سیاست
مالیگاؤں میں کانگریس اور مجلس اتحاد المسلمین کے درمیان دو رخی مقابلہ

مالیگاؤں (نامہ نگار) اسمبلی چناؤ 2019 کے لئے شہر میں کانگریس اور مجلس اتحاد المسلمین کے درمیان دو رخی مقابلہ ہے ، ایک موجودہ ایم ایل اے آصف شیخ رشید ہے تو دوسری جانب مجلس اور جنتادل سیکولر کے سابق ایم ایل اے مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی امیدواری کررہے ہیں، گزرے 5 سالوں میں مالیگاؤں نے پیچھے کی طرف سفر کیاہے ، آج شہر کی جو حالت ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے، مالیگاؤں کو جو کہ مسلم اکثریتی شہر ہے، ہر کسی نے اس شہر سے سیاست کرکے اپنی سیاسی روٹیاں سینکی ہیں، کبھی اس شہر کو ضلع کا درجہ دینے کے نام پر سیاست کی جاتی ہے تو کبھی اسے ریلوے لائن سے جوڑنے کا خواب دکھایا جاتا ہے،عوام سے ٹیکس تو ممبئی مہانگرپالیکا کے طرز پر وصول کیا جاتا ہے مگر سہولیات کے نام پر ٹھینگا دکھایا جاتا ہے، کلین مالیگاؤں گرین مالیگاؤں صرف سلوگن ہے حقیقت تو یہ ہے کہ مالیگاؤں صرف دھرنا آندولن اور تحریکوں کا شہر ہیں، ساتھ ہی اس شہر کا منہ اب بدعنوانی نے بھی دیکھ لیا ہے،مالیگاؤں کی ایک دینی شناخت ہے، 900 مسجدوں کا یہ شہر اپنے سیاسی لیڈران کی بے حسی کی وجہ سے سسک رہا ہے.
مگر کوئی اس کا پرسان حال نہیں، میونسپلٹی سے کارپوریشن میں ضم ہونے کا ایک طویل دورانیہ ہیں، اتنے طویل عرصے میں ایک دیہات بھی ترقی کرکے اس تیز ترین دور کی برابری کرسکتا ہے، دنیا تو ترقی کرکے چاند پر پہنچ گئی اور شہر پچھڑ کر کسی دیہات کا منظر پیش کر رہا ہے، ڈیجیٹل انڈیا کے اثرات بس شہر کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون تک محدود ہے، نوجوان نشے کے عادی ہوگئے ہیں، بیڑی , سگریٹ پان تمباکو اور گٹکے کے علاوہ Alprazolem نامی گولی (کتا گولی کے نام سے مشہور ہے) کا نشہ کررہے ہیں، اس کے ساتھ ہی شہر میں جرائم کی شرح بڑھ گئی ہیں ، ان سب سے بڑھ کر شہر کی خستہ حالت جو کہ بیان سے باہر ہے ، شہر کا شاید ہی کوئی ایسا علاقہ ہےجس کا شمار ترقی یافتہ علاقے میں کیا جاسکے، ورنہ قلب شہر سے لےکر کارپوریشن حدود میں شامل دیہاتوں کی حالت ایسی ہیں کہ جسے دیکھ کر کوئی بھی ذی شعور انسانوں کی بستی نہیں کہہ سکتا، ہر طرف دھماکہ چوکڑی کرتے کتے اور خنجیروں کی وجہ سے بچوں کا گھر سے باہر نکلنا محال ہے، یہ خونخوار کتے بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں پر بھی حملہ کررہے ہیں، جانور بھی ان سے محفوظ نہیں ہیں، مرغی بکری اور بلیوں کو پل میں پھاڑ دیتے ہیں،کتوں کے کاٹنے کے بعد سول ہاسپٹل میں انجکشن کے لئے کسی کارپوریٹر کی شفارش کی ضرورت پڑتی ہے جب جاکر سول ہاسپٹل میں کتا کاٹنے کا انجکشن لگایا جاتا ہے، غرض پورے شہر میں جنگل راج قائم ہے، 200 بیڈ کا سول ہاسپٹل صرف دیکھنے کا ہے،
ایک بڑی اور عالیشان عمارت جس میں داخل ہونے کے بعد پتہ چل جائے گا کہ یہ مالیگاؤں جیسے گندے شہر کا گندہ ہاسپٹل ہے، حفظانِ صحت کے لئے صفائی ضروری ہے مگر یہ اسپتال اس کے متضاد کام کرتا ہے، ہم تو وہاں ڈیوٹی انجام دے رہے ڈاکٹرس پر عش عش کرتے ہیں کہ ان کے ہی دل گردے کا کام ہے کہ اس قدر بدبو دار ہاسپٹل میں اپنے فرائض کی ادائیگی کررہے ہیں، ارے ایک منٹ رکئے، شہر کے اس سول ہاسپٹل میں اکثر اوقات تو ڈاکٹر ہی غیر حاضر ہوتے ہیں، شاید اس گندگی اور بدبو سے دور کھلی فضا میں خود کو آکسیجن فراہم کرتے