(جنرل (عام
مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ایوارڈ بی جے پی حکومت کے تعصب کا شکار
(وفا ناہید)
اردو کے تابناک مستقبل کو لے کر جہاں مہاراشٹر میں قلم کار جہد مسلسل کررہے ہیں . وہیں دوسری ریاستیں بھی اردو کو اس کا حق دلانے کی سعی ناکام کررہی ہیں . مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کا قیام عمل میں کیا آیا . اس کا قہر اردو پر ٹوٹ پڑا . شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت نے کمل ناتھ کے ذریعہ تشکیل دی گئی اکیڈمی کی طرف سے اعلان کئے ایوارڈ کو بھی منسوخ کردیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مدھیہ پردیش میں اردو اکیڈمی کا قیام 1976 میں عمل میں آیا تھا۔ مدھیہ پردیش میں حکومتیں آتی جاتی رہیں، لیکن کبھی کسی سرکار نے جیوری کے فیصلہ پر قدغن نہیں لگائی تھی۔ مدھیہ پردیش میں سال 2018 کمل ناتھ حکومت بر سر اقتدار آئی تھی۔ کمل ناتھ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی تقریباً سال بھر تک اردو اکیڈمی میں کسی کی تقرری عمل میں نہیں آئی تھی ۔ 22جنوری 2020 کو وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے خصوصی اختیارات دیتے ہوئے سابق گورنر ڈاکٹر عزیز قریشی کو مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کا چیئرمین بنایا . ڈاکٹر عزیز قریشی نے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اردو کی مختلف کمیٹیاں تشکیل دی اور پھر ممتاز ادیب چندر بھان خیال کو ایم پی اردو اکیڈمی کا وائس چئیرمین نامزد کیا۔ ڈاکٹر عزیز قریشی یہیں نہیں رکے بلکہ انہوں نے شاعرو ں اور ادیبوں کے ایوارڈ کا بھی سلسلہ شروع کیا۔ 15 سال سے بند راجہ رام موہن رائے ایوارڈ کو دوبارہ شروع کیا گیا اور جیوری نے یہ ایوارڈ ممتاز ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ کو دینےکا فیصلہ کیا۔ یہی نہیں اکیڈمی کے قومی اور صوبائی ایوارڈ کا بھی مختلف جیوری کے ذریعہ فیصلہ کیا گیا اور ان سب ایوارڈ کا اعلان کمل ناتھ حکومت کے رہتے کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اکیڈمی کی جیوری کے ذریعہ ایوارڈ کا اعلان 20 مارچ کو کیا گیا تھا جبکہ شیوراج سنگھ حکومت نے ڈاکٹر عزیز قریشی اور سکریٹری ڈاکٹر حسام الدین فاروقی کو ہٹانے کا فیصلہ 22 اپریل 2020 کو کیا تھا۔ اکیڈمی کے ذریعہ جن 23 شاعروں اور ادیبوں کو ایوارڈ تفوہض کرنا تھا . اس کا اعلان بھی کیا گیا تھا، ان کے نام کا چیک بھی اکیڈمی کے ذریعہ بنایا جا چکا تھا، لیکن کورونا لاک ڈاؤن کے سبب یہ چیک ان لوگوں کو بھیجے نہیں جا سکے تھے۔ کمیٹی تحلیل ہونے اور سکریٹری کو ہٹائے جانے کے بعد نئی سکریٹری وندنا پانڈے نے نہ صرف ڈاکٹر عزیز قریشی کے ذریعہ اردو کے لئے اٹھائے گئے اقدام پر روک لگائی بلکہ ایوارڈ کو منسوخ کرتے ہوئے سبھی چیک کو بھی کینسل کردیا۔ اکیڈمی کے ذریعہ ایوارڈ کے چیک کینسل کرنے سے نہ صرف سابقہ کمیٹی کے ذمہ داران کے ساتھ شاعرو ں اور ادیبوں میں برہمی دکھائی دے رہی ہے۔ بلکہ اکیڈمی کے سابق چئیرمین ڈاکٹر عزیز قریشی اسے تنگ نظری سے تعبیر کیا ہیں۔ وہیں اکیڈمی کے سابق وائس چیئرمین چندر بھان خیال کہتے ہیں کہ شیوراج سنگھ حکومت کے ذریعہ ایک غلط نظیر قائم کی جا رہی ہے۔ حکومتیں اس سے پہلے بھی بدلتی رہی ہیں، لیکن کبھی کسی بھی حکومت نے ایوارڈ کے لئے جیوری کے فیصلہ پر اس طرح قدغن نہیں لگائی جیسا اب کیا جا رہا ہے۔ وہیں اردو کے فروغ کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں حکومت کی تنگ نظری کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کررہی ہیں۔ مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ذریعہ جن 23 ادیبوں کے ایوارڈ کیسنل کئے گئے ہیں ان میں پروفیسر گوپی چند نارنگ کے علاوہ، شین کاف نظام، زاہد علی خان، گلزار دہلوی، اجلا ل مجید، ماہنامہ شگوفہ، سعید عالم، عارف علی عارف، پرویز عادل، سلیمان مجاز، ڈاکٹر شفیع ہدایت قریشی، یوسف منصوری، رشدا جمیل، راجکمار کیسوانی، عشرت ناہید، قاسم رسا، ڈاکٹر عنبر عابد، صبیحہ صدف، نثارراہی، انیتا سنگھوی، ڈاکٹر مینا نقوی، شعور آشنا اور حسن فتحپوری کے نام قابل ذکر ہیں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی : کاندیولی علاقہ میں پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں پولیس نے 5 افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ اب بھی دو مفرور ہے

ممبئی : کاندیولی علاقہ میں پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں پولیس نے 5 افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ اب بھی دو مفرور ہے تفصیلات کے مطابق کاندیولی کے ایکتا نگر میں کچھ لوگوں نے پولیس پر حملہ کر دیا اور اس حملہ کے بعد ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا, جس کے بعد پولیس نے فوری طور پر کیس درج کر لیا اور پانچ ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب 8 بجکر 45 منٹ پر لال جی پاڑہ ایکتا نگر میں دو گروپ میں تشدد جاری تھا اس میں سے ایک گروپ کے شخص بھیم کنوجیا نے بیٹ مارشل میں شکایت کی اور بیٹ مارشل نے یہاں پپو جھا کو پولیس اسٹیشن جانے کی ہدایت دی اور وین میں بیٹھنے کو کہا اس نے اس دوران شکایت کنندہ سے حجت اور تکرار شروع کر دی, اس کے علاوہ گالی گلوج بھی دی شکایت کنندہ کی مدد کے لئے پولیس افسر کنبھارے اور پولیس حوالدار کھوت پہنچے ان سے بھی اس نے مارپیٹ کی اور سرکاری کام میں مداخلت کی جس کے بعد پولیس نے اس معاملہ میں وکی سنگھ، پپو جھا کو جائے وقوع سے ہی گرفتار کر لیا جبکہ چندر کانت جھا، سمن جھا اور گڈو جھا کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا ہے. اس معاملہ اب تک 5 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے, ملزمین کے خلاف پولیس نے شکایت کنندہ ساگر سدام بابر 32 سالہ پولیس اہلکار کی شکایت پر معاملہ درج کیا ہے, ان پر پولیس نے بی این ایس کی دفعات 121(1),221,189(3),191(2),190,324,352 کے تحت کیس درج کیا ہے اور مفرور ملزمین کی تلاش جاری ہے. اس کی تصدیق ڈی سی پی سندیپ جادھو نے کی ہے. انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں مزید کارروائی کیلئے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بھی مدد لی جارہی ہے اور ملزمین کی شناخت کیلئے پولیس ٹیم کو سرگرم کر دیا گیا ہے. پولیس پر حملہ کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے, جس کے بعد اب پولیس کی حفاظت کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے, جبکہ پولیس عوام کو تحفظ فراہم کرتے ہیں لیکن اب شرپسند عناصر کے معرفت پولیس پر حملہ تشویشناک ہے. اس سے قبل ملاڈ میں بھی پولیس پر حملہ کیا گیا تھا, جس کے بعد کیس درج کر کے ملزمین کا پریڈ بھی کروایا گیا تھا۔
سیاست
ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات 15 جنوری کو، ووٹوں کی گنتی 16 جنوری کو

ممبئی : (قمر انصاری) ریاستی الیکشن کمیشن نے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) سمیت ریاست کی 29 میونسپل کارپوریشنز کے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔ کمیشن کے مطابق، تمام میونسپل کارپوریشن انتخابات کے لیے نامزدگی فارم صرف آف لائن طریقے سے ہی قبول کیے جائیں گے۔ ووٹر لسٹ 25 جولائی 2025 کی انتخابی فہرست کی بنیاد پر تیار کی جائے گی۔
یہ انتخابات مہاراشٹر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا ایک اہم مرحلہ ہیں۔ بی ایم سی کئی برسوں سے منتخب ایوان کے بغیر انتظامی کنٹرول میں کام کر رہی ہے، اور آنے والے انتخابات سے شہر میں جمہوری نمائندگی کی بحالی کی امید کی جا رہی ہے۔
ریاستی الیکشن کمیشن کے جاری کردہ انتخابی شیڈول کے مطابق :
انتخابی شیڈول
- نامزدگی کی مدت : 23 دسمبر سے 30 دسمبر 2025
- نامزدگی فارم کی جانچ : 31 دسمبر 2025
- نام واپس لینے کی آخری تاریخ: 2 جنوری 2026
- حتمی امیدواروں کی فہرست اور انتخابی نشان کی الاٹمنٹ : 3 جنوری 2026
- ووٹنگ : 15 جنوری 2026
- ووٹوں کی گنتی : 16 جنوری 2026
تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ شہری سہولیات، پانی کی فراہمی، کچرے کا انتظام، سیلابی مسائل، ہاؤسنگ ری ڈیولپمنٹ اور ماحولیاتی تحفظ جیسے امور انتخابی مہم میں نمایاں رہنے کا امکان ہے۔
ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد، منصفانہ اور پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے انتظامی اور سکیورٹی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
(جنرل (عام
راجیہ سبھا میں بحث: چیف جسٹس کو الیکشن کمشنر کی تقرری میں شامل ہونا چاہیے۔

نئی دہلی، انتخابی اصلاحات پر بحث کے دوران سماج وادی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے کہا کہ جس دن الیکشن کمیشن کی ساخت میں ترمیم کی گئی تھی، چیف جسٹس کو ہٹا کر ان کی جگہ ایک کابینی وزیر لگا دیا گیا تھا۔ اس سے عوام میں یہ پیغام گیا کہ یہ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے پرانے نظام کی بحالی پر زور دیا، جس کے تحت الیکشن کمشنر کی تقرری میں چیف جسٹس، وزیر اعظم اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر شامل تھے۔ راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے رام گوپال یادو نے کہا کہ انتخابی عہدیداروں اور ملازمین کی تقرری مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر نہیں کی جانی چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تقرریاں ان عوامل سے قطع نظر منصفانہ اور شفاف ہونی چاہئیں۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ اتر پردیش میں کچھ ضمنی انتخابات ہوئے ہیں۔ ان انتخابات کے لیے لگائے گئے بی ایل اوز میں سے سبھی یادو اور مسلم بی ایل اوز کو ایک ایک کرکے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن کی توجہ میں لایا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر ان افراد کے نام فہرست میں شامل تھے لیکن بعد میں انہیں نکال دیا گیا۔ صرف کنڈرکی میں ایک مسلمان بی ایل او غلطی سے رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے مطابق ووٹرز کو پولنگ بوتھ تک لانا یا رشوت دینا جرم ہے۔ ثابت ہونے پر الیکشن منسوخ ہو جاتا ہے۔ لیکن ہم نے دیکھا کہ لوگ ٹرینوں میں کیسے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہار انتخابات سے عین قبل جس طرح سے پیسے تقسیم کیے گئے، اگر ٹی این شیشن جیسے الیکشن کمشنر اقتدار میں ہوتے تو انتخابات ملتوی یا منسوخ ہو چکے ہوتے۔ انہوں نے اسے بدعنوانی اور رشوت ستانی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ 100 سال اقتدار میں رہ سکتے ہیں لیکن عوام کی نظروں میں صادق رہو۔ اس سے قبل پولنگ ختم ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں کو بیلٹ بکس لے جانے کے لیے استعمال ہونے والی گاڑی کا نمبر دیا جاتا تھا۔ انتخابات کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکن ان گاڑیوں کے پیچھے موٹر سائیکلوں پر اسٹرانگ روم تک جائیں گے۔ جب ای وی ایم یا بیلٹ پیپر بکس اسٹرانگ روم میں رکھے جائیں گے تو مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود ہوں گے۔ اس کے بعد اسٹرانگ روم کو سیل کر دیا گیا۔ یہ عمل اب عملی طور پر نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "خالی ای وی ایمز کو اسٹرانگ رومز میں نہیں رکھنا چاہیے، یہ الیکشن کمیشن کی بھی ہدایت ہے، پھر بھی خالی ای وی ایمز کو اسٹرانگ رومز میں رکھا جاتا ہے۔ حکومت آپ کی ہونے کے باوجود اس ملک کے تقریباً 60 فیصد لوگ آپ کے حق میں نہیں ہیں۔ یہ تمام لوگ ای وی ایم کے خلاف ہیں، عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے ای وی ایم کا استعمال کرتے ہوئے کاغذات کا انتخاب کرنا چاہیے۔ ایک یا دو پسماندہ ممالک کے علاوہ دنیا میں کہیں بھی ای وی ایم جیسی مشینوں کا استعمال نہیں ہوتا ہے، اس لیے الیکشن ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپرز سے کرائے جائیں۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
