Connect with us
Wednesday,09-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مولانا ارشد مدنی مسلسل ساتویں مرتبہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر منتخب

Published

on

maulana-arshad-madni

ملک کے موجودہ حالات، قانون و انتظام کی بد تر صورتحال اور مسلمانوں کی تعلیمی حالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے جمعیۃ کے تعلیمی وظائف کی رقم پچاس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کر دی۔ یہ اعلان انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے مجلس عاملہ کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق مرکزی مجلس عاملہ نے ریاستی جمعیتوں کی مجلس عاملہ کی سفارشات کی بنیاد پر آئندہ میعاد کی صدارت کے لئے مولانا ارشد مدنی کے نام کا اعلان کر دیا۔
مجلس عاملہ سے خطاب میں مولانا ارشد مدنی نے ملک کے موجودہ حالات میں قانون و انتظام کی بد تر صورتحال اور مسلمانوں کی تعلیمی تناسب پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کے لئے وظائف کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہماری اس ادنیٰ سی کوشش سے بہت سے ایسے ذہین اور محنتی بچوں کا مستقبل کسی حد تک سنور سکتا ہے، جنہیں اپنی مالی پریشانیوں کی وجہ سے اپنے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں جس طرح کی مذہبی اور نظریاتی محاذ آرائی اب شروع ہوئی ہے اس کا مقابلہ کسی ہتھیار یاٹکنالوجی سے نہیں کیا جاسکتا اس سے مقابلہ کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اعلیٰ تعلیم سے مزین کر کے اس لائق بنا دیں کہ وہ اپنے علم اور شعور کے ہتھیار سے اس نظریاتی جنگ میں مخالفین کو شکست سے دو چار کر کے کامیابی اور کامرانی کی وہ منزلیں سر کرلیں جن تک ہماری رسائی سیاسی طور پر محدود اور مشکل سے مشکل تر بنا دی گئی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ آزادی کے بعد آنے والی تمام سرکاروں نے ایک طے شدہ پالیسی کے تحت مسلمانوں کو تعلیم کے میدان سے باہر کر دیا، سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلمان تعلیم میں دلتوں سے بھی پیچھے ہیں، مولانا مدنی نے سوال کیا کہ یہ افسوسناک صورتحال کیوں پیدا ہوئی، اور اس کے کیا اسباب ہوسکتے ہیں؟ اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے خود جان بوجھ کر تعلیم سے کنارہ کشی اختیار نہیں کی، کیونکہ اگر انہیں تعلیم سے رغبت نہ ہوتی تووہ مدارس کیوں قائم کرتے۔ افسوسناک سچائی یہ ہے کہ آزادی کے بعد اقتدار میں آنے والی تمام سرکاروں نے مسلمانوں کو تعلیمی پسماندگی کا شکار بنائے رکھا انہوں نے شاید یہ بات محسوس کرلی تھی کہ اگر مسلمان تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے تو اپنی صلاحیتوں اور لیاقت سے وہ تمام اہم اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو جائیں گے، چنانچہ تمام طرح کے حیلوں اور روکاوٹوں کے ذریعہ مسلمانوں کو تعلیم کے قومی دھارے سے الگ تھلگ کر دینے کی کوششیں ہوتی رہیں، جس کے نتیجہ میں مسلمان تعلیم میں دلتوں سے بھی پیچھے ہوگئے۔

