Connect with us
Wednesday,09-July-2025
تازہ خبریں

جرم

بھیونڈی کے اندرا گاندھی میموریل اسپتال میں حاملہ خواتین کے ساتھ ڈاکٹروں کے ناروا سلوک سے عوام میں زبردست غم و غصہ

Published

on

(نامہ نگار)
سرکاری ہسپتال غریب افراد کے علاج و معالجہ کے لئے تعمیر کئے جاتے ہیں. ان اسپتالوں میں علاج و معالجہ کے ساتھ ساتھ مہنگے ترین آپریشن کا حصول بھی غریبوں کے لئے کیا جاتا ہے لیکن جس طرح حکومتوں کے تمام اعلانات خوشنما ہوتے ہیں اسی طرح یہ عالیشان سرکاری اسپتال چند دنوں تک اپنی چمک دکھا کر ضرورت مند مریضوں کے لئے دور کے ڈھول سہانے ثابت ہوتے ہیں. ان سرکاری اسپتالوں میں مختلف بیماریوں کے ماہر ڈاکٹروں کی تقرری خطیر تنخواہ یا مشاہیرے پر کی جاتی ہیں. مہنگی ترین مشنری کی تنصیب ان اسپتالوں میں کی جاتی ہیں لیکن آج کے دور پر فتن میں ایسے تمام سرکاری اسپتال سفید ہاتھی ثابت ہوتے جارہے ہیں. ان اسپتالوں کا خرچ بے انتہا بڑھ گیا ہے لیکن علاج و معالجہ کی کوئی بھی سہولت یہاں نہ ہونے کی وجہ سے غریب افراد اپنے علاج و معالجہ کے لئے در در بھٹکنے پر مجبور ہیں.
ایسے ہی اسپتالوں میں بھیونڈی شہر کا اندرا گاندھی میموریل ہاسپٹل بھی شامل ہے. بھیونڈی کے اس نام و نہاد سرکاری ہسپتال کا یہ حال ہے کہ یہاں پر کان کے علاج کے لئے کوئی بھی ماہر ڈاکٹر موجود نہیں ہے. حاملہ خواتین کو ڈیلوری کے لئے ممبئی کے کاما ہاسپٹل میں روانہ کردیا جاتا ہے. انتہائی درد کی شکار حاملہ خواتین کا بھیونڈی شہر سے کاما ہاسپٹل کا طویل ترین راستہ طے کرنا انتہائی دشوار کن مرحلہ ہوتا ہے مزید ستم یہ غریب مریضوں سے اسپتال عملہ خطیر روپیہ طلب کرتا ہے. دیکھا جائے تو اگر ان غریب افراد کے پاس روپیہ موجود ہوتا تو یہ بے یار و مدد گار افراد سرکاری اسپتال کا رخ کیوں کرتے. وہ پہلے ہی اپنے علاج کے لئے مہنگے ترین اسپتال کا رخ کرتے ہوئے اپنے درد کا درماں کر لیتے. اس اسپتال کی کارکردگی کو لے کر بھیونڈی اور قرب و جوار کے علاقوں کے غریب افراد نالاں ہیں. اس اسپتال سے معمولی بیماری کے مریضوں کو سہولیات کا فقدان بتا کر مہنگے ترین پرائیوٹ اسپتالوں میں روانہ کیا جانا ایک عام بات ہوگئی ہے. بھیونڈی شہر کی نصف آبادی مزدور پیشہ اور غربت زدہ ہے. ایسے افراد کا مہنگے ترین اسپتالوں میں علاج کے لئے جانا انتہائی مشکل امر ہے لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ مزدور پیشہ غریب افراد انتہائی پریشانی کے عالم میں علاج و معالجہ کے لئے مہنگے ترین اسپتالوں میں بھٹک رہے ہیں. مرد حضرات تو جیسے تیسے کرکے ان مہنگے اسپتالوں تک پہنچ جاتے ہیں لیکن سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا خواتین کو اٹھانا پڑ رہا ہے. خواتین بھی شتر بے مہار کی طرح اس اسپتال سے دوسرے اسپتال میں ڈوڑتی رہتی ہیں جہاں ان کا کوئی پرسان حال ہوتا ہے نہ ہی کوئی رہنمائی کرنے والا. ڈاکٹروں اور طبی عملہ کی لاپرواہی اور ناروا سلوک کی وجہ سے غریب خواتین آج خون کے آنسو رونے پر مجبور ہیں. اس کے برعکس دیکھا جائے تو مرکزی و ریاستی وزراء کے خوش کن اعلانات غریب افراد کے لئے جلے پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے. ریاستی وزراء کے لئے آج کا سلگتا ہوا موضوع “کورونا “ہے سرکاری حکام اپنی ساری توجہ کورونا پر ہی مرکوز کئے ہوئے ہیں. آج نہیں تو کل کورونا کا زور ضرور ٹوٹے گا اس لئے مرکزی و ریاستی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ معمولی بیماری کے شکار افراد کے علاج و معالجہ کے لئے اپنی پیش قدمی ایمانداری کے ساتھ شروع کریں. آج بھلے ہی عوام و خواص کورونا کا شکار ہو کر اپنی جان سےہاتَھ دھو رہے ہوں لیکن سرکاری اسپتالوں اور ان اسپتالوں سے خطیر تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹرس اور طبی عملہ کی لاپراوہی کا عالم یہی رہا تو بے شمار افراد معمولی بیماریوں کا شکار ہو کے گھٹ گھٹ کر مرنے پر مجبور ہو جائیں گے. اس لئے ریاستی حکومت کے وزراء بطور خاص وزیر صحت راجیش ٹوپے کو چاہیے کو وہ اپنے سے قریب بھیونڈی شہر کے اندرا گاندھی میموریل ہاسپٹل کا خصوصی دورہ کرتے ہوئے یہاں کی لاپراوہی اور زبو حالی کا نظارہ خود کریں تاکہ انھیں بھی معلوم ہو کہ ان کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے. عیاں رہے کہ بھیونڈی شہر کے اندرا گاندھی ہاسپٹل میں ہونے والی ناانصافی اور ناروا سلوک کے خلاف ایم پی جے نامی فعال و متحرک این جی او نے ہر محاذ پر آواز بلند کی ہے. کورونا مہاماری کے دوران اس این جی او کی خدمات آب زر سے رقم کرنے کے قابل ہے. عوام کو چاہیے کہ ظلم و ناانصافی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والے اس این جی او کے ہاتھوں کو مضبوط کریں تاکہ ہم ہماری حق تلفی سے محفوظ و مامون رہ سکیں.

