جرم
نوئیڈا میں جئے شری رام نہ بولنے پر ڈرائیور کے قتل کا الزام، پولیس نے کہا-لوٹ کا معاملہ !

نوئیڈا
اتر پردیش کے نوئیڈا میں ایک مسلمان کیب ڈرائیور کے مبینہ طور پر جئے شری رام نہیں بولنے پرقتل کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔الزام ہے کہ پیشہ سے کیب ڈرائیور آفتاب عالم کا ان کی کیب میں سوار دو لوگوں نے قتل کر دیا۔ یہ واقعہ بلند شہر سے لوٹتے وقت اتوار رات کو بادل پور تھانہ حلقہ میں ہوا۔
آفتاب عالم کے بیٹے محمد صابر (20)کاالزام ہے کہ ان کے والد کی ماب لنچنگ ہوئی ہے لیکن پولیس نے اس سے انکار کرتے ہوئے اسے لوٹ کے ارادے سے کیا گیا جرم بتایا ہے۔محمد صابر نے دی وائر کو بتایا کہ اتوار لگ بھگ آدھی رات کو پولیس نے انہیں فون کرکے بتایا کہ ان کے والد کی لاش انہی کی کیب سے برآمد کی گئی ہے۔
صابر کا کہنا ہے کہ دراصل ان کےوالد نے قتل سے کچھ گھنٹوں پہلے انہیں فون کیا تھا، تبھی انہیں شک ہو گیا تھا کہ کچھ تو غلط ہے کیونکہ انہوں نے فون کر کےایک لفظ بھی نہیں کہا تھا۔صابر کہتے ہیں،‘فون میں انہیں کچھ لوگوں کی آوازیں سنائی دیں، جنہوں نے شراب پی رکھی تھی۔ وہ لوگ میرے والد سے ان کا نام پوچھ رہے تھے تبھی میں نے فون کال ریکارڈ کرنا شروع کر دیا۔’
دی وائر کے پاس موجود اس 8.39 منٹ کی آڈیو کلپ میں ایک شخص کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے، ‘جئے شری رام بول، بول جئے شری رام۔’صابر کا کہنا ہے کہ انہیں اس کے بعد ان کی کوئی بات سنائی نہیں دی اور 11 منٹ بعد رات 7.41 منٹ پر کیب میں بیٹھا ان میں سے ایک شخص کہتا ہے، ‘سانس رک گئی ہے۔’
صابر کہتے ہیں،‘میرے والد اتوارکو دوپہر لگ بھگ تین بجے اپنی ایک پرانی سواری کو بلندشہر چھوڑنے گئے تھے۔ انہوں نے انہیں شام سات بجے بلندشہر چھوڑا اور گھر کے لیے روانہ ہو گئے۔ راستے سے انہوں نے مجھے فون کرکے فاسٹ ٹیگ ریچارج کرنے کو کہا۔ میں نے لگ بھگ 7.30 بجے ریچارج کیا۔’
صابر نے آگے بتایا،‘اس کے بعد مجھے دوبارہ ان کا فون آیا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ فون ٹول بوتھ کے پاس سے کیا گیا تھا۔ انہیں شاید یہ احساس ہو گیا تھا کہ ان کی کیب میں صحیح لوگ نہیں بیٹھے ہیں اس لیے انہوں نے مجھے فون لگاکر موبائل کو جیب میں رکھ لیا۔ اس کے بعد میں نے پاس کے میور وہار فیز1 کے پولیس تھانے جاکر پولیس سے مدد مانگی۔’
صابر کہتے ہیں،‘جب میں نے اس معاملے کے بارے میں سب انسپکٹر سنجیو سر کو بتایا تو انہوں نے میری مدد کی۔ انہوں نے میرے والد کے موبائل فون کو ٹریک کرنا شروع کیا اور ان کے سم کارڈ کی آخری لوکیشن پتہ لگائی۔’آفتاب عالم کے موبائل کی آخری لوکیشن بادل پور پولیس تھانے کے پاس تھی، جہاں پولیس کو آفتاب عالم کی لاش ملی۔ ان کے چہرے پر کئی نشان تھے۔ انہیں پاس کے اسپتال لے جایا گیا، جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔
صابر اپنے والد کے لاش کی حالت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں،‘ان کی زبان کے آس پاس کا حصہ بری طرح سے زخمی تھا۔ ان کے کان سے خون بہہ رہا تھا۔ ان کے چہرے پر بڑے کٹ کا نشان تھا۔ یہ صاف طور پر ماب لنچنگ کا معاملہ ہے۔’وہ کہتے ہیں، ‘ہم مسلمان ہیں لیکن ہمیں جینے کاحق ہے۔’
حالانکہ، بادل پور پولیس تھانہ اسٹیشن افسر نے اسے ماب لنچنگ یا ہیٹ کرائم کا معاملہ بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے فی الحال معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔حالانکہ، اسی رات کو درج ایف آئی آر میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 394، 302 اور 201 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ابھی یہ صاف نہیں ہے کہ کن حالات میں ان مجرموں سے عالم کی ملاقات ہوئی اور یہ لوگ کون تھے اور کتنے تھے۔آفتاب عالم ترلوک پوری کے رہنے والے تھے۔ وہ 1996 سے ڈرائیونگ کر رہے تھے اور یہی ان کی روزگار کا اہم ذریعہ تھا۔ پسماندگان میں ان کی بیوی ، تین بیٹے، والدین اور دو بھائی ہیں، جو مالی طور پر ان پر اور صابر پرمنحصر ہیں۔
ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران آفتاب عالم کورونا وائرس کے ڈر سے گھر سے باہر نہیں نکلے تھے لیکن جب ایک فیملی فرینڈ اور ان کے پرانے کلائنٹ نے انہیں فون کرکے گڑگاؤں سے بلندشہر چھوڑنے کے لیے کہا تو وہ انکار نہیں کر سکے۔لاک ڈاؤن کے دوران پیسوں کی تنگی سے پریشان عالم نے حامی بھر دی تھی۔ صابر دہلی یونیورسٹی کے اسکول آف اوپن لرننگ میں بی کام تھرڈ ایئرکے طالبعلم ہیں۔
صابر کے علاوہ عالم کے دو چھوٹے بیٹے محمد شاہد (19)اور محمدساجد (17)ہیں، جو پڑھنے لکھنے میں اچھے ہیں اور ان کے بورڈ امتحانات میں اچھے نمبر آئے ہیں۔عالم کے والد محمد طاہر (65) کا کہنا ہے، ‘اگر یہ لوٹ کا معاملہ ہوتا تو وے کیب کیوں چھوڑکر جاتے؟ وہ کار چرا لیتے اور اس کی لاش کو سڑک پر پھینک دیتے۔ یہ صاف طور پر ماب لنچنگ کا معاملہ ہے۔ انہوں نے صرف موبائل فون چرایا ہے۔’
عالم کی بیوی ریحانہ خاتون (36)کو ان کی موت کے بارے میں سوموار دوپہر کو پتہ چلا۔ خاتون کہتی ہیں کہ انہیں اپنے شوہر کے لیے انصاف چاہیے۔
جرم
ممبئی سمیر شبیر شیخ کو منشیات کے کیس میں ۱۵ سال کی قید ایک لاکھ کا جرمانہ کی سزا

ممبئی : ممبئی شہر میں ڈرگس اور منشیات اسمگلر کے خلاف انٹی نارکوٹکس سیل اے این سی کو بڑی کامیابی ملی ہے ممبئی میں منشیات اسمگلر سمیر شبیر شیخ ۳۲ سالہ کو ممبئی باندرہ یونٹ نے ۱۱۰ گرام ایم ڈی میفیڈون کے ساتھ ۱۲ مئی ۲۰۲۲ کو گرفتار کیا تھا اس معاملہ میں پولیس نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی اور اب عدالت نے اس معاملہ میں ملزم کو قصوروار قرار دیتے ہوئے ۱۵ سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ ملزم کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ سمیت مارپیٹ تشدد اور دیگر جرائم درج ہیں کل ۹ معاملات درج ہیں۔
جرم
ممبئی کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی بین الاقوامی گینگ بے نقاب، کرائم برانچ کی کارروائی 12 ملزمین گرفتار، بینک اکاؤنٹ خرید کر دھوکہ دہی کی گئی : ڈی سی پی

ممبئی : ممبئی کرائم برانچ نے سائبر دھوکہ دہی کے بین الاقوامی ریکیٹ کو بے نقاب کرنے کا دعوی کرتے ہوئے 12 ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ملک بھر میں سائبر دھوکہ دہی میں ملوث تھے اور دوسروں کے بینک اکاؤنٹ خرید کر اس کا استعمال سائبر فراڈ سے حاصل رقومات کی منتقلی کیلئے استعمال کیا کرتے تھے۔ اس لئے اس معاملہ میں کرائم برانچ نے باقاعدہ طو رپر پانچ ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا ہے جنہوں نے اپنا بینک اکاؤنٹ فراڈ کیلئے فراہم کئے تھے۔ ان اکاؤنٹ کو 7 ہزار سے 5 ہزار روپے میں خریدا جاتا تھا۔
ممبئی پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی پی ڈٹیکشن راج تلک روشن نے بتایا کہ 60 کروڑ روپے سے زائد دھوکہ دہی کے معاملہ میں ملوث سائبر فراڈ گینگ کو اس وقت بے نقاب کیا گیا جب کاندیولی میں پولیس نے چھاپہ مارا اور یہاں سے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس دفتر میں سم کارڈ, لیپ ٹاپ, 25 موبائل فون اور فرضی دستاویزات بھی برآمد ہوئے تھے اس کے علاوہ اے ٹی ایم کارڈ بھی ملا تھا۔ 943 بینک اکاؤنٹ میں سے 181 بینک اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں یہی اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا جاتا تھا۔
