Connect with us
Thursday,04-September-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

خواجہ یونس قتل معاملہ: قتل میں ملوث چار پولس والوں کی ملازمت پر بحالی پر اعتراض کرنے کا خواجہ یونس کی والدہ کو حق ہے، سینئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی

Published

on

ladad

ممبئی (پریس ریلیز)خواجہ یونس قتل معاملے میں ملوث چار پولس والوں کی ملازمت پر بحالی کے ممبئی پولس کمشنر کے خصوصی حکم (آرڈر) کو چیلنج کرنے والی خواجہ یونس کی والد ہ کی جانب سے داخل سول رٹ پٹیشن پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ یونس کے قتل میں ملوث چاروں پولس والوں کی ملازمت پر بحالی پر اعتراض کرنے کا حق خواجہ یونس کی والد ہ آسیہ بیگم کو ہے اور وہ عدالت کو اس ضمن میں دوران بحث مطمئین کریں گے۔

واضح رہے کہ پچھلی سماعت پر ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے سوال پوچھا تھا کہ چار وں پولس والوں کی ملازمت پر بحالی سے خواجہ یونس کی والدہ کو کیا فرق پڑتا ہے جس کے جواب میں آج سینئر وکیل مہر دیسائی نے جسٹس اے اے سید اور جسٹس مادھو جامدار کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ممبئی پولس کمشنر نے چاروں پولس والوں کو بحال کرکے ہائی کورٹ کے حکم کی توہین کی ہے اور قانون کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ مہیر دیسائی نے کہا کہ بامبے پولس سزا اوراپیل رول 1956کے تحت ممبئی پولس کمشنر کو پولس والوں کی معطلی ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے اس کے باوجود انہوں نے ایسا کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

اسی درمیان دو رکنی بینچ کے جسٹس اے اے سید اور جسٹس مادھو جامدار نے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہیکہ یہ سروس کا معاملہ ہے لہذا ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو جانچ کرلینا چاہئے کہ آیا عدالت اس معاملے کی سماعت کرنے اہل ہے کیا یہ بینچ، جسٹس اے اے سید نے کہا کہ اگر رجسٹرار کی طرف سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ موجودہ بینچ اس سول رٹ پٹیشن کی سماعت کرنے کی اہل ہے تو، 2فروری کو عدالت اس معاملے کی سماعت کریگی۔ آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے خواجہ یونس کی والد کیجانب سے ممبئی پولس کمشنر کے فیصلہ کو ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے ا س سے قبل جمعیۃ علماء نے ممبئی پولس کمشنر کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی عرضداشت بھی داخل کی تھی جو زیر سماعت ہے۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ خوجہ یونس کی والدہ آسیہ بیگم کی جانب سے داخل کردہ سول رٹ پٹیشن میں پولس کمشنر آف ممبئی پرم ویر سنگھ کے علاوہ چاروں پولس والوں کو بھی فریق بنایاگیا ہے، پٹیشن میں درج ہیکہ ممبئی پولس کمشنر کا چاروں پولس والوں کی معطلی کو ختم کرکے انہیں دوبارہ ملازمت پر بحال کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے لہذا ہائی کورٹ کو اسے کالعدم قراردینا چاہئے کیونکہ پولس کمشنر کویہ اختیار ہی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ممبئی گھاٹکوپر بم دھماکہ معاملے میں ماخوذ کیئے گئے پربھنی کے ملزم خواجہ یونس (سافٹ وئیر انجینئر)کی پولس حراست میں ہوئی موت کے ذمہ دار پولس والوں کو سی آئی ڈی کی تحقیقات کے بعد ملازمت سے معطل کردیا گیا تھا لیکن 6 / جون2020 کو ان پولس والوں کو ملازمت پر بحال کردیاگیاجس کے خلاف خواجہ یونس کی والدہ کی جانب سے جمعیۃ علماء کے توسط سے ممبئی پولس کمشنر پرم ویر سنگھ اور ہوم ڈپارٹمنٹ کو توہین عدالت کانوٹس بھیجا گیا تھا نوٹس کا جواب پولس کمشنر کی جانب سے موصول نہ ہونے پر ممبئی ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی پٹیشن اور سول رٹ پٹیشن داخل کی گئی تھی جو زیر سماعت ہے۔

گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ 2004 میں ممبئی ہائی کورٹ نے حکم دیا تھاکہ خواجہ یونس قتل معاملے میں ملوث پولس والوں کو ڈسپلینری انکوائری کا سامنا کرنا ہوگا لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اس کے باوجود پولس والوں کو ملازمت پر بحال کردیا گیا جو توہین عدالت ہے نیز ممبئی پولس کمشنر کا فیصلہ غیر آئینی ہے لہذا حصول انصاف کے لیئے جمعیۃ علماء نے توہین عدالت کی پٹیشن کے ساتھ ساتھ ممبئی ہائی کورٹ میں سول رٹ پٹیشن بھی داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ یونس کے والد نے2004 ممبئی ہائی کورٹ میں خواجہ یونس کے ساتھ پولس زیادتی اور اس کے غائب ہوجانے کی شکایت کی تھی جس کے بعد ممبئی ہائی کورٹ نے ان چارو ں پولس والوں کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دیا تھا نیز ممبئی پولس کمشنر کویہ اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ ان پولس والوں کی معطلی ختم کرکے انہیں دوبارہ ملازمت پر بحال کرے۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ اے سی پی سچن وازے، کانسٹبل راجندر تیواری، راجا رام نکم اور سنیل دیسائی کو ملازمت پر لے لیا گیا ہے جبکہ سی آئی ڈی نے ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی او ر فاسٹ ٹریک عدالت میں چلنے والے اس مقدمہ میں ابتک صرف ایک گواہ کی گواہی عمل میں آئی ہے ایسے میں ان پولس والوں کی ملازمت پر بحالی سے خواجہ یونس کی فیملی سمیت انصاف پسند عوام کو صدمہ پہنچا ہے۔ عیاں رہے کہ23 دسمبر 2002 کو خواجہ یونس کو 2، دسمبر 2002 کو گھاٹکوپر میں ہونے والے بم دھماکہ کے الزام میں گرفتارکیا تھا جس کے بعد سچن وازے نے دعوی کیا تھا کہ خواجہ یونس پولس تحویل سے اس وقت فرار ہوگیا جب اسے تفتیش کے لیئے اورنگ آبا دلے جایا جارہا تھا حالانکہ سی آئی ڈٖی نے سچن وازے کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے معاملے کی تفتیش کے بعد ان پولس والوں کے خلاف خواجہ یونس کو قتل کرنے کا مقدمہ قائم کیا تھا جو زیر سماعت ہے ۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

جرم

ممبئی مراٹھا مورچہ غیر قانونی مجمع اور راستہ روکو پر ۹ ایف آئی آر درج

Published

on

FIR

‎ممبئی : ممبئی مراٹھا مورچہ کے دوران ہنگامہ آرائی اور غیر قانونی مجمع جمع کرنا مراٹھا مظاہرین کو مہنگا پڑا ہے. پولس نے ان کے خلاف کیس درج کئے ہیں۔ ممبئی آزاد میدان مراٹھا مورچہ میں غیر قانونی طریقے سے راستہ روکو اور مجمع جمع کرنے کا کیس ممبئی کے مختلف پولس اسٹیشنوں میں درج کیا گیا ہے۔ مراٹھا مورچہ کے خلاف ممبئی متعدد پولس اسٹیشنوں میں کل 9 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ جس میں مرین ڈرائیو ۲ ، آزاد میدان پولس اسٹیشن میں ۳، ایم آر اے مارگ پولا اسٹیشن میں ایک، جے جے، ڈونگری اور قلابہ پولس اسٹیشنوں میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے. اس میں جنوبی ممبئی زون ون کے تحت ۶ مقدمات درج کئے گئے ہیں. ڈی سی پی پروین منڈے نے اس کی تصدیق کی ہے. اس میں بیشتر مقدمات غیر قانونی مجمع جمع کرنے کا درج کیا گیا ہے, جس میں راستہ روکو بھی شامل ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

عید میلاد النبی کی عام تعطیل ۸ ستمبر کو دی جائے، رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کا وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ

Published

on

Asim Azmi

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو ایک مکتوب ارسال کر کے سماجوادی پارٹی ریاستی صدر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عام تعطیل کو ۵ ستمبر کے بجائے ۸ ستمبر کی جائے کیونکہ مسلمانوں نے ہندو مسلم اتحاد اور بھائی چارگی کا ثبوت دیتے ہوئے جلوس محمدی ۸ ستمبر کو مہاراشٹر بھر میں نکالنے کا فیصلہ لیا ہے, اس لئے اسی مناسبت سے تعطیل کو ۸ ستمبر میں منتقل کیا جائے اور طے شدہ ۵ ستمبر کی عام تعطیل کو ۸ ستمبر کو دی جائے بروز پیر عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جلوس نکالنے کا مسلمانوں نے فیصلہ لیا ہے, ایسے میں عام تعطیل اسی روز دی جائے, یہ مطالبہ اعظمی نے اپنے مکتوب میں کیا ہے اور وزیر اعلی سے درخواست کی ہے کہ وہ جلد از جلد اس معاملہ میں نوٹیفیکشن جاری کرے تاکہ ۸ ستمبر کو عام تعطیل ہو۔

Continue Reading

سیاست

مراٹھا ریزرویشن جی آر جاری، او بی سی اور مراٹھا برادری میں تنازع

Published

on

Maratha Protest..