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

جرم

پونے میں آئی ٹی کمپنی میں کام کرنے والی 22 سالہ خاتون کا ریپ۔ پولیس نے ڈیلیوری بوائے کا تیار کرلیا خاکہ، پولیس تفتیش میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

Published

on

raped

پونے : مہاراشٹر کے پونے میں پولیس نے 22 سالہ آئی ٹی پروفیشنل کے ریپ کیس میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے ڈیلیوری بوائے کے روپ میں داخل ہونے والے شخص کی گرفتاری کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دیں۔ یہ واقعہ بدھ کی شام پونے کی ایک سوسائٹی میں پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے ڈلیوری ایگزیکٹو کے طور پر پیش کیا۔ ملزم نے خاتون کو قلم مانگنے کے نام پر اندر بھیجا تھا۔ اس کے بعد اس نے فلیٹ کے اندر جا کر دروازہ بند کر دیا اور درندگی کی۔ ملزم نے اس کی تصویر کھینچی اور اسے وائرل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے پیغام چھوڑ دیا۔

پونے پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پونے پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ شام 7.30 بجے کے قریب خاتون کے فلیٹ میں اس وقت پیش آیا جب وہ گھر میں اکیلی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں ایک پرائیویٹ آئی ٹی فرم میں کام کرنے والی خاتون اپنے بھائی کے ساتھ رہتی تھی اور وہ کسی کام سے باہر گیا ہوا تھا۔ ملزم نے خاتون کو بے ہوش کر دیا تھا۔ کچھ دیر بعد جب خاتون کو ہوش آیا تو وہ فرار ہو چکا تھا۔ پونے پولیس کے ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، ڈیلیوری بوائے کے طور پر ظاہر کرنے والے شخص نے متاثرہ لڑکی کو بتایا تھا کہ اس کے لیے کورئیر میں بینک کے کچھ دستاویزات آئے ہیں۔ اس نے رسید دینے کو کہا اور کہا کہ وہ قلم بھول گیا ہے۔ متاثرہ خاتون جب اندر گئی تو ملزم فلیٹ میں داخل ہوا اور اندر سے دروازہ بند کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی۔

ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ملزم نے متاثرہ کی تصویر اس کے فون پر لی تھی۔ اس نے اس کے فون پر ایک پیغام بھی چھوڑا جس میں دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو وہ تصویر وائرل کر دے گا اور وہ دوبارہ آئے گا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ہم نے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور جائے وقوعہ کی فرانزک جانچ کی گئی ہے۔ کتوں کی ٹیم بھی طلب کر لی گئی ہے۔ ہم سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور دیگر تکنیکی سراغ کی چھان بین کر رہے ہیں۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم کے فون پر لی گئی تصویر میں متاثرہ کے چہرے کا ایک چھوٹا سا حصہ پکڑا گیا ہے اور اس کی بنیاد پر ایک خاکہ تیار کیا جا رہا ہے۔ پونے پولیس نے بتایا کہ خاتون مہاراشٹر کے دوسرے ضلع کی رہنے والی ہے۔ پولیس نے علاقے کے پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 64 (ریپ)، 77 (وائیورزم) اور 351-2 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ پونے کے کونڈوا علاقے میں پیش آیا۔ پونے مہاراشٹر کے آئی ٹی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس واقعے نے خواتین کے تحفظ پر ایک بار پھر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

مالی میں اغوا کیے گئے ہندوستانی… القاعدہ سے جڑی اسلامی دہشت گرد تنظیم جے این آئی ایم کتنی خطرناک ہے، وہ ‘جہادی بیلٹ’ کیسے بنا رہی ہے؟

Published

on

Mali

بماکو : یکم جولائی کو مغربی مالی میں متعدد دہشت گردانہ حملوں کے بعد تین ہندوستانی شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ یہ حملہ کییس میں ڈائمنڈ سیمنٹ فیکٹری میں ہوا، جہاں مسلح افراد کے ایک گروپ نے سائٹ میں گھس کر کارکنوں کو اغوا کر لیا۔ بھارتی وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد فیکٹری کے ملازم تھے اور انہیں جان بوجھ کر پرتشدد دراندازی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔ سرکاری بیان میں، ایم ای اے نے کہا، “یہ واقعہ 1 جولائی کو پیش آیا، جب مسلح حملہ آوروں کے ایک گروپ نے فیکٹری کے احاطے پر ایک مربوط حملہ کیا اور تین ہندوستانی شہریوں کو زبردستی یرغمال بنا لیا۔”

اگرچہ ابھی تک کسی دہشت گرد تنظیم نے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن جس طرح مالی کے کئی حصوں میں ایک ہی دن مربوط دہشت گرد حملے ہوئے، اس سے شک کی سوئی براہ راست القاعدہ کی حمایت یافتہ تنظیم جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) کی طرف اٹھتی ہے۔ جے این آئی ایم نے اسی دن کئی دوسرے قصبوں جیسے کییس، ڈیبولی اور سندرے میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی۔ حکومت ہند نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے اور مالی کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغویوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔ ہندوستانی سفارت خانہ باماکو میں مقامی حکام اور فیکٹری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے اور متاثرین کے اہل خانہ کو مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے۔

