Connect with us
Friday,11-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

آج مالیگاوں بڑا قبرستان بم بلاسٹ کی 14ویں برسی

Published

on

MALEGAON-BADA QABRISTAN

(خیال اثر)
آج مالیگاوں بڑا قبرستان بم دھماکوں کی 14 ویں برسی ہے. 2006 کے سلسلہ وار خوفناک دھماکوں کے بعد آج ایک بار پھر شہر خموشاں جانے سے عوام محروم ہے. بم دھماکوں کے وقت بھی بالکل یہی منظر تھا لیکن آج کے حالات کرونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون کے سبب پیش آرہے ہیں تاہم 13سال بعد بھی بم دھماکوں کی یاد تازہ ہے جیسے یہ دھماکے آج ہوئے ہیں. قبرستان کے دروازوں پر خاموش چیخیں, مردہ سناٹا, لہولہان لاشیں, انسانی جسم کے اعضا بکھرے ہوئے, وہ معصوم بچے اپنے باپ کو تلاش کرتے ہوئے, وہ خون آلود شب برات, یاد آتے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں. ان زخموں کے تازگی کا سبب شہر کے ساتھ ہونے والی بھیانک ناانصافی ہے جس کی گونج دور بہت دور تلک بلکہ صدیوں تک سنائی دیتی رہے.
بم دھماکہ ہونے کے بعد جب تفتیشی ایجنسیوں نے یہاں سے تحقیقات شروع کیں تو انہیں سب سے پہلے سراغ کے طور پر LML کمپنی کی فریڈم دوپہیہ بائیک ملی۔ جس پر بم نصب تھا۔ تحقیقات جب مزید طویل ہوئیں تو فریڈم کے رجسٹریشن نمبر سے جو کہ مدھیہ پردیش کے شہر کے پتہ پر درج تھا، سامنے آیا۔ ساتھ ہی یہ فریڈم گاڑی کے رجسٹریشن پر جو نام درج تھا وہ نام تھا سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا۔ سادھوی سے تفتیش کے بعد ہی کرنل پروہت، اسیمانند سمیت درجن پر متحرک زعفرانی دہشت گرد پورے ملک کے سامنے آئے۔ جنہوں نے ببانگ دہل اجمیر شریف، سمجھوتا ایکسپریس، حیدرآباد مکہ مسجد میں ہوئے بم دھماکوں کو قبول کیا۔ یقیناً ان زعفرانی دہشت گردوں کی اس اقبالیہ بیان نے ہندوستانی آئین اور قانون کو شرمسار کردیا۔ کیونکہ یہ ہندوستان کے آئین اور قانون ہی ہیں جنہوں نے ہندوستان میں رہنے والے بسنے والے تمام ادیان کو نہ صرف اُن کی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کی اجازت دی ہے بلکہ ہر ہندوستانی کو یہ قانونی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب کی ترقی و فروغ کے لئے کام کرسکتا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو جن سنگھی اذہان ٹھیک سے سمجھ نہیں پائے یا وہ اسے صرف ہندو توا کی فروغ کے لئے ہی آئین کے اس پہلو کا غلط استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ جب تلوار ترشول بانٹ کر دہشت زدہ کرکے وہ اپنے مذہب کی تشہیر نہ کرسکے تو اپنے مشن میں مزید سختی لانے کے لئے انہوں نے بم بلاسٹ کئے تاکہ وہ ہندوستان میں بسنے والی دوسری اقوام کو دہشت زدہ کرکے اپنے ہم مذہب، ہم مذہب نہ سہی تو اپنا مطیع و فرمانبردار کرلیں۔ لیکن صبر دنیا کی تاریخ میں کبھی دائمی کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔
مالیگاوں بم دھماکے بھی اسی جبر کے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ لیکن زعفرانی ٹولے کے اس ظلم و جبر کو روکنے کے لئے ایک ایماندار پولس آفیسر سامنے آئے جنہوں نے ایمانداری سے ساری تفتیش کی۔ وہ ایماندار پولس آفیسر تھے جناب ہیمنت کرکرے صاحب۔ جنہوں نے ایمانداری اور جانفشانی سے بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات کی مگر بدقسمتی سے اقلیتوں کے ظلم و جبر سے بچاتے ہوئے خود ایک سازش کا شکار ہوکر شہید ہوگئے۔ جوں جوں بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات آگے بڑھ رہی تھی ملک سمیت تمام دنیا زعفرانی ٹولے کے ایک رکن کا چہرہ دہشت گردی انجام دینے پر سامنے آتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ اگر ممبئی حملہ تاج ہوٹل حملہ نہیں ہوا ہوتا تو ممکن ہے ہیمنت کرکرے کی تحقیقات جس رُخ پر جاری تھی اگر مزید طویل ہوجاتی تو ممکن تھا شاید وہ چہرے بھی اس تفتیش کے دائرے میں آجاتے جو آج دہلی میں راج پاٹ کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ممکن ہے ممبئی حملہ بھی اس سازش کی ایک کڑی ہو۔ کیونکہ ہیمنت کرکرے نے اپنی موت سے قبل تقریباً اشکبار ہوتے ہوئے پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ اُن پر ان کے فرائض ایمانداری سے ادا نہ کرنے کے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے جو ان کی قوتِ برداشت سے باہر ہے۔ بم دھماکہ کرنے والے زعفرانی ٹولے کے اہلکار تو دھیرے دھیرے جیل میں بند ہوتے جارہے تھے۔ اب وہ کون سے طاقتور لوگ تھے جو ہیمنت کرکرے پر اُن کے فرائض ادا نہ کرنے کے لئے غیر ضروری دباؤ دال رہے تھے۔ اُس پریس کانفرنس کے چند روز بعد ہی ممبئی حملہ ہوا۔ جس میں ہیمنت کرکرے شہید ہوگئے۔ یقیناً ممبئی حملے کے بھی ذمہ دار وہ طاقتور لوگ تھے جو ہیمنت کرکرے پر اپنا فرض ادا نہ کرنے کے لئے غیر ضروری دباؤ ڈال رہے تھے۔ ہیمنت کرکرے کی شہادت کے بعد بھکو چوک بم دھماکہ کی تحقیقات بند تو نہیں ہوئی مگر دھیمی ضرور ہوگئی۔ ادھر ملک کا سیاسی منظرنامہ بھی تیزی سے بدل رہا تھا۔ نریندر بھائی مودی کی قیادت میں آر ایس ایس کو فی الوقت اپنا نجات دہندہ مل گیا تھا اور آر ایس ایس انہیں خوب آسانیوں کے ساتھ قیادت بھی سونپ رہی تھی۔ پارلیمانی اس بات کے بعد پورے ملک میں بی جے پی اتنی زور و شور سے فاتح ہوئی کہ دیگر پارٹیوں کو اپنی بنیاد بچانے کے لئے آج بھی جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ مودی حکومت بی جے پی حکومت کے مرکز میں اقتدار سنبھالتے ہی بھکو چوک بم دھماکہ میں گرفتار زعفرانی ٹولے کے ملزمین کی رہائی آسان ہونے لگی۔ حیرت انگیز طور پر اسیمانند جس نے بم دھماکوں کو عدالت کے روبرو قبول کیا تھا، جئے پور کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی حاصل کرتا ہے۔ چند روز بعد بھی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی ضمانت بھی منظور ہوئی۔ یقیناً قانونی ماہرین نے ان ملزمین کے لئے قانونی کوئی نہ کوئی راہ ہموار کی ہوگی لیکن کیا یہ بھکو چوک بم دھماکے کے متاثرین، شہریان مالیگاؤں پر مزید ظلم نہیں ہے کہ حکومت انہیں بھی ضمانت پر رہائی دے رہی ہے جو عدالت کے روبرو بم دھماکوں کو انجام دینے کی بات قبول کرتے ہیں۔ جن کی اشیاء پر درج نام اُن کے مجرم ہونے کا ثبوت قوی ثبوت ہیں۔ مگر دادری سے بابری، تین طلاق، بڑے کے جانور کے گوشت کے سلسلے میں ہوتے روزانہ کے ظلم جھیلتی یہ اقلیت کل یہ ظلم بھی جھیلے گی کہ زعفرانی ٹولے کے وہ تمام ملزمین باعزت بری ہوگئے، لیکن اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ۔مالیگاوں سمیت ملک بھر کی انصاف پسند عوام آج بھی پر امید ہے۔ کیونکہ انھیں پتہ ہے کہ ابھی اللہ کی عدالت کا فیصلہ آنا باقی ہے۔ آج نہیں تو اللہ کی عدالت کا فیصلہ دنیا کے سامنے ضرور آئے گا اور یہی دنیا اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھے گی کہ ملک میں انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی بھگوا دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچے گے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ناگپور تشدد میں شہید محمد عرفان انصاری کے ورثہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی امداد

