Connect with us
Monday,10-November-2025

(جنرل (عام

شہر کی رونق ماند, کاروبار منجمد, شب برات کے موقع پر متوسط طبقہ بھکمری کا شکار

Published

on

(خیال اثر)
شب و روز لوہے سے نبرد آزما مالیگاوں ان دنوں تھم سا گیا ہے. کرونا وائرس نے اس شہر حسیں کی ساری رونقیں چھین لی ہیں. لاک ڈاون نے گلیوں کو سونا اور سڑکوں کو سنسان کرکے رکھ دیا ہے. مرد و خواتین کے چہروں پر اداسیوں کا پہرہ ہے تو بچوں کی آنکھوں میں سوالات کا ہجوم ہے کہ اب کیا ہوگا. کہنا یہ چاہئے کہ اس درجہ تفرک نے جمع رکھا ہے ڈیرہ گھر میں بچے بھی اب پہلے سی شرارت نہیں کرتے
شب و روز لوہے سے لڑنے والا یہ شہر حسیں 2001 کے خونی و المناک فساد کے بعد 2006 اور 2008 میں ہونے والے بم دھماکوں کے غمناک حصار سے نکلنے بھی نہیں پایا تھا کہ آج لاک ڈاون کی مصیبت سے نبرد آزما ہے. ارباب سیاست و حکومت کی عدم توجہی اس شہر کی ساری رونق کو گہن آلود کرنے کے در پے ہے. کہنا چاہئے کہ ساز دل خاموش ہوا ہے. ہر حساس دل یہ کہنے پر مجبور ہے کہ دل تو اپنا اداس ہے ناصر شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے-
شہر کا سارا کاروبار منجمد ہو کر رہ گیا ہے تو مزدور طبقہ بھکمری کے دہانوں پر پہنچ چکا ہے. شہر کے بے شمار مخیر حضرات اور ادارے حسب استطاعت سلم و مضافاتی علاقوں میں ریلیف کی تقسیم کاری کررہے ہیں لیکن چونکہ ان کے پاس کوئی منظم پروگرام یا ترتیب نہیں ہے اس لئے وہ طبقہ جو اپنے انا و خوداری کو کھونا نہیں چاہتا حد درجہ پریشان ہے. یہ وہ طبقہ ہے کہ جو سڑکوں, چوک چوراہوں پر آ کر ہاتھ پھیلانا پسند نہیں کرتا ان کے درد کا درماں کسی صاحب ثروت کے پاس نہیں. شہر کے مخیر حضرات اور متعبر علمائے کرام کو چاہئے کہ وہ مل بیٹھ کر ایسا کوئی پروگرام ترتیب دیں کہ شہر میں ایک معاشرے کی تشکیل ہو جائے. ان ساری باتوں سے پرے پولیس محکمہ بھی لاک ڈاون کو لے کر سنجیدگی کی بجائے بے رحمی کا مظاہرہ کررہا ہے. اپنی ضروریات کی تکمیل کے لئے سڑکوں, گلیوں, چوک چوراہوں پر نکلنے والے افراد کی بے دردی سے پٹائی کسی دن کسی بڑے ہنگامے کا سبب بن سکتی ہے اس لئے محکمہ پولیس کو چاہئے کہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کچھ سجھوتا کر لے. گزشتہ دنوں ضلع ایس پی شریمتی ڈاکٹر آرتی سنگھ نے 2006 بڑا قبرستان و مشاورت چوک بم دھماکوں کی برسی کے تناظر میں مالیگاوں کا دورہ کیا اور شہریان سے گزارش کی کہ شب برات کا موقعہ اور بم دھماکوں کی برسی کے پیش نظر قبرستان یا چوک چوراہوں پر جمع نہ ہوں جس سے لاء اینڈ آرڈر میں کوئی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے.
اب دیکھنا یہ ہے کہ بم بلاسٹ کا سانحہ جھیلنے والا مالیگاوں لاک ڈاون کے عمل سے گزرتے ہوئے کس طرح اپنے آپ کو سنبھالے رکھتا ہے کیونکہ 2006 اور 2008 بم دھماکوں کے بعد یہ پہلی برسی ہوگی جس میں بم دھماکوں کے شہیدان کی قبروں پر ان کے اہل خانہ نہیں پہنچ سکیں گے. اس تناظر میں کل جماعتی تنظیم اور ساتھی نہال احمد کے ذریعے بنائی گئی ندھرمی سنگھٹنا کا رول رہتا ہے یا یہ شہریان کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں اس کی وضاحت نہیں ہو پائی ہے حالانکہ قبرستان کے ٹرسٹٹان نے اپنے بیان سے واضح کردیا ہے کہ شب برات کے موقع پر اہالیان شہر اپنے اہل خانہ کی قبروں کی زیارت یا دعا اور نماز کے لئے قبرستان کی جانب رخ نہ کریں. ٹرسٹٹان کے پیش نظر یہ اعلان اور فیصلہ بروقت اور صحیح بھی ہے کیونکہ شب برات کے موقع پر قبرستان میں لاکھوں کا مجمع ہو جاتا ہے. راستے چوک چوراہے محدود ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے لاک ڈاون کا مسئلہ ہی فوت ہو جاتا ہے. کرونا وائرس جیسی خطرناک اور جان لیوا بیماری کو شکست دینے کے لئے شہریان کا بھی اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ لاک ڈاون کے پیش نظر خود کو بھی بچائیں اور اپنے اہل خانہ کے علاوہ پورے شہر کو اس خطرناک وباء سے بچانے کی سعی میں سختی سے کاربند رہیں کیونکہ اس موقع پر ذرا سی غلطی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے.

Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

(جنرل (عام

تھلووادھو علمائی سے شہرت پانے والے اداکار ابھینے انتقال کر گئے۔

Published

on

چنئی، تامل فلموں کے اداکار ابھینے، جنہوں نے اداکار دھنوش کے ساتھ اپنی پہلی فلم ‘تھلووادھو الیومائی’ میں اداکاری کی تھی، پیر کی صبح سویرے شہر میں اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے۔ [وہ صرف 44 سال کا تھا]۔ ابھینئے، جو کافی عرصے سے جگر کے مسائل سے لڑ رہے تھے، اکیلے رہ رہے تھے اور مالی مجبوریوں کی وجہ سے اس کی صحت کی خراب حالت کے باوجود کام کرنا جاری رکھا۔ یاد رہے کہ اداکار دھنش اور کے پی وائی بالا نے آنجہانی اداکار کے علاج کے لیے مالی امداد کی تھی۔ ابھینے اپنی پہلی فلم ‘تھلووادھو الیومائی’ کے ساتھ روشنی میں آئے، جسے دھنش کے بھائی سیلوارگھون نے لکھا تھا اور اس کے والد کستھوری راجہ نے ہدایت کی تھی۔ انہوں نے فلم کے اہم کرداروں میں سے ایک کا کردار ادا کیا، جس کی کہانی ہائی اسکول کے چھ طالب علموں کے گرد گھومتی ہے۔ فلم، جس نے ایک زبردست تجارتی کامیابی حاصل کی، نے دھنش اور ابھینے دونوں کو روشنی میں لایا۔ ابھینے نے 2014 تک تمل اور ملیالم کی کئی فلموں میں اداکاری کی۔ تاہم، اس کے بعد ان کی صحت بگڑ گئی۔ اداکار ڈبنگ آرٹسٹ کے طور پر بھی کام کر رہے تھے۔ انہوں نے اس سال ہدایت کار ابھیشیک لیسلی کی تامل فلم ‘گیم آف لونز’ سے دوبارہ واپسی کی۔ دراصل، اداکار اس سال اکتوبر میں فلم کی پریس کانفرنس کے لیے آئے تھے۔ اس فلم میں، جس میں ابھینائے کے ساتھ نواس اڈیتھن، ایسٹر نورونہا، اور اتھوک جالندھر شامل تھے، جو کوسٹا کی موسیقی اور سبری کی سنیماٹوگرافی تھی۔ فلم کی ایڈیٹنگ پردیپ جینیفر نے کی اور آرٹ ڈائریکشن ساجن نے کی۔ فلم کی کہانی موجودہ دور میں قرض لینے والوں کی حالت زار کے گرد گھومتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پیر کی صبح 4.00 بجے کے قریب انتقال کرنے والے اداکار کی میت کو عوام کے تعزیت کے لیے کوڈمبکم میں اس جگہ پر رکھا جائے گا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

