Connect with us
Saturday,21-September-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مولانا ارشد مدنی مسلسل ساتویں مرتبہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر منتخب

Published

on

maulana-arshad-madni

ملک کے موجودہ حالات، قانون و انتظام کی بد تر صورتحال اور مسلمانوں کی تعلیمی حالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے جمعیۃ کے تعلیمی وظائف کی رقم پچاس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کر دی۔ یہ اعلان انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے مجلس عاملہ کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق مرکزی مجلس عاملہ نے ریاستی جمعیتوں کی مجلس عاملہ کی سفارشات کی بنیاد پر آئندہ میعاد کی صدارت کے لئے مولانا ارشد مدنی کے نام کا اعلان کر دیا۔
مجلس عاملہ سے خطاب میں مولانا ارشد مدنی نے ملک کے موجودہ حالات میں قانون و انتظام کی بد تر صورتحال اور مسلمانوں کی تعلیمی تناسب پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کے لئے وظائف کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہماری اس ادنیٰ سی کوشش سے بہت سے ایسے ذہین اور محنتی بچوں کا مستقبل کسی حد تک سنور سکتا ہے، جنہیں اپنی مالی پریشانیوں کی وجہ سے اپنے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں جس طرح کی مذہبی اور نظریاتی محاذ آرائی اب شروع ہوئی ہے اس کا مقابلہ کسی ہتھیار یاٹکنالوجی سے نہیں کیا جاسکتا اس سے مقابلہ کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اعلیٰ تعلیم سے مزین کر کے اس لائق بنا دیں کہ وہ اپنے علم اور شعور کے ہتھیار سے اس نظریاتی جنگ میں مخالفین کو شکست سے دو چار کر کے کامیابی اور کامرانی کی وہ منزلیں سر کرلیں جن تک ہماری رسائی سیاسی طور پر محدود اور مشکل سے مشکل تر بنا دی گئی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ آزادی کے بعد آنے والی تمام سرکاروں نے ایک طے شدہ پالیسی کے تحت مسلمانوں کو تعلیم کے میدان سے باہر کر دیا، سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلمان تعلیم میں دلتوں سے بھی پیچھے ہیں، مولانا مدنی نے سوال کیا کہ یہ افسوسناک صورتحال کیوں پیدا ہوئی، اور اس کے کیا اسباب ہوسکتے ہیں؟ اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے خود جان بوجھ کر تعلیم سے کنارہ کشی اختیار نہیں کی، کیونکہ اگر انہیں تعلیم سے رغبت نہ ہوتی تووہ مدارس کیوں قائم کرتے۔ افسوسناک سچائی یہ ہے کہ آزادی کے بعد اقتدار میں آنے والی تمام سرکاروں نے مسلمانوں کو تعلیمی پسماندگی کا شکار بنائے رکھا انہوں نے شاید یہ بات محسوس کرلی تھی کہ اگر مسلمان تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے تو اپنی صلاحیتوں اور لیاقت سے وہ تمام اہم اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو جائیں گے، چنانچہ تمام طرح کے حیلوں اور روکاوٹوں کے ذریعہ مسلمانوں کو تعلیم کے قومی دھارے سے الگ تھلگ کر دینے کی کوششیں ہوتی رہیں، جس کے نتیجہ میں مسلمان تعلیم میں دلتوں سے بھی پیچھے ہوگئے۔

