Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بزرگ اردو صحافی کریم رضا مونگیری کا انتقال

Published

on

بزرگ اردو صحافی اور روزنامہ عکاس کے ایڈیٹرو مالک کریم رضا مونگیری کا آج صبح انتقال ہوگیا ۔ وہ 75 برس کے تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور داماد ہیں۔
اہل خانہ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے ان کی طبیعت علیل چل رہی تھی۔ آج صبح کوئی پونے دس بجے انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
اردو کے صحافتی، ادبی اور علمی حلقے کریم رضا مونگیری کے اچانک جدا ہونے سے سخت صدمے میں ہیں۔
مرحوم کے بھتیجے و داماد کاشف رضا مونگیر ی نے بتایا کہ کریم صاحب کو کوئی ایک ہفتے سے بخار تھا۔ مجموعی طور پر ان کی حالت مستحکم تھی اور معالج کے نزدیک تشویش کی ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ البتہ کمزوری کافی بڑھ گئی تھی۔
کریم رضا مونگیری اپنی زندگی کی چھٹی دہائی سے بیٹے اور داماد کے سرپرست بنے ہوئے تھے۔ بنگال کی اردو صحافت میں ان کی حیثیت ایک ستون کی تھی۔
روزنامہ عکاس نے ان کی ادارت میں گولڈن جبلی منایا۔ یہ اخبار گزشتہ 55 برسوں سے پابندی کے ساتھ شایع ہورہا ہے۔ کلکتے کے اردو اخبارات میں اشاعت کے اعتبار سے عکاس کی حیثیت ایک انسی ٹیوشن کی تھی۔ یہاں سے وابستہ کئی صحافیوں نے قومی صحافت میں اپنی شناخت بنائی اور قومی اور بین اقوامی سطح پر مشہور ہوئے۔ کریم رضا مونگیری نے اپنے اخبار کو تجارتی اعتبار سے نہ صرف مستحکم کیا تھا بلکہ دوسروں کے لئے وہ ہمیشہ اس رُخ پر صحت مند طریقے سے نظیر رہے۔
کریم رضا مونگیر ی کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں نے بتایا کہ وہ بڑے ہی زندہ دل انسان تھے اور ورکنگ صحافیوں کے ساتھ ان کا سلوک مثالی ہوا کرتا تھا۔ روایتی مالکانہ استحصال کا وہ کبھی حصہ نہیں بنے اور تعلق جوڑنے میں جہاں وہ حسن سلوک کے قائل تھے وہیں بحالت مجبوری قطع تعلق میں کسی طرح کی بدسلوکی کو کبھی حائل ہونے نہیں دیا۔
تمام اخباری حلقوں میں وہ یکساں مقبول تھے۔ پروگراموں اور کانفرنسوں میں باقاعدگی سے حصہ لیتے تھے۔ ابھی دو ہفتہ قبل بھی مغربی بنگال اردو اکیڈمی کی ایک پریس کانفرنس میں وہ بہ نفس نفیس موجود تھے۔
شہزادہ سلیم کی ادارت میں 1966 میں اشاعتی سفر شروع کرنیوالے ”عکاس“کو بلندیوں تک پہنچانے میں کریم رضا مونگیری نے اہم کردار ادا کیا۔ فلم ویکلی سے پہلے اس اخبار کو انہوں نے شام نامہ کیا اور اس کے بعد روزنامہ۔1971میں روزنامہ عکاس کریم رضامونگیری کی ملکیت میں آگیا تھا۔
بہار کے ضلع مونگیرسے تعلق رکھنے والے کریم رضا مونگیری کی تعلیم و تربیت کلکتہ میں ہوئی اور زمانہ طالب علمی میں صحافت سے وابستہ ہوگئے تھے،روزنامہ آزاد ہند، عصر جدید و دیگر اخبارات میں انہوں نے ترجمہ نگار اور صحافی کی حیثیت سے کام کیا۔ریلوے اور دیگر حکومتی اداروں کے اشتہارات کی ترجمہ نگاری میں انہیں مہارت کاملہ حاصل تھی۔
تدفین بعد نماز عصر سولہ آنا قبرستان میں عمل میں آئے گی۔

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

Published

on

protest mumbai

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”

مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com