مراٹھا ریزرویشن کی منظوری اور جی آر جاری کئے جانے بعد چھگن بھجبل اپنی ہی سرکار سے ناراض ہے, جبکہ منوج جارنگے پاٹل پرعزم ہے اور انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر مراٹھا کو ریزرویشن ملے گا اور اس میں بدگمانی سے بچیں۔ ممبئی آزاد میدان میں مراٹھوں کے احتجاجی مظاہرہ کامیابی سے ہمکنار ہونے کے بعد مراٹھا تحریک کے سربراہ منوج جرانگے پاٹل نے کہا کہ مراٹھوں نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تحریک کو تقویت بخشی ۷۰۔۷۵ سال سے مراٹھا ریزرویشن سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا اب تمام مراٹھوں کو ریزرویشن کی فراہمی ہوگی. بدگمانی اور گمراہ کن پروپیگنڈہ پر اعتماد نہ کرے, صبرو تحمل سے کام لیں اور دانشورانہ دہانت کا ثبوت دے, لوگوں کی باتیں سن کر اس پر اعتماد نہ کرے, تمام مراٹھوں کو ریزرویشن فراہم ہوگا. سرکار نے حیدرآباد گزٹ نافذ کرنے کے بعد یہ ممکن ہوا ہے اور اس کو یقینی بنانے کا وعدہ سرکار نے کیا ہے. اس گزٹ کے نفاد سے مراٹھا برادری بھی او بی سی میں شامل ہوگی. اس لئے افواہ پر توجہ نہ دے, مراٹھا مورچہ ختم ہونے کے بعد منوج جارنگے پاٹل نے پریس کانفرنس میں وضاحت کی ہے کہ حیدر آباد گزٹ پر عمل آوری سے مراٹھا سماج کو او بی سی میں شمولیت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھا ریزرویشن فراہمی پر کئی لوگوں کے پیٹ میں مڑوڑ پیدا ہوئی ہے, وہ ہمارے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں, اس لئے گمراہ کن پروپیگنڈہ پر بھروسہ نہ کرے۔

مراٹھا ریزرویشن جی آر جاری بھجبل ناراض
حکومت نے مراٹھا برادری کے ریزرویشن کو لے کر جی آر جاری کیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے بالآخر پانچ دن کے بعد کل اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی۔ حکومت نے ان کے آٹھ میں سے چھ مطالبات تسلیم کر لیے۔ تاہم اب او بی سی برادری جارحانہ موقف اختیار کرتی نظر آرہی ہے۔ وہ او بی سی سے مراٹھا سماج کو دیئے گئے ریزرویشن پر برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔ او بی سی برادری کے لیڈر چھگن بھجبل اس سے ناراض ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ جی آر کے حوالے سے وکلاء سے صلاح ومشورہ کر رہے ہیں۔ اس پس منظر میں وزیر چھگن بھجبل آج کی کابینہ کی میٹنگ سے غیر حاضر تھے۔

مراٹھا طبقہ کو او بی سی سے ریزرویشن ملنے سے او بی سی میں ناراضگی ہے۔ یہی نہیں بلکہ بتایا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مراٹھا ریزرویشن کو لے کر جی آر جاری کیے جانے کے بعد چھگن بھجبل ناراض ہیں اور انہوں نے کابینہ کی میٹنگ سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے زور دے کر کہا کہ مراٹھواڑہ میں ہر مراٹھا او بی سی ہے۔ اب او بی سی کا کہنا ہے کہ او بی سی کے ریزرویشن پر حملہ کیا جائے گا۔ مراٹھا اور کنبی سماج مساوی ہے جس کے بعد او بی سی اور مراٹھا برادری میں ریزرویشن کو لے کر تنازع ہے اور حالات کشیدہ ہو گئے ہیں, جس کے سبب اب او بی سی اور مراٹھا برادری آمنے سامنے آگئی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com