Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شمس الرحمن فاروقی کا انتقال تنقید کے ایک عہد کا خاتمہ : ڈاکٹر شیخ عقیل احمد

Published

on

Headquarters-of-National-Urdu-Council

شمس الرحمن فاروقی اس عہد کے عبقری شخص تھے جنھوں نے تنقید کو ایک اعلیٰ معیار عطا کیا اور جن کی تحریروں نے تنقیدی اور تخلیقی ذہنوں کو مہمیز اور متحرک کیا ان خیالات کا اظہار قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر شیخ عقیل احمد نے ممتاز ناقد شمس الرحمن فاروقی کے سانحہ ارتحال پر قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں منعقدہ تعزیتی میٹنگ میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ترجمہ، تخلیق اور تنقید کے باب میں ان کی جو خدمات ہیں انھیں اردو دنیا کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ ان کا انتقال تنقید کے ایک عہد کا خاتمہ ہے۔انھوں نے مزیدکہا کہ بیوروکریٹ ہوتے ہوئے اردو زبان و ادب میں شمس الرحمن فاروقی نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ قابل رشک ہے۔ انھوں نے صرف اردو زبان کی ثروت میں ہی اضافہ نہیں کیا بلکہ اردو ادبیات کو انگریزی اور دوسرے حلقوں میں بھی متعارف کرایا۔ یہ ان کا بہت بڑا کارنامہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آئندہ کی نسلیں ان کی تصنیفات سے بطور خاص استفادہ کریں گی۔ سرسوتی سمان یافتہ شمس الرحمن فاروقی نے شعر شورانگیز، تفہیم غالب، اردو کا ابتدائی زمانہ، افسانے کی حمایت میں اور کئی چاند تھے سر آسماں جیسی کئی اہم تصنیفات اردو دنیا کو دی ہیں۔

ڈاکٹر عقیل نے یہ بھی کہا کہ شمس الرحمن فاروقی نے ’شب خون‘ جیسے مجلے کے ذریعے ایک پوری نسل کی تربیت کی اور جدیدیت جیسا رجحان دیا جس کی تقلید کرنے والے بہت سے تخلیق کار عصری ادبی منظرنامے کا ایک روشن دستخط ہیں۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان سے شمس الرحمن فاروقی کی وابستگی کے حوالے سے ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ این سی پی یو ایل سے ان کا بہت گہرا رشتہ رہا ہے۔ ترقی اردو بیورو کے ڈائرکٹر اور قومی اردو کونسل کے وائس چیئرمین کی حیثیت سے انھوں نے کونسل کو ایک وژن اور ایک نئی سمت دی ہے۔

قومی اردو کونسل کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر (ایڈمن) مسٹر کمل سنگھ نے کہا کہ شمس الرحمن فاروقی ایک اعلیٰ سوچ رکھنے والے شخص تھے۔ ان کی خاص بات یہ تھی کہ اچھے کام کرنے والوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ قومی اردو کونسل سے ان کی گہری وابستگی تھی۔اردو زبان کی ترویج اور قومی اردو کونسل کی توسیع کے لیے ان کے پاس بہت سے اہم مشورے اور تجاویز تھیں جنھیں وہ عملی جامہ پہنانے کے لیے فکرمند رہتے تھے۔

اس موقعے پر ڈاکٹر کلیم اللہ (ریسرچ آفیسر) نے بھی شمس الرحمن فاروقی کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک نابغہ روزگار شخص تھے۔ ان کی باتو ں سے علمیت اور عظمت ٹپکتی تھی۔ ان کا مطالعہ وسیع اور نظر عمیق تھی۔ بجا طور پر انھیں استاذ الاساتذہ کہا جاسکتا ہے۔
اس تعزیتی میٹنگ میں قومی اردو کونسل کا عملہ موجود رہا۔ ان کی روح کی تسکین کے لیے دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com