جرم
مالیگاؤں : راشن دکان معاملے میں جَبَّار نامی مفرور شخص کو انتظامیہ گرفتار کریں، مہاگٹھ بندھن اگھاڑی
(وفا ناہید)
مالیگاؤں شہر میں اقتدار یا اپوزیشن سے پرے عوامی کاموں کا ریکارڈ صرف اور صرف ساتھی نہال احمد صاحب، اُن کے گھرانے اور جنتادل کا رہا ہے. موجودہ حالات میں جب کورونا وائرس نے ملک میں اپنے پیر پھیلانے شروع کئے، ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور جب مالیگاؤں شہر اس بیماری سے محفوظ تھا تب ہی مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی گٹ نیتا شانِ ہند اور جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی نے کمشنر سے ملاقات کرکے یہ پُر زور مطالبہ کیا کہ شہر کے سبھی داخلی راستوں پر کارپوریشن کی جانب سے چیک پوسٹ بنائی جائے، چیک پوسٹ پر انفراریڈ تھرمامیٹر کے ذریعے شہر میں داخل ہونے والوں کی جانچ کی جائے. پرائیویٹ ڈاکٹروں کو پی پی ای کٹ سمیت دیگر حفاظتی لوازمات مہیا کئے جائیں، جس پر پہلے کمشنر نے حامی بھری لیکن بعد میں برسراقتدار کے دباؤ میں اس معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا. نتیجہ یہ ہوا کہ جو مالیگاؤں شہر ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد بھی محفوظ تھا وہ بھی اس وباء کی چپیٹ میں آ گیا. دن بہ دن مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا.
مالیگاؤں شہر میں کورونا وائرس کے مریضوں کے سامنے آنے، لاک ڈاؤن کے چلتے شہر کی غریب عوام کی معاشی پریشانی کے مد نظر عوامی خدمت کی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ساتھی نہال احمد صاحب کے گھرانے نے اپنی بساط کے مطابق شہر بھر میں ضرورتمندوں کی بھر پور مدد کی. ضرورتمندوں تک کرانہ کی کٹ (جس کی انفرادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا) پہنچانا، کورونا اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کی طبی امداد کرنا اور دیگر پریشان حال افراد کی پوری طرح سے مدد مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی صاحب، گٹ نیتا شانِ ہند، جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی سمیت جنتادل سیکولر اور مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے جیالوں نے کی.
اس پورے منظر نامے میں کانگریس پارٹی اور اس کے لیڈران نے کوئی عوامی خدمت نہیں کی بلکہ پوری طرح سے اُن کی یہ کوشش رہی کہ کورونا وائرس کی وبا کیلئے آنے والے فنڈ کا استعمال اس ڈھنگ سے کیا جائے کہ کانگریسی لیڈران کی تجوری برابر بھرتی رہے. سِوِل ہاسپٹل کو نان کووِیڈ ڈکلئیر کر کے دیگر جگہوں مثلاً حج ٹریننگ سینٹر و ریلائبل گراؤنڈ وغیرہ پر عارضی ہاسپٹل بنانے کی ہٹ دھرمی کانگریسی لیڈران نے آؤٹر کے دباؤ میں صرف اس لئے جاری رکھی کہ بدعنوانی کے اپنے پرانے نشے کی عادت کا مزہ لیا جائے اور ایسے نامساعد حالات میں بھی چوری میں اپنا چیمپئن ہونا ثابت کیا جائے. مگر مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کے سرپرست مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی، گٹ نیتا شانِ ہند اور جنتادل سیکولر کے سیکریٹری مستقیم ڈِگنیٹی کی انتھک جدوجہد نے ، جسے عوام کا ساتھ حاصل رہا، کھلے میدان میں عارضی ہاسپٹل بنا کر روپیہ ہلورنے کا کانگریسی خواب اب تک پورا نہیں ہونے دیا.
اللہ کا کرم ہوا کہ کورونا وائرس مالیگاؤں سینٹرل میں مانند پڑنے لگا جس کا سہرا شہر کی عوام کے سر جاتا ہے. مزید یہ کہ مالیگاؤں کی عوام نے بڑے عزم و بلند حوصلے کے ساتھ اس بیماری کا سامنا کیا. آج حالات ایسے ہیں کہ کورونا کے ایکا دُکّا معاملات سامنے آ رہے ہیں مگر کانگریسی چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں کے مصداق اب بھی بدعنوانی کرکے پیسہ کمانے کا کھیل کھیلا جارہا ہے. مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی جانب سے شانِ ہند نہال احمد کے مطالبے کہ پرائیویٹ ہاسپٹل کی بجائے سرکاری سِوِل ہاسپٹل کو کورونا مریضوں کیلئے مختص کیا جائے. اس مطالبے کو لے کر مستقیم ڈِگنیٹی نے مختلف افسران یہاں تک کہ وزیر صحت سے بار بار ملاقات بھی کی. اس مطالبے کو پورا نہ ہونے دینے کیلئے آؤٹر کی چھتر چھایا میں کانگریسی پوری طرح سرگرم رہے. کانگریسیوں کو چوری کا راستہ یہ ملا کہ کورونا مریضوں کی تعداد میں کمی آنے کے بعد بھی معلومات کے مطابق 30 بیڈ کے سہارا ہاسپٹل کو مریض نہ ہونے کی بناء پر 26 مئی کو بند کر دیا گیا. آج مالیگاؤں سینٹرل میں کورونا کے مریض نہ کے برابر ہیں. اس کے باوجود 30 بیڈ کے سہارا ہاسپٹل کے اوپر بنے ہوئے کامپلیکس میں دو سو بیڈ کا کام آناً فاناً کارپوریشن سے 27 لاکھ روپئے کا ایڈوانس فنڈ جاری کرکے کیا جا رہا ہے. جس کی بنیاد پر مزید فنڈ کارپوریشن سے حاصل کیا جائے گا. شہریان نوٹ فرمائیں کہ یہ کام سیدھے طور پر ٹھیکیداری کرکے روپیہ کمانے کیلئے کیا جا رہا ہے اور سہارا ہاسپٹل بھی ایک کانگریسی کارپوریٹر کی ملکیت ہے. جس سے بدعنوانی کی جھلک صاف نظر آتی ہے. اگر کانگریسیسوں میں عوام کیلئے خلوص ہوتا تو کسی سرکاری ہاسپٹل کو طِبّی لوازمات اور سہولیات سے لیس کرتے تاکہ مستقبل میں بھی عوام کو سہولت ملتے رہتی مگر چیمپئن چوروں سے ایسی امید فضول ہے.
چونکہ مقامی کانگریسی لیڈروں کو یہ سمجھ رہا ہے کہ ساتھی نہال احمد صاحب کا گھرانہ جو ان کی جکات کی الٹر بازی سے لے کر آج تک ان کی بدعنوانیاں ثبوت کے ساتھ عوام کے سامنے رکھ کر ان کے کالے کارناموں پر روک لگاتا آ رہا ہے، یہ ضرور آئندہ بھی شہر بھر میں کورونا کے نام پر کی جانے والی بدعنوانیوں کو عوام کی عدالت میں پیش کرے گا. اپنے کئے گئے گناہوں کی پردہ پوشی کیلئے اور آئندہ نہال صاحب کا گھرانہ دباؤ میں رہے اس سوچ کے ساتھ پچھلے دنوں راشن کے اناج کے پکڑے جانے کی بات کو ذاتی طور پر نہال صاحب کے گھرانے سے جوڑنے کی ناپاک جسارت کی جا رہی ہے. ہینڈ لوم سوسائٹی کی جس دوکان پر راشن کے اناج کی کالا بازاری کا الزام لگا ہے، اس کے سیلس مین کو اسی دن یعنی 29 مئی کی شام سوسائٹی کے نمائندوں کی میٹنگ طلب کرکے سوسائٹی کے سیکریٹری کَملَاکَر سُوریَہ وَنشی نے برخاست کردیا تھا. ساتھ ہی دوسرے ہی دن 30 مئی کی صبح برخاستگی کا خط مقامی ایف ڈی او کو سونپ دیا گیا تھا، اس کی ایک کاپی پولیس اسٹیشن میں بھی دی گئی تھی، جس میں یہ صاف لکھا ہے کہ اس پورے معاملے کی شفّاف جانچ کی جائے، خاطی پائے جانے والے افراد پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے. ہم جنتادل سیکولر ،مہا گٹھ بندھن آگھاڑی کی طرف سے بھی پولیس اور ایف ڈی او محکمہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ راشن کے اناج کی اس پکڑ دھکڑ کے اصل ملزموں تک رسائی کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات مکمل کی جائے. ساتھ ہی ہم یہ بھی مطالبہ انتظامیہ سے کرتے ہیں کہ اس معاملے میں جَبَّار نام کا جو فرار شخص ہے اسے فوراً گرفتار کیا جائے اور اس کے پچھلے پندرہ دنوں کے کال ریکارڈ کی جانچ کی جائے تاکہ اصل سازشی بھی بے نقاب ہوں.
راشن کے اناج کے پکڑنے جانے پر جن افراد پر مقدمہ درج ہوا ہے وہ نہال احمد صاحب کے افرادِ خانہ نہیں ہیں. صرف اور صرف اپنی چوری کو چھپانے اور آئندہ کانگریسیوں کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کیلئے یہ سب چھچھند کیا جا رہا ہے. اس کے برعکس شیخ رشید اینڈ فیمیلی کا سیاست کے میدان میں آنے سے قبل اور بعد میں مجرمانہ ریکارڈ ضرور رہا ہے. باقاعدہ اِس کانگریسی گھرانے کے افرادِ خانہ پر کئی ایف آئی آر درج ہیں. آکٹرائے چوری، الٹر بازی، یارن چوری اور راکیل کی کالا بازاری سے لے کر کارپوریشن میں چوری کی فیکٹری لگانے تک اس خانوادے پر سیدھے سیدھے کئی الزام ہیں جسے شہر کی عوام نہ صرف جانتی ہے بلکہ مانتی بھی ہے. اس لئے کسی بھی طرح کی چوری، پکڑ دھکڑ کا الزام سیدھے طور پر ساتھی نہال احمد صاحب، ان کے گھرانے، جنتادل سیکولر یا مہا گٹھ بندھن آگھاڑی پر لگا کر کانگریسی اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بدعنوانی مخالف ہماری تحریک اور نظریے کو کمزور کر دیں گے یہ کانگریسیوں کی بھول ہے. بدعنوانی مخالف مزاج جو ساتھی نہال احمد صاحب اور اُن کے بعد ساتھی بلند اقبال صاحب نے ہمیں اور اس شہر کو دیا ہے، اسے یوں ہی ختم نہیں کیا جا سکتا. بدعنوانی کے خلاف ہم ڈَٹے رہیں گے. لڑتے رہیں گے.
جرم
بابا صدیقی کے قتل کے مرکزی ملزم شیو کمار گوتم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اس نے پولیس کے سامنے قتل کا اعتراف کر لیا۔
ممبئی : این سی پی لیڈر بابا صدیقی قتل کیس کے اہم ملزم شیو کمار گوتم نے پولیس پوچھ تاچھ کے دوران بڑا انکشاف کیا ہے۔ اس نے پولیس کے سامنے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران اس نے بتایا کہ گولی لگنے کے بعد وہ لیلاوتی اسپتال کے باہر 30 منٹ تک یہ دیکھنے کے لیے کھڑا رہا کہ بابا صدیقی کی موت ہوئی ہے یا نہیں۔ بابا سدی کو 12 اکتوبر کی رات 9 بج کر 11 منٹ پر قتل کر دیا گیا۔ ان کے سینے میں دو گولیاں لگیں اور انہیں فوری طور پر لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔
گوتم نے پولیس کو بتایا کہ شوٹنگ کے بعد اس نے اپنی شرٹ بدلی اور بھیڑ میں گھل مل گیا۔ وہ تقریباً آدھا گھنٹہ ہسپتال کے باہر کھڑے رہے اور جب انہیں معلوم ہوا کہ صدیقی کی حالت بہت نازک ہے تو وہ وہاں سے چلے گئے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ممبئی کرائم برانچ اور اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے نیپال کی سرحد کے قریب گوتم کو اس کے چار ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔
پولیس کے مطابق گوتم کے چار دوستوں کی مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے تفتیش شروع کی گئی۔ یہ لوگ مختلف سائز کے کپڑے خریدتے ہوئے اور دور دراز جنگل میں گوتم سے ملنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق وہ لکھنؤ میں خریدے گئے موبائل فون پر انٹرنیٹ کال کے ذریعے گوتم کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ چار ساتھی مرکزی ملزم کو ملک سے فرار ہونے میں مدد دینے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
شوٹنگ کے بعد گوتم موقع سے کرلا چلے گئے۔ وہاں سے وہ تھانے کے لیے لوکل ٹرین لے کر پونے بھاگ گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس نے اپنا موبائل فون پونے میں پھینک دیا تھا۔ وہ پونے میں تقریباً سات دن رہے اور پھر اتر پردیش میں جھانسی اور لکھنؤ چلے گئے۔ اتوار کو گوتم اتر پردیش کے ایک قصبے نانپارا سے تقریباً 10 کلومیٹر دور 10 سے 15 کچی آبادیوں پر مشتمل بستی میں چھپا ہوا پایا گیا۔
شیو کمار گوتم نے بتایا کہ ابتدائی منصوبہ کے مطابق وہ اجین ریلوے اسٹیشن پر اپنے ساتھیوں دھرم راج کشیپ اور گرمیل سنگھ سے ملنا تھا۔ وہاں سے بشنوئی گینگ کا ایک رکن اسے ویشنو دیوی لے جانے والا تھا۔ تاہم، منصوبہ ناکام ہو گیا کیونکہ کشیپ اور سنگھ پولیس کے ہاتھوں پکڑے گئے۔
جرم
ممبئی کے گورائی بیچ کے قریب پلاسٹک کے تھیلے سے سات ٹکڑوں میں بند ایک شخص کی لاش ملی، برآمد ہونے والی لاش کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی۔
ممبئی : ممبئی کے گورائی علاقے میں ایک سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ اتوار کو گورائی بیچ سے نامعلوم شخص کی لاش بوری میں بند ملی جس کے سات ٹکڑوں میں بٹے ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ بوری مہاراشٹرا ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ایک ویران جنگل نما علاقے سے ملی تھی۔ مقامی لوگوں نے جب بوری سے بدبو آتی دیکھی تو پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے جب بوری کھولی تو اسے پلاسٹک کے چار ڈبوں میں ایک شخص کی مسخ شدہ لاش کے ٹکڑے ملے۔ لاش کے اعضاء کو پوسٹ مارٹم کے لیے سرکاری اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق متوفی کی عمر 25 سے 40 سال کے درمیان تھی۔ اس کے دائیں ہاتھ پر ‘آر اے’ لکھا ہوا ٹیٹو بھی تھا۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (زون 11) آنند بھوٹے نے کہا کہ پولیس نے انڈین جسٹس کوڈ (بی این ایس) کی متعلقہ دفعات کے تحت نامعلوم قاتل کے خلاف قتل اور شواہد کو تباہ کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔ لوکل کرائم برانچ یونٹ نے بھی متوازی تفتیش شروع کر دی ہے۔ متوفی شخص کی شناخت کی تصدیق کے لیے، مقامی پولیس نے قریبی پولیس اسٹیشنوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا متوفی شخص کی تفصیل سے مماثل کوئی لاپتہ شخص کی شکایت حال ہی میں درج کی گئی تھی یا نمبر۔
بیوی اور باپ کی توہین سے ناراض نوجوان نے اپنے پڑوسی کو قتل کر دیا۔ یہ واقعہ پنویل میں پیش آیا۔ موربے گاؤں میں لاش ملنے کے بعد پنویل تعلقہ پولس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا تھا۔ کیس کی تفتیش کے دوران ملزم کو اتر پردیش سے گرفتار کیا گیا۔ متوفی یعقوب خان (60) دو دن سے لاپتہ تھا۔ اس کی لاش موربے گاؤں میں 29 اکتوبر کو برآمد ہوئی تھی۔ کرائم برانچ یونٹ 2 کے سینئر انسپکٹر امیش گاولی اور اسسٹنٹ انسپکٹر پراوین پھڈتارے کی ٹیم کو معلوم ہوا کہ یعقوب کو شری کانت تیواری کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ تیواری قتل کے بعد فرار ہوگیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یعقوب نے سریکانت کی بیوی اور والد کی توہین کی تھی۔
جرم
منی پور کے جیری بام علاقے میں سی آر پی ایف کے ساتھ تصادم میں گیارہ مشتبہ دہشت گرد مارے گئے ہیں اور ایک سپاہی بھی زخمی ہوا ہے۔
امپھال : منی پور میں سیکورٹی فورسز کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ منی پور کے جیری بام علاقے میں سی آر پی ایف کے ساتھ تصادم میں 11 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق اس تصادم میں سی آر پی ایف کا ایک جوان بھی شدید زخمی ہوا ہے۔ اسے ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ معلومات کے مطابق کیمپ پر حملہ کرنے کے بعد دہشت گردوں کے ساتھ سی آر پی ایف کا انکاؤنٹر ہوا۔ انکاؤنٹر میں سی آر پی ایف کا ایک جوان بھی زخمی ہوا ہے۔ اسے ہوائی جہاز سے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
پچھلے سال مئی سے منی پور میں امپھال کے میتیوں اور آس پاس کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے کوکیوں کے درمیان نسلی تشدد میں 200 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ریاست میں اب بھی کشیدگی اور تشدد کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، لیکن گزشتہ کئی مہینوں میں دہشت گردوں کی ہلاکت کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔ اس واقعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشت گرد سی آر پی ایف کیمپ کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اسی مقصد کے لیے انہوں نے کیمپ پر فائرنگ کی، لیکن سی آر پی ایف کی سخت کارروائی میں 11 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق جیری بام میں اس تصادم میں 11 مشتبہ کوکی جنگجو مارے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مشتبہ جنگجوؤں نے آج دوپہر ڈھائی بجے کے قریب جیری بام ضلع کے بوروبیکارا پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا۔ مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں نے پولیس اسٹیشن پر دونوں اطراف سے زبردست حملہ کیا۔ جس کے بعد یہ انکاؤنٹر شروع ہوا۔ اس کے بعد سیکورٹی فورسز نے چارج سنبھال لیا۔ ذرائع نے بتایا کہ سی آر پی ایف کی قیادت میں سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 11 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ تھانے کے قریب بے گھر افراد کے لیے ایک ریلیف کیمپ بھی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ کیمپ بھی دہشت گردوں کا نشانہ بن سکتا ہے۔
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم4 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی4 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں5 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
-
سیاست2 months ago
سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے 30 سابق ججوں نے وشو ہندو پریشد کے لیگل سیل کی میٹنگ میں حصہ لیا، میٹنگ میں کاشی متھرا تنازعہ، وقف بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