(جنرل (عام
دھولیہ کے امید سوشل گروپ کا دہلی فساد زدہ علاقے کا ہنگامی دورہ, فساد متاثرین سے ملاقات

(خیال اثر)
گذشتہ چند مہینوں پہلے منصوبہ بند سازش کے تحت دہلی فساد بپا کیا گیا تھا جسمیں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا جانی و مالی نقصان ہوا تھا.
امید سوشل گروپ دھولیہ کا چھ رکنی وفد مفتی قاسم جیلانی کی رہنمائی میں 6 اکتوبر کو دوپہر دہلی پہنچا جہاں جمعیۃ علماء ہند کے ناظم مولانا حکیم الدین قاسمی کے ساتھ فساد متاثرہ علاقے شیو ویہار، گوکل پوری ،کرول نگر پہنچا جہاں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا تھا گوکل پوری کے مسلمان تاجروں کی ٹائر مارکیٹ کو آگ کی نظر کردیا گیا جو مسلسل کئی دنوں تک جلتی رہی تھی الحمد للہ یہ ٹائر مارکیٹ دوبارہ مکمل تعمیر کرکے مع سازوسامان شروع کی گئی یہاں 97 دوکانیں مکمل برباد کردی گئی تھی اور 224 دوکانوں کو مرمت کرکے شروع گیا گیا.مقامی دکانداروں نے گوکل پوری ٹائر مارکیٹ کا نام تبدیل کر کے جمیعت ٹائر مارکیٹ کر دیا ہے۔
امید سوشل گروپ دھولیہ کے وفد نےالگ الگ مقامات پر زیر مکانات کا جائزہ لیا اور متاثرین سے ملاقات کی شیو ویہار میں 42 دوکانیں اور 256 مکانات پر پہنچ کر متاثرین سے ملاقات کی .کراول نگر اور دیگر علاقوں کی 4 اسکولوں کا جائزہ لیا جس کو فسادیوں نے مکمل تباہ و برباد کر دیا گیا تھاجس میں جمعیۃ علماء ہند نے مولانا محمود مدنی کی ایما پر تمام تعلیمی لوازمات و آلات فراہم کروائے ہیں. اسی طرح 12 مساجد کو جمعیۃ علماء ہند کی نگرانی میں تعمیر کی گئی اور 2 مدرسے کو ازسرنو شروع کیا گیا خاص طور مسجد و مدرسہ فاروقیہ کو تو مکمل نظر آتش کردیا گیا تھا جو اسے دوبارہ رنگ وروغن کے ساتھ جاری و ساری کیا گیا ہے. دوران فساد برادران وطن کے بیچ سے358 افراد کو نکال کر عاضی کیمپ میں رکھا گیا تھا جو واپس اپنے مکانوں میں جانے تیار نہیں تھے انھیں حوصلہ دے کر دوبارہ اسی جگہ بسایا گیا اسی طرح دوران فساد 23689 فوڈ کٹ تقسیم کیا گیا تھا جس کی قیمت تقریباً فی کِٹ 450 روپے تھی. امید سوشل گروپ دھولیہ کا وفد 7 اکتوبر کو مولانا حکیم الدین قاسمی کی سربراہی میں مظلوم روہنگیا مسلمانوں کے کیمپ واقع نوئڈا و غازیہ آباد کے سرحدی علاقے میں پہنچ کر راشن کٹ کی تقسیم کی ایک کٹ کی قیمت تقریباً 3 ہزار روپے ہے. جہاں مظلوم روہنگیا مسلمانوں کا حال جان کر تسلی دی اور اللہ کے حضور دعا کی اس وفد میں حاجی مناف، شکیل احمد، اسلم سراج للو، شعیب پالٹا، مختار احمد مکو، خالد عزیز شامل تھے.
