Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

سونیا گاندھی کو احمد پٹیل کی یاد آئی اور غلام نبی آزاد…….. !!!

Published

on

(خیال اثر )
ایک وقت تھا جب آل انڈیا کانگریس پارٹی ہندوستان کے لئے شجر سایہ دار تھی. پنڈٹ جواہر لال نہرو سے لے کر راجیو گاندھی تک طویل عرصہ تک اس پارٹی نے بلا شرکت غیرے راج کیا تھا. ایک سے بڑھ کر ایک مختلف مذاہب کے بااثر افراد نے اس پارٹی کی بنیادوں کو استحکام عطا کیا تھا لیکن پھر یوں ہوا کہ چند تانا شاہوں نے وہ باد سموم چلائی کہ اس تناور درخت کے سارے برگ و ثمر خزاں رسیدگی کا شکار ہو گئے یکے بعد دیگرے دیگر مذاہب کے با اثر افراد کو کنارے لگانے کہ کوشش کرتے ہوئے انھیں گوشہ گمنامی میں گم کردیا یا پھر یہ با اثر افراد خود ہی اپنی عزت نفس کو محفوظ رکھنے کے لئے کنارے ہوتے گئے حالانکہ کانگریس پارٹی نے اپنے طویل ترین اقتدار کے دوران پوری شد و مد سے ایک مخصوص فرقے کی ترجمان بن کر اسے ہی پروان چڑھایا تھا. میرٹھ, ملیانہ,نیلی,مرادا آباد, اسام, بھاگلپور,گجرات, بھیونڈی, ممبئی مالیگاؤں, جلگاؤں دھولیہ جیسے شہروں میں فساد کے ذریعے صرف ایک مخصوص مذہب کے افراد کو نشانہ بنانا ان کی املاک کو بے دردی سے لوٹنا دور کانگریس کا وطیرہ رہا ہے. اندرا گاندھی کے قتل کے بعد دہلی کی سڑکوں پر سکھ فرقہ کے افراد کو گاجر مولی کی طرح کاٹنا بھی کانگریسی دور کے زیر سایہ ترتیب دیا گیا تھا. اندرا گاندھی بھی اتنی زیرک اور فطین تھیں کہ ایسے ہر سانحہ کے بعد وہ اس میں بیرونی ہاتھ کی گہار لگاتے ہوئے اپنا دامن صاف بچا لے جاتی تھیں. بابری مسجد اور رام مندر کا شوشہ بھی اسی پارٹی نے چھوڑا تھا. اندرا گاندھی کے قتل کے بعد جب راجیو گاندھی وزیر اعظم کی کرسی پر براجمان ہوئے تو انھوں نے چند نا عاقبت اندیش فرقہ پرستوں کی شہ پر بابری مسجد کے شیلا نیاس کو عملی جامہ پہنا دیا. یہی وہ ناعاقبت اندیشانہ فیصلہ تھا جس نے کانگریس پارٹی کی کشتی کو بیچ منجدھار میں اس بے دردی سے غرقاب کردیا کہ اس ڈوبتی کشتی کو آج تک تنکے کا سہارا بھی نصیب نہیں ہوا. نسل کشی کے شکار لاکھوں افراد کی آہیں آج بھی کانگریس پارٹی کو بری طرح خوف و ہراس میں مبتلا کر رہی ہیں. برسوں اقتدار کا مزہ لوٹنے والی کانگریس پارٹی آج اپنے زخموں کو چاٹتے چاٹتے لب گور ہو کر رہ گئی ہے.آج کانگریس پارٹی کے مسلم با اثر ذمہ داران یکے بعد دیگرے منظم سازش کے تحت کنارے لگائے جارہے ہیں. غلام بنی آزاد جیسے متعبر کشمیری مسلمان لیڈر کو اس بے دردی سے کنارے لگایا گیا کہ مسلم فرقہ عالم حیرانی میں گم ہو کر رہ گیا. غلام نبی آزاد ہر محاذ پر مسلم طبقہ اور کانگریس پارٹی کے درمیان ایک مضبوط کڑی کے مانند تھے. کانگریس پارٹی پر جب بھی برا وقت آیا غلام نبی آزاد نے ایک ایسے پل (بریج)کا کام کیا ہے جس پر چلتے ہوئے کانگریس پارٹی با آسانی اقتدار کی چوکھٹ تک پہنچ جاتی تھی. غلام نبی آزاد ہی کی طرح گجرات کے احمد پٹیل بھی تھے جو آج مرحوم ہو کر کانگریسی لیڈران خصوصاً سونیا گاندھی کو بہت یاد آرہے ہیں. مرحوم کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے سونیا گاندھی تھک نہیں رہی ہیں. پنڈت جواہر لال نہرو, لال بہادر شاشتری, اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے بعد کانگریس پارٹی میں عوام و خواص سے رابطے کی ایسی کوئی کڑی موجود نہیں رہی جو کانگریس پارٹی کو مقبول .عام بنا سکے. غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل وغیرہ کانگریس کے لئے پالیسی ساز اور کنگ میکر کہلاتے تھے. آج غلام نبی آزاد تو سازش کے تحت کنارے لگا دئیے گئے اور احمد پٹل مرحوم ہو کر کانگریس پارٹی کو تنہا چھوڑ گئے اور اب کانگریس ہے جو اپنے اچھے دنوں کو یاد کرتے ہوئے اقتدار سے بے دخلی کے زخموں کو چاٹتے ہوئے اقتدار اعلی تک پہنچنے کے خواب دیکھ رہی ہے. آج ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب سسک سسک کر دم توڑ رہی اور کانگریس پارٹی خواب گم گشتہ میں گم ہے. مقام عبرت ہے کہ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کانگریس پارٹی کے ذمہ داران ہوش کے ناخن لینے کو تیار نہیں. جس طرح کانگریس پارٹی نے ماضی میں مولانا عبدالکلام آزاد, بدرالدین طیب جی, سیف الدین کچلو, نفیسہ علی ,عبدالرحمن انتولے , پروفیسر اثیر وغیرہ کو گوشہ گمنامی میں گم کرنے کی رذیل کوشش کی تھی وہی وطیرہ آج بھی اختیار کر رکھا ہے. آج کانگریس پارٹی مٹھی بھر مفسدین کے اشاروں پر رقص فرما ہے اور کانگریس پارٹی کا یہ رقص لڑکھڑاتے قدموں سے آنے والے دنوں میں کانگریس پارٹی کو بالکل اسی طرح گمنامی کے دلدل میں غرقاب کردے گا جس طرح کانگریس ذمہ داران نے خصوصاً مسلم طبقہ کے نمائندہ افراد کو ماضی کی کوٹھریوں میں سزائے گمنامی دیتے ہوئے بے یار و مدگار چھوڑ دیا تھا .

