Connect with us
Friday,22-August-2025
تازہ خبریں

جرم

مالیگاوں کے مریضوں کو ہاسپٹل میں بندی بنا کر رکھنے کا الزام

Published

on

(نامہ نگار)
کل دوپہر میں کورونا منفی کے 6 مریضوں نے گھر جانے کا فیصلہ تب کیا جب سول ہاسپٹل کے ڈاکٹر پاٹِل نے ان کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے تمام کورونا منفی مریضوں کو آیسولیشن میں کرونا مثبت مریضوں کے ساتھ شفٹ کر دیا . حالانکہ ان 6 خواتین مریضوں کی جانچ رپورٹ پچھلے دس بارہ دنوں سے جانچ کے لئے جاچکی ہے جو ابھی تک نہیں آئی اور مریضوں کو ڈاکٹر پاٹِل کی نگرانی میں بارہ دنوں سے کورنٹائین کیا گیا تھا. اس لئے مریضوں نے سول ہاسپٹل کے اسٹاف کے بے جا رویہ کو دیکھتے ہوئے رضوان بیٹری والا کو بلایا اور پوری تفصیل بتائی نیز کہا کہ رضوان بھائی یہ لوگ پہلے تو ہمیں پچھلے دس بارہ دنوں سے کورنٹائین میں رکھے ہوئے ہیں اور پھر ہمارے ساتھ جیل کے قیدیوں کے جیسا سلوک کر رہے ہیں اور آج اچانک ہمیں آیسولیشن وارڈ میں شفٹ کیا جا رہا ہے جہاں پر کرونا مثبت مریضوں کو رکھا گیا ہے اس لئے ہم ڈر و خوف سے ہمارے گھر چلے گئے تھے ہم گھر پہنچے تب ہمیں پتہ چلا کے سول ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے ہمیں کورونا مثبت مریض بتاتے ہوئے افواہ پھیلا رہے ہیں اور ہم بھاگے ہوئے مریض ہیں تب ہمارے گھروں پر پولیس ہمیں لینے آئی اور ہم پھر سے سول ہاسپٹل آگئے اس کے بعد رضوان بیٹری والا نے ڈاکٹر پاٹِل سے کہا کہ یہ کون سا طریقہ ہے آپ لوگ بناء رپورٹ آئے مریضوں کو آیسولیشن وارڈ میں منتقل کر رہے ہیں. یہ اختیار آپ لوگوں کو کس نے دیا جبکہ مثبت و منفی رپورٹیں زیادہ سے زیادہ 48 گھنٹوں میں آجاتی ہیں. اس رپورٹ کے مطابق آپ مریضوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرسکتے ہو اور ویسے بھی جن لوگوں کو آپ نے کورونا کا مریض بتا کر جبراً اپنی قید میں رکھا ہے ان کے خاندان میں بھی کسی کا کورونا سے کوئی تعلق نہیں اس کے باوجود آپ انہیں دواخانے میں بندی بنا کر رکھے ہوئے ہو .رضوان بیٹری نے سخت انداز میں ڈاکٹر پاٹِل سے کہا کہ آپ نے ان کی رپورٹس کہاں بھیجی ہے تب ڈاکٹر پاٹِل نے کہا کہ ہم نے اوپر رپورٹ بھیجی ہے اب اوپر سے رپورٹ آئیگی تو ہم آپ کو بتائیں گے اس پر فوراً رضوان بیٹری نے کہا کہ آپ اوپر کہیں آسمان پر تو رپورٹیں نہیں بھیج دیئے ہو جو آج بارہ دن ہوگئے اور ابھی تک آئی نہیں. ڈاکٹر پاٹِل نے کہا کہ ہمارے پاس ابھی نئی رپورٹ 407 لوگوں کی آئی ہے اگر ان لوگوں کا نام نہیں ہوا تو ہم انہیں ڈسچارج کردینگے اور اگر جو پازیٹیو میں ان کا نام ہوا تو ہم انہیں کورنٹائین کردیں گے لیکن الحمداللہ اس میں ان لوگوں کا نام نہیں آیا ڈاکٹر پاٹِل نے کہا کہ ابھی کل ایک اور رپورٹ آنے والی ہے جادھو سے میں نے کہہ دیا ہے جیسا بھی رہیگا آپ کو فون پر بتا دیں گے. رضوان بیٹری والا بہترین نمائندگی کرتے ہوئے ان 6 خواتین مریضوں کو فوراً مالدہ کالونی میں شفٹ کرایا اور وہی کورنٹائین کیا گیا اب وہیں سے رپورٹ آنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کے انہیں ہاسپٹل شفٹ کیا جائے یا پھر گھرپر. اس کے بعد دوبارہ ڈاکٹر پاٹِل کی فون پر رضوان بیٹری والا کے ساتھ گفتگو ہوئی جس میں رضوان بھائی نے جیون ہاسپٹل کے مریضوں کا حال چال لیا تب ڈاکٹر پاٹِل نے کہا کے جیون ہاسپٹل میں ٹوٹل 27 مریض پازیٹیو ہیں جس میں 6 سے 7 مریض کی حالت انتہائی نازک ہے.

