جرم
اسپتال کی لاپرواہی کی وجہ سے مالیگاوں میں اپنی کوکھ میں دو جڑواں بچوں کو لیے ایک خاتون نے توڈا دم

اسپشیل اسٹوری:
(خیال اثر)
انتہائی تیزی سے شہر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے تو صرف 4 اموات ہوئی ہیں مگر لاک ڈاؤن اور مسلمانوں سے تعصب اور خود مسلمانوں کی خودغرضی نے نجانے کتنی جانوں کی قربانی لی ہیں. اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے. ساری دنیا گھومنے کے بعد بھی کورونا کو کوئی لیبل نہیں ملا تھا مگر ہندوستان میں قدم رکھتے ہی اسے زبردستی مسلمان کردیا گیا. تعصب اور نفرت کے گہرے اندھیرے میں کورونا کا دم گھٹنے لگا. جبکہ وہ بغیر کسی لیبل یا مذہبی شناخت کے ایک اچھی زندگی گذار رہا تھا. اب مالیگاؤں میں کورونا کا جو قہر ہے وہ صرف مسلم علاقوں میں ہیں. کیونکہ غیر مسلم علاقے کورونا کے لئے بالکل بند ہیں. ارے بھئی کورونا کیا مسلمانوں کے لئے بھی بند ہیں. لاک ڈاؤن کے تین ہفتے مکمل ہوگئے. ساتھ ہی کرفیو, شٹ ڈاؤن اور اس کے بعد ہاٹ اسپاٹ ڈکلیئر کرکے تمام علاقوں کو سیل کردیا گیا ہے. مالیگاؤں شہر محنت کشوں کی بستی ہے. یہ مزدوروں کا شہر ہے. جہاں آہنی مشینوں سے نبزد آزما ہوکر خون پسینہ ایک کرکے روزی کمائی جاتی ہیں. اس شہر کے تعلق سے مشہور تھا کہ مالیگاؤں میں کوئی بھوکا نہیں سوتا. آج کورونا کا قہر اور لاک ڈاؤن میں پولس کا تعصب ہے کہ نہ جانے کتنے گھروں میں چولھا نہیں جل رہا ہے. مسلم اکثریتی شہر ہونے کی مار مالیگاؤں ہمیشہ ہی جھیلتا ہے. لاک ڈاؤن میں گیس ایجنسی مسلمانوں کے ساتھ جو تعصب کا گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہے جس کی وجہ سے صارفین کو جونا بس اسٹینڈ سے سلینڈر حاصل کرنے کو کہا جارہا ہے جب صارفین وہاں پہنچ رہے ہیں تو پولس ڈنڈوں سے استقبال کررہی ہیں. شہر کے علاقوں کو پولس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے. 7 سے 12 بجے کا وقت کرفیو کھل جاتا ہے مگر کہیں 8 بجے تو کہیں 9 بجے سے ہی ہولس ڈنڈے لے کر میدان میں اتر جاتی ہیں اور طبیعت سے پٹائی کی جارہی ہیں- یہاں تک کہ ایک جگہ تو پولس نے اس قدر زور سے ڈنڈا مارا کہ وہ ڈنڈا ہی ٹوٹ گیا. اس کے علاوہ صرف اموات کورونا سے ہوئی ہے مگر ایسے کتنے کیس سامنے آرہے ہیں جہاں لاک ڈاؤن اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے عوام اپنی قیمتی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں- کورونا سے زیادہ لوگ طبعی موت سے مرررہے ہیں. آج ملکی اور شہری حالات میں کورونا نے ایک خوف کا ماحول پیدا کررکھاھے روز روز نت نئی خبریں موصول ہورہی ھے مگر یہ خبریں کہاں تک صحیح ہیں کچھ کہانہیں جاسکتا.