دہلی فساد ہوتے ہی دھولیہ میں پہلی مرتبہ امید سوشل گروپ نے عوام سے اپیل کی کہ فساد متاثرین کی مدد فرمائیں جس پر دھولیہ کے اہل خیر حضرات نے 4لاکھ 55 ہزار روپے کی مدد کی جس میں سے وصول ہوئی رقم 3 لاکھ 57 ہزار 2 روپے کو امید سوشل گروپ کے وفد نے جمعیۃ علماء ہند کے دہلی فساد متاثرین بازآبادی کو دیکھتے اطمینان کا اظہار کیا اور رقم جمع کروا دی بقیہ رقم موصول ہونے پر جمع کروا دی جائے گی.
وفد دھولیہ واپس آنے پر جمعیۃ علماء دھولیہ کے صدر محترم مفتی سید محمد قاسم جیلانی نے امید سوشل گروپ کےسرپرست حاجی افتخار احمد منا سیٹھ، زاہد حسین سر، منّان سیٹھ، حاجی شکیل عیسی، سلام ماسٹر، اکرم سمیع اللہ اور وفد میں شامل افراد کا شکریہ ادا کیا اور دعاؤں سے نوازا.
امید سوشل گروپ ان تمام ہی مخیران قوم کا شکر گزار ہے جس نے لبیّک کہتے ہوئے دامے میں در میں سخ میں تعاون کیا اور امید گروپ پر اعتماد کیا ہم انشاء اللّٰه سماجی قومی کام میں عوام کے معیار پر سفّافیت کے ساتھ پورا اترنے کی کوشش کرینگے-
ممبئی پریس خصوصی خبر
مالیگاؤں بم دھماکہ سمیت دیگر معاملات میں سابق ممبئی پولس کمشنر پرمبیر سنگھ تنازعات کا شکار

ممبئی : ممبئی سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے مالیگاؤں بم دھماکہ میں پرمبیر سنگھ پر سابق اے ٹی ایس افسر محبوب مجاور کو آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو گرفتار کرنے کیلئے مجبور کرنے کا الزام بھی ہے۔ مجاور نے پرمبیر سنگھ پر کئی سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ہندو دہشت گردی کی تھیوری کو ناکام قرار دیا ہے۔ جبکہ پرمبیر سنگھ اس وقت اے ٹی ایس کے آئی جی کے عہدہ پر تعینات تھے۔ مالیگاؤں بم دھماکہ میں عدالت نے سادھوی پرگیہ سنگھ سمیت تمام 7 ملزمین کو بری کر دیا ہے۔
مالیگاؤں ہی نہیں بلکہ انٹیلیا میں امبانی کے گھر کے باہر جیٹلین سے لدی دھماکہ خیز کار پارک کرنے اور دھماکہ کی سازش کے معاملہ میں بھی پرمبیر سنگھ کا نام سانے آیا تھا۔ اس وقت پرمبیر سنگھ نے ریاستی سرکار میں وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر 100 کروڑ روپے بار اور ہوٹلوں سے وصولی کا الزام عائد کیا تھا۔ پرمبیر سنگھ 1988 بیچ کے افسر تھے, انہوں نے پنچاب یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا پرمبیر سنگھ کو ممبئی کا پولیس کمشنر 2020 ء میں مقرر کیا تھا اور ایک ساتھ سے کم عرصہ میں ہی تنازع کے سبب انہیں مارچ 2021 ء میں عہدہ سے ہٹایا گیا تھا۔ سچن وازے کو منسکھ ہرین قتل اور امبانی کی رہائش گاہ پر کار پارک کر نے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس کی تفتیش این آئی اے کے پاس ہے, جس وقت سچن وازے کو گرفتار کیا گیا تو وہ سی آئی یو کرائم انٹلیجنس یونٹ میں بطور سربراہ خدمات انجام رہا تھا۔ منسکھ ہرین کی کار میں ہی جیٹلین کی چھڑیاں رکھی گئی تھی اور اسے امبانی کے گھر پر پارک کیا گیا تھا اور ایک ہفتہ قبل ہی اس نے کار چوری کی رپورٹ بھی درج کروائی تھی جبکہ اس واقعہ کے ایک ہفتہ بعد منسکھ کی لاش تھانہ کی کھاڑی سے پائی گئی تھی۔ منسکھ ہرین کے کیس میں سچن وازے جیل میں مقید ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی مدنپورہ مخدوش عمارت تاش کے پتوں کی طرح گر گئی