نصرت الاسلام والمسلمین، یا جے این آئی ایم، 2017 میں اس وقت وجود میں آئی جب مغربی افریقہ میں سرگرم چار بڑے جہادی گروپس – انصار دین، المرابیتون، القاعدہ کی سہیل برانچ ان اسلامک مغرب (اے کیو آئی ایم) اور مکنا کتیبات مسینا – تنظیم بنانے کے لیے افواج میں شامل ہوئے۔ یہ بھی ایک بنیاد پرست اسلامی تنظیم ہے، جس کا مقصد ایک بنیاد پرست اسلامی حکومت کی بنیاد رکھنا ہے۔ ایاد اگ غالی اور عمادو کوفہ تنظیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ ایاد ایک تواریگ نسلی رہنما ہے جبکہ کوفہ ایک فولانی ہے، جو مقامی مسلم کمیونٹی میں ایک بااثر اسلامی مبلغ ہے۔ دونوں کے درمیان شراکت داری ظاہر کرتی ہے کہ جے این آئی ایم نہ صرف اسلامی بنیاد پرستی بلکہ علاقائی اور نسلی مساوات کو بھی اپنی حکمت عملی کا حصہ بناتی ہے۔ جے این آئی ایم نے خود کو القاعدہ کے سرکاری نمائندے کے طور پر قائم کیا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں اس کے بعض بیانات میں القاعدہ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، جس سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ تنظیم اپنی نظریاتی سمت میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جے این آئی ایم کے پاس فی الحال 5 ہزار سے 6 ہزار جنگجو ہیں۔ اس کا ڈھانچہ انتہائی غیر مرکزیت یافتہ ہے، جو اسے مختلف مقامی حالات کے مطابق ڈھالنے کی اجازت دیتا ہے۔ تنظیم “فرنچائز” کے انداز میں کام کرتی ہے، یعنی مختلف علاقوں میں مقامی کمانڈر آزادانہ طور پر فیصلے کرتے ہیں۔ جے این آئی ایم نہ صرف اچھی طرح سے مسلح ہے بلکہ یہ ان علاقوں میں بھی حکومت کرتی ہے جہاں حکومت کی پہنچ کمزور ہے۔ یہ مختلف دیہاتوں کے ساتھ اسلام کی بنیاد پر سمجھوتہ کرتا ہے اور ان دیہاتوں کی حفاظت کرتا ہے جو اسلامی قانون پر عمل کرتے ہیں۔ اس کے بدلے میں، تنظیم زکوٰۃ (مذہبی ٹیکس) جمع کرتی ہے اور اسلامی شرعی قانون نافذ کرتی ہے، جس میں خواتین کی تعلیم پر سختی سے پابندی ہے۔

پچھلی دہائی کے دوران ساحل کا علاقہ بالخصوص مالی، برکینا فاسو اور نائجر دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے۔ فرانس اور اقوام متحدہ جیسی بین الاقوامی تنظیموں کے کردار پر ناراضگی اور مقامی حکومتوں کے آمرانہ رویے نے صورتحال کو مزید خراب کیا ہے۔ جے این آئی ایم نے عوام کے اس غصے اور حکومت کے انکار کا فائدہ اٹھایا اور اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔ مئی 2025 میں، اس نے جیبو، برکینا فاسو پر حملہ کیا، جس میں 100 افراد ہلاک ہوئے۔ یہی نہیں، جے این آئی ایم اب مغربی مالی سے لے کر بینن، نائیجر اور یہاں تک کہ نائجیریا کی سرحد تک ایک ‘جہادی بیلٹ’ بنانے میں مصروف ہے۔ یہ بیلٹ تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کو جوڑتی ہے، جہاں یہ شرعی قانون کے تحت ٹیکس اور قواعد جمع کرتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com