Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

وادی کشمیر میں تمام کالجوں میں درس وتدریس کا عمل بحال ہوا

Published

on

exam

وادی کشمیر میں پیر کے روز تمام کالجوں میں قریب ایک برس بعد تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل در آمد کے بیچ درس وتدریس کا عمل باقاعدگی سے شروع ہوا، بتادیں وادی میں سال گذشتہ کے ماہ مارچ میں ہی کورونا لاک ڈاؤن کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے بند کر دئے گئے تھے، اور بعد میں تعلیم و تعلم کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔

متعلقہ حکام کے مطابق وادی میں پرائمری و مڈل سطح تک کے اسکول یکم مارچ سے کھلنے والے ہیں، جبکہ صوبہ جموں میں یکم فروری سے ہی کالج کھل گئے ہیں۔

یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے سری نگر میں قائم مختلف کالجوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ کالجوں میں صبح سے ہی طلباء کے جوق در جوق آنے کا سلسلہ جاری تھا۔ انہوں نے کہا کہ طلباء اور اساتذہ کے چہروں پر خوشیاں عیاں تھیں، اور اساتذہ طلباء کا استقبال کر رہے تھے۔

موصوف نے بتایا کہ کالجوں کو سینیٹائز کیا گیا تھا اور دیگر تمام کورونا گائیڈ لائنز پر بھی من و عن عمل کیا جا رہا تھا۔

ایک طلاب علم نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں آج جہنم سے آزاد ہوکر جنت میں داخل ہوا ہوں۔ کالج میں قدم رکھتے ہی سکون کی ایک چادر نے میرے وجود کو ڈھانپ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم آن لائن کلاسز لے کر تعلیم جاری رکھے ہوئے تھے، لیکن کالج آکر اساتذہ کے کلاسوں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا لطف ہی کچھ الگ بھی ہے، اور اس کے بسیار فوائد بھی ہیں۔

موصوف طالب علم نے کہا کہ کالج کھلنے سے طلباء کا ذہنی دباؤ بھی کم ہو جائے گا، جس کا شکار ہم مسلسل گھروں میں بیٹھنے سے ہوئے ہیں۔ ایک استاد نے بتایا کہ طلباء کو کلاس روم میں رو برو پڑھانے سے ہی دلی سکون اور تسلی میسر ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلباء کے بغیر کالجوں کا وجود ہی بے، معنی ہوکر رہ جاتا ہے، اور آج جب طلباء کالجوں میں حاضر ہوئے تو ان کی رونق دو بالا ہوگئی۔

والدین کا ماننا ہے کہ وادی کشمیرمیں پانچ اگست 2019 سے ہی تعلیمی ادارے بند ہیں، اگرچہ بیچ میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہونے لگا تھا، لیکن پھر کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوبارہ معطل ہو کے رہ گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی میں گذشتہ دو برسوں کے دوران طلباء کو نا قابل تلافی تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

سیاست

جو بالا صاحب نہ کر سکے، فڑنویس نے کر دکھایا… بھائی ادھو کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے پر راج ٹھاکرے کا بڑا بیان

Published

on

Raj-Thackeray

ممبئی : 20 سال کے طویل وقفے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک تاریخی لمحہ آیا جب راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے ایک اسٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔ ‘مراٹھی وجے دیوس’ کے نام سے منعقد کی گئی اس بڑی عوامی میٹنگ میں دونوں لیڈروں نے مراٹھی زبان، مہاراشٹر کی شناخت اور ثقافتی شناخت کے حوالے سے واضح اور تیز پیغام دیا۔ اجلاس کا آغاز راج ٹھاکرے کے خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے نہ صرف تین زبانوں کی پالیسی پر حملہ کیا بلکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔

راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب محاذ پر بات ہوئی تو بی جے پی حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بارش کی وجہ سے یہ جلسہ گنبد میں ہونا پڑا۔ میں ان سے معذرت خواہ ہوں جو اندر نہیں آ سکے، جو بالا صاحب نہ کر سکے، وہ آج ہو گیا۔ دیویندر فڑنویس نے ہمیں اکٹھا کیا۔ ہم 20 سال بعد اکٹھے ہوئے ہیں۔ شام کو میڈیا میں بحث ہوگی کہ دونوں بھائی ایک ہوجائیں گے یا نہیں۔ ان دونوں کی باڈی لینگویج کیسی تھی؟ ہم اسے مراٹھی وجے دیوس کے طور پر منا رہے ہیں۔ ہمارا ایجنڈا مراٹھی شناخت ہے۔ مہاراشٹر کی طرف کوئی مشکوک نظر سے نہیں دیکھے گا۔ میں مہاراشٹر کے لیے جو بھی کر سکتا ہوں کروں گا۔ آپ کسی پر ہندی مسلط نہیں کر سکتے۔

ہندی کا مسئلہ بغیر کسی وجہ کے اٹھایا جانے والا موضوع تھا۔ راج ٹھاکرے نے ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ چھوٹے بچوں پر زبردستی کیا جائے گا؟ آپ کو تین زبانوں کا فارمولا کہاں سے ملا؟ ہندی بولنے والی ریاستیں خود ترقی نہیں کر سکتیں اور یہاں نوکریوں کے لیے آتی ہیں۔ کیا ہمیں ہندی بولنے والی ریاستوں کے لیے ہندی سیکھنی ہوگی؟ ممبئی کو الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو وہ ممبئی میں قسمت آزمائے۔ اگر ہم خاموش بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہیں۔ دادا بھوسے نے مراٹھی میڈیم میں تعلیم حاصل کی اور وزیر تعلیم بنے۔ دیویندر فڑنویس انگریزی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ بنے۔

بالا صاحب ٹھاکرے اور شری کانت ٹھاکرے دونوں نے انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کی لیکن کیا کوئی ان کے مراٹھی پر سوال کر سکتا ہے؟ ایل کے اڈوانی نے عیسائی اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن کوئی ان کے ہندوتوا پر سوال اٹھا سکتا ہے۔ تمل تیلگو کے بارے میں، کوئی پوچھے کہ تم نے یہ کہاں سے سیکھی؟ اگر میں مراٹھی پر فخر کرتا ہوں تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جے للیتا، اسٹالن اور کونیموزی، چندرابابو نائیڈو، نارا لوکیش، اے آر رحمان سبھی نے انگریزی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، لیکن کیا وہ ہندی بولنا شروع کر دیے۔ اے آر رحمان نے ہندی کے بارے میں سوال اٹھایا اور اسٹیج سے چلے گئے۔

بچے انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں تو بھی مراٹھی کا غرور ختم نہیں ہونا چاہیے۔ ریاستوں کے نام پر فوج کی مختلف رجمنٹیں ہیں لیکن دشمن پر ایک ہی طرح سے حملہ کرتی ہیں۔ وہاں زبان کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ آج تمام مراٹھی اکٹھے ہیں۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب زبان کے بعد وہ ذات پات کی سیاست کریں گے۔ میرا بھائیندر واقعہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندی میڈیا نے کہا کہ ایک گجراتی تاجر مارا گیا ہے۔ لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر کوئی ڈرامہ رچاتا ہے تو اسے کانوں کے نیچے مارنا چاہیے۔ اگر آپ کبھی ایسا کرتے ہیں تو کبھی اس کی ویڈیو نہ بنائیں۔ اسے ‘مارا مارا’ کہنے دو۔ میرے بہت سے دوست گجراتی بھی ہیں اور بہت اچھی مراٹھی بولتے ہیں۔

شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بات چیت ہوگی یا نہیں؟ پرکاش جاوڈیکر آئے اور کہا کہ وہ بال ٹھاکرے سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا وہ مجھ سے نہیں ملے گا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جاوڈیکر نے کہا کہ سی ایم کے معاملے پر فیصلہ ہو چکا ہے، یہ انہیں بتانا ہوگا۔ اس کے بعد میں نے بال ٹھاکرے کو جگایا اور بتایا کہ سریش دادا جین کا نام فائنل ہو گیا ہے۔ پھر بال ٹھاکرے نے کہا کہ جاوڈیکر سے کہو کہ وزیر اعلیٰ صرف مراٹھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اور مراٹھی کے علاوہ کوئی بحث نہیں ہو سکتی۔ میں بال ٹھاکرے کا خواب پورا کروں گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com