ہونگے ، دواؤں کی قلت اور جدید مشینری جو کہ اگر موجود بھی ہے تو پڑے پڑے زنگ کھا رہی ہیں، ذرا سی کامپلیکشن میں فوراً دھولیہ یا ناسک بھیج دیا جاتا ہے، کس کس بات کا رونا رویا جائے،ارے یہاں تو پورا آوے کا آوا ہی خراب ہے، اب ان کٹھن اور نازک حالات میں اسمبلی الیکشن آگیا،بی جے پی کی مودی سرکار تو جو کر رہی ہیں وہ سب کو پتہ ہے، طلاق ثلاثہ بل ، مآب لنچنگ اور این آر سی کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، خود کو سیکولر کے نقاب میں چھپائے راشٹروادی کانگریس نے طلاق ثلاثہ بل پاس کرنے میں غیر حاضر رہ کر بی جے پی حکومت کے حق میں فیصلہ دیا، این سی پی کی اس دوغلی پالیسی پر مالیگاؤں راشٹر وادی کے صدر مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے اپنا استعفیٰ پیش کیا اور پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی ، طلاق ثلاثہ بل اور این آر سی کے خلاف مجلس اتحاد المسلمین کے اویسی برادران نے آواز بلند کی، کل صبح مجلس کے امیدوار مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے بیل گاڑی پر سفر کرکے اپنے حامیوں کے ساتھ پرچہ نامزدگی داخل کیا،اسی دن شام میں نقب ملت اسدالدین نے سلام چاچا روڑ ، اسلامپورہ میں ایک عظیم الشان جلسہ عام میں عوام کے ایک جم غفیر سے خطاب کیا، شہر کی عوام بھی اب تبدیلی چاہتی ہے، سیاست میں الٹ پھیر تو چلتا ہی ہے مگر اس بار مالیگاؤں کے سیاسی افق پر ایک نئے سورج کے طلوع ہونے کا اندیشہ ہے، شہر کی عوام کے لئے اس وقت آزمائش کی گھڑی ہے اور عوام اگر اس آزمائش کے وقت ضمیر اور عزت نفس کا سودا نہ کرے تو شہر کی قسمت سالوں میں نہیں بلکہ چند دنوں میں حیرت انگیز طور پر بدل سکتی ہے ۔حالیہ الیکشن پر جس انداز سے شہر کی کلبیں ،ادارے ،اور گروپ سودے بازی کررہے ہیں تو یاد رکھیں یہی لوگ اصل میں شہر کے لیے کینسر ہیں۔
بین الاقوامی خبریں
امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں رہا… بری سفارت کاری، ناکام حکمت عملی، یوم آزادی پر جانیے اس کے زوال کی کہانی

واشنگٹن : امریکا آج اپنا یوم آزادی منا رہا ہے۔ 4 جولائی 1976 کو امریکہ برطانیہ کی غلامی سے آزاد ہوا اور دنیا کے قدیم ترین جمہوری نظام کی بنیاد رکھی گئی۔ آزادی کے بعد امریکہ نے دنیا کو باور کرایا کہ ایک نئی قیادت سامنے آئی ہے، ایک ایسی قوم جو جمہوریت، آزادی اور عالمی قیادت کی اقدار کا پرچم اٹھائے گی۔ لیکن آج، جیسا کہ ہم 2025 میں امریکہ کے لیے اس تاریخی دن پر نظر ڈالتے ہیں، ایک حقیقت عیاں ہوتی ہے : امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں ہے۔ اس کی وجہ صرف بیرونی چیلنجز نہیں ہیں، بلکہ اندر سے ابھرنے والے سیاسی اور اسٹریٹجک عدم استحکام بھی اس زوال کی وجہ ہیں۔ امریکہ اب عالمی جغرافیائی سیاست کا واحد کھلاڑی نہیں رہا۔ ٹائم میگزین میں لکھتے ہوئے سابق امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی مشیر ڈینس راس جو کہ اب واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے مشیر بھی ہیں، نے لکھا ہے کہ امریکہ نے ایک بہت مہنگی جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور اس سے بہت محدود فوائد حاصل کیے ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور تھا۔ اس نے دنیا کی قیادت کی۔ سوویت یونین کے انہدام نے جغرافیائی سیاست پر امریکہ کی گرفت کو نمایاں طور پر مضبوط کیا۔ 