Connect with us
Sunday,24-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاؤں کارپوریشن میں “کمشنر ہائے ہائے “کے نعروں کی گونج

Published

on

(خیال اثر)
کل رضوان بھائی بیٹری والا اپنے سینکڑوں ورکروں کے ساتھ محمد آباد پہنچے یہ بستی شہر کے پکّے علاقے خلیل ہائی اسکول کے قریب(گولڈن نگر) میں واقع ہے محمد آباد کے لیے مہینوں سے جدوجہد کرنے والے رضوان بیٹری والا نے عوام کی شکایتیں سنی. عوام نے بتایا کہ یہاں کے چاروں کارپوریٹر متحدہ محاذ کے ہے جو کبھی جھانکنے نہیں آئے۔اور موجودہ ایم ایل ائے کے تخت نشین ہونے والے اوّل روز سے ہماری پریشانیوں کو دور کرنے کا جھانسہ دیتے آرہے ہیں یہی وجہ ہے کہ تھکی ہاری عوام کی آخری امید رضوان بیٹری والا پر آکر رک گلی.کل دوپہر رضوان بیٹری والا کی قیادت میں محمد آباد کے سینکڑوں مرد و خواتین کارپوریشن پہنچے اور کمشنر آفس کا زبردست گھیراؤ کیا. یہاں مظاہرین نے جم کر نعرے بازی کی جس میں کمشنر ہائے ہائے ڈپٹی کمشنر ہائے ہائے سٹی انجینئر ہائے ہائے کے نعرے لگائے گئے .اس کے بعد ڈپٹی کمشنر نے رضوان بھائی اور دیگر ذمہ داران کو اپنی آفس میں بلایا اور میٹنگ کی. اس میٹنگ میں رضوان بیٹری والا نے محمد آباد کی عوام کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہاں پر ہمیشہ بارش کے ایّام میں گٹروں کا نکال نہ ہونے کی وجہ سے محلے کےتمام گھروں میں گندہ پانی گھس جاتا ہے جس کی وجہ سے ان غریبوں کو گھر سے بے گھر ہونا پڑتا ہےاور اسی وجہ سے ان کی روز مرہ کی زندگی میں کافی دشواری پیدا ہوجاتی ہے۔ رضوان بھائی نے کہا کہ پورے شہر میں غیر قانونی زمینیں 12/25 کے ٹکڑے بنا کر قسط وار فروخت کی جا رہی ہے. زمین مافیاوں کے خلاف کارپوریشن کی جانب سے کاروائی کیوں نہیں کی جاتی۔؟ کیوں شہر کی عوام کو دھوکا دیا جارہا ہے۔ رضوان بھائی کے اور بھی کئی چبھتے سوالات پر ڈپٹی کمشنر کا رجحان کچھ یوں تھا جیسے گدھے کے سر سے سینگ ہی غائب . رضوان بھائی نے سٹی انجینئر کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سٹی انجینئر کو چور کہنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جس کے بعد آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد محمد آباد کی عوام کی پریشانیاں دور کی جائے ورنہ اس کے بعد مالیگاؤں عوامی پارٹی بڑی تحریک کھڑی کرے گی. نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے رضوان بیٹری والے نے کہا کہ حالیہ برسات کے موسم میں صاف صفائی, جمع شدہ پانی اور گٹروں و نالوں کی صاف صفائی نہ ہونے کی وجہ سے شہریان کی آمد و رفت حتی کہ ان کے اپنے ذاتی مکانات سے باہر نکلنا تک دشوار ہو گیا ہے. عوامی نمائندگان اور صاف صفائی ذمہ داران خاموش تماشائی بنے شہر کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے. تعجب خیز امر یہ ہے کہ مالیگاؤں میونسپل کارپویشن کمشنر و میئر و تمام ہی عوامی نمائندگان بلند بانگ دعوے تو کرتے ہیں لیکن ان کے تمام دعوے ضرورت پڑنے پر کسی سود خور بنیئے کے بہی کھاتے کے مانند اپنا حجم بڑھاتے رہتے ہیں.
محمد آباد کے تعلق سے کہا کہ نالوں, گٹروں اور بارش کا گندہ بدبو دار پانی ایک بڑے رقبے پر پھیل کر اپنی تمام تر غلاظت سمیت یہاں کے ساکینین کو دھیرے دھیرے موت کی جانب لے جا رہا ہے. اس علاقے کا کوئی مکان ایسا نہیں رہا جہاں کوئی نا کوئی کسی نا کسی بیماری میں مبتلا نہ ہو. تقریباً سال بھر سے یہی صورتحال ہے. یہاں رہنے والوں نے سبھی عوامی نمائندوں سے اس شکایت کو دور کرنے کا مطالبہ کیا مگر انہیں ہر جگہ سے صرف اور صرف وعدوں کی خیرات ملی. یہاں ایک مکان ایسا بھی ہے جہاں کا کوئی بھی فرد خواتین یا بچے بھی اپنے مکان کے باہر قدم نہیں رکھ سکتے کیونکہ ان کے دروازے سے لگ کر ہی گندہ بدبو دار پانی عوامی نمائندگان کے منہ پر کسی زناٹے دار طمانچے کی طرح اپنی گونج سنا رہا ہے . یہاں کی رخسانہ نامی خاتون خانہ نے شکایت کنندگان کے جم غفیر کی موجودگی میں با آواز بلند کہا کہ “ووٹیا لے کے واسطے تو سب اللہ رسول کا واسطہ دیئے رہین لیکن کام کرے کے بولو تو سب کی نانی مر جاتی “اس علاقے سے مجلس کے تین عوامی نمائندے ہیں ایک کانگریس کا نمائندہ ہے لیکن چاروں عوامی نمائندوں کی کارکردگی دیکھا جائے تو زیرو بھی نہیں ہے. سبھی عوامی نمائندگان شوشل اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے اپنی کارکردگی کو زیرو سے ہیرو بنا کر خود کو نمایاں کرنے میں مصروف ہیں جبکہ مذکورہ علاقے کے ساکینین شب و روز یہی کہہ رہے ہیں کہ اب کہاں جائیں ہم یہ بتا اے زمیں اس علاقے کے عوامی نمائندگان کو ان کی لاپرواہی اور بے اعتنائی پر داد و تحیسن سے نوازئیے کہ یہی ان کے حق میں بہتر ثابت ہوگا اور ان کی عاقبت سنوارنے میں معاون و مدگار ہوگا کیونکہ یہی ان کے لئے انداز مسلمانی ہے.
تصویر میں کمشنر آفس کے باہر مرد و خواتین کو دھرنا دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com