Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

بھیونڈی مجلس اتحاد المسلیمین کے صدر خالد گڈو کا پریس کانفرنس میں دبنگ انداز

Published

on

بھیونڈی : کورونا وائرس سے پورا ہندوستان لڑرہا ہے. دہائی مہینے کے لاک ڈاؤن کے بعد کچھ اضلاع میں کورونا کا زور ٹوٹ رہا ہے. وہی تھانہ ضلع کے بھیونڈی شہر میں عید الفطر کے بعد اچانک کورونا گراف بڑھنے کی سنسنی خیز خبریں آنے لگیں. کل بروز بدھ, مورخہ 10 مئی کو بھیونڈی میں کورونا کے 26 مریضوں کی تصدیق ہونے کی خبر کے بعد کورونا کا گراف 352 کا آنکڑا چھو چکا ہے جس میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 21 ہے. بھیونڈی میں اب تک کوویڈ 19 سے 142 مریض صحت یاب ہوکر اپنے گھر جاچکے ہے. 189 مریض ایکٹیو ہے. بھیونڈی میں جہاں کورونا متاثرین کی تعداد بلٹ ٹرین کی طرح تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہیں. وہیں دوسری طرف طب جیسے معزز پیشے سے وابستہ ڈاکٹر حضرات کورونا سے اس قدر دہشت زدہ ہے کہ نارمل سردی کھانسی کے مریضوں کو بھی دیکھنے سے گریز کررہے ہیں. جس کی وجہ سے بھیونڈی میں طبعی شرح اموات کی تعداد اتنا بڑھ گئی ہے کہ کلیان روڑ پر واقع آس بی بی قبرستان کے ٹرسٹیوں کو باقاعدہ ایک بورڈ لگانا پڑا کہ آس بی بی قبرستان میں جگہ کافی نہیں ہے. اس لئے شہر کے جس قبرستان میں سہولت ہو. میت کی تدفین وہاں کریں. ڈاکٹرس کے اس رویے سے جہاں عوام دلبرداشتہ ہوئی ہے وہیں بھیونڈی شہر مجلس اتحاد المسلیمین کے صدر خالد گڈو نے انتہائی کڑے تیوروں کے ساتھ ڈاکٹرس کی کلاس لے ڈالی. موصوف اس قبل راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی کے صدر تھے مگر اس سے قبل کبھی انہیں اتنے سخت تیوروں میں نہیں دیکھا گیا. خالد گڈو کے اس کڑے تیور میں بھیونڈی کا تابناک مستقبل آواز دے رہا ہے. ویڈیو دیکھنے کے بعد کہاوت کی سچائی پر یقین آگیا کہ خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ بدلتا ہے اور سنگت کا اثر. یقین جانئے. خالد گڈو کے اس دبنگ انداز میں شیر ہندوستان اسد الدین اویسی کی للکار نظر آرہی ہے . ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء پھیلنے سے پہلے جس طریقے سے 12 لاکھ کی آبادی کے شہر میں یہ جو آئی جی ایم ہاسپٹل ہے وہ ہاسپٹل نہیں بلکہ سلاٹر ہاؤس ہے . وہاں پر نارمل کھانسی , بخار کا تو مریض ٹھیک نہیں ہوتا. ایک ایک بیڈ ہر 3 مریض لٹائے جارہے ہیں اور اسے کووڈ ہاسپٹل بنایا گیا ہے . سب سے پہلے تو غلط بات یہ ہے . رہا سوال شہر میں جتنے بھی ڈگری ہولڈر ڈاکٹرس ہیں . آج وہ کیا کررہے ہیں ؟ ان کو جب ان کے والدین نے ڈاکٹر بنایا تھا . تب یہ کہا تھا کہ کسی کے ماں باپ جب بیمار ہوکر تمہارے ہاسپٹل میں آئیں گے تو تم چھوت چھات کی بیماری سمجھ کر انہیں واپس کردینا . آج شہر میں کافی بڑی تعداد میں اموات ہورہی ہیں . نمونیہ , ٹائیفائیڈ اور بخار سے . لوگ اس کو کورونا
