Connect with us
Thursday,22-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بھیونڈی :کورونا بحران میں مزدور جس پل صراط سے گزر کر گاؤں گئے تھے, ان ہی مشکلات کا سامنا کرکے واپس لوٹ رہے ہیں

Published

on

بھیونڈی: یوپی, بہار, جھاڑ کھنڈ اور کرناٹک کے مزدور مہاراشٹر میں تلاش معاش میں سرگرداں رہتے ہیں. یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ پیٹ کا جہنم بھرنے اور اپنے اہل و اعیال کی کفالت انہیں اپنے گھر سے کئی سو کلو میٹر دور مہاراشٹر لے آتی ہے. لیکن کورونا کے وبائی بحران کو قابو کرنے کے لئے جب لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور جس کے باعث تمام کاروبار مکمل طور پر بند ہو گئے تو یہ مزدور بے روزگار ہوگئے ۔ یہاں تک کہ بھوکوں مرنے کی نوبت آگئی تھی . بس یہی وجہ تھی کہ بڑی تعداد میں مزدور یہاں سے اپنے آبائی وطن ہجرت کرگئے تھے ۔ اترپردیش اور بہار سمیت دیگر ریاستوں کے مختلف اضلاع میں جانے کے لئے ٹرین وغیرہ کے کوئی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے مزدور مئی اور جون مہینے کی تپتی دھوپ میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ پیدل ہی روانہ ہوگئے تھے۔ اور جن مزدوروں کے پاس کرایہ دینے کے لئے کچھ رقم تھی وہ مزدور 3 سے 4 ہزار روپیہ کرایہ ادا کر کے بھاری پریشانیوں کو جھیلتے ہوئے جانوروں کی طرح ٹرکوں اور ٹیمپو میں بیٹھ کر گئے تھے لیکن وہ مزدور اب دوبارہ واپس آرہے ہیں۔ اترپردیش سے آنے کے لئے ٹرینوں کی کافی کم سہولیات ہونے کی وجہ سے مزدور کئی طرح کی پریشانی اٹھاتے ہوئے گئے تھے دوبارہ انہی پریشانیوں کے ساتھ پھر واپس آرہے ہیں۔
واضح ہو کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جب مزدوروں نے یہاں سے پیدل جانا شروع کیا تو حکومت کی طرف سے خصوصی ٹرین شروع کرکے انہیں ان کے آبائی وطن ، اتر پردیش ، بہار ، راجستھان اور کرناٹک وغیرہ پہنچایا گیا تھا۔ اس وقت ریاستی حکومت کے ذریعے مہاراشٹر کی سرحد تک ایس ٹی مہامنڈل کی بسوں سے بھی مزدوروں کو پہنچایا گیا تھا۔ لاک ڈاؤن میں کام دھندہ بند ہونے کی وجہ سے جو مزدور چلے گئے تھے وہ مزدور کام شروع ہونے کی اطلاع موصول ہوتے ہی اب دوبارہ واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے لکھنؤ ، گورکھپور اور وارانسی وغیرہ اسٹیشنوں سے کافی کم تعداد میں ٹرینیں آرہی ہیں جس کی وجہ سے وہاں سے آنے والے لوگوں خصوصاً مزدوروں کو ٹرین کے ذریعے آنے کے لئے ٹکٹ نہیں مل پارہا ہے۔ جانے کے لئے ٹرین بند ہونے کی وجہ سے مزدوروں کے یہاں سے جاتے وقت ، بس، ٹرک اور ٹیمپو والوں نے ان کا خوب فائدہ اٹھایا تھا۔
آس پاس کے علاقوں کے گوداموں اور کمپنیوں کے مالکان کے ذریعے کچھ مزدوروں کو بسوں کے ذریعے واپس بلایا جارہا ہے لیکن جن مزدوروں کو بسیں نہیں مل رہی ہیں مجبور ہوکر وہ مزدور ٹرکوں اور ٹیمپو میں جانوروں کی طرح بیٹھ کر واپس آرہے ہیں۔ اس طرح سے سینکڑوں کی تعداد میں مزدور روزانہ آ رہے ہیں لیکن بسوں سے آنے والے مزدوروں کو بھی ان کی منزل تک نہیں چھوڑا جارہا ہے۔ پولیس اور آر ٹی او کے خوف کی وجہ سے بسوں سے آنے والے مزدوروں کو بھیونڈی بائی پاس ، مانکولی ناکہ یا پڑگھا ٹول ناکے کے قریب ہی چھوڑدیا جارہا ہے۔ بس سے آنے والے مزدوروں سے 3 سے 4 ہزار روپے کرایہ وصول کئے جانے کے باوجود انہیں بھیونڈی بائی پاس پر چھوڑ دیا جارہا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق زیادہ تر بسیں اور ٹرک ، ٹیمپو وغیرہ رات کے اندھیرے میں ہی یہاں آرہے ہیں۔ جھارکھنڈ سے آنے والے ایک مزدور پریم کمار نے بتایا کہ وہ ڈومبیولی کے پلاوا میں کارپینٹر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں ان کے مالک نے انہیں بس کے ذریعے بلایا ہے میں 6 ماہ بعد واپس آیا ہوں۔ انہیں بس والے نے بھیونڈی بائی پاس کے قریب چھوڑ دیا تھا۔
اسی طرح کاندیولی اور بوریولی سمیت دیگر علاقوں میں جانے والے مزدور یہاں سے پیدل ہی جارہے ہیں۔ بلرام پور سے آنے والے مزدور نے بتایا کہ اسے بھیونڈی بائی پاس پر چھوڑ دیا گیا تھا کاندیولی جانے کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ پیدل ہی جارہا ہے۔ اسی طرح جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے اقبال انصاری نے بتایا کہ انہیں بھی بھیونڈی میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ کاندیولی میں بھنگار کا کاروبار کرنے والے نارائن نے بتایا کہ وہ 7 ماہ بعد واپس آرہے ہیں انہیں بھی بھیونڈی بائی پاس پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ لہذا وہ یہاں سے پیدل ہی جارہے ہیں۔ اپنی آبائی ریاست سے آنے والے مزدوروں کو آج بھی اسی قسم کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے , جو نہایت کسمپرسی کی حالت میں انہیں یہاں لے گئی تھی جو باعث تشویش ہے ۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

عید الاضحی اور لاؤڈ اسپیکر کے معاملہ میں ابو عاصم اعظمی کی کامیاب نمائندگی، وزیر اعلی سے ملاقات مثبت اقدام کی یقین دہانی

Published

on

Fadnavis-&-Abu-Asim

‎ممبئی : ممبئی مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر کے اتارے جانے اور مساجد کو نوٹس موصولُ ہونے کے سبب مسلمانوں میں اضطراب اور بے چینی کا ماحول ہے اس مسئلہ کی کامیاب پیروی کرتے ہوئے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ملاقات کر کے اس حساس مسئلہ پر مساجد کے ذمہ داران اور ٹرسٹیوں کی میٹنگ منعقد کر کے مسئلہ کا ازالہ کا مطالبہ کیا تھا, جس پر وزیر اعلی نے میٹنگ طلب کرنے کا یقین دلایا۔ ممبئی پولیس، مسلم نمائندوں اور مساجد کے ٹرسٹیوں کے ساتھ ایک مشترکہ میٹنگ کی جائے تاکہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے مسئلے کا حل نکالا جا سکے اور جو لوگ اس مسئلے کو مذہبی منافرت اور سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں اس پر قدغن لگے۔ اسی پس منظر میں آج سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدرو رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی کی قیادت میں مسجد کے ٹرسٹیوں اور پارٹی عہدیداروں کے وفد کے ساتھ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے ملاقات کی اور درخواست یادداشت دی اور اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔

‎اس پر بات کرتے ہوئے ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ مساجد میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال سپریم کورٹ کے قواعد و اصول کے مطابق کیا جاتا ہے۔ لیکن کچھ نفرت پھیلانے والے شر پسند جان بوجھ کر پولیس اور انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس قسم کے رویے سے مسلم کمیونٹی میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں، آج ہم نے، مسلمانوں کے سینئر نمائندوں کے ایک وفد کے ساتھ، مہاراشٹر کے وزیر اعلی، دیویندر فڑنویس سے ملاقات کی اور ان سے اس معاملے پر مناسب رہنما خطوط طے کرنے کی درخواست کی۔

‎مزید بات کرتے ہوئے اعظمی نے کہا کہ ہم نے تجویز پیش کی کہ ہر شہر میں پولیس، مسلم نمائندوں اور مساجد کے ٹرسٹیز کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا جائے، تاکہ اس حساس مسئلے کا پرامن حل نکالا جا سکے اور جو لوگ اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، ان پر لگام لگائی جا سکے۔ اس پر وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی سے بات کی اور ہدایت دی کہ کسی بھی کارروائی کے دوران قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے اور ساتھ ہی قانون کی تابعداری ہو ہماری درخواست کے مطابق جلد ہی علمائے کرام، این جی اوز اور دیگر اراکین کے ساتھ میٹنگ بلانے کا مثبت یقین دلایا۔

ملاقات میں وفد نے عید الاضحیٰ اور قربانی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا, جس میں پولیس، ممبئی میونسپل کارپوریشن اور انتظامیہ سے بھرپور تعاون کرنے کی درخواست کی گئی تاکہ عیدالاضحی پر مسلمان اپنے مذہبی فرائض کو تزک و احتشام کے ساتھ ادا کر سکے، تاکہ یہ تہوار امن و آشتی اور امن و امان کے ساتھ منایا جا سکے۔ ‎اس وقت سماج وادی پارٹی کے ریاستی ورکنگ صدر یوسف ابرانی، رضیہ چشمہ والا، محمد۔ علی شیخ، سید شوکت، فیروز اورا، میمن برادری کے نائب صدور اور مساجد کے ٹرسٹیز موجود تھے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

دہلی ہائی کورٹ نے اجمیر شریف درگاہ میں خادموں کی سوسائٹی کے سی اے جی آڈٹ پر عبوری روک لگا دی ہے۔

Published

on

AJMER-SHARIF

نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے اجمیر شریف درگاہ میں خادموں کی سوسائٹی کے سی اے جی آڈٹ پر عبوری روک لگا دی ہے۔ جسٹس سچن دتہ نے کیس کی سماعت کی۔ اس نے سی اے جی کو بھی سنا اور اس کا جواب بھی دیکھا۔ اس کے بعد انہوں نے آڈٹ پر عبوری روک لگانے کا حکم دیا۔ جسٹس دتا نے 14 مئی کو کہا تھا، “ان حالات کے پیش نظر، ایک عبوری اقدام کے طور پر، یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ اگلی سماعت تک، سی اے جی 30.01.2025 کے خط کے مطابق کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔” اگلی سماعت ہونے تک سی اے جی اس معاملے میں مزید کچھ نہیں کرے گا۔ ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئیں۔ یہ درخواستیں انجمن معینیہ فخریہ چشتیہ خدام خواجہ صاحب سیدزادگان درگاہ شریف اجمیر کی جانب سے تھیں۔ درخواست گزاروں کی نمائندگی آشیش سنگھ اور اتل اگروال نے کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سی اے جی کے وکیل سے دو سوال پوچھے۔ پہلا سوال یہ تھا کہ کیا سی اے جی نے درخواست گزار سوسائٹی کے آڈٹ کے لیے 15.03.2024 کو رضا مندی دی تھی، جب یہ خط جاری کیا گیا تھا؟ دوسرا سوال یہ تھا کہ کیا 13.01.2025 تک آڈٹ کرنے کی شرائط و ضوابط پر اتفاق ہو گیا تھا (جس تاریخ کو بجٹ ڈویژن، محکمہ اقتصادی امور، وزارت خزانہ نے آڈٹ کرنے کے لیے سی اے جی کو خط جاری کیا تھا)؟ سی اے جی کے وکیل نے دونوں سوالوں کا نفی میں جواب دیا۔ عدالت نے کہا، “اس سے درخواست گزار کے اس دعوے کو تقویت ملتی ہے کہ سی اے جی ایکٹ کے سیکشن 20 کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت کو لگتا ہے کہ سی اے جی نے آڈٹ شروع کرنے سے پہلے ضروری اصولوں کی پیروی نہیں کی۔

ہائی کورٹ نے 28 اپریل کو سی اے جی سے جواب طلب کیا تھا۔ اجمیر شریف درگاہ کے کھاتوں کا آڈٹ کرنے کے سی اے جی کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر یہ جواب طلب کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر سی اے جی قواعد پر عمل نہیں کرتا ہے تو وہ اس حکم پر روک لگانے کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے سی اے جی کے وکیل سے اس سلسلے میں معلومات طلب کرنے اور اپنا موقف واضح کرنے کو کہا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ سی اے جی کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کی سماعت کر رہی ہے جس میں مالی سال 2022-23 سے 2026-27 تک سوسائٹی کے کھاتوں کا آڈٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔ پچھلی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل اتل اگروال نے کہا تھا کہ انہیں آڈٹ کی شرائط کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ حکم سی اے جی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ سی اے جی ایکٹ کہتا ہے کہ جس ادارے کے کھاتوں کا آڈٹ ہونا ہے اسے آڈٹ کی شرائط و ضوابط کو ظاہر کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ اس تنظیم کو بھی متعلقہ وزارت کے سامنے اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ درخواست گزار سوسائٹی نے اقلیتی امور کی وزارت کے 15 مارچ 2024 کو آڈٹ کرانے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ وزارت خزانہ نے 30 جنوری 2025 کو ایک خط جاری کیا اور آڈٹ کا کام سی اے جی کو سونپ دیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آڈٹ شروع ہو گیا ہے؟ سی اے جی کے داخل کردہ جواب کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آڈٹ شروع نہیں ہوا ہے۔ عدالت نے کہا کہ میں اس پر روک لگانے کو تیار ہوں، آپ معلومات لیں اور بتائیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔

Continue Reading

جرم

کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کے لیے مسلم تنظیموں کی قانونی چارہ جوئی

Published

on

Kreet Soumya

ممبئی : ممبئی بی جے پی لیڈر و سابق رکن پارلیمان کریٹ سومیا کیخلاف مسلم تنیظموں نے اب قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے۔ ممبئی امن کمیٹی میں مسلم عمائدین شہر و علماء کرام کی ایک اہم میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ ممبئی شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مکدرکرنے، دو فرقوں میں دشمنی پیدا کرنے، مذہبی منافرت پھیلانے کی پاداش میں کریٹ سومیا پر کیس درج کروایا جائے, شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کی درخواست داخل کی جائے۔ ان تمام قانونی چارہ جوئی کے باوجود اگر پولیس کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے سے قاصر ہے, تو اس کیخلاف عدالت سے رجوع کیا جائے۔ مسلم تنظیموں نے کیس نہ درج کئے جانے کی صورت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا بھی فیصلہ لیا ہے۔

ممبئی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ نے کہا کہ بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی اور مسجدوں کے خلاف لاؤڈ اسپیکر ہٹاؤ مہم سے شہر کا ماحول خراب ہوا ہے۔ ایسے میں فرقہ وارانہ تشدد اور مذہبی منافرت کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ اس سے ہندوؤں اور مسلمانوں میں خلیج بھی پیدا ہوئی ہے, اس لئے کریٹ سومیا کیخلاف ممبئی پولیس سے کیس درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ہم نے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ شرپسند لیڈران پر کارروائی کرے, کیونکہ اس سے مہاراشٹر کا ماحول خراب ہورہا ہے۔

ہانڈی والا مسجد کے خطیب و امام مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کہا کہ ممبئی شہر میں مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملہ میں کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی فرقہ وارانہ تناؤ کا باعث بن چکی ہے, اور ایسی صورتحال میں مہاراشٹر اور ممبئی میں نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کے مسئلہ سمیت کریٹ سومیا کی اشتعال انگیزی پر قانون چارہ جوئی کے معاملہ میں یہ میٹنگ منعقد کی گئی تھی, جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ کریٹ سومیا پر کیس درج کرنے کیلئے این جی اوز اور تنظیمیں پولیس اسٹیشنوں سے رجوع ہوکر درخواست کریگی, اگر ان تمام درخواستوں کے باوجود کیس درج نہیں کیا گیا تو جلد ہی عدالت سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی شہر میں پرامن فضا کو برقرار رکھنے کیلئے کریٹ سومیا جیسے لیڈران پر روک لگانا انتہائی ضروری ہے کریٹ سومیا نے لاؤڈ اسپیکرسے پاک ممبئی ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ جس کے سبب وہ مسجدوں کے حدود میں پولیس اسٹیشنوں کا دورہ کر کے پولیس افسران پر دباؤ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ جس کے سبب یہاں نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے ان تمام حالات میں ممبئی میں کشیدگی پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہے اس لئے ہمارا سرکار سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ کریٹ سومیا جیسے لیڈران پر کارروائی کرے اور ممبئی شہر میں امن وامان کی بقاء کیلئے کوششیں کرے۔ اس میٹنگ میں مولانا انیس اشرفی، نعیم شیخ، شاکر شیخ،اے پی سی آر کے سر براہ اسلم غازی، ایڈوکیٹ عبدالکریم پٹھان بھی شریک تھے

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com