Connect with us
Saturday,23-November-2024
تازہ خبریں

سیاست

دین کی خاموش خدمت انجام دینے والا ایک چھوٹا سا مدرسہ ایسا بھی جہاں بڑی عمر کی خواتین بھی ختم قرآن کی سعادت حاصل کر رہی ہیں

Published

on

madrasa

مالیگاؤں (نامہ نگار) مالیگاؤں کے عائشہ نگر نامی علاقے میں واقع سونیا گاندھی کالونی کے ایک فلیٹ میں خواتین اور بچیوں کے لیے ایک مدرسہ گزشتہ پندرہ برسوں سے جاری ہے، جو ہزار کھولی کے مدرسہ اہل سنت عربیہ نورالعلوم کی ایک شاخ ہے ، شیخ غلام رسول آپریٹر، ڈاکٹر رئیس احمد رضوی اور عقیل بھائی رکشہ والے کی زیر نگرانی یہ مدرسہ ایسی خاموش خدمات انجام دے رہا ہے جو بہت متاثر کن ہے ، رضا اکیڈمی اور مدرسہ تہذیب البنات کی سرپرستی بھی اس مدرسے کو حاصل ہے .رضا اکیڈمی کے شکیل احمد سبحانی نے بتایا کہ گزشتہ دنوں نور باغ جانا ہوا، سونیا گاندھی کالونی کا وہ مدرسہ یاد آیا اور ہم لوگ وہاں پہنچ گئے ، جہاں مدرسہ اہل سنت تہذیب البنات سے شعبہ ء عالمیت میں سند فراغت حاصل کرنے کے بعد سے صبیحہ کوثر خدمت دین انجام دے رہی ہیں ، اپنی معلمہ صاحبہ کو دیکھ کر آس پاس کی بچیاں بھی مدرسے میں جمع ہوگئیں ، میں نے ان بچیوں سے پوچھا کہ تمہارے اس مدرسے سے اس بستی میں دین کی کیسی خدمت ہورہی ہے؟ سب نے بتایا کہ آس پاس کی چند گلیوں کے لیے یہ مدرسہ دینی تعلیم کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے ، صرف ہم ہی نہیں بلکہ ہمارے محلے کی جو بچیاں شادی ہوجانے کے سبب اس محلے کو چھوڑ چکی ہیں ان سبھوں نے بھی اسی مدرسہ میں قرآن شریف پڑھنے کی سعادت پائی اور دین کی تعلیم حاصل کی ، اسی دوران ان بچیوں نے بتایا کہ ہمارے اس مدرسے کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس میں جہاں چھوٹی چھوٹی بچیاں علم دین حاصل کرتی ہیں ، وہیں بڑی عمر کی خواتین بھی مدرسہ پڑھتی ہی. میں نے دریافت کیا کہ کیا مطلب ؟ کیا وہ روزانہ مدرسہ آتی ہیں یا ہفتہ واری درس میں شریک ہوتی ہیں ، بچیوں نے بتایا کہ روزانہ مدرسہ بھی آتی ہیں اور درس میں بھی شریک ہوتی ہیں می‍ں نے کہا کہ یہ تو بہت اچھی بات ہے لیکن وہ مدرسہ آتی ہیں تو کچھ پڑھتی بھی ہیں یا یوں ہی کچھ وعظ و نصیحت سن کر چلی جاتی ہیں. اس سوال پر مدرسے کی معلمہ صبیحہ کوثر نے بتایا کہ اس ماہ کے آخری عشرے میں جب ہمارے اس مدرسے کا سالانہ جلسہ ہوگا تو کمسن بچیوں کے ساتھ ساتھ پانچ بڑی عمر کی خواتین کو بھی ناظرہ ختم قرآن کی سند دی جائے گی …….
میں نے دریافت کیا کہ بڑی عمر کا مطلب کیا؟
تیس چالیس برس ….. ؟