ان اکاؤنٹ کا استعمال ڈیجیٹل اریسٹ, شیئر ٹریڈنگ سمیت دیگر فراڈ کے پیسوں کیلئے کیا گیا تھا, اس کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ سائبر فراڈ سے متعلق 1930 پر شکایات موصول ہوئی تھی, جس میں کل 339 شکایت میں سے ممبئی کی 16 اور مہاراشٹر میں 46 شکایت کے بعد 16 جرم درج کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ دیگر صوبوں میں 277 شکایات موصول ہوئی تھی۔ اس میں سے 33 جرم درج کئے گئے ہیں ملزمین پر مزید مقدمات درج ہونے کا امکان بھی ہے۔ یہ گروہ منظم طریقے سے لوگوں کو بے وقوف بنایا کرتا تھا۔ اس گینگ کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پہلے وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کرتا جو اپنے بینک اکاؤنٹ فروخت کرنے کے خواہاں ہے۔ اس کے بعد ان کے بینک اکاؤنٹ خرید کر سائبر فراڈ کے پیسوں کی اس میں منتقلی کی جاتی۔ اس کے ساتھ ہی ان بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اور تمام پاس ورڈ بھی اپنے پاس ہی یہ لوگ رکھتے تھے, اس کے بعد اے ٹی ایم اور دیگر سینٹروں سے بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکالا کرتے تھے۔ ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی آن لائن اور اے ٹی ایم سے پیسے نکالے گئے ہیں۔ جن لوگوں کا اکاؤنٹ سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کے لئے استعمال کیا گیا تھا انہیں اس کا علم تھا اس لئے اب ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا گیا ہے, جنہوں نے اپنا اکاؤنٹ فراہم کیا ہے۔ یہ تمام بھی جرم میں شریک پائے گئے تھے, اس لئے ڈی سی پی راج تلک روشن نے بتایا ہے کہ لالچ میں کسی کو بھی اپنا اکاؤنٹ فروخت نہ کرے اور سائبر فراڈ سے محفوظ رہنے کیلئے آن لائن پر کسی بھی قسم کی دھمکی سے خوفزدہ نہ ہو, کیونکہ ڈیجیٹل اریسٹ وغیرہ نام کی کوئی چیز نہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح سے سائبر فراڈ کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے اسی طرح کرائم برانچ بھی فعال ہے, ایسے میں کرائم برانچ نے 60 کروڑ سے زائد کے فراڈ کے کیس کو حل کر لیا ہے۔ اور 10 کروڑ روپے ان اکاؤنٹ سے منجمد بھی کئے ہیں۔ جن ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں ویبو پٹیل, سنیل کمار پاسوان، امن کمار گوتم، خاتون خوشباو سندر جول، رتیک بندیکر شامل ہے ان ملزمین کے قبضے سے دو لیپ ٹاپ، ایک پرنٹر, 25 موبائل فون متعدد بینکوں کی 25 پاس بک, 30 چیک بک, 46 اے ٹی ایم سوئپ مشین و دیگر کمپنی کے موبائل کے 104 سم کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف سمتا نگر پولیس اسٹیشن میں سائبر فراڈ سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس معاملہ کی تفتیش میں پیش رفت ہونے کے بعد مزید ملزمین کی گرفتاری عمل لائی گئی ہے اور اب تک اس معاملہ میں 12 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس میں جس خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے اس نے اپنا اکاؤنٹ فروخت کیا تھا۔ اسی لئے پولیس نے شہریوں سے الرٹ رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پیسوں کی لالچ میں ایسے گینگ کے دام میں نہ آئے
جرم
جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔
آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔
جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔
ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا