Connect with us
Thursday,10-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

خواجہ یونس قتل معاملہ: قتل میں ملوث چار پولس والوں کی ملازمت پر بحالی پر اعتراض کرنے کا خواجہ یونس کی والدہ کو حق ہے، سینئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی

Published

on

ladad

ممبئی (پریس ریلیز)خواجہ یونس قتل معاملے میں ملوث چار پولس والوں کی ملازمت پر بحالی کے ممبئی پولس کمشنر کے خصوصی حکم (آرڈر) کو چیلنج کرنے والی خواجہ یونس کی والد ہ کی جانب سے داخل سول رٹ پٹیشن پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ یونس کے قتل میں ملوث چاروں پولس والوں کی ملازمت پر بحالی پر اعتراض کرنے کا حق خواجہ یونس کی والد ہ آسیہ بیگم کو ہے اور وہ عدالت کو اس ضمن میں دوران بحث مطمئین کریں گے۔

واضح رہے کہ پچھلی سماعت پر ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے سوال پوچھا تھا کہ چار وں پولس والوں کی ملازمت پر بحالی سے خواجہ یونس کی والدہ کو کیا فرق پڑتا ہے جس کے جواب میں آج سینئر وکیل مہر دیسائی نے جسٹس اے اے سید اور جسٹس مادھو جامدار کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ممبئی پولس کمشنر نے چاروں پولس والوں کو بحال کرکے ہائی کورٹ کے حکم کی توہین کی ہے اور قانون کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ مہیر دیسائی نے کہا کہ بامبے پولس سزا اوراپیل رول 1956کے تحت ممبئی پولس کمشنر کو پولس والوں کی معطلی ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے اس کے باوجود انہوں نے ایسا کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

اسی درمیان دو رکنی بینچ کے جسٹس اے اے سید اور جسٹس مادھو جامدار نے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہیکہ یہ سروس کا معاملہ ہے لہذا ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو جانچ کرلینا چاہئے کہ آیا عدالت اس معاملے کی سماعت کرنے اہل ہے کیا یہ بینچ، جسٹس اے اے سید نے کہا کہ اگر رجسٹرار کی طرف سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ موجودہ بینچ اس سول رٹ پٹیشن کی سماعت کرنے کی اہل ہے تو، 2فروری کو عدالت اس معاملے کی سماعت کریگی۔ آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے خواجہ یونس کی والد کیجانب سے ممبئی پولس کمشنر کے فیصلہ کو ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے ا س سے قبل جمعیۃ علماء نے ممبئی پولس کمشنر کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی عرضداشت بھی داخل کی تھی جو زیر سماعت ہے۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ خوجہ یونس کی والدہ آسیہ بیگم کی جانب سے داخل کردہ سول رٹ پٹیشن میں پولس کمشنر آف ممبئی پرم ویر سنگھ کے علاوہ چاروں پولس والوں کو بھی فریق بنایاگیا ہے، پٹیشن میں درج ہیکہ ممبئی پولس کمشنر کا چاروں پولس والوں کی معطلی کو ختم کرکے انہیں دوبارہ ملازمت پر بحال کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے لہذا ہائی کورٹ کو اسے کالعدم قراردینا چاہئے کیونکہ پولس کمشنر کویہ اختیار ہی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ممبئی گھاٹکوپر بم دھماکہ معاملے میں ماخوذ کیئے گئے پربھنی کے ملزم خواجہ یونس (سافٹ وئیر انجینئر)کی پولس حراست میں ہوئی موت کے ذمہ دار پولس والوں کو سی آئی ڈی کی تحقیقات کے بعد ملازمت سے معطل کردیا گیا تھا لیکن 6 / جون2020 کو ان پولس والوں کو ملازمت پر بحال کردیاگیاجس کے خلاف خواجہ یونس کی والدہ کی جانب سے جمعیۃ علماء کے توسط سے ممبئی پولس کمشنر پرم ویر سنگھ اور ہوم ڈپارٹمنٹ کو توہین عدالت کانوٹس بھیجا گیا تھا نوٹس کا جواب پولس کمشنر کی جانب سے موصول نہ ہونے پر ممبئی ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی پٹیشن اور سول رٹ پٹیشن داخل کی گئی تھی جو زیر سماعت ہے۔

گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ 2004 میں ممبئی ہائی کورٹ نے حکم دیا تھاکہ خواجہ یونس قتل معاملے میں ملوث پولس والوں کو ڈسپلینری انکوائری کا سامنا کرنا ہوگا لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اس کے باوجود پولس والوں کو ملازمت پر بحال کردیا گیا جو توہین عدالت ہے نیز ممبئی پولس کمشنر کا فیصلہ غیر آئینی ہے لہذا حصول انصاف کے لیئے جمعیۃ علماء نے توہین عدالت کی پٹیشن کے ساتھ ساتھ ممبئی ہائی کورٹ میں سول رٹ پٹیشن بھی داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ یونس کے والد نے2004 ممبئی ہائی کورٹ میں خواجہ یونس کے ساتھ پولس زیادتی اور اس کے غائب ہوجانے کی شکایت کی تھی جس کے بعد ممبئی ہائی کورٹ نے ان چارو ں پولس والوں کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دیا تھا نیز ممبئی پولس کمشنر کویہ اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ ان پولس والوں کی معطلی ختم کرکے انہیں دوبارہ ملازمت پر بحال کرے۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ اے سی پی سچن وازے، کانسٹبل راجندر تیواری، راجا رام نکم اور سنیل دیسائی کو ملازمت پر لے لیا گیا ہے جبکہ سی آئی ڈی نے ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی او ر فاسٹ ٹریک عدالت میں چلنے والے اس مقدمہ میں ابتک صرف ایک گواہ کی گواہی عمل میں آئی ہے ایسے میں ان پولس والوں کی ملازمت پر بحالی سے خواجہ یونس کی فیملی سمیت انصاف پسند عوام کو صدمہ پہنچا ہے۔ عیاں رہے کہ23 دسمبر 2002 کو خواجہ یونس کو 2، دسمبر 2002 کو گھاٹکوپر میں ہونے والے بم دھماکہ کے الزام میں گرفتارکیا تھا جس کے بعد سچن وازے نے دعوی کیا تھا کہ خواجہ یونس پولس تحویل سے اس وقت فرار ہوگیا جب اسے تفتیش کے لیئے اورنگ آبا دلے جایا جارہا تھا حالانکہ سی آئی ڈٖی نے سچن وازے کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے معاملے کی تفتیش کے بعد ان پولس والوں کے خلاف خواجہ یونس کو قتل کرنے کا مقدمہ قائم کیا تھا جو زیر سماعت ہے ۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی سابق پولس کمشنر پرمبیر سنگھ کو بڑی راحت، سی بی آئی نے تھانہ کا کیس بند کر دیا، کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل

Published

on

parambir singh

‎ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے تھانے کے کوپری پولیس اسٹیشن میں درج ہفتہ وصولی اور دھمکی کے معاملے میں کلین چٹ دے دی ہے۔ سنگھ نے سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر سنگین الزامات لگانے کے ساتھ کئی سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کو کلوزر رپورٹ پیش کی ہے۔ سی بی آئی کے مطابق 2016-17 میں پیش آئے اس معاملے میں جرم ثابت کرنے کے لیے ثبوت دستیاب نہیں ہے اور نہ تھےنہ ہی یہ کوئی متنازع معاملہ ہے۔

‎سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ شکایت کنندہ اگروال کی مالیاتی لین دین میں بے ایمانی رونما ہوئی ہے اور وہ جھوٹے دیوانی اور فوجداری مقدمات کے ذریعے لوگوں کو پھنسانے کے لیے معروف ہے۔ اس کے علاوہ، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اگروال اور بلڈر سنجے پنمیا کے درمیان تصفیہ بغیر کسی دباؤ یا زبردستی کے ہوا تھا۔