جرم

جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔

‎آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔

جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے ‎کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔

ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ ‎آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

سی بی آئی نے سعودی عرب میں 1999 میں قتل کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے مفرور ملزم کو کیا گرفتار، حکام نے بتایا

Published

on

arrested-

نئی دہلی : سی بی آئی نے اس ہفتے کے شروع میں ایک ملزم کو گرفتار کیا جو 1999 میں سعودی عرب میں قتل کے ایک کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے فرار تھا، ایک اہلکار نے ہفتہ کو بتایا۔ محمد دلشاد کو 11 اگست کو اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بدلے ہوئے نام اور نئے پاسپورٹ کے ساتھ جدہ کے راستے مدینہ واپس آیا تھا۔ حکام کے مطابق، دلشاد، جو ریاض میں موٹر مکینک اور سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا تھا، نے 1999 میں اپنے کام کی جگہ پر ایک شخص کو مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ وہ سعودی حکام کو چکمہ دے کر بھارت فرار ہو گیا، جہاں اس نے دھوکہ دہی سے نئی شناخت حاصل کی اور پاسپورٹ حاصل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دلشاد نئے پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچتا رہا اور اس عرصے کے دوران اکثر خلیجی ملک کا سفر کرتا رہا۔

حکام نے بتایا کہ سعودی عرب کی درخواست پر سی بی آئی نے اپریل 2022 میں مفرور ملزم کا سراغ لگانے اور اس کے خلاف مقامی طور پر مقدمہ چلانے کے لیے کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اتر پردیش کے بجنور ضلع میں دلشاد کے آبائی گاؤں کا سراغ لگایا، جس کے بعد ایک لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) جاری کیا گیا۔ تاہم، یہ طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوا کیونکہ ایل او سی ان کی پرانی دستاویزات کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا، اس لیے وہ بیرون ملک سفر کرتے رہے۔

سی بی آئی کے ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ دلشاد نے جعلی شناخت کی بنیاد پر قطر، کویت اور سعودی عرب کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے کئی تکنیکی لیڈز اور انٹیلی جنس جمع کی جس سے نئے پاسپورٹ کا پتہ لگانے میں مدد ملی اور اس کے نتیجے میں ایک تازہ ایل او سی جاری کیا گیا۔ اس سے بے خبر دلشاد آسانی سے 11 اگست کو مدینہ سے جدہ کے راستے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ اس کے پہنچنے پر محکمہ امیگریشن نے سی بی آئی کو اطلاع دی اور ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔

Continue Reading

جرم

جلگاؤں مسلم نوجوان کے ساتھ ہجومی تشدد، مسلمانوں پر ہونے والے تشدد اور ناانصافی پر پابندی عائد ہو، خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

Mob violence

ممبئی : جلگاؤں کے جامنیر میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک مسلم نوجوان کو شرپسندوں نے صرف اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا کیونکہ وہ ایک غیر مسلم دوشیزہ کے ساتھ سائبر کیفے میں تھا اور اس کی خبر شرپسندوں کو ہوئی اور لو جہاد کے شبہ میں نوجوان سلیمان کو سائبر کیفے کے باہر پہلے زدوکوب کیا اور پھر اسے 25 کلو میٹر دور گاؤں میں لے جاکر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا, اس کے کپڑے پھاڑ دئیے برہنہ کر کے اسے نیم مردہ حالت میں پھینک دیا۔ جب اسے اسپتال لیجایا گیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ ہندو و مسلمان کے نام پر تشدد اور ہجومی تشدد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ یہ مطالبہ آج یہاں سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے, ہجومی تشدد کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے, اتنا ہی نہیں اگر کوئی غریب مسلم نوجوان کسی غیر مسلم دوشیزہ سے بات کرتا ہے یا اس کا معاشقہ ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے ہر ایک بالغ شہری کو اپنے پسند کی شادی کا حق دستور نے دیا ہے, لیکن یہ فرقہ پرست صرف غریبوں پر اس قسم کی زور آزمائی کرتے ہیں, اگر امیر کسی غیر مسلم سے شادی کرے تو سب معاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات انتہائی خراب اور بد سے بدتر ہوچکے ہیں, اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارا اسے روک کر نظم ونسق برقراری کی سعی کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں پر سخت کارروائی ہو اور اسے انصاف ملے ساتھ ہی اس قسم کی وارداتوں میں ملوث افراد کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ آج مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دی گئی ہے, اگر مسلمان اتنے ہی ناپسند ہے تو انہیں پھینک دیجئے یا جیل میں بند کروا دیجئے ریاست میں جس طرح سے حالات خراب ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com