آج حالات ایسی ڈگر پر آگئے ہیں کہ نجی ہسپتال بھی لاک ڈاؤن کی زد میں ہیں جس کی وجہ سے دمہ؛ شوگر؛ ہارٹ اٹیک اور خاص کر ڈیلیوری کیسیس میں ہماری ماؤں اور بہنوں کی جانیں بھی تلف ہورہی ہیں کون ہے اس کا ذمہ دار؟ ؟؟؟؟
پولس انتظامیہ؟ نجی ہسپتالوں کے انچارج؟؟سیاسی لیڈران؟ ؟؟ یا عوام؟ ؟؟؟ آخر کب تک کورونا کا ڈر بتاکر عوامی زندگی سے کھلواڑ ہوتارہیگا. کمال پورہ کا ساکن نعیم احمد کو ہارٹ اٹیک کی وجہ سے کتنے ہاسپٹل لے جایا گیا. مگر سب کے سب بند تھے. آخر نعیم احمد کو بھی بروقت طبی امداد نہ ملی اور وہ بھی اپنے خالق حقیقی سے جاملے. ابھی گذشتہ دنوں ملت کی رہائشی ایک خاتون خانہ جو ڈیلیوری کے لئے پورے شہر میں لے کر گھومتے رہے ایک ڈاکٹر نے 30 ہزار روپئے لے کر سیزر کردیا مگر نوزائیدہ بچی کو عمل تنفس میں دشواری کی وجہ سے ویلنٹی لیٹر کی ضرورت تھی. اہل خانہ بچی کو لے کر پورے شہر میں گھومتے رہے. یہاں تک کہ ندی کے اس پار بھی گئے مگر دوارکا منی اور سمرتھ ہاسپٹل بند تھے. اس طرح 6 گھنٹے بیت گئے اور وہ نوزائیدہ بچی بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے زندگی کی جنگ ہار گئی. اس نوزائیدہ بچی کو ابھی شہریان بھولیں بھی نہیں تھے کہ مورخہ 17 اپریل 2020 بروز جمعہ صبح 11 بجے مچھلی بازار نوری ٹاور کے پاس کی رہائشی 22 سالہ زیبا وسیم احمد کو پیٹ میں درد ہونا شروع ہوا تو اس کے شوہر وسیم احمد نے زیبا کو ایک مسلم ڈاکٹر کے پاس لے گئے تمام چیک کے بعد اس ڈاکٹر نے کہا کہ اسے کسی بڑے ہاسپٹل لے جایا جائے کیونکہ اس کی کوکھ میں دو جڑواں بچے ہیں اس کا بلڈ پریشر بہت زیادہ ہے اور اس کا خون بھی بی نیگیٹو ہے تب شوہر وسیم احمد زیبا کو لیکر دوسرے ڈاکٹر کے پاس پہنچے وہاں بھی یہی جواب ملا شوہر وسیم احمد صبح 11 بجے سے اس ہاسپٹل سے اُس ہوسپٹل بھٹکتے بھٹکتے رہے. اس طرح رات ہوگئی مگر کوئی طبی امداد ان کی بیوی کو نہیں ملی خوف دہشت کے عالم میں شوہر وسیم احمد زیبا کو لیے آئی ایس پلازہ بھکو چوک میں واقع مریم ہاسپٹل لے کر پہنچے جہاں ڈاکٹر شمینہ نے چیک اپ کیا اور کہا کی میں بذریعہ سیزر (آپریشن) کرکے دونوں جڑواں بچوں کو اور ماں کو بچا سکتی ہوں مگر سیزر کے بعد ارجنٹ میں آئی سی یو وارڈ کی ضرورت پڑیگی آپ لوگ آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل سے رابطہ کرو اگر وہ ہاسپٹل مل جائے تو میں خود وہاں آکر سیزر کردونگی-
تب انصاری ضیاء الرحمن مسکان اور زیبا کے گھر والوں نے آئی سی یو وارڈ والے ہوسپٹلوں سے رابطہ کرنا شروع کیا ندی کے اس پار تو آپ بھی جانتے ہو کوئی ہوسپٹل میں مسلم پیسنٹ کو ایڈمیٹ نہیں کیا جارہا ہے مگر مسلم اکثریتی والے ندی کے اِس پار چند نامور آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل ہیں جہاں رابطہ کرنے پر صاف جواب ملا کہ ہمارے پاس آئی سی یو وارڈ میں کام کرنے والا اسٹاف نہیں ہے ادھر جڑواں بچوں کو اپنی کوکھ میں لیے تڑپتی ہوئی زیبا کبھی مریم ہاسپٹل تو کبھی سول ہاسپٹل تو کبھی یشفین ہاسپٹل میں گھومتی رہی. زندگی اور موت کے درمیان جنگ جاری تھی مگر کسی بھی مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہوسپٹل میں زیبا کو نہیں لیا گیا. تب زندگی اور موت کی اس جنگ میں 3 زندگیاں ہار گئیں اور موت جیت گئی.