ممبئی کے مدنپورہ میں ایک مخدوش و خستہ حال عمارت تاش کے پتوں کی طرح منہدم ہوگئی یہ عمارت خستہ حالی کا شکار تھا۔ عمارت خالی تھی جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ یہ عمارت مدنپورہ پوسٹ آفس بلڈنگ بائیکلہ ویسٹ پر واقع تھی اور گراؤنڈ فلور سمیت تین منزلہ تھی۔ عمارت منہدم ہونے کے ساتھ ہی یہاں افراتفری مچ گئی۔ فائر بریگیڈ عملہ بی ایم سی و متعلقہ عملہ جائے وقوع پر پہنچ گیا اور اب ملبہ ہٹانے کا کام بھی جاری ہے۔ عمارت کے منہدم ہونے کے ساتھ ہی زور دار دھماکہ ہوا اور دھواں دھواں فضا میں پھیل گیا۔ عمارت کے منہدم ہونے کے بعد یہاں لوگوں کا مجمع جمع ہوگیا, جس کی وجہ سے ٹریفک نظام میں خلل پیدا ہوگئی اور ٹریفک جام ہوگیا, جس وقت یہ حادثہ پیش آیا عمارت کے اطراف کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ سوشل میڈیا پر عمارت کے منہدم ہونے کی ویڈیو وائرل ہے, انتظامیہ نے حادثہ کے بعد سڑک سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے۔ اس عمارت کے انہدام کے سبب عوام خوفزدہ ہوگئے۔ عمارت گرنے کے فورا بعد مقامی عوام جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کی جس کے سبب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا۔ جس میں چند لمحوں میں ہی پوری عمارت تاش کے پتوں کے طرح گر گئی۔
ممبئی پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر شہریوں کو یہاں سے منتقل کیا, اس کے ساتھ ہی سڑک کے ٹریفک کو زائل کرنے کیلئے کوشش شروع کر دی۔ فی الوقت مدنپورہ میں عمارت کا ملبہ ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے اور خوش قسمتی سے اس حادثہ میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ اس عمارت کو بی ایم سی نے سی ون زمرے میں رکھا تھا اور اسے مخدوش قرار دیدیا گیا تھا۔ پولیس نے جائے حادثہ پر سخت سیکورٹی لگا دی ہے۔
(جنرل (عام
سپریم کورٹ میں راہل گاندھی کے خلاف ہتک عزت کیس کی سماعت، عدالت نے راہل کے بیان سے اتفاق نہیں کیا اور سخت ریمارکس دیے۔

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کیس میں بہت سخت تبصرہ کیا۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے راہل کے بیان سے اختلاف ظاہر کیا۔ سینئر وکیل ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے راہول گاندھی کی جانب سے جرح شروع کی۔ انہوں نے دلیل دی کہ اگر کوئی اپوزیشن لیڈر کوئی مسئلہ نہیں اٹھا سکتا تو یہ ایک افسوس ناک صورتحال ہوگی۔ اگر پریس میں شائع ہونے والی باتیں بھی نہیں کہی جا سکتیں تو اپوزیشن لیڈر نہیں بن سکتا۔ اس پر جسٹس دتہ نے کہا کہ جو کچھ آپ (راہل) کو کہنا ہے، آپ پارلیمنٹ میں کیوں نہیں کہتے؟ آپ کو سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے؟