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

سیاست

جو بالا صاحب نہ کر سکے، فڑنویس نے کر دکھایا… بھائی ادھو کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے پر راج ٹھاکرے کا بڑا بیان

Published

on

Raj-Thackeray

ممبئی : 20 سال کے طویل وقفے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک تاریخی لمحہ آیا جب راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے ایک اسٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔ ‘مراٹھی وجے دیوس’ کے نام سے منعقد کی گئی اس بڑی عوامی میٹنگ میں دونوں لیڈروں نے مراٹھی زبان، مہاراشٹر کی شناخت اور ثقافتی شناخت کے حوالے سے واضح اور تیز پیغام دیا۔ اجلاس کا آغاز راج ٹھاکرے کے خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے نہ صرف تین زبانوں کی پالیسی پر حملہ کیا بلکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔

راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب محاذ پر بات ہوئی تو بی جے پی حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بارش کی وجہ سے یہ جلسہ گنبد میں ہونا پڑا۔ میں ان سے معذرت خواہ ہوں جو اندر نہیں آ سکے، جو بالا صاحب نہ کر سکے، وہ آج ہو گیا۔ دیویندر فڑنویس نے ہمیں اکٹھا کیا۔ ہم 20 سال بعد اکٹھے ہوئے ہیں۔ شام کو میڈیا میں بحث ہوگی کہ دونوں بھائی ایک ہوجائیں گے یا نہیں۔ ان دونوں کی باڈی لینگویج کیسی تھی؟ ہم اسے مراٹھی وجے دیوس کے طور پر منا رہے ہیں۔ ہمارا ایجنڈا مراٹھی شناخت ہے۔ مہاراشٹر کی طرف کوئی مشکوک نظر سے نہیں دیکھے گا۔ میں مہاراشٹر کے لیے جو بھی کر سکتا ہوں کروں گا۔ آپ کسی پر ہندی مسلط نہیں کر سکتے۔