سمجھ رہے ہیں . جب تک میٹرو پالیس کی رپورٹ نہیں آجاتی . جب تک کورونا کی تصدیق نہیں ہوجاتی . تب تک کسی کو کورونا کہنے کا حق نہیں ہے . کوئی بھی ڈاکٹر ہو آپ دیکھ لو اگر کوئی سینے کا ایکسرے نکالتا ہے , سی اسکین نکالتا ہے , سونو گرافی کرتا ہے یا ایم آر آئی نکالتا ہے اسے فورا کہہ دیا جاتا ہے کہ کورونا ہے . موصوف نے انتہائی جارحانہ انداز میں مزید کہا کہ یہ آخر کھیل کیا چل رہا ہے . یہاں کی عوام کی زندگیوں سے کھیلا جارہا ہے . میں اس پر چپ نہیں بیٹھوں گا . میں نے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے . ڈی سی پی زون 2 راجکمار شندے اور میونسپل کمشنر کو لیٹر دیا گیا ہے کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر پرائیویٹ ہاسپٹل جاری نہیں کئے گئے اور وائرل انفیکشن کا علاج نہیں کیا گیا اور اگر اس دوران کسی کی موت ہوئی تو ہر وہ ہاسپٹل اور ہر اس ڈاکٹر پر 304 کے تحت مقدمہ درج کراؤں گا . نا ایک بھی ہاسپٹل چلے گا اور نا ہی میں چلنے دوں گا . سارے ہاسپٹل سیل کرادوں گا اور سارے ڈاکٹرس کی ڈگری کینسل کرانے کے لئے منترالیہ سے مانگ کروں گا . اپنے اسی تیوروں کو برقرار رکھتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں موصوف نے کہا کہ کووڈ کوئی بیماری نہیں ہے . یہ سب لوگوں کو بیوقوف بناکر دماغی طور پر حراساں کیا جارہا ہے . یہ جو کورونا بیماری ہے . یہ اگر 100 لوگوں کو ہوتا ہے تو 95 ٹھیک ہوتے ہیں . کووڈ کے بارے میں لوگوں کو اتنا ڈرا دیا گیا ہے کہ سوچ سوچ کر ہی ان کی موت ہورہی ہے . یہ اس طرح سے نہیں چلے گا.جب کووڈ پورے ہندوستان میں پھیلا تھا . اس وقت بھیونڈی میں کورونا کا ایک بھی مریض نہیں مل رہا تھا مگر آج دیکھئے کہ لائن لگی ہوئی ہے لوگوں کے مرنے کی . یہ صرف پرائیویٹ ڈاکٹروں کی لاپرواہی اور مستی ہے . یہ ساری مستی اتار دی جائے گی اور سارے ہاسپٹل پر ایف آئی آر میں درج کروں گا . بھیونڈی کے چیف آفیسر ڈاکٹر جیونت دھلے کے بارے میں ایم آئی ایم کے بھیونڈی صدر نے کہا کہ وہ کوئی چیف آفیسر نہیں ہے اور ناہی کوئی ڈگری ہولڈر ڈاکٹر ہے . وہ ایک انگوٹھا چھاپ ڈاکٹر ہے . جس کو آئی جی ایم کی جوابداری سونپی گئی . موصوف نے ڈاکٹر جیونت دھلے پر ایک بڑا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دوسرے کو ایگزام میں بیٹھا کر پاس ہوا ہے . اس کے اپنے ہاسپٹل میں مریض ٹھیک نہیں ہوتے یہ آئی جی ایم کا سی ایم او بنا بیٹھا ہے .

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں مراٹھی زبان کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے، ایم این ایس لیڈر سندیپ پانڈے نے اسٹیج سے غیر مراٹھی دکانداروں کو کھلے عام دی دھمکی

Published

on

Marathi-Morcha

ممبئی : مہاراشٹر میں زبان کے تنازع کے درمیان میرا بھائیندر لڑائی کا مرکز بن گیا ہے۔ منگل کو ایم این ایس نے میرا روڈ پر ایک ریلی نکالی، جبکہ شیوسینا لیڈر ایکناتھ شندے اور وزیر پرتاپ سارنائک کی قیادت میں میرا بھیندر پہنچے۔ پولیس نے وزیر کو جانے سے روک دیا کیونکہ ان کے پاس ریلی نکالنے کی اجازت نہیں تھی۔ بعد میں وزیر پرتاپ سارنائک نے کہا کہ انہوں نے میرا بھائیندر میں مراٹھی ایکتا سمیتی کے صدر گووردھن دیشمکھ کے ساتھ مراٹھی آواز کی تحریک میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ وزراء اور ایم ایل اے کے بعد مراٹھی پہلے نمبر پر آتی ہے۔ میں میرا بھائیندر میں مراٹھی لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہوں گا۔ دوسری طرف ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا کہ 2000 کلومیٹر دور سے آؤ اور خاموشی سے کاروبار کرو۔ اگر آپ کسی مراٹھی آدمی کو تکبر دکھانے کی کوشش کریں گے تو وہ آپ کے کانوں میں ضرور آواز دے گا۔

پولیس کی جانب سے مارچ کی اجازت نہ دینے کے بعد بھی ایم این ایس کارکنان جمع ہوگئے۔ اس موقع پر راج ٹھاکرے کے قریبی رہنما سندیپ دیش پانڈے نے کہا کہ اگر آپ کسی مراٹھی آدمی کو مغرور دکھانے کی کوشش کریں گے تو میں ضرور آپ کے کانوں میں چیخوں گا۔ آپ یہاں کاروبار کے لیے آئے ہیں، خاموشی سے اپنا کاروبار کریں۔ 2 ہزار میل دور سے یہاں آنے کے بعد مراٹھی آدمی تکبر سے باز نہیں آئے گا۔ میرا بھائیندر میں ایم این ایس نے اس پروگرام کو مراٹھی ایکتا سمیتی مارچ کا نام دیا تھا۔ ایم این ایس کی ریلی کے دوران پرتاپ سارنائک بھی میرا بھائیندر پہنچے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں خود میرا بھائیندر مارچ میں شرکت کرنے جا رہا ہوں، ہمت ہے تو روک لو۔ سرنائک نے پولیس کو چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں خود میرا-بھائیندر مارچ میں شرکت کرنے جا رہا ہوں۔ اگر تم میں ہمت ہے تو مجھے روک لو۔ پرتاپ سارنائک نے آج صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا بھیندر میں مارچ کی اجازت نہ دینے میں پولس کا رول بہت غلط تھا۔ پولیس کو ایک پارٹی کے لیے کام نہیں کرنا چاہیے، میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے بھی بات کروں گا۔

29 جون کو ممبئی کے میرا روڈ پر ایم این ایس کے کارکنوں نے مارواڑی تاجر کو مراٹھی نہ بولنے پر تھپڑ مارا۔ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ پولیس نے ایم این ایس کے سات کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا۔ پولیس کے مطابق اس نے اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ ایسی صورت میں عدالت سزا کا فیصلہ کرے گی۔ اس واقعہ کے خلاف احتجاج میں غیر مراٹھی دکانداروں نے میرا بھائیندر کو بند رکھا۔ اس کے جواب میں ایم این ایس نے مارچ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے بالاجی ہوٹل سے میرا روڈ اسٹیشن تک کا راستہ طے کیا گیا۔ میرا بھائیندر میں ایم این ایس اور مراٹھی انٹیگریشن کمیٹی کی جانب سے مراٹھی شناخت اور مراٹھی زبان کے مسئلہ پر ایک مارچ (میرا بھیندر MNS مورچہ) نکالا گیا۔ پرتاپ سرنائک نے اس میں حصہ لیا۔ مہاراشٹر میں گزشتہ دو دنوں میں زبان کے تنازع پر کافی بیان بازی ہوئی ہے۔ یہ بیان بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے چیلنج کے بعد آیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com