Connect with us
Tuesday,26-November-2024
تازہ خبریں

سیاست

بھیونڈی مجلس اتحاد المسلیمین کے صدر خالد گڈو کا پریس کانفرنس میں دبنگ انداز

Published

on

بھیونڈی : کورونا وائرس سے پورا ہندوستان لڑرہا ہے. دہائی مہینے کے لاک ڈاؤن کے بعد کچھ اضلاع میں کورونا کا زور ٹوٹ رہا ہے. وہی تھانہ ضلع کے بھیونڈی شہر میں عید الفطر کے بعد اچانک کورونا گراف بڑھنے کی سنسنی خیز خبریں آنے لگیں. کل بروز بدھ, مورخہ 10 مئی کو بھیونڈی میں کورونا کے 26 مریضوں کی تصدیق ہونے کی خبر کے بعد کورونا کا گراف 352 کا آنکڑا چھو چکا ہے جس میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 21 ہے. بھیونڈی میں اب تک کوویڈ 19 سے 142 مریض صحت یاب ہوکر اپنے گھر جاچکے ہے. 189 مریض ایکٹیو ہے. بھیونڈی میں جہاں کورونا متاثرین کی تعداد بلٹ ٹرین کی طرح تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہیں. وہیں دوسری طرف طب جیسے معزز پیشے سے وابستہ ڈاکٹر حضرات کورونا سے اس قدر دہشت زدہ ہے کہ نارمل سردی کھانسی کے مریضوں کو بھی دیکھنے سے گریز کررہے ہیں. جس کی وجہ سے بھیونڈی میں طبعی شرح اموات کی تعداد اتنا بڑھ گئی ہے کہ کلیان روڑ پر واقع آس بی بی قبرستان کے ٹرسٹیوں کو باقاعدہ ایک بورڈ لگانا پڑا کہ آس بی بی قبرستان میں جگہ کافی نہیں ہے. اس لئے شہر کے جس قبرستان میں سہولت ہو. میت کی تدفین وہاں کریں. ڈاکٹرس کے اس رویے سے جہاں عوام دلبرداشتہ ہوئی ہے وہیں بھیونڈی شہر مجلس اتحاد المسلیمین کے صدر خالد گڈو نے انتہائی کڑے تیوروں کے ساتھ ڈاکٹرس کی کلاس لے ڈالی. موصوف اس قبل راشٹریہ وادی کانگریس پارٹی کے صدر تھے مگر اس سے قبل کبھی انہیں اتنے سخت تیوروں میں نہیں دیکھا گیا. خالد گڈو کے اس کڑے تیور میں بھیونڈی کا تابناک مستقبل آواز دے رہا ہے. ویڈیو دیکھنے کے بعد کہاوت کی سچائی پر یقین آگیا کہ خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ بدلتا ہے اور سنگت کا اثر. یقین جانئے. خالد گڈو کے اس دبنگ انداز میں شیر ہندوستان اسد الدین اویسی کی للکار نظر آرہی ہے . ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء پھیلنے سے پہلے جس طریقے سے 12 لاکھ کی آبادی کے شہر میں یہ جو آئی جی ایم ہاسپٹل ہے وہ ہاسپٹل نہیں بلکہ سلاٹر ہاؤس ہے . وہاں پر نارمل کھانسی , بخار کا تو مریض ٹھیک نہیں ہوتا. ایک ایک بیڈ ہر 3 مریض لٹائے جارہے ہیں اور اسے کووڈ ہاسپٹل بنایا گیا ہے . سب سے پہلے تو غلط بات یہ ہے . رہا سوال شہر میں جتنے بھی ڈگری ہولڈر ڈاکٹرس ہیں . آج وہ کیا کررہے ہیں ؟ ان کو جب ان کے والدین نے ڈاکٹر بنایا تھا . تب یہ کہا تھا کہ کسی کے ماں باپ جب بیمار ہوکر تمہارے ہاسپٹل میں آئیں گے تو تم چھوت چھات کی بیماری سمجھ کر انہیں واپس کردینا . آج شہر میں کافی بڑی تعداد میں اموات ہورہی ہیں . نمونیہ , ٹائیفائیڈ اور بخار سے . لوگ اس کو کورونا
سمجھ رہے ہیں . جب تک میٹرو پالیس کی رپورٹ نہیں آجاتی . جب تک کورونا کی تصدیق نہیں ہوجاتی . تب تک کسی کو کورونا کہنے کا حق نہیں ہے . کوئی بھی ڈاکٹر ہو آپ دیکھ لو اگر کوئی سینے کا ایکسرے نکالتا ہے , سی اسکین نکالتا ہے , سونو گرافی کرتا ہے یا ایم آر آئی نکالتا ہے اسے فورا کہہ دیا جاتا ہے کہ کورونا ہے . موصوف نے انتہائی جارحانہ انداز میں مزید کہا کہ یہ آخر کھیل کیا چل رہا ہے . یہاں کی عوام کی زندگیوں سے کھیلا جارہا ہے . میں اس پر چپ نہیں بیٹھوں گا . میں نے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے . ڈی سی پی زون 2 راجکمار شندے اور میونسپل کمشنر کو لیٹر دیا گیا ہے کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر پرائیویٹ ہاسپٹل جاری نہیں کئے گئے اور وائرل انفیکشن کا علاج نہیں کیا گیا اور اگر اس دوران کسی کی موت ہوئی تو ہر وہ ہاسپٹل اور ہر اس ڈاکٹر پر 304 کے تحت مقدمہ درج کراؤں گا . نا ایک بھی ہاسپٹل چلے گا اور نا ہی میں چلنے دوں گا . سارے ہاسپٹل سیل کرادوں گا اور سارے ڈاکٹرس کی ڈگری کینسل کرانے کے لئے منترالیہ سے مانگ کروں گا . اپنے اسی تیوروں کو برقرار رکھتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں موصوف نے کہا کہ کووڈ کوئی بیماری نہیں ہے . یہ سب لوگوں کو بیوقوف بناکر دماغی طور پر حراساں کیا جارہا ہے . یہ جو کورونا بیماری ہے . یہ اگر 100 لوگوں کو ہوتا ہے تو 95 ٹھیک ہوتے ہیں . کووڈ کے بارے میں لوگوں کو اتنا ڈرا دیا گیا ہے کہ سوچ سوچ کر ہی ان کی موت ہورہی ہے . یہ اس طرح سے نہیں چلے گا.جب کووڈ پورے ہندوستان میں پھیلا تھا . اس وقت بھیونڈی میں کورونا کا ایک بھی مریض نہیں مل رہا تھا مگر آج دیکھئے کہ لائن لگی ہوئی ہے لوگوں کے مرنے کی . یہ صرف پرائیویٹ ڈاکٹروں کی لاپرواہی اور مستی ہے . یہ ساری مستی اتار دی جائے گی اور سارے ہاسپٹل پر ایف آئی آر میں درج کروں گا . بھیونڈی کے چیف آفیسر ڈاکٹر جیونت دھلے کے بارے میں ایم آئی ایم کے بھیونڈی صدر نے کہا کہ وہ کوئی چیف آفیسر نہیں ہے اور ناہی کوئی ڈگری ہولڈر ڈاکٹر ہے . وہ ایک انگوٹھا چھاپ ڈاکٹر ہے . جس کو آئی جی ایم کی جوابداری سونپی گئی . موصوف نے ڈاکٹر جیونت دھلے پر ایک بڑا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دوسرے کو ایگزام میں بیٹھا کر پاس ہوا ہے . اس کے اپنے ہاسپٹل میں مریض ٹھیک نہیں ہوتے یہ آئی جی ایم کا سی ایم او بنا بیٹھا ہے .

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

بین الاقوامی خبریں

چین کے قریب تین امریکی طیارہ بردار بحری جہاز، یہ جہاز چین کے قریب موجود ہو کر ایک مضبوط پیغام بھیجنے کی کوشش کریں گے۔

Published

on

US aircraft carriers

واشنگٹن : امریکا نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر طاقت کے شاندار مظاہرہ کی تیاری کر لی ہے۔ اس دوران تین امریکی طیارہ بردار بحری جہاز چین کے قریب موجود رہ کر ایک مضبوط پیغام دینے کی کوشش کریں گے۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران چین کو امریکہ کا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنی بیشتر ریلیوں میں چین کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ فوجی تعیناتی ٹرمپ کے اس رویے کو ظاہر کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بحریہ اگلے 50 دنوں کے دوران سیاسی غیر یقینی صورتحال کے درمیان چین کو سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے۔ ایشیا میں بڑھتی ہوئی موجودگی کا مقصد ٹرمپ کی حلف برداری سے 50 سے زیادہ دنوں میں چین کی طرف سے کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنا ہے۔ تاہم، اس سے مشرق وسطیٰ میں امریکی بحریہ کی موجودگی کم ہو جائے گی۔ اس کے باوجود امریکہ ٹرمپ کے افتتاح کے موقع پر بیک وقت تین طیارہ بردار بحری جہاز تعینات کرکے چین کو سخت پیغام دینے کی کوشش کرے گا۔

چین کے قریب آنے والے طیارہ بردار جہازوں میں یو ایس ایس جارج واشنگٹن، یو ایس ایس کارل ونسن اور یو ایس ایس ابراہم لنکن شامل ہیں۔ یو ایس ایس جارج واشنگٹن 22 نومبر کو گزشتہ نو سالوں میں پہلی بار جاپان کے شہر یوکوسوکا پہنچا۔ اس کے ساتھ ساتھ بحرالکاہل میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے یو ایس ایس کورل ونسن کو تعینات کیا گیا ہے۔ یو ایس ایس ابراہم لنکن، ایشیا میں امریکہ کا تیسرا طیارہ بردار بحری جہاز بحر ہند میں ڈیاگو گارسیا میں تعینات ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کے نئے دور میں امریکہ چین تعلقات میں نئی ​​کشیدگی دیکھی جا سکتی ہے۔ امریکہ کی نئی انتظامیہ میں شامل زیادہ تر اعلیٰ حکام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ چین مخالف ہیں۔ ٹرمپ خود کو چین مخالف کہتے ہیں۔ ایسے میں ان کے دور میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ چین کے قریب اپنی فوجی موجودگی کو جارحانہ انداز میں بڑھا رہا ہے۔

Continue Reading

سیاست

سنجے راوت کا مطالبہ… مہاراشٹر میں ‘بیلٹ پیپر’ کے ذریعے دوبارہ انتخابات کرائے جائیں، ای وی ایم میں بے ضابطگیوں کے بڑے الزامات لگائے۔

Published

on

sanjay-raut

ممبئی : شیوسینا-ادھو بالاصاحب ٹھاکرے (یو بی ٹی) کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے پیر کو ‘الیکٹرانک ووٹنگ مشین’ (ای وی ایم) میں بے ضابطگیوں کے بڑے الزامات لگائے۔ انہوں نے مہاراشٹر میں بیلٹ پیپر کے ذریعے دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سنجے راوت نے الزام لگایا کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں اور حال ہی میں منعقدہ انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا ہے۔ درحقیقت، بی جے پی کی قیادت والے مہاوتی اتحاد نے اسمبلی انتخابات میں 288 میں سے 230 سیٹیں جیتی ہیں، جب کہ اپوزیشن مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) نے 46 سیٹیں جیتی ہیں۔ شیو سینا (یو بی ٹی)، جو ایم وی اے کا حصہ ہے، نے 95 سیٹوں پر مقابلہ کیا اور صرف 20 سیٹیں جیتیں۔

سنجے راوت نے کہا کہ ہمیں ای وی ایم سے متعلق تقریباً 450 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ بارہا اعتراضات کے باوجود ان معاملات پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ انتخابات منصفانہ طریقے سے ہوئے؟ اس لیے میرا مطالبہ ہے کہ نتائج کو منسوخ کر کے بیلٹ پیپرز کے ذریعے دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ کچھ مثالیں دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ناسک میں ایک امیدوار کو مبینہ طور پر صرف چار ووٹ ملے۔ جبکہ ان کے خاندان کے 65 ووٹ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈومبیولی میں ای وی ایم کی گنتی میں تضادات پائے گئے اور انتخابی عہدیداروں نے اعتراضات کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما نے کچھ امیدواروں کی زبردست جیت کی ساکھ پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ انہوں نے ایسا کون سا انقلابی کام کیا جس سے انہیں 1.5 لاکھ سے زیادہ ووٹ ملے؟ حال ہی میں پارٹیاں بدلنے والے لیڈر بھی ایم ایل اے بن گئے۔ یہ شک کو جنم دیتا ہے۔ پہلی بار شرد پوار جیسے سینئر لیڈر نے ای وی ایم پر شک ظاہر کیا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انتخابات میں ایم وی اے کی خراب کارکردگی کے بارے میں پوچھے جانے پر راوت نے کسی ایک شخص پر الزام لگانے کے خیال کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے متحدہ ایم وی اے کے طور پر الیکشن لڑا۔ یہاں تک کہ شرد پوار جیسے لیڈر جن کی مہاراشٹر میں بہت عزت کی جاتی ہے، کو بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں ناکامی کے پیچھے وجوہات کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کی ایک وجہ ای وی ایم میں بے ضابطگیوں کے علاوہ نظام کا غلط استعمال، غیر آئینی طرز عمل اور یہاں تک کہ عدالتی فیصلے بھی ہیں جنہیں جسٹس چندر چوڑ نے حل نہیں کیا تھا۔ راؤت نے زور دیا کہ اگرچہ ایم وی اے کے اندر اندرونی اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن ناکامی اجتماعی تھی۔ انہوں نے مہاوتی پر غیر منصفانہ انتخابات کرانے کا بھی الزام لگایا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں، دسمبر سے 13 لاکھ مزید نئی خواتین کو چیف منسٹر ماجھی لڑکی بہن یوجنا کے تحت فائدہ ملنے کی امید ہے۔

Published

on

Meri Ladli Behan

پونے : کم از کم 13 لاکھ مزید خواتین کو مکھی منتری ماجھی لاڈکی بہن یوجنا سے فائدہ پہنچنے کا امکان ہے، جو اگلے ماہ دسمبر سے شروع کی جائے گی۔ ان کی درخواستیں، جن میں ان کے بینک کھاتوں سے آدھار سیڈنگ کی ضرورت تھی، زیر التوا تھی اور انہیں 2.34 کروڑ مستفیدین میں شامل کیا جائے گا۔ ہفتہ کو مہایوتی حکومت کی زبردست جیت کا سہرا اس اسکیم کو دیا جا رہا ہے، جو خواتین کو ماہانہ 1,500 روپے دیتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اتحاد کو نہ صرف فائدہ اٹھانے والوں کو شامل کرنا ہوگا بلکہ ادائیگی کو 2,100 روپے تک بڑھانے کے اپنے وعدے کو بھی پورا کرنا ہوگا۔ حالانکہ 35,000 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں جو کہ 1,500 روپئے کی سبسڈی کی پچھلی رقم کے مطابق ہے، لیکن اگر مہایوتی حکومت اپنا وعدہ برقرار رکھنا چاہتی ہے تو مختص میں اضافہ کرنا ہوگا۔

مئی میں لوک سبھا انتخابات میں ناکامی کے بعد خواتین ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے یہ اسکیم شروع کی گئی تھی۔ اس سے حکمران اتحاد کو حامیوں کی ایک نئی آبادی بنانے میں مدد ملی، جنہوں نے اس کی واپسی میں اہم کردار ادا کیا۔ سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے پونے ضلع سے ہیں، اس کے بعد ناسک، تھانے اور ممبئی ہیں۔ سینئر سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ زیر التواء درخواستوں کو حل کر لیا جائے گا اور خواتین کو دسمبر تک رقم مل جانی چاہئے۔ ایک سینئر سرکاری ذریعہ نے بتایا کہ نومبر تک 2.34 کروڑ مستفیدین کی طے شدہ درخواستوں کی تقسیم مکمل ہو چکی ہے۔ یہ 13 لاکھ درخواستیں زیر التوا تھیں اور دسمبر کے نمبروں میں شامل کی جائیں گی۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے (ڈبلیو سی ڈی) کو فوائد کی تقسیم کے لیے کاغذی کارروائی تیار کرنی ہوگی۔ ڈبلیو سی ڈی کے عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ وہ فہرست میں شامل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور ضابطہ اخلاق ختم ہونے کے بعد دسمبر کے لیے تقسیم شروع ہو جائے گی۔ ڈبلیو سی ڈی کی وزیر آدیتی تاٹکرے، جنہوں نے شری وردھن اسمبلی حلقہ سے اپنے حریف این سی پی (ایس پی) کے انل ناوگانے کے خلاف ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی، اسی وزارتی عہدے پر برقرار رہنا چاہیں گی۔ عظیم اتحاد حکومت بنائے گا اور اپنے وزراء کا اعلان کرے گا، لیکن ذرائع نے بتایا کہ لاڈکی بہین اسکیم ان کلیدی منصوبوں میں سے ایک تھی جس کی وجہ سے اتحاد کی جیت ہوئی اور تاٹکرے کی تقرری کے دوران اس کے تسلسل کو ذہن میں رکھا جاسکتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com