سری لنکا کی ٹی این سے 14 بھارتی ماہی گیروں کو گرفتار کر لیا۔

Published

on

چنئی، آبنائے پالک میں سرحد پار کشیدگی کی ایک اور مثال میں، تامل ناڈو کے 14 ہندوستانی ماہی گیروں کو پیر کی صبح سری لنکا کی بحریہ نے مبینہ طور پر بین الاقوامی میری ٹائم باؤنڈری لائن (آئی ایم بی ایل) کو عبور کرنے اور سری لنکا کے پانیوں میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا۔ ذرائع کے مطابق، ماہی گیر ہفتہ کی شام (8 نومبر) کو میولادوتھرائی ضلع کے تھارنگمبادی سے وانگیری سے رجسٹرڈ مشینی ماہی گیری کے جہاز پر سوار ہوئے تھے۔ عملہ، جو ماہی گیری کے معمول کے کاموں کے لیے اونچے سمندروں میں گیا تھا، مبینہ طور پر سمندر کے وسط میں ایک مکینیکل رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ خرابی کو ٹھیک کرنے کی کوشش میں، خیال کیا جاتا ہے کہ جہاز راستے سے ہٹ کر پوائنٹ پیڈرو کے قریب سری لنکا کے پانیوں میں داخل ہو گیا۔ سری لنکا کے بحریہ کے اہلکار، جو معمول کی نگرانی کے مشن کے حصے کے طور پر علاقے میں گشت کر رہے تھے، نے پیر کے اوائل میں کشتی کو روک لیا۔ 14 رکنی عملے کو گرفتار کر کے ان کے جہاز کو قبضے میں لے لیا گیا۔ بعد میں انہیں پوچھ گچھ کے لیے شمالی سری لنکا میں کنکیسنتھورائی نیول بیس لے جایا گیا۔ مائیلادوتھرائی اور ناگاپٹنم میں ماہی گیروں کی انجمنوں نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، ہندوستان اور سری لنکا کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ زیر حراست عملے کی جلد از جلد رہائی کو یقینی بنائیں۔ تمل ناڈو مکینائزڈ بوٹ فشرمینز ایسوسی ایشن کے رہنما کے. متھو نے کہا، "ان ماہی گیروں نے جان بوجھ کر حد عبور نہیں کی؛ یہ ایک میکانکی خرابی کی وجہ سے ہوا،” انہوں نے ہندوستانی حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے کولمبو کے ساتھ سفارتی بات چیت میں حصہ لیں۔ سری لنکا کی بحریہ کے ذریعہ تمل ناڈو کے ماہی گیروں کو سمندری حدود کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزام میں گرفتار کرنے کے واقعات بار بار ہوتے رہے ہیں، جس سے اکثر دو طرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ ماہی گیری کے تنازعہ کے مستقل حل کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بار بار بات چیت کے باوجود، اس طرح کی گرفتاریاں وقتاً فوقتاً ہوتی رہتی ہیں، خاص طور پر ماہی گیری کے موسم کے دوران۔ دریں اثنا، تمل ناڈو کے فشریز ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے کولمبو میں بھارتی ہائی کمیشن کو حراست کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔ مبینہ طور پر گرفتار ماہی گیروں کی شناخت کی تصدیق کرنے اور ان کی رہائی کے لیے سری لنکن حکام کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ توقع ہے کہ ریاستی حکومت انسانی بنیادوں پر اس کی مداخلت کے لیے مرکزی وزارت خارجہ کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

راجستھان، تلنگانہ میں سڑک حادثات پر ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے رپورٹ طلب کی۔

Published

on

نئی دہلی، سپریم کورٹ نے پیر کو راجستھان اور تلنگانہ کی ریاستی حکومتوں کے ساتھ ساتھ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) اور مرکزی وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز سے دو مہلک ہائی وے حادثات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں تفصیلی رپورٹس طلب کی ہیں جن میں گزشتہ ہفتے تقریباً 40 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جسٹس جے کے کی بنچ مہیشوری اور وجے بشنوئی نے "ان ری: پھلودی ایکسیڈنٹ” کے عنوان سے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے حکام کو ہدایت دی کہ وہ ان دو شاہراہوں کا ایک جامع سروے کریں جہاں یہ واقعات پیش آئے اور دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ درج کریں۔ راجستھان کے پھلودی اور تلنگانہ-بیجاپور ہائی وے کے قریب بھارت مالا کے راستے کی "خراب سڑک کی حالت” پر روشنی ڈالنے والی میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ حادثات کے پیچھے وجوہات خبروں میں "واضح طور پر اشارہ” کی گئی ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ جسٹس مہیشوری کی زیرقیادت بنچ نے مشاہدہ کرتے ہوئے کہا کہ "سڑکوں کے حالات اچھے نہیں ہیں حالانکہ ٹول وصول کیے جا رہے ہیں،” انہوں نے مزید کہا کہ "ان علاقوں میں کئی ڈھابے آئے ہیں جنہیں ایسی سہولیات کے لیے مطلع نہیں کیا گیا”۔ "صورتحال یہ ہے کہ ڈھابے سڑک کے کنارے واقع ہیں، جن کی اطلاع نہیں دی جاتی۔ لوگ اپنے ٹرک روک کر ڈھابوں کی طرف جاتے ہیں۔ اور تیز رفتاری سے آنے والی دوسری گاڑیاں ان سے ٹکرا جاتی ہیں۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ اسے کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے،” اس نے مزید کہا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں معاونت کے لیے ایک امیکس کیوری (عدالت کا دوست) بھی مقرر کیا۔ رٹ پٹیشن دو بڑے حادثات کے بعد ازخود درج کی گئی ہے: 2 نومبر کو پھلودی حادثہ جس میں راجستھان کے جودھ پور ضلع میں یاترا سے واپس آنے والی خواتین اور بچوں کو لے جانے والا ایک ٹیمپو ٹریولر ایک اسٹیشنری ٹرک سے ٹکرا گیا، جس سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہوئے۔ اور 3 نومبر کو تلنگانہ-بیجاپور ہائی وے پر تصادم ہوا جس کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک ہوئے۔ جسٹس مہیشوری کی زیرقیادت بنچ نے این ایچ اے آئی اور مرکزی وزارت سڑک ٹرانسپورٹ کو ہدایت دی کہ وہ ان علاقوں میں سڑک کے ساتھ واقع ڈھابوں کی تعداد کی وضاحت کریں جو "ایسی سہولت کے لیے مطلع نہیں کیے گئے”، سڑک کی سطح کی حالت، اور پرائیویٹ ٹھیکیداروں کے ذریعے دیکھ بھال کے اصولوں کی تعمیل کریں۔ مرکزی وزارت داخلہ کو بھی ان تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کے ساتھ گھیرنے کا حکم دیا گیا جہاں سے دونوں شاہراہیں گزرتی ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com