Published

on

download (12)

ناگپور 11؍ اپریل : اورنگزیب عالمگیر ؒ کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کرگزشتہ ماہ ناگپور میں دو فرقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، جس میں اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو بھی نقصان پہونچایا۔ واضح رہے کہ 17؍ مارچ کو شہر ناگپور میں ہندوتو وادی تنظیموں کے احتجاج کے دوران قرآنی آیات پر مشتمل مقدس چادر کو نذر آتش کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی اور دونوں فرقوں کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس واقعہ میں محمد عرفان انصاری شدید زخمی ہوگئے،اور دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔

مرحوم محمد عرفان انصاری مزدور طبقہ سے تعلق رکھنے والا اپنے گھر میں اکیلا کمانے والا تھا، پسماندگان میں ایک 16؍ سالہ بچی (طالبہ) اور بیوی ہیں۔ مرحوم کی یہ دلی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے اور وہ ایک کامیاب ڈاکٹر بنے، لیکن یہ خواب زندگی میں شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔

جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے طالبہ کو تعلیم جاری رکھنے کے لئے ایک لاکھ روپئے کی مدد بذریعہ چیک دی۔ اس موقع پر مفتی محمد صابر اشاعتی (صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) حاجی اعجاز پٹیل (نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) عتیق قریشی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) شریف انصاری (خازن جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) باری پٹیل، ماجد بھائی، حاجی صفی الرحمٰن، محمد اشفاق بابا، سلمان تجمل حسین خان، اطہر پرویز، جاوید عقیل، مفتی فضیل، محمد عابد، شعیب محمد، ارشد کمال، ڈاکٹر شکیل رحمانی، حاجی امتیاز احمد ،فیاض اختر کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ممبران بڑی تعداد میں موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق وقف بچاو ہفتے کا آغاز ـ مساجد میں بیانات، کالی پٹی کا اہتمام

Published

on

Protests

ممبئی ۱۱ اپریل، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق آج جمعہ ۱۱ اپریل سے تحفظ اوقاف ہفتے کا آغاز ہوا، اس کے تحت شہر کی بیشتر مساجد میں اوقاف کی اہمیت، ضرورت، اور افادیت پر علماء وائمہ کرام کے بیانات ہوئے، موجودہ وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۵ کی خرابیوں پر روشنی ڈالی گئی، یہ بتایا کہ اوقاف سلسلے میں حکومت کے اس نئے قانون سے ہندوستان میں ہمارے بزرگوں کی وقف کردہ ہزاروں ایکٹر زمین خطرے میں پڑسکتی ہے، اوقاف پر جن لوگوں نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں اس قانون کے بعد وہ ناجائز قبضے بارہ سال بعدجائز کہلائیں گے، اسی طرح اس ایکٹ کی دیگر خطرناک باتوں کی نشاندھی کی گئی.

علماء کرام نے لوگوں سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات کی روشنی میں دستور وقانون میں دئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق ہمیں یہ جد وجہد کرنی ہے، ہماری لڑائی کسی مذہب یا ذات کے خلاف نہیں بلکہ ہم اپنے چھینے ہوئے حق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، اور ہم بغیر کسی طرح کا اشتعال قبول کئے ہوئے یہ جدوجہد آخر تک جاری رکھیں گے. تاخیر سے اطلاع پہونچنے کی وجہ سے کئی مساجد میں کالی پٹی کا پروگرام نہیں ہوسکا، تاہم بہت سی مساجد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کی ـ مختلف علاقوں کے ذمہ داران نے بتایا ہے کہ آئند جمعہ انشااللہ مکمل تیاری کے ساتھ کالی پٹی پروگرام مرتب کیا جائے گا.

بورڈ کی وقف بچاو مہم کے مہاراشٹراکنوینر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے بتایا ہے کہ اگرچہ وقف بچاو مہم کا پہلا مرحلہ 7 جولائی تک جاری رہے گا، تاکہ اس وقف بچاو ہفتے کے دوران ہی ایک بڑی پریس کانفرنس، اور غیر مسلم برادران کے ساتھ کئی نششتیں رکھی جائیں گی، شہر کے مختلف علاقوں میں پروگرام ہوں گے، پولیس اور انتظامیہ کو اعتماد میں لے انسانی زنجیر وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے، حسب ضرورت گرفتاریاں بھی پیش کی جائیں گی ـ مولانا دریابادی نے مزید کہا کہ شہر کے کسی بڑے میدان میں  موجودہ وقف قانون کے لئے بڑے  پیمانے پر احتجاجی پروگرام کے لئے انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں سے گفت وشنید بھی جاری ہے. ممبئی کے قرب وجوار کے علاقے ممبرا، بھیونڈی، میرا روڈ کے علاوہ مہاراشٹرا کے بیشتر علاقوں میں مساجد میں کالی پٹی کا اہتمام ہوا اور ائمہ مساجد کے بیانات بھی ہوئےــ. 
Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وقف ایکٹ پر سابق رکن اسمبلی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان کا احتجاج, وقف ایکٹ واپسی کا مطالبہ, پٹھان اور ان کے حامی زیر حراست

Published

on

waris pathan

ممبئی : وقف ایکٹ کے خلاف ممبئی کی مساجد پر مسلمانوں نے بطور احتجاج بازوں پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا, وہیں ممبئی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ پر پابندی عائد کر رکھی تھی, اور کسی کو بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی, اس لئے مسلمانوں نے نماز جمعہ پر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔ ہندوستانی مسجد پر سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے اپنے حامیوں کے ساتھ وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا, جس کے بعد وارث پٹھان اور ان کے حامیوں کو پولیس نے زیر حراست لیا۔

وارث پٹھان نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے, لیکن احتجاجی مظاہرہ سے ہی ہمیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ ناقابل قبول ہے اس لئے اسے واپس لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرکار کی نیت صاف نہیں ہے۔ ممبئی سمیت مضافاتی علاقوں میں وقف ایکٹ پر سراپا احتجاج کیا گیا, جبکہ اس موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, جس کے سبب جمعہ پرامن رہا, حساس علاقوں اور اہم مساجد میں خصوصی حفاظتی انتظامات کے ساتھ رپیڈ ایکشن فورس اور فساد مخالف دستہ کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے وقف ایکٹ کو لے کر سیکورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا تھا۔ وقف ایکٹ کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے وقف بچاؤ ہفتہ منانے کا اعلان کیا تھا, اسی کے مناسبت سے ممبئی میں بھی بطور احتجاج کالی پٹی باندھ کر فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی, لیکن اس دوران کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ممبئی میں وقف ایکٹ کے خلاف مسلم پرسنل بورڈ کی اپیل کا بھی اثر تھا کہ ہر جانب مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اس کے ساتھ ہی مسجدوں میں بھی وقف ایکٹ کے نقصانات بتائے گئے اور وقف ایکٹ کو مسلمانوں کی ملکیت چھیننے کا ایک ہتھکنڈہ قرار دیا گیا اور مسلمانوں نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ بھی شروع کردیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com