Connect with us
Saturday,23-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

کرونا وائرس ایک وبائی جنگ ہے جسے ہم عوام کی مدد سے ہی جیت سکتے ہیں :ادھو ٹھاکرے

Published

on

ریاست میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں روزآنہ معمولی اضافہ ہو تا دکھائی دے رہا ہے۔ ابھی تک ۴۹ متاثرین کے ٹیسٹ مثبت پائے جانے کی اطلاع ہے ۔ریاستی سرکار کرونا وائرس کے خاتمے پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔ آج سے ویسٹرن لائن پر چلنے والی اے سی لوکل ٹرین ۳۱ مارچ تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسی طرح حاجی علی درگاہ کے ٹرسٹیان نے درگاہ کو ۳۱ مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ لیا ہے وہیں رے روڈ پر واقع میرا داتار کی درگاہ بھی بند کر دی گئی ہے۔ اسی طرح ممبئی کے ڈبہ والوں نے اپنی خدمات ۳۱ مارچ تک کے لئے بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ممبئی کی مساجد کے ذمہ داران نے نماز جمعہ کے ارکان ۱۵ منٹوں میں ادا کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ وہیں ریاست کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے آج شوشل میڈیا کی براہ راست نشریات سے عوام سے خطاب کیا ۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست کی عوام یقینی طور پر حکومت کے ساتھ کرونا وائرس سے مقابلہ کرنے میں برابر تعائون کر رہے ہیں۔ جس کے لئے ہم ان کے شکر گذار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کا خاتمہ ایک طرح سے عالمی جنگ کی طرح ہے لہذاہم سب کو مل کر اس پر قابو پانا ہوگا۔ ریاست میں ہم نے اس پر عوام کے تعائون سے ابھی تک قابو میں رکھا ہے مگر اس کے خاتمے کے لئے ہم سب کو مزید محنت اور تعائون کی ضرورت ہے۔ ہم تمام کی کو شش سے ہی ہم پر آئی ہوئی اس وباء پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج میں نے وزیر اعظم اور مرکزی وزیر صحت سے بھی بات کی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس وباء پر قابو پانے کے لئے ہمارا ہر ممکن تعائون کرینگے۔ انہوں نے عوام سے گذارش کی ہے کہ وہ اشیائے ضروریہ، خوراک، ادویات اور دوائیوں کاذخیرہ کرونا وائرس سے خوفزدہ ہو کر نہ کریں۔ وزیراعلیٰ نے عوام سے گذارش کی ہے کہ حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایت پر عمل کریں۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری گذارش کے بعد ریاست کی تمام عبادگاہوں پر ہجوم بہت کم ہوا ہے۔ مگر اسے اور بھی کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے سرکاری دفاتر میں حاضری نصف کرنے کا فیصلہ لیا ہے اس لئے عوام کو بھی چاہئے کہ وہ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں ۔جہاں تک ممکن ہو گھر بیٹھے ہی اپنے کام کو انجام دیں۔ابھی تک کرونا وائرس سے مقابلہ کے لئے جو بھی قدم اٹھائے ہیں وہ اطمینان بخش ہیں مگر ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے پاس اسٹاف کی کمی ہے اس وائرس کو مزید بڑھاوا نہ ملے اور جو لوگ اس وائرس کے خاتمے کے لئے کام کرر ہے ہیں ان پر مزید بوجھ نہ پڑے اس کے لئے ہمیں ایک ایک قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک جتنے بھی متاثرین سامنے آئے ہیں وہ دیگر کسی نہ کسی ملک سے آئے ہوئے ہیں ہمارے اپنے ملک کا ایک بھی شہری اس سے متاثر نہیں ملا ہے۔ باہر سے آنے والے لوگ ہمارے اپنے ہیں ہمیں ان کا خیال رکھنا ہوگا مگریہ ضروری ہے کہ جب وہ یہاں آئیں تو وہ پوری احتیاط کے ساتھ آئیں۔ باہر سے آنے والوں کے ہاتھوں پر مہر لگائی گئی ہے اس لئے وہ بھی بلا ضرورت باہر نہ نکلیں۔ اسی طرح عوام سے بھی گذارش ہے کہ اگر وہ باہر ملک سے یہاں آئے ہیں تو اپنی سفری معلومات نہ چھپائیں۔ وزیر اعلیٰ نے کرونا وائرس کو ایک جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ ہمیشہ ہمت اور ضد کے ساتھ جیتی جاتی ہے۔ بہت سے لوگوں نے 1965 اور 1971 کی جنگ کو دیکھا اور تجربہ کیا ہوگا۔ جنگ کا تجربہ خراب ہوتا ہے۔ جنگ کے بعد کی صورتحال اور بھی خراب ہوتی ہے۔ آج ملک میں کرونا وائرس سے مقابلہ ایک جنگ جیسی صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ ہمارے ڈاکٹر، نرس، بس ڈرائیور ، این جی اوز اس وائرس کے خاتمہ کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ اس لئے کیا یہ ضروری نہیں ہو جاتا کہ ہم اپنے گھر میں رہ کر ان کے مددگار بنیں۔ کوئی بھی وباء ذات پات، مسلک، مذہب دیکھ کر نہیں آتی۔ اگر ہم اتحاد و اتفاق کے ساتھ اس سے مقابلہ کرتے ہیں تو اس وباء کا خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وباء کا قہر سب سے پہلے چین میں آیا لیکن چین نے سخت اقدامات اپنائے اور اب وہاں پر کرونا وائرس کے اثرات کم ہوتے دکھائی دے ہیں۔ اس لئے ایک بار پھر میں ریاست کی عوام سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ کرونا وائرس کی اس جنگ میں ہمارا ساتھ دیتے ہوئے اس کےخاتمہ میں ہمارے مددگار بنیں۔