ہندی کا مسئلہ بغیر کسی وجہ کے اٹھایا جانے والا موضوع تھا۔ راج ٹھاکرے نے ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ چھوٹے بچوں پر زبردستی کیا جائے گا؟ آپ کو تین زبانوں کا فارمولا کہاں سے ملا؟ ہندی بولنے والی ریاستیں خود ترقی نہیں کر سکتیں اور یہاں نوکریوں کے لیے آتی ہیں۔ کیا ہمیں ہندی بولنے والی ریاستوں کے لیے ہندی سیکھنی ہوگی؟ ممبئی کو الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو وہ ممبئی میں قسمت آزمائے۔ اگر ہم خاموش بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہیں۔ دادا بھوسے نے مراٹھی میڈیم میں تعلیم حاصل کی اور وزیر تعلیم بنے۔ دیویندر فڑنویس انگریزی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ بنے۔

بالا صاحب ٹھاکرے اور شری کانت ٹھاکرے دونوں نے انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کی لیکن کیا کوئی ان کے مراٹھی پر سوال کر سکتا ہے؟ ایل کے اڈوانی نے عیسائی اسکول میں تعلیم حاصل کی لیکن کوئی ان کے ہندوتوا پر سوال اٹھا سکتا ہے۔ تمل تیلگو کے بارے میں، کوئی پوچھے کہ تم نے یہ کہاں سے سیکھی؟ اگر میں مراٹھی پر فخر کرتا ہوں تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جے للیتا، اسٹالن اور کونیموزی، چندرابابو نائیڈو، نارا لوکیش، اے آر رحمان سبھی نے انگریزی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، لیکن کیا وہ ہندی بولنا شروع کر دیے۔ اے آر رحمان نے ہندی کے بارے میں سوال اٹھایا اور اسٹیج سے چلے گئے۔

بچے انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں تو بھی مراٹھی کا غرور ختم نہیں ہونا چاہیے۔ ریاستوں کے نام پر فوج کی مختلف رجمنٹیں ہیں لیکن دشمن پر ایک ہی طرح سے حملہ کرتی ہیں۔ وہاں زبان کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ آج تمام مراٹھی اکٹھے ہیں۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب زبان کے بعد وہ ذات پات کی سیاست کریں گے۔ میرا بھائیندر واقعہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندی میڈیا نے کہا کہ ایک گجراتی تاجر مارا گیا ہے۔ لڑائی جھگڑے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر کوئی ڈرامہ رچاتا ہے تو اسے کانوں کے نیچے مارنا چاہیے۔ اگر آپ کبھی ایسا کرتے ہیں تو کبھی اس کی ویڈیو نہ بنائیں۔ اسے ‘مارا مارا’ کہنے دو۔ میرے بہت سے دوست گجراتی بھی ہیں اور بہت اچھی مراٹھی بولتے ہیں۔

شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان بات چیت ہوگی یا نہیں؟ پرکاش جاوڈیکر آئے اور کہا کہ وہ بال ٹھاکرے سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا وہ مجھ سے نہیں ملے گا۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جاوڈیکر نے کہا کہ سی ایم کے معاملے پر فیصلہ ہو چکا ہے، یہ انہیں بتانا ہوگا۔ اس کے بعد میں نے بال ٹھاکرے کو جگایا اور بتایا کہ سریش دادا جین کا نام فائنل ہو گیا ہے۔ پھر بال ٹھاکرے نے کہا کہ جاوڈیکر سے کہو کہ وزیر اعلیٰ صرف مراٹھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اور مراٹھی کے علاوہ کوئی بحث نہیں ہو سکتی۔ میں بال ٹھاکرے کا خواب پورا کروں گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com