‎پرم بیرسنگھ کے خلاف ممبئی کے میرین ڈرائیو، گورےگاؤں، اکولا اور تھانے نگر تھانوں میں کل پانچ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان میں سی بی آئی نے کوپری پولیس اسٹیشن میں ہفتہ وصولی کے معاملے کی تحقیقات کو بند کر دیا ہے، لیکن دیگر چار معاملات کی تحقیقات ابھی جاری ہے۔

Continue Reading

سیاست

قانون ساز کونسل میں غدار پر ہنگامہ 10 منٹ تک کارروائی ملتوی

Published

on

parliament

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں اس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا, جب قانون ساز کونسل میں مراٹھی مانس کو ترجیحی بنیادوں پر گھر فراہمی کے مسئلہ پر بحث جاری تھی۔ شیوسینا لیڈر انیل پرب نے ایوان میں مراٹھی مانس کے گھر اور فلاح کے لئے کام کرنے کی سرکار کو تلقین کی اور ان سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کیا, اس پر وزیر سنبھو راج دیسائی اور انیل پرب میں لفظی جھڑپ ہوئی اور کیونکہ انیل پرب نے سوال کیا کہ سرکار مل مزدوروں کے لئے قانون سازی کب کرے گی, اس پر سمبھوراج نے کہا کہ ۲۰۱۹ سے ۲۰۲۲ تک قانون سازی کیوں نہیں کی گئی, اسی دوران انیل پرب نے ایوان میں غدار لفظ کا استعمال کیا جس پر سنبھوراج دیسائی برہم ہو گئے اور کہا کہ “آئی لا غدار کو نلا منتے” یعنی غدار کس کو کہا اس پر انیل پرب نے کہا کہ اس وقت آپ جس کی جوتے چاٹتے تھے۔ اس دوران کونسل میں ہنگامہ ہوا اور ایوان کی کارروائی کو 10 منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑا, اس کے بعد ایوان میں یہ واضح کیا گیا کہ ایوان کے کام کاج ریکارڈ سے یہ لفظ حذف کر دیا گیا۔ مراٹھی مانس کو گھر ترجیحاتی بنیادوں پر فراہم کرنے سے متعلق ۲۰۲۱ اور ۲۰۲۲ میں کوئی قانون نہیں تھا۔ اس پر انیل پرب کو غصہ آیا اور لفظی جھڑپ شروع ہو گئی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سنجے سرشاٹ کو انکم ٹیکس محکمہ کا نوٹس، الیکشن میں حلف نامہ میں مندرجہ جائیداد کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم

Published

on

Sanjay-Shirsat

ممبئی رکن پارلیمان اور وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے فرزند سریکانت شندے کو انکم ٹیکس کی نوٹس سے متعلق شندے سینا کے وریر سنجے سرشاٹ نے یہ واضح کیا ہے کہ میرے حوالہ سے جو خبر نیوز چینل میں نشر کی جارہی ہے کہ سریکانت شندے کو انکم ٹیکس محکمہ کی نوٹس موصول ہوئی ہے, میں اس سے لاعلم ہوں, لیکن مجھے نوٹس موصول ہوئی ہے اور یہ نوٹس مجھے اپنے ۲۰۲۴ کے الیکشن میں حلف نامہ میں جائیداد سے متعلق تفصیلات پیش کرنے پر دی گئی ہے, اور اس میں جائیداد کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے ایسا نہیں کہا ہے کہ سریکانت شندے کو نوٹس ملی ہے یا نہیں مجھ سے یہ دریافت کیا گیا کہ سریکانت شندے اور سنجے سرشاٹ کو انکم ٹیکس کی نوٹس سیاسی دباؤ کا نتیجہ تو نہیں ہے اس پر میں نے اپنا موقف واضح کیا تھا, البتہ میرے نام سے گمراہ کن خبر نشر کی جارہی ہے کہ میں یہ بتایا ہے کہ سریکانت شندے کو نوٹس موصول ہوئی ہے یہ سراسر غلط ہے, مجھے جو نوٹس موصول ہوئی ہے اس کا جواب میں کچھ دنوں میں ارسال کروں گا۔ انکم ٹیکس محکمہ کا کام وہ کر رہا ہے اور میں اپنا کام کروں گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com