تو صبیحہ آپا نے بتایا کہ دو خواتین پچاس برس کے قریب اور دو خواتین پچپن برس کے آس پاس ہیں ، جنہوں نے اسی مدرسے میں حروف کی پہچان کی اور اب ختم قرآن کر رہی ہیں، یہ سن کر عجیب سی خوشی محسوس ہوئی اور میں نے فوراً کہا کہ کیا انہیں ابھی مدرسے میں بلایا جا سکتا ہے؟ تاکہ ہم بھی دیکھیں کہ کس طرح وہ قرآن پڑھتی ہیں اور جان سکیں کہ اس عمر میں انہیں کس طرح علم دین حاصل کرنے کی ترغیب ملی ؟ صبیحہ آپا نے کہا کیوں نہیں ؟ بچے ابھی انہیں بلا لائیں گے ، پانچ دس منٹوں میں ہی اپنی زندگی کی چار پانچ دہائیوں کو عبور کر لینے والی اس مدرسے کی وہ تمام طالبات اپنے مادر علمی میں موجود تھیں ، جو اپنی مثال آپ ہیں.
ان کے آتے ہی میں نے جو چند سوالات کیے وہ یہ تھے
سوال : کیا آپ سب بھی اس مدرسہ میں پڑھتی ہیں
جواب : جی ہاں، ہم اسی مدرسے میں پڑھتی ہیں
سوال : اپنا نام اور عمر بتائیں
جواب : ذکیہ شیخ خلیل ( 32 سال ) نسیم بانو سراج علی( 42 سال) رئیسہ شیخ سلیم ( 47 سال) رحیمہ بی شیخ سلیم ( 52 سال) قمرالنساء عبدالسلام ( 55 سال)
سوال : کیا آپ سب ہمارے سامنے قرآن کریم پڑھ سکتی ہیں ؟
جواب : بالکل پڑھ سکتی ہیں .
سوال : قرآن پاک کا کون سا پارہ آپ سب بہ آسانی پڑھ سکتی ہیں ؟جواب : آپ جو بھی پارہ کہو، ہم سنانے کی کوشش کریں گے.
انتہائی پر اعتماد انداز میں جس طرح ان پانچوں خواتین نے جواب دیا ، اس کے بعد اس بات کی قطعی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی تھی کہ ان سے قرآن کریم سنا جائے ، لیکن چونکہ اس عنوان پر ایک مضمون قلمبند کرنے کا ذہن میں نے بنا لیا تھا اس لیے بہتر یہی تھا کہ قرآن کی کچھ آیتیں ان سے سن لی جائیں تاکہ جو کچھ لکھا جائے وہ مشاہدات پر مبنی ہو. اس لیے ہم نے یکے بعد دیگرے ان پانچوں خواتین سے قرآن کریم کو متعدد مقامات سے سنا اور دیکھا کہ واقعی جو کچھ انہوں نے کہا تھا اسی کے مطابق وہ قرآن کریم کی تلاوت بھی کر رہی تھیں .
جب قرآن پاک پڑھنے کا سلسلہ ختم ہوا تو پھر کچھ سوالات ہم نے ان سے کیے . پہلا سوال تھا .کتنے دنوں سے آپ سب مدرسہ آرہی ہیں .کسی نے کہا دیڑھ سال کسی نے دو سال، جب پوچھا گیا کہ اتنی عمر گزر جانے کے بعد مدرسہ آنے کا خیال کیسے پیدا ہوا، تو انہوں نے بتایا کہ اس مدرسے کی معلمہ صبیحہ کوثر نے ہماری ذہن سازی کی، ہمیں ہمت و حوصلہ دیا اور بتایا کہ علم حاصل کرنے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے، صبیحہ کوثر کی ان باتوں نے ہمیں قرآن کریم پڑھنے اور دین کو سمجھنے کا ایسا موقع دیا جسے ہم کبھی بھول نہیں سکتے .انہوں نے بتایا کہ ہم سے قبل بھی محلے کی کچھ بزرگ خواتین نے صبیحہ کوثر کے پاس اس مدرسے میں قرآن کریم پڑھا تھا ، وہ خواتین ہمارے لیے رہنما ثابت ہوئیں .