1990 کی دہائی سے 2000 کی دہائی کے وسط تک، امریکہ نے سفارت کاری، فوجی طاقت، اقتصادی اثر و رسوخ اور تکنیکی قیادت کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کو اپنی شرائط پر چلایا۔ لیکن اس عرصے میں کچھ اہم غلط فیصلوں نے آہستہ آہستہ امریکہ کی پوزیشن کو کمزور کرنا شروع کر دیا۔ خاص طور پر 2003 میں عراق کی جنگ میں امریکہ کا داخلہ بہت غلط فیصلہ تھا۔ عراق جنگ میں امریکہ بغیر کسی ٹھوس حکمت عملی کے ایک طویل اور مہنگی جنگ میں الجھ گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا اور ملکی سطح پر بھی قیادت کے تئیں عدم اعتماد بڑھ گیا۔
انہوں نے لکھا کہ روس ابھی تک ہمیں چیلنج نہیں کر رہا تھا لیکن 2007 میں میونخ سیکیورٹی فورم میں ولادیمیر پوٹن نے ایک قطبی دنیا کے خیال کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دیا کہ آنے والے وقت میں کیا ہونا ہے اور کہا کہ روس اور دیگر لوگ اسے قبول نہیں کر سکتے۔ اس وقت ان کے دعوے نے امریکی بالادستی کی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا۔ لیکن آج حقیقت بالکل مختلف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر، ہمیں عالمی حریف کے طور پر چین اور روس کا سامنا ہے، چین کے ساتھ اقتصادی اور فوجی دونوں طرح کا چیلنج ہے۔ علاقائی سطح پر ہمیں ایران اور شمالی کوریا کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امریکہ اقتصادی، تکنیکی اور عسکری طور پر اب بھی دنیا کی سب سے مضبوط طاقت ہو سکتا ہے… لیکن ہمیں اب ایک کثیر قطبی دنیا میں کام کرنا چاہیے جس میں ہمیں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اور یہ رکاوٹیں بین الاقوامی سے لے کر ملکی سطح تک ہوں گی۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس جیسے لیڈروں کی قیادت میں ایک نئی امریکی قوم پرستی ابھری ہے، جس کی کتاب امریکہ کو عالمی رہنما کے طور پر تصور نہیں کرتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ امریکہ کو صرف اپنی قومی ترجیحات پر توجہ دینی چاہیے، چاہے وہ عالمی اتحاد کو نقصان پہنچائے۔ انہوں نے لکھا کہ “2006 میں میں ایک ایسے امریکہ کے بارے میں لکھ رہا تھا جو عراق میں ہمارے کردار پر بحث کر رہا تھا لیکن پھر بھی بین الاقوامی سطح پر امریکی قیادت پر یقین رکھتا تھا۔ عراق اور افغانستان کی جنگوں نے دنیا میں ہمارے کردار کی قیمت کے بارے میں بنیادی سوالات اٹھائے اور اس اتفاق رائے کو ختم کر دیا کہ امریکہ کو قیادت کرنی چاہیے۔”
ڈینس راس کا خیال ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی کی اب سب سے بڑی کمزوری اس کے بیان کردہ مقاصد اور ان کے حصول کے لیے وسائل کے درمیان عدم توازن ہے۔ افغانستان سے عجلت میں واپسی ہو، یا شام میں نیم دلانہ مداخلت، یا یوکرائن کے تنازع میں حمایت پر اٹھنے والے سوالات، ہر جگہ یہی نظر آرہا ہے کہ امریکہ نے اپنے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی۔ اگر قیادت میں تبدیلی نہ لائی گئی اور حالات کو درست نہ کیا گیا تو امریکہ کی پالیسی نہ صرف ناکام ہوگی بلکہ اس کی عالمی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ تر امریکی شراکت دار دور ہوتے جا رہے ہیں اور ان کا امریکہ پر عدم اعتماد گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ امریکہ کو ایک مضبوط روس اور ایک جارح چین کا سامنا ہے اور اگر امریکہ اپنے اتحادیوں کو ناراض کرتا رہا تو وہ ناکام ہو جائے گا۔