بین الاقوامی خبریں

میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

Published

on

Myanmar

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔

گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

Continue Reading

بزنس

ممبئی اور مہاراشٹر میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کو اگلے پانچ سال تک نہیں دینا پڑے گا ٹول ٹیکس، جانیں سب کچھ

Published

on

Atal-Setu..

ممبئی : ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کے لیے اچھی خبر ہے۔ اب انہیں ممبئی میں اٹل سیتو پر اپنی ای وی پر سفر کرتے ہوئے ٹول ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ 22 اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ نجی اور سرکاری گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں آئیں گی۔ اس فیصلے سے چار پہیہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ الیکٹرک بسوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد الیکٹرک گاڑیوں کی ہے۔ حکومت نے 2030 تک ای وی کو ٹول ٹیکس سے چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اٹل سیٹو پر ایک کار کا ٹول 250 روپے ہے۔ یہ ٹول دسمبر 2025 سے لاگو ہے۔

ریاستی حکومت نے اپریل 2025 میں ‘مہاراشٹرا الیکٹرک وہیکل پالیسی’ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت اٹل سیٹو، ممبئی-پونے ایکسپریس وے اور سمردھی ہائی وے پر برقی چار پہیہ گاڑیوں اور بسوں کو ٹول چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ریاستی اور قومی شاہراہوں پر 50 فیصد رعایت ملے گی۔ ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے کہا کہ اٹل سیٹو پر ٹول معافی کے لیے سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے۔ اس کا نفاذ جمعہ سے ہو جائے گا جبکہ یہ سہولت دیگر شاہراہوں پر بھی 2 روز میں شروع ہو جائے گی۔

پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ الیکٹرک مال بردار گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔ حکام کے مطابق، یہ چھوٹ سرکاری اور نجی شعبے میں ای وی کو اپنانے کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ یہ نیا اصول اٹل سیتو پر شیواجی نگر اور گاون میں واقع ٹول بوتھوں پر جمعہ سے نافذ ہو جائے گا۔ حکام کو امید ہے کہ اس پالیسی سے ای وی کے استعمال میں اضافہ ہوگا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا بیڑا ہے، جو اس اقدام سے براہ راست فائدہ اٹھائے گا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18,400 لائٹ فور وہیلر، 2,500 ہلکی مسافر گاڑیاں، 1,200 بھاری مسافر گاڑیاں اور 300 درمیانے درجے کی مسافر گاڑیاں، کل 22,400 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ اوسطاً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔

Continue Reading

سیاست

بھارتیہ جنتا پارٹی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے، پارٹی بہار اسمبلی انتخابات نئی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔

Published

on

mod-&-ishah

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئے قومی صدر کی تلاش کافی عرصے سے جاری ہے۔ لیکن اب بی جے پی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے۔ کیونکہ پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات نئے قومی صدر کی قیادت میں لڑے جائیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل بی جے پی کو نیا قومی صدر مل جائے گا۔ قومی صدر کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بات چیت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس سلسلے میں تنظیم کے 100 سرکردہ لیڈروں سے رائے لی۔ اس میں پارٹی کے سابق سربراہوں، سینئر مرکزی وزراء اور آر ایس ایس-بی جے پی سے وابستہ سینئر لیڈروں سے بھی بی جے پی کے نئے قومی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی۔

بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی دوسری وجہ نائب صدر کا انتخاب ہے۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی کو نائب صدر کے انتخاب کی امید نہیں تھی لیکن جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ دینے سے نائب صدر کے امیدوار کا انتخاب بی جے پی کی ترجیح بن گیا۔ ان دنوں پارٹی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ این ڈی اے اتحاد کے امیدوار کو آل انڈیا اتحاد کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔

قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی تیسری وجہ گجرات، اتر پردیش اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں ریاستی صدور کے انتخابات میں تاخیر ہے۔ پارٹی پہلے ریاستوں میں نئے صدور کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی کے آئین کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی صدر کے انتخاب سے پہلے اس کی 36 ریاستی اور یونین ٹیریٹری یونٹوں میں سے کم از کم 19 میں سربراہان کا انتخاب ہونا چاہیے۔ منڈل سربراہوں کے انتخاب کے لیے بھی یہی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آگے لا کر اگلی نسل کو موقع دینا چاہتی ہے۔ ضلع اور ریاستی صدر کے عہدہ کے لیے امیدوار کا کم از کم دس سال تک بی جے پی کا سرگرم رکن ہونا ضروری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com