ہم لوگ مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل کے ذمہ داران سے گزارش کرتے رہیں ایک جڑواں بچوں کی والدین ایمان والے مسلم ڈاکٹروں سے مدد کی پکار لگاتے رہے مگر جن کے اختیارات میں تھا وہ بہانہ کرکے ماں زیبا کو بے یار و مددگار چھوڑگئے. اگر یہ چند مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل کے ذمہ داران چاہتے تو بنا ہلاکانی کے یہ کام یہی ہوجاتا مگر بہانا کرکے لوٹا دیا گیا تقریباً رات تین بجے تک بجے جب مالیگاوں کے ان بے ضمیر مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل سے امید ختم ہوگئی تو اسے ناسک سول ہاسپٹل میں داخل کیا گیا مگر وہاں سے بھی اس کو نکال دیا گیا پھر ناسک آڑ گاؤں میڈیکل کالج میں داخل کیا گیا مگر جب تک بہت دیر ہوچکی تھی. ایک ماں اپنی کوکھ میں جڑواں بچوں کے ساتھ دم توڑ گئی. ادھر ان دونوں جڑواں بچوں کو آکسیجن نہیں ملا ادھر ماں کو فوراً طبی مدد نہیں ملی کچھ مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہا سپٹل کے جارحانہ قہر کی وجہ سے ماں زیبا نے اپنی اور اپنے دونوں بچوں کی جان گنوا دی. مگر وقت کے ان درندوں کو رحم نہیں آیا.
ضیاء الرحمن مسکان کے مطابق اس سلگتے ہوئے دور میں ایک ماں کو اس طرح تڑپتے دیکھ کر میری آنکھوں میں بھی آنسو آگئے. دل کانپ اٹھا کہ سابق ایم ایل اے شیخ آصف اور موجودہ ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی بھی فریاد ان آئی سی یو وارڈ والے مسلم ہا سپٹلس نے ٹھکرا دی زیبا کی موت کے ذمہ دار یہی ہیں اگر چاہتے تو زیبا بچ سکتی تھی اسباب کے درجے میں میں تھی مگر آئی سی یو اسٹاف کا جھوٹا بہانا بنایا گیا اور بالآخر ایک ماں نے تڑپتے تڑپتے اپنی زندگی کو الوداع کہہ دیا اور ہی اس کے کوکھ میں پلنے والی ننھی جانیں بھی تلف ہوگئیں.
جرم
ممبئی سمیر شبیر شیخ کو منشیات کے کیس میں ۱۵ سال کی قید ایک لاکھ کا جرمانہ کی سزا

ممبئی : ممبئی شہر میں ڈرگس اور منشیات اسمگلر کے خلاف انٹی نارکوٹکس سیل اے این سی کو بڑی کامیابی ملی ہے ممبئی میں منشیات اسمگلر سمیر شبیر شیخ ۳۲ سالہ کو ممبئی باندرہ یونٹ نے ۱۱۰ گرام ایم ڈی میفیڈون کے ساتھ ۱۲ مئی ۲۰۲۲ کو گرفتار کیا تھا اس معاملہ میں پولیس نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی اور اب عدالت نے اس معاملہ میں ملزم کو قصوروار قرار دیتے ہوئے ۱۵ سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ ملزم کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ سمیت مارپیٹ تشدد اور دیگر جرائم درج ہیں کل ۹ معاملات درج ہیں۔
جرم
ممبئی کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی بین الاقوامی گینگ بے نقاب، کرائم برانچ کی کارروائی 12 ملزمین گرفتار، بینک اکاؤنٹ خرید کر دھوکہ دہی کی گئی : ڈی سی پی

ممبئی : ممبئی کرائم برانچ نے سائبر دھوکہ دہی کے بین الاقوامی ریکیٹ کو بے نقاب کرنے کا دعوی کرتے ہوئے 12 ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ملک بھر میں سائبر دھوکہ دہی میں ملوث تھے اور دوسروں کے بینک اکاؤنٹ خرید کر اس کا استعمال سائبر فراڈ سے حاصل رقومات کی منتقلی کیلئے استعمال کیا کرتے تھے۔ اس لئے اس معاملہ میں کرائم برانچ نے باقاعدہ طو رپر پانچ ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا ہے جنہوں نے اپنا بینک اکاؤنٹ فراڈ کیلئے فراہم کئے تھے۔ ان اکاؤنٹ کو 7 ہزار سے 5 ہزار روپے میں خریدا جاتا تھا۔
ممبئی پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی پی ڈٹیکشن راج تلک روشن نے بتایا کہ 60 کروڑ روپے سے زائد دھوکہ دہی کے معاملہ میں ملوث سائبر فراڈ گینگ کو اس وقت بے نقاب کیا گیا جب کاندیولی میں پولیس نے چھاپہ مارا اور یہاں سے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس دفتر میں سم کارڈ, لیپ ٹاپ, 25 موبائل فون اور فرضی دستاویزات بھی برآمد ہوئے تھے اس کے علاوہ اے ٹی ایم کارڈ بھی ملا تھا۔ 943 بینک اکاؤنٹ میں سے 181 بینک اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں یہی اکاؤنٹ کا استعمال سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کیلئے کیا جاتا تھا۔