راہل گاندھی کے تبصروں سے مزید اختلاف ظاہر کرتے ہوئے جسٹس دتا نے پوچھا : ڈاکٹر سنگھوی، آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ 2000 مربع کلومیٹر ہندوستانی علاقہ چینیوں کے قبضے میں ہے؟ کیا تم وہاں تھے؟ کیا آپ کے پاس کوئی معتبر مواد ہے؟ آپ بغیر کسی ثبوت کے یہ بیانات کیوں دے رہے ہیں؟ اگر آپ سچے ہندوستانی ہوتے تو یہ سب نہ کہتے۔
سنگھوی : یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی سچا ہندوستانی کہے کہ ہمارے 20 ہندوستانی فوجیوں کو مارا پیٹا گیا اور یہ تشویشناک بات ہے۔
جسٹس دتہ : کیا یہ غیرمعمولی بات ہے کہ جب تصادم ہوتا ہے تو دونوں طرف سے جانی نقصان ہوتا ہے؟
سنگھوی : راہول گاندھی صرف درست انکشاف اور معلومات کو دبانے پر تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔
جسٹس دتہ : کیا سوالات اٹھانے کا کوئی مناسب فورم ہے؟
سنگھوی : عرضی گزار اپنے مشاہدات کو بہتر انداز میں بیان کر سکتا تھا۔ یہ شکایت محض سوالات اٹھانے پر اسے ہراساں کرنے کی کوشش ہے۔ سوال پوچھنا اپوزیشن لیڈر کا فرض ہے۔ دفعہ 223 بی این ایس ایس کسی مجرمانہ شکایت کا نوٹس لینے سے پہلے ملزم کی پیشگی سماعت کا تقاضا کرتی ہے، جس کی اس کیس میں پیروی نہیں کی گئی ہے۔
جسٹس دتا : دفعہ 223 کا یہ مسئلہ ہائی کورٹ کے سامنے نہیں اٹھایا گیا۔
سنگھوی نے اعتراف کیا کہ اس معاملے کو اٹھانے میں غلطی ہوئی ہے۔
سنگھوی : ہائی کورٹ میں چیلنج بنیادی طور پر شکایت کنندہ کے دائرہ اختیار پر مرکوز تھا۔ سنگھوی نے ہائی کورٹ کے استدلال پر سوال اٹھایا کہ شکایت کنندہ، اگرچہ متاثرہ نہیں ہے، لیکن وہ ذلیل شخص ہے۔ بنچ نے آخر کار اس نکتے پر غور کرنے پر اتفاق کیا اور راہل کی خصوصی رخصت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا جس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا جس میں کارروائی کو منسوخ کرنے سے انکار کیا گیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے تین ہفتوں کی مدت کے لیے عبوری روک لگا دی ہے۔
یہ وکلاء شکایت کنندہ کی طرف سے تھے۔
شکایت کنندہ کی جانب سے سینئر وکیل گورو بھاٹیہ اس کیس میں کیویٹ پر پیش ہوئے۔ 29 مئی کو الہ آباد ہائی کورٹ نے راہل گاندھی کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ ہتک عزت کے کیس کے ساتھ ہی راہل نے فروری 2025 میں لکھنؤ کی ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے ذریعہ سمن کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
راہل گاندھی نے یہ تبصرہ کب کیا؟
ہائی کورٹ کے جسٹس سبھاش ودیارتھی نے کہا تھا کہ تقریر اور اظہار رائے کی آزادی میں ہندوستانی فوج کے خلاف توہین آمیز بیانات دینے کی آزادی شامل نہیں ہے۔ بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے سابق ڈائریکٹر ادے شنکر سریواستو کی طرف سے دائر ہتک عزت کی شکایت اور فی الحال لکھنؤ کی ایک عدالت میں زیر التوا کہا گیا ہے کہ راہل نے 16 دسمبر 2022 کو اپنی بھارت جوڑو یاترا کے دوران مبینہ توہین آمیز ریمارکس کیے تھے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں راہل گاندھی کو راحت دیتے ہوئے کارروائی پر روک لگا دی ہے۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا