Connect with us
Tuesday,03-June-2025
تازہ خبریں

بزنس

پٹرول۔ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے باوجود صارفین پر اضافی بوجھ نہیں

Published

on

Petrol-Diesel

جمعہ کو حکومت کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کے باوجود پٹرول۔ڈیزل اور مٹی کے تیل کے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا گیا ہے اور اس دوران قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔
جب یہ پوچھا گیا کہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے صارفین کو کیا فائدہ ہوا ہے تو ذرائع کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ اگرچہ ذرائع نے اعتراف کیا کہ کچھ ریاستوں نے ویٹ وغیرہ میں اضافہ کیا ہے جس کے سبب متعلقہ ریاستوں میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہوگا لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیے جانے اس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عالمی سطح پر خاص طور پر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں تیل کی مانگ میں زبردست کمی دیکھی گئی تھی جس کی وجہ سے عالمی سطح پر اس کی قیمتوں میں زبردست کمی ہوئی۔ امریکہ میں تیل کی قیمتیں منفی ہوچکی تھیں۔ اسی دوران ملکی سطح پر بھی تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی کی توقع کی گئی تھی لیکن حکومت نے ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرکے قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہونے دی۔ کچھ ریاستوں نے کورونا سے نمٹنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے مقصد سے ویٹ میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے وہاں اس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
جمعہ کو عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں بھی دباؤ نظر آیا۔ گذشتہ روز کے مقابلے امریکی خام تیل 3 فیصد گر کر 32.70 ڈالر فی بیرل اور بریٹ کروڈ 2.04 فیصد کی کمی سے 34.57 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

بزنس

پاک بھارت تنازعہ کے دوران پاکستان کی مدد کرنے پر ترکی سے ممبئی میونسپل کارپوریشن روبوٹک ریسکیو مشین نہیں خریدے گی، اب نئے سرے سے ٹینڈر

Published

on

robotic rescue machine

ممبئی : میونسپل کارپوریشن کی فائر بریگیڈ ٹیم ممبئی کے چھ سمندری گزرگاہوں پر ڈوبنے والے لوگوں کو بچانے کے لیے ترکی کی ایک کمپنی کی تیار کردہ روبوٹک واٹر ریسکیو مشینیں تعینات کرنے جا رہی تھی۔ تاہم، ترکی، جس نے پاک بھارت تنازع کے دوران پاکستان کی مدد کی تھی، کا کئی سطحوں پر بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی میونسپل کارپوریشن کے اس فیصلے کی ہر طرف سے تنقید ہو رہی ہے۔ اس لیے دیر سے جاگنے والی میونسپل کارپوریشن نے اس مشین کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دراصل گرگاؤں چوپاٹی، دادر شیواجی پارک، جوہو، ورسووا، اکسا اور گورائی چوپاٹی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ اس وقت ان چوراہوں پر 111 لائف گارڈز تعینات ہیں۔ اکثر ان چوراہوں پر ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات پیش آتے ہیں یا پھر کچھ لوگوں کو لائف گارڈز کی مدد سے بچا لیا جاتا ہے۔ تاہم ممبئی فائر بریگیڈ کی ٹیم نے لائف گارڈز کے ساتھ روبوٹک ریسکیو مشینوں کی مدد لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایسے چھ روبوٹس کو چھ چوراہوں پر تعینات کیا جانا تھا اور انہیں دور سے چلایا جانا تھا۔ اس کے لیے میونسپل کارپوریشن نے ٹینڈر طلب کیے تھے۔ دو کمپنیوں نے درخواست دی تھی۔ ان میں سے ایک کا انتخاب کیا گیا۔

منتخب کمپنی کا تعلق سوئٹزرلینڈ سے ہے اور اس سے ترکی میں تیار کردہ ایک روبوٹک ریسکیو مشین خریدی جانی تھی جس کے دونوں طرف واٹر جیٹ اور 10 ہزار ایم اے ایچ کی ریچارج ایبل بیٹری ہوگی۔ تاہم، بی جے پی اور شیو سینا (یو بی ٹی) نے اس کی مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ اسے ترکئی سے نہیں خریدا جانا چاہیے۔ جنہوں نے پاک بھارت تنازع میں پاکستان کی مدد کی۔ آخر کار میونسپل کارپوریشن کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ اس پروجیکٹ کے لیے دیا گیا ٹھیکہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب روبوٹک ریسکیو مشین کی خریداری کے لیے دوبارہ ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔

بی جے پی کے سابق کارپوریٹر بھالچندر شرسات نے مطالبہ کیا کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن میک ان انڈیا کے تحت روبوٹک ریسکیو مشینیں خریدے۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ میونسپل کارپوریشن نے اس بارے میں پہلے کیوں نہیں سوچا اور کہا کہ میونسپل کارپوریشن کو اب سے اس طرح کے کسی بھی نظام کو خریدتے وقت ‘میک ان انڈیا’ پر توجہ دینی چاہئے۔

ایسی ہے روبوٹک ریسکیو مشین…
ریموٹ کنٹرول کے ذریعے آپریشن۔ روبوٹ کی پے لوڈ کی صلاحیت 200 کلوگرام تک ہے۔
یہ روبوٹ سمندر میں 18 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ سکتا ہے۔
روبوٹ تقریباً 800 میٹر یا اس سے زیادہ سفر کر سکتا ہے۔
یہ روبوٹ ایک گھنٹے تک کام کر سکتا ہے۔ اسے ری چارج کیا جا سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ملک میں کووڈ کیسز 4 ہزار تک پہنچنے والے ہیں، 32 اموات، کیرالہ-مہاراشٹر اور دہلی میں سب سے زیادہ کیسز… جانیں اپنی ریاست کی حالت

Published

on

Covid-19

نئی دہلی : کووڈ-19 انفیکشن ایک بار پھر تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 4 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کووڈ-19 کے کیسز کسی بھی وقت 4,000 سے تجاوز کر سکتے ہیں۔ فی الحال، کیرالہ میں کوویڈ 19 سے متاثرہ مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد (1435) ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر (506) اور دہلی (483) تیسرے نمبر پر ہے۔ کوویڈ انفیکشن کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں بات کرتے ہوئے، اب تک 32 کوویڈ مریضوں کی موت ہو چکی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر انفیکشن کی وجہ سے 4 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ مرنے والوں میں ایک مریض دہلی، ایک کیرالہ، ایک مہاراشٹر اور ایک تمل ناڈو سے ہے۔ تیزی سے بڑھتے ہوئے انفیکشن اور متاثرہ مریضوں کی موت کے واقعات نے سب کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ نوئیڈا، اترپردیش میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر ایک کووڈ پازیٹیو کیس سامنے آیا ہے، جس کے بعد اب کوویڈ سے متاثرہ افراد کی تعداد 63 ہو گئی ہے، جن میں 31 خواتین اور 32 مرد ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ دیگر ریاستوں میں کورونا کیسز کی کیا صورتحال ہے۔

آپ کی ریاست میں کتنے فعال کورونا کیسز ہیں ؟
ریاست ————— ایکٹو کیسز ————— اموات
کیرالہ —————– 1435 ——————– 8
مہاراشٹر ————— 506 ——————— 8
دہلی —————— 483 ——————— 4
گجرات —————- 338 ——————— 1
مغربی بنگال ————– 331 ——————— 0
کرناٹک —————- 253 ——————— 4
اتر پردیش ————– 157 ——————— 2
راجستھان ————— 69 ———————- 1
پڈوچیری —————- 38 ———————- 1
آندھرا پردیش ————– 30 ———————- 0
ہریانہ —————- 28 ———————- 0
مدھیہ پردیش ————– 23 ———————- 1
جھارکھنڈ —————- 11 ———————- 0
گوا —————— 10 ———————- 1
جموں و کشمیر ————- 9 ———————– 0
چھتیس گڑھ ————— 7 ———————– 0
پنجاب —————– 6 ———————– 1
بہار ——————- 5 ———————–0
آسام ——————- 5 ———————- 0
اتراکھنڈ —————– 3 ———————- 0
تلنگانہ —————– 3 ———————- 0
چندی گڑھ —————— 7 ———————- 0
میزورم —————- 2 ———————- 0

کہا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس کمزور صحت والے لوگوں کو زیادہ نشانہ بنا رہا ہے۔ کوویڈ کی وجہ سے ہونے والی اموات میں ایک مماثلت یہ تھی کہ تمام مریضوں کو پہلے ہی کوئی نہ کوئی سنگین بیماری تھی۔ یہ لوگ مکمل طور پر صحت مند نہیں تھے، لیکن ان کے پہلے سے موجود صحت کے مسائل نے انہیں مزید کمزور بنا دیا، جس سے وائرس ان کو زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

الہ آباد ہائی کورٹ نے بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو دیا بڑا جھٹکا، 273 کروڑ کے جی ایس ٹی نوٹس کے خلاف پتنجلی کی درخواست مسترد

Published

on

Baba-Ramdev

پریاگ راج : الہ آباد ہائی کورٹ نے بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ کمپنی کی طرف سے ہائی کورٹ میں 273.5 کروڑ روپے کے جی ایس ٹی نوٹس کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی، جسے عدالت نے پیر کو مسترد کر دیا تھا۔ عدالت نے پتنجلی کی اس دلیل کو ماننے سے انکار کر دیا جس میں کمپنی نے کہا کہ ایسا جرمانہ صرف فوجداری مقدمے کے بعد لگایا جانا چاہیے۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ٹیکس حکام جی ایس ٹی ایکٹ کی دفعہ 122 کے تحت جرمانہ عائد کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے کسی مقدمے کی ضرورت نہیں۔ جسٹس شیکھر بی صراف اور جسٹس وپن چندر ڈکشٹ کی بنچ نے پیر کو دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ جی ایس ٹی جرمانے کا معاملہ سول نوعیت کا ہے۔ اس میں فوجداری مقدمے کی ضرورت نہیں ہے۔ جی ایس ٹی حکام کارروائی کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ اس کے لیے کسی مقدمہ کی ضرورت نہیں۔ پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کے ہری دوار، اتراکھنڈ، سونی پت، ہریانہ اور احمد نگر، مہاراشٹر میں تین یونٹ ہیں۔ جہاں مشکوک لین دین کی اطلاع ملی۔ ان پٹ ٹریک کریڈٹ (آئی ٹی سی) کا استعمال بہت زیادہ تھا لیکن ان کے پاس انکم ٹیکس کے کوئی دستاویزات نہیں تھے۔

پتنجلی آیوروید کمپنی کو 19 اپریل 2014 کو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف گڈز اینڈ سروسز ٹیکس انٹیلی جنس نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا، جس میں 273.5 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ نوٹس 10 جنوری کو واپس لے لیا گیا تھا۔ جی ایس ٹی نے پایا کہ فروخت کی جانے والی مقداریں تمام اشیاء کے معاملے میں سپلائرز سے خریدی گئی مقدار سے ہمیشہ زیادہ تھیں۔ متنازعہ سامان پر حاصل آئی ٹی سی درخواست گزار کو دے دی گئی۔ اس کے بعد جی ایس ٹی حکام نے دفعہ 122 کے تحت تعزیری کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ جسے پتنجلی آیوروید کمپنی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com