔

فساد پھوٹ پڑنے کے بعد پولس کی جانب سے کامبنگ آپریشن کا سلسلہ ہوا اور کثیر تعداد میں بے قصور مسلمانوں پر فساد بھڑکانے کا الزام عائد کردیا گیا۔ ملزمین کی قانونی چارہ جوئی کے لیے پھر جمعیۃ علماء ہی میدان میں اتری،لوگوں کو ایف۔ آئی۔ آر درج کرنے پر آمادہ کیا اور اس مقدمے کو لڑنے کا فیصلہ کیا۔
دوسری طرف فرقہ پرست تنظیمیں اس محنت میں لگی رہیں کہ شہر کے نامور وکلاء کو مسلمانوں کے کیس کی پیروی کرنے سے روکیں۔ بڑی دقتیں پیش آئیں۔ عجیب و غریب حالات کا سامنا ہوا۔ جیسے جیسے دن گزرتا رہا نئی نئی مصیبتیں مقابلے کے لیے تیار تھیں۔
ایسے حالات میں اکابرینِ جمعیۃ بالخصوص حضرت مولانا ابوالعاص نوراللہ مرقدہ اور حضرت حافظ شمس الحق ( چھوٹے حاجی) نوراللہ مرقدہ
کی بصیرت و ذکاوت اور ان کے مشورے سے قانونی امداد کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی اور اس کیس کو لڑنے کا بیڑا اٹھایا گیا ۔ قانونی چارہ جوئی کے لیے جواں سال وکیل ایڈوکیٹ اشفاق شیخ اور ان کی ٹیم کی خدمات حاصل کی گئی ۔ وقت گزرتا رہا، حالات کے نشیب و فراز آتے رہے لیکن حالات کے ان تھپیڑوں کا مقابلہ کرتے ہوے نہایت استقامت کے ساتھ مقدمے کی کارروائیاں انجام دی گئیں ۔
نتیجتاً اللہ کے فضل اور کرم، بزرگوں ، نوجوانوں اور عورتوں کی آہ سحر گاہی ، نیز اراکینِ جمعیۃ بالخصوص قانونی امداد کمیٹی کی محنتوں سے آج وہ مبارک دن آہی گیا کہ تمام ملزمین کو سیشن کورٹ کے محترم جج ‘ سید صاحب ‘ نے بفضل اللہ الزامات سے بری کرنے کا حکم سنادیا ۔
واضح ہو کہ کل 59 ملزمین میں 42 افراد کے مقدمے جمعیۃ علماء ( مولانا ارشد مدنی) کی زیر نگرانی عدالت میں زیرِ سماعت تھے، اور الحمدللہ تمام ملزمین کو الزامات سے بری کردیا گیا ہے ۔ تقریباً 13 سال سے ذہنی کرب میں مبتلا ملزمین نے راحت کی سانس لی اور اللہ کا شکر ادا کیا ۔اس سلسلے میں ایک مختصر استقبالیہ تقریب کا انعقاد دفتر جمعیۃ علماء، مدرسہ سراج العلوم، مولوی گنج میں کیا گیا ۔ تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا ۔ قانونی امداد کمیٹی کے فعال رکن اس مقدمے میں روزِ اول سے نہایت متحرک، الحاج غلام مصطفیٰ پپو ملا نے اجمالی طور پر شرکاء کے سامنے روئیداد بیان کی ۔ نائب صدر جمعیۃ علماء دھولیہ مفتی شفیق قاسمی نے قرآن و حدیث کی روشنی میں مختصر، پر مغز خطاب فرمایا اور تمام ملزمین سے اللہ کی جانب رجوع ہونے اور اپنی زندگی کو شریعت کے سانچے میں ڈھالنے کی تلقین کی ۔ الحاج شوال امین ، نائب صدر جمعیۃ علماء دھولیہ نے اپنی تقریر میں جمعیۃ علماء اور اکابرین کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوے جمعیۃ کے کاموں کی سراہنا کی اور تمام شرکاء سے جمعیۃ کے ساتھ قدم ملاکر چلنے کی درخواست کی ۔۔
اخیر میں صاحبِ استقبال
ایڈوکیٹ اشفاق شیخ کا جمعیۃ کی جانب سے، باعزت بری ہونے والے تمام ملزمین کی جانب سے اور خدام مرکز مسجد، جمیل وائرمین گروپ کی جانب سے یکے بعد دیگرے علماء کرام و معززین کے ہاتھوں استقبال کیا ۔
سن 2008 فساد نے شہر کے علاوہ اطراف شہر اور دیہاتوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا تھا ۔ شہر کے قریب ونی نامی دیہات میں شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر تبلیغی جماعت کے ساتھیوں پرحملہ کیا بستی کے مسلمانوں کو تکالیف پہنچائی، اسی طرح شیروڈ نامی دیہات میں ملک کی سرحدپر حفاظتی دستے میں تعینات نوجوان عارف پٹیل کے مکان کو آگ لگادی۔ دیہات کے مسلمانوں نے اپنے گھر بار چھوڑ کر جان بچانے کے لئے شہر میں پناہ لی۔ الحمدللہ جمعیۃ علماء دھولیہ ان مقدمات کو بھی عدالت میں دیکھ رہی ہے، ان شاءاللہ بہت جلد اس کا فیصلہ بھی ہمارے حق میں آنے کی امید ہے ۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس پورے مقدمے میں اراکینِ جمعیۃ نے جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی کے سکریٹری الحاج گلزار اعظمی صاحب( ممبئی) سے مشورہ لیتی رہی اور موصوف نے قدم قدم پر اس سلسلے میں خوب رہنمائی فرمائی، جس کی برکت سے اللہ نے اس معاملے کو حل فرمادیا ۔ اللہ پاک آں محترم کو اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی خدمات انجام دینے والے تمام مخلصین و محبین کو اپنی شایان شایان دونوں جہان میں بہترین بدلہ عطا فرماے ۔ اور اپنی رضا عطا فرماے ۔ آمین
جمعیۃ علماء (ارشد مدنی ) دھولیہ کی قانونی امداد کمیٹی کے ذمے داران عبدالسلام ماسٹر ، غلام مصطفٰی پپو ملا ، محمود ربانی ، مشتاق صوفی وغیرہم نیز جمعیۃ کے تمام اراکین کی انتھک کوشش و محنت سے اللہ پاک نے یہ کامیابی عطا فرمائی ۔
اس تقریب کی صدارت
حضرت مولانا محمد عابد قاسمی دامت برکاتہم نے فرمائی ۔
نظامت کے فرائض اپنے مخصوص انداز میں محمد یوسف پاپا سر نے انجام دیے ۔
تقریب میں
حافظ حفظ الرحمن
(صدر جمعیۃ علماء، ضلع دھولیہ)
مولانا ضیاء الرحمن
( صدر جمعیۃ علماء، شہر دھولیہ)
مولانا محمد عابد
مفتی شفیق قاسمی
مولانا شعیب حنیف
مولانا غزالی
مولانا محمد ثوبان
مولانا اصغر جمیل
پپو ملا، الحاج مشتاق صوفی ،الحاج شوال امین ، شیخ پرویز ، عبدالمحیط میکانک، عارف عرش، محمد رضوان، عبدالرحمن، محمد ثوبان، سلیم بھیا ، مسعود احمد، خادمین جامع مسجد مرکز، مولوی گنج، باعزت رہا ہونے خوش نصیب افراد اور دیگر احباب موجود تھے ۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com