مولانا مدنی نے کہاکہ ہم ایک بارپھراپنی یہ بات دہرانا چاہیں گے کہ مسلمان پیٹ پر پتھر باندھ کر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں، اور کارزارحیات میں کامیابی کیلئے ہماری نوجوان نسل تعلیم کواپنا اصل ہتھیاربنالے۔ ہمیں ایسے اسکولوں اورکالجوں کی اشدضرورت ہے جن میں مذہبی شناخت کے ساتھ ہمارے بچے اعلیٰ دنیا وی تعلیم کسی رکاوٹ اور امتیاز کے بغیر حاصل کرسکیں۔ انہوں نے قوم کے بااثرافرادسے یہ اپیل بھی کی کہ جن کو اللہ نے دولت دی ہے وہ ایسے اسکول قائم کریں، جہاں بچے اپنی مذہبی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کرسکیں، ہر شہر میں چند مسلمان مل کر کالج قائم کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ بد قسمتی یہ ہے کہ جو ہمارے لئے اس وقت انتہائی اہم ہے، اس جانب ہندوستانی مسلمان توجہ نہیں دے رہے ہیں، آج مسلمانوں کو دوسری چیزوں پر خرچ کرنے میں تو دلچسپی ہے، لیکن تعلیم کی طرف ان کی توجہ نہیں ہے، یہ ہمیں اچھی طرح سمجھنا ہوگا کہ ملک کے موجودہ حالات کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم سے ہی کیا جاسکتا ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور وہ ہر محاذ پر کامیابی سے کام کر رہی ہے، چنانچہ ایک طرف جہاں یہ مکاتیب ومدارس قائم کر رہی ہے وہیں اب اس نے ایسی تعلیم پر بھی زور دینا شروع کر دیا ہے جو روزگار فراہم کرتا ہے، روزگار فراہم کرنے والی تعلیم سے مراد تکنیکی اور مسابقتی تعلیم ہے تاکہ جو بچے اس طرح کی تعلیم حاصل کر کے باہر نکلیں انہیں فورا روزگار اور ملازمت مل سکے، اور وہ خود کو احساس کمتری سے بھی محفوظ رکھ سکیں۔ تعلیم کے تعلق سے جمعیۃ علماء ہند آزادی کے بعد سے ہی انتہائی حساس رہی ہے چنانچہ اس کے اکابرین نے 1954 میں ایک دینی تعلیمی بورڈ قائم کیا تھا جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانا اور ملک کے طول وعرض میں مکاتب و مدارس قائم کرنا تھا چنانچہ یہ جو ہم پورے ملک میں مکاتب و مدارس کا بچھا ہوا جال دیکھ رہے ہیں یہ انہیں کوششوں کا نتیجہ ہے لیکن اب اس سلسلے میں ہمیں نئے سرے سے مہم شروع کرنی ہوگی، اسی لئے اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند اپنے پلیٹ فارم سے مسلمانوں میں تعلیم کو عام کرنے کی غرض سے ملک گیر سطح پر ایک مؤثر مہم شروع کرے گی اور جہاں کہیں بھی ضرورت محسوس ہوئی تعلیمی ادارے بھی قائم کرے گی اورقوم کے تمام ذمہ اداران کو اس طرف راغب کرانے کی ہر ممکن کوشش بھی اس لئے کہ آج کے حالات میں ہمیں اچھے مدرسوں کی بھی ضرورت ہے اور اچھے اعلیٰ دنیاوی تعلیمی اداروں کی بھی جن میں قوم کے ان غریب مگر ذہین بچوں کو بھی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم ہوسکیں۔ جن کے والدین تعلیم کا خرچ اٹھا پانے سے قاصرہیں انہوں نے آگے کہاکہ قوموں کی زندگی میں گھر بیٹھے انقلاب نہیں آتے، بلکہ اس کے لئے عملی طورپر کوشش کی جاتی ہے اور قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

اخیر میں مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات اقلیتوں خاص طور پر مسلم اقلیت اور دلتوں کے لئے انتہائی خطرناک ہوچکے ہیں، ایک طرف جہاں آئین اور قانون کی بالادستی کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے وہیں عدل وانصاف کی روشن روایت کو ختم کر دینے کی خطرناک روش اختیار کی جا رہی ہے۔

ہندوستان صدیوں سے اپنی مذہبی غیر جانب داری اور روا داری کے لئے مشہور ہے، سیکولرزم اور رواداری نہ صرف ہندوستان کی شناخت ہے بلکہ یہی اس کے آئین کی روح بھی ہے۔ کثیر المذاہب ملک میں کسی ایک خاص مذہب اور خاص سوچ کی حکمرانی نہیں چل سکتی۔ آج ہمارے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ملک کسی خاص نظریے کی بنیاد پر چلے گا یا قومیت کی بنیادپر یا سیکولرزم کے اصولوں پر؟ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ملک سب کا ہے، ہندوستان ہمیشہ سے گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہاہے، اسی راہ پر چل کر ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔ انہوں نے اخیر میں تمام مسلمانوں سے خاص طور پر یہ اپیل کی کہ وہ جہاں بھی ہوں محبت، امن واتحاد کے پیغامبر بن جائیں،نفرت سے نفرت کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتایادرکھیں نفرت کو صرف محبت سے ہی شکست دی جاسکتی ہے، ورکنگ کمیٹی نے ریاستی، ضلعی اور مقامی یونٹوں کو متوجہ کیا کہ وہ جمعیۃ علماء ہند کے تعمیری پروگرام خصوصا اصلاح معاشرہ کے پروگرام کو بطور تحریک چلائیں جس سے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کا سد باب ہوسکے۔

جمعیۃ علماء ہند کی توجہ روز اول ہی سے رہی ہے، مکاتب ومدارس کا قیام کے ساتھ ساتھ عصری و ٹیکنیکل تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور ضرورت مند طلبہ کے لئے تعلیمی وظائف دینے کا مسلسل کام جاری ہے، اور اس کے بہتر نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ اس تسلسل کو باقی رکھتے ہوئے اس سال پچاس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپئے کی رقم تعلیمی وظائف کے لئے مختص کی گئی تھی، جس کے لئے پورے ملک سے تقریبا 600 طلبہ منتخب کئے گئے ہیں، جن میں سے اب تک تقریبا 500 طلبہ کو وظیفہ جاری کر دیا گیا ہے، تا ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ ہر دو سال میں جمعیۃ کی ممبر سازی ہوتی ہے، پچھلے ٹرم میں جمعیۃ کے ممبران کی تعداد تقریبا ایک کڑوڑ پندرہ لاکھ تھی جبکہ اس سال اس تعداد میں اضافے کے قوی امکانات ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ نے آج سے 31/ جولائی تک اس ٹرم کی ممبر سازی کا اعلان کیا ہے۔ شرکاء اجلاس میں صدر محترم مدظلہٗ کے علاوہ مفتی سید معصوم ثاقب ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند، مولانا حبیب الرحمن قاسمی، مولانا سید اسجد مدنی، مولانا اشہد رشیدی، مولانا مشتاق عنفر، مفتی غیاث الدین، مولانا عبداللہ ناصر، حاجی حسن احمد قادری، حاجی سلامت اللہ، وغیرہ اور مدعوئیین خصوصی بھی شریک ہوئے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

دھرم ویر، سوراجیرکشک چھترپتی سمبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (جنوبی) پروجیکٹ ہفتے کے ساتوں دن صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کام کرتا رہے گا۔

Published

on

Coastal-Haji-Ali-Road

برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعے دھرم ویر، سوراجیرکشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (ساؤتھ) پروجیکٹ شاملا گاندھی مارگ (پرنسس اسٹریٹ) فلائی اوور سے باندرہ کے ورلی سرے تک تعمیر کیا جا رہا ہے – ورلی سی برج۔ اب تک اس منصوبے کا 92 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔

گنیشوتسودرمائن ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ 06 ستمبر 2024 سے 18 ستمبر 2024 تک 24 گھنٹے ٹریفک کے لیے کھلا تھا۔ اب، ہفتہ 21 ستمبر 2024 سے، ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ ہفتے کے 7 دن صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک ٹریفک کے لیے کھلا رہے گا۔ اس لیے رات 12 بجے سے صبح 7 بجے تک ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔

بندومادھو ٹھاکرے چوک، رجنی پٹیل چوک (لوٹس جنکشن) اور ایمرسنز ادیان سے میرین ڈرائیو تک جنوب کی طرف جانے والی لین، جبکہ میرین ڈرائیو، حاجی علی اور رجنی پٹیل چوک (لوٹس جنکشن) سے باندرہ ورلی ساگاری سیٹو (راجیو گاندھی ساگاری سیٹو) تک شمالی لینیں ہیں۔ ٹریفک کے لیے کھلا رہے گا۔

دریں اثنا، دھرمویر، سوراجیارکشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ (جنوبی) تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈرائیور حضرات حد رفتار اور ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں۔ ٹریفک قوانین پر عمل کریں۔ ڈرائیونگ کے دوران اضافی احتیاط کریں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے ایک عاجزانہ اپیل کی جارہی ہے کہ حادثات سے بچیں اور میونسپل انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ویسٹرن ریلوے کا گورے گاؤں اور کاندیولی کے درمیان 10 گھنٹے کا بڑا بلاک۔

Published

on

Local-Train

ہفتہ/اتوار کی آدھی رات یعنی 21/22 ستمبر، 2024 کو صبح 00:00 بجے سے 10:00 بجے تک گورےگاؤں اور کاندیولی اسٹیشنوں کے درمیان اپ اور ڈاؤن سست لائنوں اور ڈاؤن فاسٹ لائنوں پر گورےگاؤں اور کاندیولی اسٹیشنوں کے درمیان چھٹی لائن کی تعمیر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کاندیولی میں گھنٹوں کا ایک بڑا بلاک لیا جائے گا۔

ویسٹرن ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر شری ونیت ابھیشیک کے ذریعہ جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، بلاک کے دوران اپ کی تمام سست لائن ٹرینیں بوریولی سے گورےگاؤں تک اپ فاسٹ لائن پر چلیں گی۔ اسی طرح تمام ڈاؤن سلو لائن ٹرینیں اندھیری سے ڈاؤن فاسٹ لائن پر چلیں گی اور ان ٹرینوں کو گورےگاؤں اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 7 تک لے جایا جائے گا۔ گورےگاؤں اور بوریولی اسٹیشنوں کے درمیان یہ ڈاون سلو لائن ٹرینیں 5ویں لائن پر چلیں گی اور پلیٹ فارم کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ٹرینیں بلاک کی مدت کے دوران رام مندر، ملاڈ اور کاندیوالی اسٹیشنوں پر نہیں رکیں گی۔ یہ بھی نوٹ کریں کہ 04.30 بجے کے بعد اندھیری سے ویرار تک تمام ڈاؤن فاسٹ ٹرینیں بلاک کی مدت کی تکمیل تک ڈاؤن سست لائن پر چلیں گی۔ مزید برآں، چرچ گیٹ-بوریوالی روٹ پر کچھ سست ٹرین خدمات کو گورگاؤں اسٹیشن پر مختصر کر دیا جائے گا اور وہاں سے گورگاؤں اسٹیشن پر واپس جائے گا۔

مسافروں کو یہ بھی مطلع کیا جاتا ہے کہ اپ اور ڈاؤن میل / ایکسپریس ٹرینیں بلاک کی مدت کے دوران تقریباً 10 سے 20 منٹ کی تاخیر سے چلیں گی۔

بلاک کے دوران کچھ مضافاتی ٹرینوں کو منسوخ/ مختصر کر دیا جائے گا۔ منسوخ شدہ/ مختصر مدت کی ٹرینوں کی فہرست ضمیمہ I اور ضمیمہ II میں منسلک ہے۔ اس سلسلے میں تفصیلی معلومات متعلقہ اسٹیشن ماسٹر کے پاس موجود ہیں۔ مسافروں سے گزارش ہے کہ مہربانی کرکے مذکورہ انتظامات کو مدنظر رکھتے ہوئے سفر کریں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

کانگریس نے ایم پی راہول گاندھی کو دھمکی دینے والی طالبان جیسی ذہنیت کے خلاف ریاست بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے۔

Published

on

ممبئی : کانگریس پارٹی نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور شیو سینا کے لاپرواہ رہنماؤں کے خلاف سڑکوں پر نکلتے ہوئے ریاست بھر میں احتجاج کیا، جنہوں نے اپوزیشن لیڈر ایم پی راہول گاندھی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ اس احتجاج کے دوران بی جے پی شیوسینا سے مطالبہ کیا گیا کہ راہول گاندھی کو دھمکیاں دینے والوں پر لگام لگائی جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

میرا بھیندر میں انچارج رمیش چنیتھلا اور ریاستی صدر نانا پٹولے، قانون ساز پارٹی کے لیڈر بالاصاحب تھوراٹ، اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار، سابق وزیر ستیج بنٹی پاٹل، حسین دلوائی، ایم ایل اے بھائی جگتاپ کے علاوہ دیگر لیڈروں کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ عہدیداروں اور سینکڑوں کارکنوں نے بی جے پی کے طالبان جیسے رویے کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ ممبئی میں کولابہ میں اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کی رہائش گاہ کے باہر ممبئی کانگریس صدر ایم پی ورشا گایکواڈ کی قیادت میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ شیوسینا کے ایم ایل اے سنجے گایکواڑ کی معطلی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

پونے میں، پونے سٹی ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی کی طرف سے ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر سٹی صدر اروند شندے، ایم ایل اے رویندر ڈھنگیکر، سابق وزیر بالا صاحب شیورکر، ریاستی نائب صدر اور سابق ایم ایل اے موہن جوشی، ریاستی جنرل سکریٹری ابھے چھاجڈ، سابق میئر کمل ویاوارے سمیت دیگر عہدیداران اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ناسک میں، ضلع کانگریس کے صدر شریش کوتوال کی قیادت میں، مارکیٹ کمیٹی کے گیٹ پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جہاں شیوسینا کے ایم ایل اے سنجے گائیکواڑ، بی جے پی لیڈر انیل بونڈے، اور ترویندر سنگھ مارواہ کے پتلے کو جوتوں سے مار کر شدید مذمت کا اظہار کیا گیا۔ . اس موقع پر مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین سنجے جادھو، سٹی صدر نند کمار کوتوال اور کئی عہدیدار موجود تھے۔

جلگاؤں میں، ضلع کانگریس کمیٹی نے سٹی ڈسٹرکٹ صدر شیام تایدے کی قیادت میں آکاشوانی چوک پر ایک راستہ روکو احتجاج کیا۔ شیوسینا (یو بی ٹی) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ احتجاج کے دوران بی جے پی لیڈر ترویندر مارواہ، رونیت بٹو، انیل بونڈے اور شنڈے گروپ کے لیڈر سنجے گایکواڑ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ ریاستی نائب صدر پرتیبھا شندے، جلگاؤں کی سابق میئر جے شری مہاجن اور دیگر کارکنان موجود تھے۔

چھترپتی سمبھاجی نگر میں ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا گیا۔ سٹی ڈسٹرکٹ کانگریس کے صدر شیخ یوسف، سیوا دل کے ریاستی صدر ولاس اوتاڈے، ریاستی جنرل سکریٹری جتیندر دیہاڑے، جگناتھ کالے، یوگیش مسالگے، ابراہیم پٹھان، کرن پاٹل ڈونگاوکر، اور بھاؤ صاحب جگتاپ سمیت کئی عہدیداروں نے شرکت کی۔

ناگپور میں سابق مرکزی وزیر ولاس متیموار، سٹی صدر ایم ایل اے وکاس ٹھاکرے، ایم ایل اے ابھیجیت ونجاری نے سینکڑوں کارکنوں کے ساتھ احتجاج کیا اور دھمکی دینے والے لیڈروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ناسک سٹی ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر ایڈو کی قیادت میں۔ آکاش چھاجڈ، ناسک سٹی ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی نے بھی لاپرواہ لیڈروں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ کولہاپور کانگریس کمیٹی نے بھی دھمکیاں دینے والوں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com