سوال : اب جب کہ آپ سب قرآن کریم پڑھنا سیکھ چکی ہیں تو کیسا محسوس ہو رہا ہے ؟
جواب : ہم سب بہت خوش ہیں کہ ہم نے قرآن کریم پڑھ کر اپنے لیے توشہ ء آخرت جمع کر لیا ہے ،
سوال : یہ تو ایک چھوٹا سا مدرسہ ہے لیکن دین کی بڑی خدمت یہاں سے ہو رہی ہے ، اس کے متعلق کیا کچھ کہنا چاہیں گے آپ.
جواب : ہم چاہیں گے کہ یہ مدرسہ بڑا ہوجائے اور دین کی مزید خدمت یہاں سے ہو ، لیکن ہماری نظر میں یہ چھوٹا سا مدرسہ ہی بہت بڑا ہے اس لیے کہ یہیں سے ہم لوگوں نے قرآن کریم کو پڑھنا سیکھا ، اگر یہ مدرسہ اور یہ معلمہ نہیں ہوتی تو شاید ہم قرآن کریم پڑھنے کی اس نعمت سے محروم ہو جاتے جو ہمیں حاصل ہوئی.
سوال : اپنے محلے کی ان ماؤں بہنوں کو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گی ، جو کسی وجہ سے علم دین حاصل کرنے سے محروم رہے .
جواب : ہم ان سے یہی کہیں گے کہ مایوس نہ ہوں بلکہ ڈر، خوف اور جھجھک کو چھوڑ کر ہماری طرح وہ بھی اس یقین کے ساتھ مدرسہ آئیں کہ ہمیں بھی قرآن کریم پڑھنا ہے اور علم دین حاصل کرنا ہے . یہ تھے ایسی ماؤں بہنوں کے احساسات اور جذبات جو اپنی عمر کا ایک بڑا حصہ گزار لینے کے بعد علم دین حاصل کرنے کی جانب متوجہ ہوئی تھیں اور اس راہ میں کامیابی کے بعد وہ اس قدر خوش ہیں کہ اپنے مدرسے کے لیے اور دین کی خدمت کا بہترین جذبہ رکھنے والی اپنی فرض شناس معلمہ کا شکر ادا کرنے کے لیے جن کے پاس الفاظ نہیں ہیں. یقینی طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں اس مدرسہ کے سرپرست اور ذمہ داران جنہوں نے زندگی کی بہت ساری مصروفیات کے باوجود اس مدرسے کو فراموش نہیں کیا ، اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے وطفیل اس کی بہترین جزا انہیں عطا فرمائے . آمین. اس مدرسے میں بیٹھے بیٹھے جو بات میرے ذہن میں گردش کر رہی تھی وہ یہی تھی کہ کیا ہی بہتر ہوتا اگر مدرسے سے متصل کوئی اور فلیٹ بھی حاصل کرکے اس مدرسے کو وسیع کردیا جاتا .میں سمجھتا ہوں مدرسہ عربیہ نورالعلوم کے منتظمین و ذمہ داران اگر غلام رسول بھائی آپریٹر، ڈاکٹر رئیس احمد رضوی اور عابد بھائی رکشہ والے کی سرپرستی میں اس جانب متوجہ ہوتے ہیں تو یہ کام کچھ مشکل نہیں ، برسہا برس سے جو مدرسہ دین کی خاموش خدمت انجام دے رہا ہے ، اس کی ترقی کے لیے قوم کے مخیر حضرات بھی ان شاء اللہ تعالٰی اپنا دست تعاؤن دراز کریں گے .