سیاست
مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔
جرم
پونے میں آئی ٹی کمپنی میں کام کرنے والی 22 سالہ خاتون کا ریپ۔ پولیس نے ڈیلیوری بوائے کا تیار کرلیا خاکہ، پولیس تفتیش میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

پونے : مہاراشٹر کے پونے میں پولیس نے 22 سالہ آئی ٹی پروفیشنل کے ریپ کیس میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے ڈیلیوری بوائے کے روپ میں داخل ہونے والے شخص کی گرفتاری کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دیں۔ یہ واقعہ بدھ کی شام پونے کی ایک سوسائٹی میں پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے ڈلیوری ایگزیکٹو کے طور پر پیش کیا۔ ملزم نے خاتون کو قلم مانگنے کے نام پر اندر بھیجا تھا۔ اس کے بعد اس نے فلیٹ کے اندر جا کر دروازہ بند کر دیا اور درندگی کی۔ ملزم نے اس کی تصویر کھینچی اور اسے وائرل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے پیغام چھوڑ دیا۔
پونے پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پونے پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ شام 7.30 بجے کے قریب خاتون کے فلیٹ میں اس وقت پیش آیا جب وہ گھر میں اکیلی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں ایک پرائیویٹ آئی ٹی فرم میں کام کرنے والی خاتون اپنے بھائی کے ساتھ رہتی تھی اور وہ کسی کام سے باہر گیا ہوا تھا۔ ملزم نے خاتون کو بے ہوش کر دیا تھا۔ کچھ دیر بعد جب خاتون کو ہوش آیا تو وہ فرار ہو چکا تھا۔ پونے پولیس کے ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، ڈیلیوری بوائے کے طور پر ظاہر کرنے والے شخص نے متاثرہ لڑکی کو بتایا تھا کہ اس کے لیے کورئیر میں بینک کے کچھ دستاویزات آئے ہیں۔ اس نے رسید دینے کو کہا اور کہا کہ وہ قلم بھول گیا ہے۔ متاثرہ خاتون جب اندر گئی تو ملزم فلیٹ میں داخل ہوا اور اندر سے دروازہ بند کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی۔
ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ملزم نے متاثرہ کی تصویر اس کے فون پر لی تھی۔ اس نے اس کے فون پر ایک پیغام بھی چھوڑا جس میں دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو وہ تصویر وائرل کر دے گا اور وہ دوبارہ آئے گا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ہم نے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور جائے وقوعہ کی فرانزک جانچ کی گئی ہے۔ کتوں کی ٹیم بھی طلب کر لی گئی ہے۔ ہم سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور دیگر تکنیکی سراغ کی چھان بین کر رہے ہیں۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم کے فون پر لی گئی تصویر میں متاثرہ کے چہرے کا ایک چھوٹا سا حصہ پکڑا گیا ہے اور اس کی بنیاد پر ایک خاکہ تیار کیا جا رہا ہے۔ پونے پولیس نے بتایا کہ خاتون مہاراشٹر کے دوسرے ضلع کی رہنے والی ہے۔ پولیس نے علاقے کے پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 64 (ریپ)، 77 (وائیورزم) اور 351-2 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ پونے کے کونڈوا علاقے میں پیش آیا۔ پونے مہاراشٹر کے آئی ٹی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس واقعے نے خواتین کے تحفظ پر ایک بار پھر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا