Connect with us
Saturday,11-October-2025

(جنرل (عام

مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ایوارڈ بی جے پی حکومت کے تعصب کا شکار

Published

on

(وفا ناہید)
اردو کے تابناک مستقبل کو لے کر جہاں مہاراشٹر میں قلم کار جہد مسلسل کررہے ہیں . وہیں دوسری ریاستیں بھی اردو کو اس کا حق دلانے کی سعی ناکام کررہی ہیں . مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کا قیام عمل میں کیا آیا . اس کا قہر اردو پر ٹوٹ پڑا . شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت نے کمل ناتھ کے ذریعہ تشکیل دی گئی اکیڈمی کی طرف سے اعلان کئے ایوارڈ کو بھی منسوخ کردیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مدھیہ پردیش میں اردو اکیڈمی کا قیام 1976 میں عمل میں آیا تھا۔ مدھیہ پردیش میں حکومتیں آتی جاتی رہیں، لیکن کبھی کسی سرکار نے جیوری کے فیصلہ پر قدغن نہیں لگائی تھی۔ مدھیہ پردیش میں سال 2018 کمل ناتھ حکومت بر سر اقتدار آئی تھی۔ کمل ناتھ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی تقریباً سال بھر تک اردو اکیڈمی میں کسی کی تقرری عمل میں نہیں آئی تھی ۔ 22جنوری 2020 کو وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے خصوصی اختیارات دیتے ہوئے سابق گورنر ڈاکٹر عزیز قریشی کو مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کا چیئرمین بنایا . ڈاکٹر عزیز قریشی نے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اردو کی مختلف کمیٹیاں تشکیل دی اور پھر ممتاز ادیب چندر بھان خیال کو ایم پی اردو اکیڈمی کا وائس چئیرمین نامزد کیا۔ ڈاکٹر عزیز قریشی یہیں نہیں رکے بلکہ انہوں نے شاعرو ں اور ادیبوں کے ایوارڈ کا بھی سلسلہ شروع کیا۔ 15 سال سے بند راجہ رام موہن رائے ایوارڈ کو دوبارہ شروع کیا گیا اور جیوری نے یہ ایوارڈ ممتاز ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ کو دینےکا فیصلہ کیا۔ یہی نہیں اکیڈمی کے قومی اور صوبائی ایوارڈ کا بھی مختلف جیوری کے ذریعہ فیصلہ کیا گیا اور ان سب ایوارڈ کا اعلان کمل ناتھ حکومت کے رہتے کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اکیڈمی کی جیوری کے ذریعہ ایوارڈ کا اعلان 20 مارچ کو کیا گیا تھا جبکہ شیوراج سنگھ حکومت نے ڈاکٹر عزیز قریشی اور سکریٹری ڈاکٹر حسام الدین فاروقی کو ہٹانے کا فیصلہ 22 اپریل 2020 کو کیا تھا۔ اکیڈمی کے ذریعہ جن 23 شاعروں اور ادیبوں کو ایوارڈ تفوہض کرنا تھا . اس کا اعلان بھی کیا گیا تھا، ان کے نام کا چیک بھی اکیڈمی کے ذریعہ بنایا جا چکا تھا، لیکن کورونا لاک ڈاؤن کے سبب یہ چیک ان لوگوں کو بھیجے نہیں جا سکے تھے۔ کمیٹی تحلیل ہونے اور سکریٹری کو ہٹائے جانے کے بعد نئی سکریٹری وندنا پانڈے نے نہ صرف ڈاکٹر عزیز قریشی کے ذریعہ اردو کے لئے اٹھائے گئے اقدام پر روک لگائی بلکہ ایوارڈ کو منسوخ کرتے ہوئے سبھی چیک کو بھی کینسل کردیا۔ اکیڈمی کے ذریعہ ایوارڈ کے چیک کینسل کرنے سے نہ صرف سابقہ کمیٹی کے ذمہ داران کے ساتھ شاعرو ں اور ادیبوں میں برہمی دکھائی دے رہی ہے۔ بلکہ اکیڈمی کے سابق چئیرمین ڈاکٹر عزیز قریشی اسے تنگ نظری سے تعبیر کیا ہیں۔ وہیں اکیڈمی کے سابق وائس چیئرمین چندر بھان خیال کہتے ہیں کہ شیوراج سنگھ حکومت کے ذریعہ ایک غلط نظیر قائم کی جا رہی ہے۔ حکومتیں اس سے پہلے بھی بدلتی رہی ہیں، لیکن کبھی کسی بھی حکومت نے ایوارڈ کے لئے جیوری کے فیصلہ پر اس طرح قدغن نہیں لگائی جیسا اب کیا جا رہا ہے۔ وہیں اردو کے فروغ کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں حکومت کی تنگ نظری کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کررہی ہیں۔ مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ذریعہ جن 23 ادیبوں کے ایوارڈ کیسنل کئے گئے ہیں ان میں پروفیسر گوپی چند نارنگ کے علاوہ، شین کاف نظام، زاہد علی خان، گلزار دہلوی، اجلا ل مجید، ماہنامہ شگوفہ، سعید عالم، عارف علی عارف، پرویز عادل، سلیمان مجاز، ڈاکٹر شفیع ہدایت قریشی، یوسف منصوری، رشدا جمیل، راجکمار کیسوانی، عشرت ناہید، قاسم رسا، ڈاکٹر عنبر عابد، صبیحہ صدف، نثارراہی، انیتا سنگھوی، ڈاکٹر مینا نقوی، شعور آشنا اور حسن فتحپوری کے نام قابل ذکر ہیں۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

نواب ملک اور حسینیہ پارکر کیس میں ڈیجیٹل گرفتاری کے نام پر دھوکہ دینے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

Published

on

aasasas

ممبئی : سابق وزیر نواب ملک اور دؤدابراہیم کی بہن حسینہ پارکر کے منی لانڈنگ کیس میں گرفتار کرنے کی دھمکی دے کر ۱۵لاکھ روپے بینک اکاؤنٹ جمع کروانے والا ایک ایسے ملزم کو پولس نے گرفتار کیا ہے جس نے دلی پولس ہیڈکوارٹر سے فون کر کے کہا تھا کہ شکایت کنندہ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ہے اور اس کےاکاؤنٹ کی تفصیلات نواب ملک اور حسینہ پارکر کے لین دین میں استعمال ہوئی ہے اس لئے اس سے تفتیش کرنی ہے اور وہ ڈیجیٹل اریسٹ ہے ۔ مخاطب نے فون پر خود کو ڈی ایس پی بھوپیش کمار اور ایس پی گوپیش کمار بتایا تھا جس کے بعد پولس نے دھوکہ دہی کا کیس درج کیا تھا شکایت کنندہ کو سی بی آئی کا فرضی اریسٹ نامہ بھی بتایا گیا تھا جس پر اس کا نام بھی مندرج تھا اور فنڈکی تصدیق کےلئے ۱۵ لاکھ روپے جمع کرنے کی ہدایت دی گئی یہ رقم فیڈرل بینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی تھی جس میں سے پانچ لاکھ روپے بینک آف بروڈہ میں منتقل کیا گیا اکاؤنٹ ہولڈ سے ملزم کی تفصیل معلوم کی اور پھر پولس نے ملزم کو سانگلی ضلع سے گرفتار کیا ہے اس کی شناخت وکاس سنبھاجی چوان کے طور پر ہوئی ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ملزم کے خلاف ممبئی اور راجستھان میں بھی مجرمانہ معاملہ درج ہے یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم اور ڈی سی پی پرشوتم کراڈ نے انجام دی ہے پولس نے اپیل کی ہے کہ ڈیجیٹل اریسٹ نامی کوئی قانون نہیں ہے اور سی بی آئی ، ای ڈی اور کوئی بھی ایجنسی ڈیجیٹل ارسٹ نہیں کرسکتی اور ہندوستانی دستور میں کوئی قانون بھی ڈیجیٹل اریسٹ کا نہیں ہے اس لئے عوام محتاط رہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی نیوز: ماہم میں اذان کے دوران لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے پر 2 بک کیے گئے۔

Published

on

loud

ممبئی : ممبئی پولیس نے مغربی مضافات میں ایک مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے “اذان” بجانے کے بعد دو افراد کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی ہے، ایک اہلکار نے جمعہ کو بتایا۔ ایک پولیس کانسٹیبل کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر، مسجد کے ٹرسٹی شاہنواز خان اور ایک مؤذن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس نے ماہم کے ونجواڑی علاقے کی ایک مسجد میں “اذان” (صبح کی نماز) کی اذان دی تھی، اہلکار نے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ کانسٹیبل کو ایک ویڈیو موصول ہوئی جس میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دی جارہی تھی، اور استفسار پر اسے مؤذن کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ اس سال جنوری میں، بامبے ہائی کورٹ نے پولیس کو آواز کی آلودگی کے اصولوں اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو کسی بھی مذہب کا لازمی حصہ نہیں سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر بھارتیہ نیا سنہتا کی دفعہ 223 (سرکاری ملازم کے حکم کی نافرمانی) کے تحت درج کی گئی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی سے گوا صرف 6 گھنٹے میں! ہائی وے کی اپ گریڈیشن آخری مرحلے میں

Published

on

goa

مہاراشٹر کے بنیادی ڈھانچے کو ایک بڑے فروغ میں، بہت متوقع ممبئی-گوا ہائی وے مکمل ہونے کے قریب ہے اور مارچ 2026 تک مکمل طور پر کام کرنے کی امید ہے۔ پنویل سے سندھودرگ تک پھیلی ہوئی 466 کلو میٹر لمبی ہائی وے، مالیاتی ریاست اور گوا کی شریک ریاست کے درمیان رابطے کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد، نئی چار لین والی ہائی وے ممبئی اور گوا کے درمیان سفر کے وقت کو موجودہ 12-13 گھنٹے سے صرف چھ گھنٹے تک کم کر دے گی۔ ہموار، وسیع سڑک نیٹ ورک نہ صرف سڑکوں کے سفر کو زیادہ آرام دہ بنائے گا بلکہ روزانہ مسافروں، لمبی دوری کے ڈرائیوروں اور سیاحوں کے لیے حفاظت اور کارکردگی میں بھی اضافہ کرے گا۔ شاہراہ رائے گڑھ اور رتناگیری اضلاع سے گزرتی ہے، کونک بیلٹ کے ساتھ کئی قصبوں اور دیہاتوں کو جوڑتی ہے۔ اس بہتر رسائی سے مقامی کمیونٹیز، مہمان نوازی کے کاروبار اور ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس پر انحصار کرنے والی صنعتوں کے لیے نئے مواقع کی توقع ہے۔

اپ گریڈ شدہ ہائی وے کی ایک خاص بات اس کا جدید ٹول کلیکشن سسٹم ہے، جو سیٹلائٹ ٹریکنگ اور آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (اے این پی آر) کا استعمال کرے گا۔ یہ نظام گاڑیوں کو رکنے کی ضرورت کے بغیر خودکار ٹول کٹوتیوں کو قابل بنائے گا، ہموار ٹریفک کے بہاؤ کو یقینی بنائے گا اور وقت اور ایندھن دونوں کی بچت ہوگی۔ حکام کا خیال ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف بھیڑ میں کمی آئے گی بلکہ ٹول آپریشنز میں زیادہ شفافیت اور کارکردگی بھی آئے گی۔ بہتر سڑک کنیکٹیویٹی اور سفر کے وقت میں کمی کے ساتھ، نئی شاہراہ سے کونکن کے ساحل پر سیاحت کو فروغ دینے کی امید ہے، جس سے زیادہ مسافروں کو پوشیدہ ساحلوں، ورثے کے قلعوں اور خوبصورت ساحلی قصبوں کو دیکھنے کی ترغیب ملے گی۔ ٹرانسپورٹ، تجارت اور مہمان نوازی سے وابستہ کاروباروں کو بھی اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے سے فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔ ایک بار آپریشنل ہونے کے بعد، اپ گریڈ شدہ ممبئی-گوا ہائی وے علاقائی بنیادی ڈھانچے میں ایک نئے دور کی نشان دہی کرے گی، جس سے ممبئی-گوا کے سفر کو تیز تر، محفوظ اور زیادہ پرلطف بنایا جائے گا۔ مہاراشٹر اور گوا کے لیے، یہ پائیدار ترقی اور جدید سڑک کی ترقی میں سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com