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

بین الاقوامی خبریں

روس نے یوکرین کو مزید ہائپرسونک میزائلوں سےحملے کی دھمکی دی، روس کے پاس نئے طاقتور میزائلوں کا ذخیرہ ہے، زیلنسکی روس کے نئے ہتھیار سے خوفزدہ

Published

on

Russian-Navy-nuclear-attack

ماسکو : یوکرین کی جانب سے اپنا نیا ہائپر سونک بیلسٹک میزائل اورشینک فائر کرنے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔ دنیپرو شہر پر میزائل حملے کے ایک روز بعد پوٹن نے کہا کہ روس کے پاس طاقتور نئے میزائلوں کا ذخیرہ ہے، جو استعمال کے لیے تیار ہیں۔ جمعہ 22 نومبر کو پوٹن نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ اورشینک میزائل کو روکا نہیں جا سکتا۔ روس نے جمعرات کو یوکرین کے دنیپرو شہر پر ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے حملہ کرنے کی اطلاع دی۔

روس کا اوریسنک ہائپرسونک میزائل حملہ پہلی بار یوکرین میں روسی علاقے میں امریکی اور برطانوی میزائل داغے گئے ہیں۔ جمعرات کو روس کے میزائل حملے کی معلومات دیتے ہوئے پوٹن نے مغربی ممالک کو براہ راست وارننگ بھی دی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ماسکو اپنے نئے میزائل ان ممالک کے خلاف استعمال کر سکتا ہے جنہوں نے یوکرین کو روس کے خلاف میزائل فائر کرنے کی اجازت دی ہے۔

اب روسی صدر نے مزید میزائل حملوں کی بات کی ہے۔ پیوٹن نے فوجی سربراہوں کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ملاقات میں کہا، “ہم جنگی حالات سمیت روس کو درپیش سکیورٹی خطرات کی صورت حال اور نوعیت کے لحاظ سے یہ ٹیسٹ جاری رکھیں گے۔” انہوں نے کہا کہ روس نئے ہتھیار کی سیریل پروڈکشن بھی کرے گا۔ دریں اثنا، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعہ کو اپنے اتحادیوں سے نئے خطرے کے خلاف فضائی دفاعی نظام کو اپ ڈیٹ کرنے کی اپیل کی۔ خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس-یوکرین کے مطابق، کیف امریکن ٹرمینل ہائی ایلٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس (تھاڈ) حاصل کرنا چاہتا ہے یا اپنے پیٹریاٹ اینٹی بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم کو اپ گریڈ کرنا چاہتا ہے۔

جمعے کے خطاب میں پوتن نے کہا کہ اوراسونک ہائپرسونک میزائل کی رفتار آواز کی رفتار سے 10 گنا زیادہ ہے۔ اس نے پہلے کہا تھا کہ میزائل کا استعمال یوکرین کے طوفان شیڈو اور اے ٹی اے سی ایم ایس میزائلوں کے حملے کا جواب تھا۔ اس حملے میں داغا گیا ایک میزائل اتنا طاقتور تھا کہ یوکرائنی حکام نے بعد میں کہا کہ یہ ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) سے مشابہت رکھتا ہے۔

Continue Reading

سیاست

اس بار مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ورلی سیٹ پر دلچسپ مقابلہ، ملند دیورا اور آدتیہ ٹھاکرے کے درمیان کانٹے کے ٹکر۔

Published

on

milind-deora-&-aaditya

ممبئی : مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کی لڑائی اس بار بہت دلچسپ ہے۔ اس بار الیکشن تمام پارٹیوں تک محدود نہیں ہے بلکہ صرف دو اتحاد مہایوتی اور مہا وکاس اگھاڑی تک محدود ہے۔ اس الیکشن میں کچھ سیٹیں ایسی ہیں جو گرم ہیں۔ ان گرم اور وی آئی پی سیٹوں میں سے ایک ورلی اسمبلی سیٹ ہے۔ اس بار یہاں مقابلہ بہت دلچسپ ہے کیونکہ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے نے یہاں سے الیکشن لڑا ہے۔ آدتیہ کے حریف ملند دیورا ہیں۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے ورلی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ پچھلی بار بھی اسی سیٹ سے منتخب ہوئے تھے۔ تاہم اس بار ان کا راستہ آسان نہیں لگتا۔ ایکناتھ شندے کی پارٹی شیوسینا نے ملند دیورا کو ان کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔

ورلی اسمبلی ایک ہائی پروفائل سیٹ ہے۔ آدتیہ ٹھاکرے نے سال 2019 میں اس سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ شیوسینا میں پھوٹ سے پہلے کی بات ہے۔ اس وقت کے دوران، انہوں نے شیو سینا کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا اور 89,248 ووٹ حاصل کیے، جب کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے امیدوار سریش مانے دوسرے نمبر پر رہے، جنہیں 21،821 ووٹ ملے۔ آدتیہ ٹھاکرے نے تقریباً 67 ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔

سال 2019 کے مقابلے مہاراشٹر کی سیاست میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ یہاں شیوسینا کے دو گروپ ہیں۔ ایک گروپ کی قیادت ادھو ٹھاکرے کر رہے ہیں جبکہ دوسرے گروپ کی قیادت ایکناتھ شندے کر رہے ہیں۔ ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیو سینا نے آدتیہ ٹھاکرے کے مقابلے ملند دیورا کو ٹکٹ دیا۔ ورلی اسمبلی سیٹ ممبئی جنوبی لوک سبھا میں آتی ہے۔ یہ علاقہ دیورا خاندان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ ملند کا قومی سیاست میں قد کافی اونچا ہے، وہ شیوسینا میں شامل ہونے سے پہلے کانگریس میں تھے۔ وہ 14ویں اور 15ویں لوک سبھا میں ممبئی جنوبی لوک سبھا کی بھی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ورلی سیٹ کے مساوات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، یہ ممبئی شہر میں واقع 10 اسمبلی حلقوں میں سے ایک ہے۔ ورلی اسمبلی میں ووٹروں کی کل تعداد ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہے۔ یہاں جیت یا ہار میں مرد اور خواتین ووٹرز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اقلیتی ووٹروں کا بھی بہت اہم کردار ہے۔

ورلی اسمبلی انتخابات کے نتائج 2024
پارٹی ————– امیدوار ——— نتیجہ
شیو سینا ———- آدتیہ ٹھاکرے ۔
بی جے پی ———– ملند دیورا

ورلی اسمبلی انتخابات 2019 کے نتائج
پارٹی ———– امیدوار————– نتیجہ
شیو سینا ——– آدتیہ ٹھاکرے ——- 89,248
این سی پی ——- سریش مانے ——– 21,821
وی بی اے ——- گوتم گائیکواڑ ——— 6,572

ورلی اسمبلی انتخابات کے نتائج 2014
پارٹی ————— امیدوار ———- نتیجہ
شیو سینا ———— سنیل شندے —– 60,625
این سی پی ———– سچن اہیر ——- 37,613
بی جے پی ———- سنیل رانے —— 30,849

Continue Reading

سیاست

تھانے کے 244 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ آج، تھانے ضلع میں پولس انتظامیہ ووٹوں کی گنتی کے لیے تیار، ڈرون کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔

Published

on

Highway

تھانے : تھانے ضلع کی 18 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹوں کی گنتی آج ہوگی۔ اس کے لیے ضلعی انتظامیہ نے مکمل تیاریاں کر لی ہیں۔ تمام سیٹوں کی گنتی 18 مقامات پر ہونی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ 18 سیٹوں کے لیے 244 امیدوار میدان میں ہیں۔ ووٹوں کی گنتی کے لیے 5 ہزار 315 افسران و ملازمین کو تعینات کیا گیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ اشوک شنگارے نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی میں مکمل شفافیت برقرار رکھی جائے گی۔ پولس کمشنر آشوتوش ڈمبرے کے مطابق تمام جگہوں پر تھری لیئر پولس سیکورٹی ہوگی۔ اس کے علاوہ پولیس ڈرون کے ذریعے تمام مراکز کی نگرانی کرے گی۔

ووٹوں کی گنتی ٹھیک 8 بجے شروع ہوگی۔ کلیان، مرباد، میرا بھیندر، اوولا ماجیواڑا اور کلوا ممبرا اسمبلی سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی کا عمل 21 سے 27 میزوں اور باقی تمام سیٹوں کے لیے 19 میزوں کے ذریعے مکمل کیا جائے گا، اس طرح کل 366 میزیں بنیں گی۔ ضلع میں ای ٹی پی بی ایس (الیکٹرانکلی ٹرانسمیٹڈ پوسٹل بیلٹ سسٹم) کی گنتی کے لیے کل 21 میزیں اور پوسٹل بیلٹ کے لیے 82 میزیں لگائی گئی ہیں۔ ان دونوں کے بعد ای وی ایم مشین کھولی جائے گی۔ ہر سیٹ پر اوسطاً 23 سے 25 راؤنڈ میں گنتی ہوگی۔ گنتی مراکز کے ارد گرد ٹریفک جام اور بھیڑ سے بچنے کے لیے تمام جگہوں پر ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے تک تھانے شہر کے گھوڑبندر روڈ پر بھاری گاڑیوں کی آمدورفت بند رہے گی۔

گنتی کے مراکز پر ایک نظر

  • بھیونڈی دیہی کے ووٹوں کی گنتی ملت نگر کے فرحان خان ہال میں ہوگی۔
  • بھیونڈی-نظام پور میونسپل کارپوریشن کے گراؤنڈ فلور پر واقع وہل دیوی ماتا منگل بھون میں بھیونڈی (مغربی) کے ووٹوں کی گنتی۔
  • بھیونڈی (مشرق) کی گنتی چھترپتی شیواجی اسٹیڈیم کے قریب سمپدا نائک منگل کے دفتر میں کی جائے گی۔
    -شاہپور کی گنتی آسن گاؤں کے شیواجی راؤ جونڈھے کالج میں ہوگی۔
  • کھڑک پاڑا میں واقع ممبئی یونیورسٹی کے ذیلی مرکز میں کلیان (مغربی) کی گنتی۔
  • کلیان (مشرق) کی گنتی وٹھل واڑی اسٹیشن کے سامنے مہیلا صنعت کیندر میں کی جائے گی۔
  • ڈومبیولی ایسٹ کے ساوالارام مہاترے اسپورٹس کمپلیکس میں کلیان (دیہی) کی گنتی۔
  • اے پی ایم سی مارکیٹ مرباد گودام میں مرباد کے ووٹوں کی گنتی۔
  • عنبرناتھ کلیان بدلا پور روڈ پر واقع مہاتما گاندھی ودیالیہ میں عنبرناتھ سیٹ کی گنتی۔
  • الہاس نگر سیٹ کی گنتی پوائی چوک کی نئی انتظامی عمارت میں ہوگی۔
  • ڈومبیوالی سیٹ کے ووٹوں کی گنتی پاٹکر ودیالیہ میں ہوگی۔
    میرا-بھائیندر سیٹ کے ووٹوں کی گنتی آنجہانی پرمود مہاجن ہال میں ہوگی۔
  • اوولا ماجیواڑا سیٹ کی گنتی نیو ہورائزن اسکالرس اسکول، کاویسر میں ہوگی۔
  • کوپری-پچپاکھڑی سیٹ کی گنتی واگلی اسٹیٹ کے آئی ٹی آئی میں ہوگی۔
  • تھانے شہر کی سیٹ کی گنتی ہیرانندانی اسٹیٹ میں واقع نیو ہورائزن اسکول میں ہوگی۔
  • کلوا-ممبرا سیٹ کی گنتی مولانا عبدالکلام آزاد اسپورٹس کمپلیکس میں ہوگی۔
    ایرولی سیٹ کے لئے ووٹوں کی گنتی ایرولی سیکٹر-5 میں واقع سرسوتی ودیالیہ میں ہوگی۔
    بیلاپور سیٹ کے لیے ووٹوں کی گنتی ایگری-کولی کلچرل بلڈنگ، سیکٹر 24، نیرول میں ہوگی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com