ان اکاؤنٹ کا استعمال ڈیجیٹل اریسٹ, شیئر ٹریڈنگ سمیت دیگر فراڈ کے پیسوں کیلئے کیا گیا تھا, اس کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ سائبر فراڈ سے متعلق 1930 پر شکایات موصول ہوئی تھی, جس میں کل 339 شکایت میں سے ممبئی کی 16 اور مہاراشٹر میں 46 شکایت کے بعد 16 جرم درج کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ دیگر صوبوں میں 277 شکایات موصول ہوئی تھی۔ اس میں سے 33 جرم درج کئے گئے ہیں ملزمین پر مزید مقدمات درج ہونے کا امکان بھی ہے۔ یہ گروہ منظم طریقے سے لوگوں کو بے وقوف بنایا کرتا تھا۔ اس گینگ کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پہلے وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کرتا جو اپنے بینک اکاؤنٹ فروخت کرنے کے خواہاں ہے۔ اس کے بعد ان کے بینک اکاؤنٹ خرید کر سائبر فراڈ کے پیسوں کی اس میں منتقلی کی جاتی۔ اس کے ساتھ ہی ان بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اور تمام پاس ورڈ بھی اپنے پاس ہی یہ لوگ رکھتے تھے, اس کے بعد اے ٹی ایم اور دیگر سینٹروں سے بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکالا کرتے تھے۔ ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی آن لائن اور اے ٹی ایم سے پیسے نکالے گئے ہیں۔ جن لوگوں کا اکاؤنٹ سائبر فراڈ کے پیسوں کی منتقلی کے لئے استعمال کیا گیا تھا انہیں اس کا علم تھا اس لئے اب ایسے افراد کو بھی ملزم بنایا گیا ہے, جنہوں نے اپنا اکاؤنٹ فراہم کیا ہے۔ یہ تمام بھی جرم میں شریک پائے گئے تھے, اس لئے ڈی سی پی راج تلک روشن نے بتایا ہے کہ لالچ میں کسی کو بھی اپنا اکاؤنٹ فروخت نہ کرے اور سائبر فراڈ سے محفوظ رہنے کیلئے آن لائن پر کسی بھی قسم کی دھمکی سے خوفزدہ نہ ہو, کیونکہ ڈیجیٹل اریسٹ وغیرہ نام کی کوئی چیز نہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح سے سائبر فراڈ کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے اسی طرح کرائم برانچ بھی فعال ہے, ایسے میں کرائم برانچ نے 60 کروڑ سے زائد کے فراڈ کے کیس کو حل کر لیا ہے۔ اور 10 کروڑ روپے ان اکاؤنٹ سے منجمد بھی کئے ہیں۔ جن ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں ویبو پٹیل, سنیل کمار پاسوان، امن کمار گوتم، خاتون خوشباو سندر جول، رتیک بندیکر شامل ہے ان ملزمین کے قبضے سے دو لیپ ٹاپ، ایک پرنٹر, 25 موبائل فون متعدد بینکوں کی 25 پاس بک, 30 چیک بک, 46 اے ٹی ایم سوئپ مشین و دیگر کمپنی کے موبائل کے 104 سم کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف سمتا نگر پولیس اسٹیشن میں سائبر فراڈ سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس معاملہ کی تفتیش میں پیش رفت ہونے کے بعد مزید ملزمین کی گرفتاری عمل لائی گئی ہے اور اب تک اس معاملہ میں 12 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس میں جس خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے اس نے اپنا اکاؤنٹ فروخت کیا تھا۔ اسی لئے پولیس نے شہریوں سے الرٹ رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پیسوں کی لالچ میں ایسے گینگ کے دام میں نہ آئے
جرم
جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔
آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔
جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔
ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا