Connect with us
Sunday,22-June-2025
تازہ خبریں

جرم

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ بھگوا ملزم کرنل پروہت کو زبر دست دھچکہ، سینئر ایڈوکیٹ مکل روہگتی نے پیروی کرنے سے انکار کردیا

Published

on

malegaobaama

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کوآج اس وقت شدید دھچکہ لگا جب اس کی پیروی کرنے والے سابق اٹارنی جنرل آف انڈیا سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے ہائی کورٹ میں اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا۔مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں شہید ہونے والے چھ افراد کے اہل خانہ نے بذریعہ خط ایڈوکیٹ مکل روہتگی کے کرنل پروہت کا دفا ع کرنے پر اعتراض کیا تھا کیونکہ ماضی میں وہ این آئی اے اور مرکزی حکومت کی جانب سے کرنل پروہت کے خلاف عدالت میں پیش ہوچکے تھے۔

آج جیسے ہی عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس کارنک نے کرنل پروہت کی وکیل نیتا گھوکھلے سے دریافت کیا کہ سینئرایڈوکیٹ مکل روہتگی اس معاملے میں ملزم کرنل پروہت کے دفاع میں پیش ہونے والے تھے لیکن آج وہ دکھائی نہیں دے رہے ہیں جس پر ایڈوکیٹ نیلا گھوکھلے نے عدالت کو بتایا کہ بم دھماکہ متاثرین نے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی کو ایک خط روانہ کرکے ان کے ملزم کے دفاع میں پیش ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے ان سے کہا تھا کہ وہ کرنل پروہت کے لیئے پیش نہ ہوں نیز اگر وہ ملزم کے لیئے پیش ہونگے تو اس سے انصاف کا خون ہوجائے گا کیونکہ وہ پہلے ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں اور انہیں اس مقدمہ کی باریکیاں معلوم ہے جس سے ملزم کو فائدہ مل سکتاہے۔

ایڈوکیٹ مکل روہتگی کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر عدالت نے ایڈوکیٹ نیلا گھوکھلے کو حکم دیا کہ وہ بحث کریں جس کے بعد ایڈوکیٹ نیلاگوکھلے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے۔
ایڈوکیٹ نیلا گوکھلے نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کرنل پروہت کو آرمی کی جانب سے بھی کلین چٹ ملی ہے کہ وہ بم دھماکوں کی سازش میں شامل نہیں تھا بلکہ وہ اپنی ڈیوٹی نبھا رہاتھا۔
ایڈوکیٹ نیلا گوکھلے کی بحث کے بعد جسٹس ایس ایس شندے نے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی(سابق سالیسٹر جنرل آف انڈیا) کو حکم دیا کہ بحث کریں جس پر بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود ابھی تک کرنل پروہت نے انہیں رازدارانہ دستاویزات مہیا نہیں کروایا ہے جس کی بنیاد پر وہ مقدمہ سے ڈسچار ج کی درخواست کررہا ہے۔

ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ پبلک سرونٹ کو گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ(2) 197 کے تحت اعلی افسر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے لیکن اس معاملے میں کرنل پروہت آفیشیل ڈیوٹی پر ہونے کے باوجود غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا لہذاکرنل پروہت 197 دفعہ کا فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔

مقدمہ کی سماعت آن لائن ہورہی تھی لیکن درمیان میں ہی انٹر نیٹ سگنل کمزور ہونے کی وجہ سے ممبئی ہائی کورٹ اور ایڈوکیٹ دیسائی کا رابطہ منقطع ہوگیا جس کے بعد جسٹس ایس ایس شندے نے بی اے دیسائی کو فون کیا اور ان کی بقیہ بحث ٹیلی فون پر سماعت کی جس کے دوران عدالت نے انہیں بتایا کہ رازدارانہ دستاویزات کے تعلق سے عدالت 2 فروری کو فیصلہ صادر کریگی نیز اس مقدمہ میں بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں لہذا عدالت 2 فروری کو آن لائن کی بجائے آف لائن یعنی کہ روبرو سماعت کریگی جس پر بی اے دیسائی نے ان کا شکریہ ادا کیا۔

ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے رازدارانہ دستاویزات حاصل کرنیکے لیئے خصوصی عرضداشت بھی داخل کی ہے جس پر عدالت کو مثبت فیصلہ صادر کرنا ہوگا نہیں تو اس معاملے میں مکمل انصاف نہیں ہوگا، جسٹس ایس ایس شندے نے بی اے دیسائی کو یقین دلایا کہ وہ اس تعلق سے 2 فروری کی سماعت پر تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ صادر کریں گے۔دوران کارروائی ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کی معاونت کے لیئے وکلاء شاہد ندیم،ہیتالی سیٹھ، کرتیکا اگروال، ارشد شیخ،عادل شیخ و دیگر موجود تھے۔

آج کی عدالتی کارروائی کے اختتام کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں شہید ہونے والے چھ افراد کے والدین، بھائی بہن، بیوی اور دیگر قریبی رشتہ داروں نے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی کے ملزم کے دفاع میں پیش ہونے پر اعترض کیا تھا جس کی بناء پروہ آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس سے کرنل پروہت کو دھچکہ لگا ہے کیونکہ ایڈوکیٹ مکل روہتگی کی وجہ سے ہی عدالت نے کرنل پروہت کی عرضداشت کو سماعت کیلئے قبول کیا تھا۔

جرم

جے این پی اے میں 800 کروڑ روپے کی بدعنوانی کا الزام : سی بی آئی نے سابق چیف منیجر، نجی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا

Published

on

CBI

سی بی آئی نے 18 جون 2025 کو جے این پی ٹی کے اس وقت کے چیف منیجر (پی پی ڈبلیو ڈی)، ممبئی اور چنئی میں واقع نجی کمپنیوں اور دیگر کے خلاف جواہر لعل نہرو پورٹ اتھارٹی (جے این پی اے) کے کیپٹل ڈریجنگ پروجیکٹ میں 800 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچانے پر ایف آئی آر درج کی تھی۔ یہ الزام لگایا گیا ہے کہ جے این پی اے کے عہدیداروں اور نجی کمپنیوں کے درمیان مجرمانہ سازش رچی گئی تھی جس کے نتیجے میں معاہدوں میں بھاری مالی نقصان ہوا تھا۔ یہ کیس نیویگیشنل چینل کی گہرائی بڑھانے کے لیے جے این پی اے کے کیپٹل ڈریجنگ پروجیکٹ سے متعلق ہے، جس میں ممبئی میں واقع ایک نجی کمپنی اور چنئی میں واقع ایک اور کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ ٹاٹا کنسلٹنگ انجینئرز (ٹی سی ای) پروجیکٹ مینجمنٹ کنسلٹنٹ کے طور پر اس پروجیکٹ میں شامل تھے۔

الزام ہے کہ پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں چینل کی دیکھ بھال کے دوران ٹھیکیداروں کو 365.90 کروڑ روپے کی اضافی رقم ادا کی گئی۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں، جو پہلے مرحلے کی دیکھ بھال کی مدت کے ساتھ اوور لیپ ہو گیا، ٹھیکیدار کو 438 کروڑ روپے کی اضافی رقم دی گئی جبکہ یہ دعویٰ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں کوئی اوور ڈریجنگ نہیں ہوئی۔ سی بی آئی نے ممبئی اور چنئی میں جے این پی اے حکام، کنسلٹنگ کمپنی اور ملزمین پرائیویٹ کمپنیوں کے پانچ مقامات پر چھاپے مارے۔ اس عرصے کے دوران پراجیکٹ سے متعلق کئی دستاویزات، ڈیجیٹل ڈیوائسز اور سرکاری ملازمین کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کے دستاویزات برآمد ہوئے ہیں۔ تمام دستاویزات کی جانچ کی جا رہی ہے اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

ایف آئی آر میں نامزد ملزمان :
جناب سنیل کمار مادبھاوی، اس وقت کے چیف مینیجر (پی پی ڈبلیو ڈی)، جے این پی ٹی
مسٹر دیودتا بوس، پروجیکٹ ڈائریکٹر، ٹاٹا کنسلٹنگ انجینئرز
ٹاٹا کنسلٹنگ انجینئرز، ممبئی
بوسکالس سمیٹ انڈیا ایل ایل پی، ممبئی
Jاوہن ڈی نول ڈریجنگ انڈیا پرائیویٹ۔ لمیٹڈ، چنئی
دیگر نامعلوم سرکاری اور نجی افراد
سی بی آئی معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کر رہی ہے اور مزید کارروائی جاری ہے۔

Continue Reading

جرم

موسلادھار بارش سے کسانوں کا بڑا نقصان، کسانوں کو سرکاری سبسڈی میں 100 کروڑ کا گھوٹالہ بے نقاب، بی جے پی نے 21 افسران کو معطل کیا

Published

on

ممبئی/جالنا : موسلادھار بارش کی وجہ سے مہاراشٹر کے جالنا ضلع میں کسانوں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ تاہم اس نقصان کی تلافی کے لیے حکومت کی طرف سے دی گئی گرانٹ کی تقسیم میں انتظامی افسران نے بڑا گھپلہ کیا ہے اور بی جے پی کے ایم ایل اے ببن راؤ لونیکر نے اس گھوٹالے کا پردہ فاش کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ 2022 سے 2024 کے درمیان 100 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ اس معاملے میں قصوروار پائے گئے 21 افسران کے خلاف معطلی کی کارروائی کی گئی ہے۔ ایم ایل اے لونیکر نے ایس آئی ٹی یا سی بی آئی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ہمارے ساتھی مہاراشٹر ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، جالنا ضلع میں شدید بارش، سیلاب اور ژالہ باری کی وجہ سے کسان مشکل میں ہیں۔ حکومت نے کسانوں کی مدد کے لیے 412 کروڑ روپے کی گرانٹ کو منظوری دی۔ لیکن اس گرانٹ میں بڑی کرپشن کی گئی۔ 100 کروڑ روپے کا گھپلہ بے نقاب ہوا ہے۔ ایم ایل اے ببن راؤ لونیکر نے اس گھوٹالے کا پردہ فاش کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اہلکاروں نے جعلی کسان دکھا کر دوگنا سبسڈی لی اور سرکاری اراضی کے نام پر رقم غبن کی۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رپورٹ کے مطابق 34.97 کروڑ روپے کا غبن کیا گیا ہے۔ لیکن ایم ایل اے ببن راؤ لونیکر کے مطابق یہ گھوٹالہ 100 کروڑ روپے سے زیادہ کا ہے۔ یہ گھپلہ امباد، گھنساونگی، بھوکردان اور جعفرآباد تعلقہ میں ہوا۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ اس میں تحصیلدار، سب ڈویژنل آفیسر، تالاٹھی، گرام سیوک اور ایگریکلچر اسسٹنٹ شامل ہیں۔ 14 جون 2025 کو جالنہ میں ضلعی منصوبہ بندی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس میٹنگ میں ایم ایل اے نے اس گھوٹالے کا پردہ فاش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مالی غبن نہیں ہے بلکہ کسانوں کے اعتماد اور حقوق کا بھی قتل ہے۔ سب کچھ گنوانے والے کسانوں کے منہ سے کھانا چھیننے والے کرپٹ افسران کو جیل میں ڈالنا چاہیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس گھوٹالے کی جانچ ایس آئی ٹی یا سی بی آئی سے کرائی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قصورواروں کی جائیداد ضبط کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مراٹھواڑہ کے تمام اضلاع میں گرانٹ کی تقسیم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے میں اب تک 21 افسران کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔ اس میں گزشتہ ہفتے 10 دیہی ریونیو افسران (تلاٹھی) اور 11 افراد (19 جون 2025) شامل ہیں۔

ڈی جی کوریواد، سچن بگول، جیوتی کھرجولے، گنیش میسل، کیلاش گھرے جیسے ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ضلع کلکٹر ڈاکٹر شری کرشنا پنچال نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی نے امباد اور گھنساونگی کے 75-80 گاؤں کا دوبارہ معائنہ کیا۔ اس میں 74 ملازمین کو قصوروار پایا گیا ہے۔ دیگر 10-15 افراد معطل ہیں۔ ایم ایل اے لونیکر نے سب ڈویژنل افسران اور تحصیلداروں پر بھی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر ملازمین کے خلاف کارروائی کرکے سینئرز کا ساتھ دینا کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ فی الحال 5 تحصیلداروں اور 5 سب تحصیلداروں کو نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ تاہم ابھی تک اس کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔

ضلعی انتظامیہ اب تک 5 کروڑ 74 لاکھ روپے وصول کر چکی ہے۔ ایم ایل اے لونیکر نے باقی رقم کی وصولی کے لیے قصوروار لوگوں کی جائیداد ضبط کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کل 2 لاکھ 57 ہزار 297 کسانوں میں سے 1 لاکھ 94 ہزار 113 کسانوں نے سبسڈی حاصل کی ہے۔ جبکہ 63 ہزار 184 کسانوں کی سبسڈی اور 15 ہزار 31 لوگوں کی ای کے وائی سی زیر التوا ہے۔ ضلع کلکٹر ڈاکٹر پنچال نے کہا کہ فنڈز کی کمی اور ای-کے وائی سی مسئلہ کی وجہ سے کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی روک دی گئی ہے۔

ایم ایل اے لونیکر نے جالنا ضلع کے تمام ایم ایل ایز کو اکٹھا کرکے اسمبلی میں اس مسئلہ کو اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسانوں کی ایک ایک پائی واپس لیں گے۔ ہم بدعنوانوں کو جیل میں ڈالیں گے اور ان کی جائیدادیں ضبط کریں گے۔ حکومت فوری طور پر ایس آئی ٹی تحقیقات کا حکم دے، ورنہ سڑکوں پر نکلیں گے! ڈویژنل کمشنر جتیندر پاپالکر نے مراٹھواڑہ کے تمام اضلاع میں گزشتہ 5 سالوں میں گرانٹ کی تقسیم کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس سے دیگر اضلاع میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آنے کا امکان ہے۔ ایم ایل اے ببن راؤ لونیکر نے خبردار کیا ہے کہ جالنا ضلع کے کسان اس گھوٹالے کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم ہر کرپٹ افسر کو بے نقاب کریں گے اور کسانوں کے پیسے واپس کرائیں گے۔ ریاستی حکومت فوری طور پر ایس آئی ٹی تحقیقات کا حکم دے، ورنہ سڑکوں پر نکلیں گے!

Continue Reading

جرم

جوہو ہوکہ پارلر پر چھاپہ : 5 نوجوان خواتین سمیت 45 افراد کے خلاف مقدمہ درج

Published

on

Hukka Paler

ممبئی، جون 2025 – ممبئی کرائم برانچ نے گزشتہ رات دیر گئے جوہو کے ایک غیر قانونی ہوکہ پارلر پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے چھاپہ مارا۔ اس کارروائی میں 45 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں 5 نوجوان خواتین بھی شامل ہیں۔ تمام افراد کے خلاف مختلف قانونی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

دریافت اور گرفتاریاں

رات تقریباً 1 بجے، ممبئی پولیس کی کرائم انٹیلیجنس یونٹ (CIU) نے ایک روف ٹاپ لاؤنج پر چھاپہ مارا، جہاں گاہکوں کو تمباکو ملا ہوا ہوکہ پیش کیا جا رہا تھا۔ پولیس کو موقع پر کم از کم 30 افراد ہوکہ پیتے ہوئے ملے۔ یہ پارلر بغیر کسی قانونی لائسنس کے چلایا جا رہا تھا، جو کہ 2017 کے کملا ملز آتشزدگی کے بعد بنائے گئے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

گرفتار کیے گئے 45 افراد میں عملہ، انتظامیہ اور گاہک شامل تھے۔ ان میں پانچ نوجوان خواتین بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔ پولیس نے ہوکہ کے مختلف سامان، جیسے پائپ، کوئلہ، تمباکو کے آمیزے اور فلیورز بھی قبضے میں لے لیے ہیں۔

قانونی کارروائی

ملزمان کے خلاف مندرجہ ذیل قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں :

  • بھارتی تعزیراتِ قانون (Indian Penal Code – IPC) کی مختلف دفعات،
  • سگریٹ و دیگر تمباکو مصنوعات ایکٹ (COTPA)،
  • آفاتِ سماوی مینجمنٹ ایکٹ (Disaster Management Act)، جو کملا ملز سانحہ کے بعد لاگو کیا گیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ 2017 کے کملا ملز آتشزدگی کے بعد ممبئی شہر کی حدود میں ہوکہ پارلرز پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس واقعے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حفاظتی خدشات

انتظامیہ نے کوئلے سے جلنے والے ہیٹرز اور بند کمروں میں ہوکہ پیش کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ یہ آگ لگنے کے بڑے خطرات پیدا کرتے ہیں۔ جس چھت پر یہ پارلر قائم تھا وہاں کسی بھی قسم کی آگ بجھانے کی منظوری یا ساز و سامان موجود نہیں تھا، جس سے ایک اور حادثے کا اندیشہ پیدا ہوا۔ شہری قوانین کے مطابق بغیر اجازت تعمیرات خصوصاً عمارت کی چھتوں پر سختی سے ممنوع ہیں۔

وسیع تناظر

کملا ملز سانحے کے بعد سے ممبئی پولیس مسلسل غیر قانونی ہوکہ ڈینز کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ 2021 سے اب تک اندھیری، باندرہ اور دیگر مضافاتی علاقوں میں کئی جگہوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ خاص طور پر، فروری 2021 میں اندھیری کے ایک روف ٹاپ پارلر پر بھی ایسی ہی کارروائی کے دوران 42 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

آئندہ کا لائحہ عمل

تمام 45 گرفتار شدہ افراد پر الزامات عائد کیے جا چکے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ تفتیش کار اس ہوکہ پارلر کی ملکیت، قانونی خلاف ورزیوں اور اس کے گاہکوں سے متعلق عوامی صحت یا سلامتی کے خطرات کی جانچ کر رہے ہیں۔ حکام نے ماضی کے حادثات سے بچنے کے لیے فائر سیفٹی قوانین کی مزید سخت نگرانی کا بھی عندیہ دیا ہے۔

کیوں یہ معاملہ اہم ہے :

  • عوامی سلامتی: بند جگہوں پر ہوکہ پارلر، خاص طور پر بغیر حفاظتی اقدامات کے، بڑے خطرے کا باعث ہوتے ہیں۔
  • قانون کا نفاذ: پابندی کے باوجود غیر قانونی ہوکہ سرگرمیاں جاری رہنا، نگرانی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
  • پالیسی کی یاد دہانی: کملا ملز سانحہ اب بھی ممبئی کی نائٹ لائف میں ہوشیاری برتنے کی اہمیت کو یاد دلاتا ہے۔
Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com