مولانا مدنی نے کہاکہ ہم ایک بارپھراپنی یہ بات دہرانا چاہیں گے کہ مسلمان پیٹ پر پتھر باندھ کر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں، اور کارزارحیات میں کامیابی کیلئے ہماری نوجوان نسل تعلیم کواپنا اصل ہتھیاربنالے۔ ہمیں ایسے اسکولوں اورکالجوں کی اشدضرورت ہے جن میں مذہبی شناخت کے ساتھ ہمارے بچے اعلیٰ دنیا وی تعلیم کسی رکاوٹ اور امتیاز کے بغیر حاصل کرسکیں۔ انہوں نے قوم کے بااثرافرادسے یہ اپیل بھی کی کہ جن کو اللہ نے دولت دی ہے وہ ایسے اسکول قائم کریں، جہاں بچے اپنی مذہبی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کرسکیں، ہر شہر میں چند مسلمان مل کر کالج قائم کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ بد قسمتی یہ ہے کہ جو ہمارے لئے اس وقت انتہائی اہم ہے، اس جانب ہندوستانی مسلمان توجہ نہیں دے رہے ہیں، آج مسلمانوں کو دوسری چیزوں پر خرچ کرنے میں تو دلچسپی ہے، لیکن تعلیم کی طرف ان کی توجہ نہیں ہے، یہ ہمیں اچھی طرح سمجھنا ہوگا کہ ملک کے موجودہ حالات کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم سے ہی کیا جاسکتا ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور وہ ہر محاذ پر کامیابی سے کام کر رہی ہے، چنانچہ ایک طرف جہاں یہ مکاتیب ومدارس قائم کر رہی ہے وہیں اب اس نے ایسی تعلیم پر بھی زور دینا شروع کر دیا ہے جو روزگار فراہم کرتا ہے، روزگار فراہم کرنے والی تعلیم سے مراد تکنیکی اور مسابقتی تعلیم ہے تاکہ جو بچے اس طرح کی تعلیم حاصل کر کے باہر نکلیں انہیں فورا روزگار اور ملازمت مل سکے، اور وہ خود کو احساس کمتری سے بھی محفوظ رکھ سکیں۔ تعلیم کے تعلق سے جمعیۃ علماء ہند آزادی کے بعد سے ہی انتہائی حساس رہی ہے چنانچہ اس کے اکابرین نے 1954 میں ایک دینی تعلیمی بورڈ قائم کیا تھا جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں میں تعلیمی بیداری لانا اور ملک کے طول وعرض میں مکاتب و مدارس قائم کرنا تھا چنانچہ یہ جو ہم پورے ملک میں مکاتب و مدارس کا بچھا ہوا جال دیکھ رہے ہیں یہ انہیں کوششوں کا نتیجہ ہے لیکن اب اس سلسلے میں ہمیں نئے سرے سے مہم شروع کرنی ہوگی، اسی لئے اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند اپنے پلیٹ فارم سے مسلمانوں میں تعلیم کو عام کرنے کی غرض سے ملک گیر سطح پر ایک مؤثر مہم شروع کرے گی اور جہاں کہیں بھی ضرورت محسوس ہوئی تعلیمی ادارے بھی قائم کرے گی اورقوم کے تمام ذمہ اداران کو اس طرف راغب کرانے کی ہر ممکن کوشش بھی اس لئے کہ آج کے حالات میں ہمیں اچھے مدرسوں کی بھی ضرورت ہے اور اچھے اعلیٰ دنیاوی تعلیمی اداروں کی بھی جن میں قوم کے ان غریب مگر ذہین بچوں کو بھی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم ہوسکیں۔ جن کے والدین تعلیم کا خرچ اٹھا پانے سے قاصرہیں انہوں نے آگے کہاکہ قوموں کی زندگی میں گھر بیٹھے انقلاب نہیں آتے، بلکہ اس کے لئے عملی طورپر کوشش کی جاتی ہے اور قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

اخیر میں مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات اقلیتوں خاص طور پر مسلم اقلیت اور دلتوں کے لئے انتہائی خطرناک ہوچکے ہیں، ایک طرف جہاں آئین اور قانون کی بالادستی کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے وہیں عدل وانصاف کی روشن روایت کو ختم کر دینے کی خطرناک روش اختیار کی جا رہی ہے۔

ہندوستان صدیوں سے اپنی مذہبی غیر جانب داری اور روا داری کے لئے مشہور ہے، سیکولرزم اور رواداری نہ صرف ہندوستان کی شناخت ہے بلکہ یہی اس کے آئین کی روح بھی ہے۔ کثیر المذاہب ملک میں کسی ایک خاص مذہب اور خاص سوچ کی حکمرانی نہیں چل سکتی۔ آج ہمارے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ملک کسی خاص نظریے کی بنیاد پر چلے گا یا قومیت کی بنیادپر یا سیکولرزم کے اصولوں پر؟ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ملک سب کا ہے، ہندوستان ہمیشہ سے گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہاہے، اسی راہ پر چل کر ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔ انہوں نے اخیر میں تمام مسلمانوں سے خاص طور پر یہ اپیل کی کہ وہ جہاں بھی ہوں محبت، امن واتحاد کے پیغامبر بن جائیں،نفرت سے نفرت کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتایادرکھیں نفرت کو صرف محبت سے ہی شکست دی جاسکتی ہے، ورکنگ کمیٹی نے ریاستی، ضلعی اور مقامی یونٹوں کو متوجہ کیا کہ وہ جمعیۃ علماء ہند کے تعمیری پروگرام خصوصا اصلاح معاشرہ کے پروگرام کو بطور تحریک چلائیں جس سے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کا سد باب ہوسکے۔

جمعیۃ علماء ہند کی توجہ روز اول ہی سے رہی ہے، مکاتب ومدارس کا قیام کے ساتھ ساتھ عصری و ٹیکنیکل تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور ضرورت مند طلبہ کے لئے تعلیمی وظائف دینے کا مسلسل کام جاری ہے، اور اس کے بہتر نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ اس تسلسل کو باقی رکھتے ہوئے اس سال پچاس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپئے کی رقم تعلیمی وظائف کے لئے مختص کی گئی تھی، جس کے لئے پورے ملک سے تقریبا 600 طلبہ منتخب کئے گئے ہیں، جن میں سے اب تک تقریبا 500 طلبہ کو وظیفہ جاری کر دیا گیا ہے، تا ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ ہر دو سال میں جمعیۃ کی ممبر سازی ہوتی ہے، پچھلے ٹرم میں جمعیۃ کے ممبران کی تعداد تقریبا ایک کڑوڑ پندرہ لاکھ تھی جبکہ اس سال اس تعداد میں اضافے کے قوی امکانات ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ نے آج سے 31/ جولائی تک اس ٹرم کی ممبر سازی کا اعلان کیا ہے۔ شرکاء اجلاس میں صدر محترم مدظلہٗ کے علاوہ مفتی سید معصوم ثاقب ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند، مولانا حبیب الرحمن قاسمی، مولانا سید اسجد مدنی، مولانا اشہد رشیدی، مولانا مشتاق عنفر، مفتی غیاث الدین، مولانا عبداللہ ناصر، حاجی حسن احمد قادری، حاجی سلامت اللہ، وغیرہ اور مدعوئیین خصوصی بھی شریک ہوئے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

شرابی ڈرائیوروں کے خلاف پولس کارروائی، سات مقدمہ درج

Published

on

traffic-police

ممبئی : ممبئی ٹریفک پولیس نے شراب پی کر ڈرائیورنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بھی کارروائی کی ہے۔ ممبئی ٹریفک پولیس نے شراب نوشی کر کے ڈرائیونگ کرنے والوں پر دفعہ 125 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ 8 اپریل کو شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے والوں پر بھارتیہ نیائے سہتا بی این ایس 2023 دفعہ 125 کے تحت 7 مقدمہ درج کیا گیا، ساتھ ہی ان ڈرائیوروں کے لائسنس بھی منسوخ کئے گئے ہیں۔ اس معاملہ میں ٹریفک پولیس نے ساگر پربھاکر 27 سالہ تھانہ، دلیپ سبھاش یادو 28 سالہ مجگاؤں، راکیش شیواجی راٹھوڑ 22 کف پریڈ ممبئی، رحیم شیخ 30 بیلا پور نئی ممبئی، سرجیت سنگھ 26 ساکی ناکہ، پرکاش یشونت 39 کاجو پاڑہ بوریولی، اجئے کمار رام شنکر سنگھ 40 جوگیشوری ساکن پر شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے کا کیس درج کیا ہے۔ ٹریفک پولیس نے ڈرائیونگ کے دوران شراب پی کر اپنی اور دوسروں کی جان خطرہ میں ڈالنے والے ان ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کر کے اس پر قدغن لگانے کی سعی کی ہے۔ ٹریفک پولیس نے بتایا کہ ٹریفک کے اصول وضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے، اور اسی مناسبت سے کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ۵۰ کروڑ روپے کی منشیات ڈرگس تباہ

Published

on

Mumbai-Police

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ۱۰۰ دنوں کے پروگرام کی مناسبت سے ممبئی پولس کے انسداد منشیات سیل اے این سی نے ممبئی میں درج ۱۳۰عدالتی کیس ضبط شدہ ۵۳۰ کلو وزن ۴۴۳۳ کو ڈین بوتلیں کل ۵۰ کروڑ مالیت کی منشیات کو ضائع اور تباہ کیا گیا۔ یہ کارروائی مہاراشٹر سرکار کی منظور شدہ ویسٹ مینجمنٹ پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی تلوجہ پنول رائے گڑھ میں مکمل کی گئی۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولس کمشنر ستیہ نارائن چودھری، جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم کی ایما پر کی گئی ہے ستیہ نارائن چودھری کمیٹی کے صدر بھی ہے اور یہ کارروائی اے این سی کے ڈی سی پی شیام گھاگھے نے انجام دی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی میں ورلی سے بی کے سی اور آرے جانے والے مسافروں کے لیے خوشخبری، میٹرو تھری کوریڈور کے دوسرے مرحلے کا معائنہ شروع، راستہ کھلنے کی امید

Published

on

Mumbai-Metro

ممبئی : ورلی سے بی کے سی یا آرے روزانہ سفر کرنے والے مسافروں کو اگلے 15-20 دنوں میں بڑی راحت ملنے والی ہے۔ میٹرو 3 کوریڈور کے دوسرے مرحلے کے روٹ کے کمشنر آف میٹرو ریل سیفٹی (سی ایم آر ایس) سے متعلق معائنہ کا کام پیر سے شروع کر دیا گیا ہے۔ سی ایم آر ایس کی تحقیقات اگلے ہفتے میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ اس کے بعد اپریل کے تیسرے یا چوتھے ہفتے میں میٹرو تھری کوریڈور کا 9.6 کلومیٹر کا راستہ بھی عام مسافروں کے لیے کھل جائے گا۔ میٹرو کا ٹرائل رن گزشتہ چار مہینوں سے میٹرو تھری کوریڈور کے بی کے سی اور اچاریہ عطرے چوک کے درمیان چل رہا تھا۔ اپنے معائنہ میں، ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن (ایم ایم آر سی ایل) نے میٹرو کے 9.6 کلومیٹر روٹ کے ساتھ نصب تمام آلات کو ٹھیک سے کام کرتے پایا۔ اس کے بعد ایم ایم آر سی ایل نے سی ایم آر ایس ٹیم کو حتمی معائنہ کے لیے مدعو کیا۔

میٹرو کے 9.6 کلومیٹر کے راستے میں 6 میٹرو اسٹیشن ہیں۔ میٹرو کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے بعد، راہداری کے 33.35 کلومیٹر کے کل روٹ میں سے 20 کلومیٹر کے رقبے پر میٹرو سروس مسافروں کے لیے دستیاب ہوگی۔ مسافر ممبئی میٹرو کے ذریعے آرے سے ورلی (آچاریہ اترے چوک) تک سفر کر سکیں گے۔ عام مسافروں کے لیے میٹرو شروع کرنے سے پہلے سی ایم آر ایس سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔ سی ایم آر ایس معائنہ میں ٹریکس، اوور ہیڈ سسٹم، فائر سیفٹی، وینٹیلیشن میکانزم، ایمرجنسی ایگزٹ، اسٹیشن پر دستیاب مسافروں کی سہولیات وغیرہ کی جانچ پڑتال شامل ہے۔ اس کے لیے سی ایم آر ایس کی مختلف ٹیمیں میٹرو لائن پر نصب تمام آلات کا معائنہ کرتی ہیں۔ معائنہ کے دوران اگر کوئی خرابی پائی جاتی ہے تو میٹرو انتظامیہ کو اس خرابی کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے اور اسے درست کرنے کے لیے وقت دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد، سی ایم آر ایس حتمی معائنہ سروس شروع کرنے کے لئے گرین سگنل دیتا ہے.

میٹرو تھری کوریڈور کا دوسرا مرحلہ مسافروں کی سہولت کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ہے۔ بی کے سی کو دھاراوی سے جوڑنے کے لیے دریائے مٹھی کے نیچے زیر زمین میٹرو روٹ بنایا گیا ہے۔ میٹرو بی کے سی اور دھاراوی کے درمیان پانی سے تقریباً 25 میٹر نیچے چلے گی۔ دریائے مٹھی کے نیچے 915 میٹر لمبی سرنگ مکمل کر لی گئی ہے۔ میٹرو میٹرو تھری کوریڈور کے تحت دریائے مٹھی کے نیچے تین سرنگیں بنا رہی ہے۔ اس میں 1.5 کلومیٹر کی دو سرنگیں اور 154 میٹر کی ایک سرنگ ہے۔ ان میں سے ایک سرنگ پر 660 میٹر تک، دوسری سرنگ پر 240 میٹر تک اور تیسری سرنگ پر تقریباً 15 میٹر تک کام مکمل ہو چکا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ میٹرو تھری کے دو سٹیشنوں، دھاراوی اور بی کے سی کے درمیان دریائے مٹھی کا 1.4 کلومیٹر طویل حصہ ہے۔ ان دونوں اسٹیشنوں کو ملانے کے لیے دریائے مٹھی کے نیچے ایک سرنگ بنائی جا رہی ہے۔

آرے سے کف پریڈ تک میٹرو روٹ بنایا جا رہا ہے۔ کل 33.5 کلومیٹر کے راستے میں سے آرے سے بی کے سی تک کا راستہ اسمبلی انتخابات سے عین قبل مسافروں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ اپریل کے آخر تک بی کے سی سے آچاریہ اترے چوک تک میٹرو سروس بھی شروع ہونے کی امید ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ایم ایم آر سی ایل جولائی تک آچاریہ اترے چوک سے کف پریڈ تک میٹرو سروس شروع کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ چند روز قبل میٹرو ٹرین کو کف پریڈ تک منتقل کرتے ہوئے میٹرو انتظامیہ نے پورے روٹ پر ٹرین کی چیکنگ کا کام مکمل کر لیا ہے۔

پہلے مرحلے کے اسٹیشن (12.5 کلومیٹر)
آرے
سیپج
ایم آئی ڈی سی
مرول ناکہ
سی ایس ایم آئی اے (ٹی2)
سہار روڈ
سی ایس ایم آئی اے (ٹی1)
سانتا کروز
باندرہ کالونی
بی کے سی

دوسرا مرحلہ (9.6 کلومیٹر)
دھاراوی
شیتلا دیوی مندر
دادر
سدھی ونائک
ورلی
آچاریہ اترے چوک

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com