سیاست
سپریم کورٹ نے معاملہ کو ملتوی کرکے حکومت کو مسئلہ حل کرنے کا وقت دیا ہے: شاہین باغ مظاہرین
قومی شہریت (ترمیمی)قانون،این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے سپریم کورٹ کے روڈ کے معاملے میں سماعت کو 23مارچ تک ملتوی کردینے کے بعد ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حالات کے پیش نظر سپریم کورٹ نے معاملہ کو آگے ٹال دیا ہے گرچہ تاخیر کرنا مناسب نہیں۔
مظاہرین نے کہاکہ دہلی کے جس طرح کے حالات ہیں اس کے پیش نظر سپریم کورٹ نے معاملے کو ٹال دیا ہے لیکن اس سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوجائے گا۔ اسی کے امید بھی ظاہر کی کہ ہوسکتا ہے اس دوران حکومت عقل آجائے اور اپنے فیصلہ پر غور کرے۔
مظاہرین میں شامل سماجی کارکن محترمہ شاہین کوثر نے کہاکہ ہمارا مظاہرہ جاری ہے اور سپریم کورٹ اس کی سماعت 23مارچ تک ٹال دی ہے، ہوسکتا ہے کہ اس دوران معاملہ کو حل کرنے کی کوشش کی جائے اور حکومت کا کوئی نمائندہ مظاہرین سے بات کرنے کے لئے آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے پہلو سے دیکھیں اور دہلی کے حالات کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کو اس پر جلد فیصلہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ دہلی میں مظاہرین کے ساتھ جس طرح کے حالات پیش آئے ہیں اس لحاظ سے تاخیر کرنا مناسب نہیں ہے۔اس سے ہمیش تشویش ہے، یہاں کب کیا ہوجائے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اس لئے فوری طور پر فیصلہ کی توقع تھی۔
مظاہرین میں شامل محترمہ شیزہ نے امت شاہ اور کیجریوال کی ملاقات پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ اب دونوں مل کر نہ جانے کون سا کرنٹ دوڑائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کیجریوال پہلے شاہین باغ آنا چاہئے تھا لیکن وہ امت شاہ سے ملاقات کرنا پہلے ضروری سمجھا۔انہوں نے کہاکہ مسٹر کیجریوال کا امت شاہ سے کہنا کہ دونوں مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر کیجریوال کو بتانا چاہئے کہ دونوں مل کر کون سا کام کریں گے اور کہاں کہاں کرنٹ دوڑائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دونوں نے ملکر کرنٹ (دہلی میں فسادا کرواکر)کو دوڑا ہی دیا۔
انہوں نے دعوی کیا کہ مقامی ایم ایل اے امانت اللہ خاں نے شاہین باغ خواتین مظاہرہ کو ختم کرانے کی کوشش کی لیکن خواتین کی مستعدی کی وجہ سے وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ امانت اللہ خاں پر آخر کس کا دباؤ ہے کہ وہ دو تین دن قبل کرین مظاہرہ ہٹانے کے لئے کرین بھیجنے والے تھے۔ انہوں نے الزام کہ جب دہلی میں حالات میں خراب ہورہے تھے اور دیر رات خواتین اور مرد گھروں سے نکل کر شاہین باغ مظاہرہ گاہ پہنچ رہے تھے تو انہوں نے روکنے کی کوشش کی تھی اور خواتین راستہ بدل کرآئی تھیں۔
شاہین باغ میں مظاہرین دہلی کے حالات سے بہت فکر مند ہیں اور انہوں نے احتیاطی قدم کے ساتھ محتاط رہنا بھی شروع کردیا ہے۔ ان لوگوں کی تشویش ہے کہ کوئی بھی سماج دشمن عناصر شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اس طرح کی حرکت کرسکتا۔
دریں اثناء سپریم کورٹ نے بدھ کو دہلی کے شاہین باغ علاقے میں مظاہرین کو ہٹائے جانے سے متعلق عرضیوں پر سماعت 23 مارچ تک کے لئے یہ کہتے ہوئے ملتوی کردیا کہ ماحول سماعت کے لئے سازگار نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے فی الحال کوئی حکم دینے سے بھی انکار کردیا ہے۔ عدالت عظمی نے ساتھ ہی دہلی تشدد معاملے کی خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی)سے جانچ کرانے سے متعلق بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر کی عرضی خارج کردی۔جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ا کے ایم جوزف کی بنچ نے کہا ہے کہ اس معاملہ پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہورہی ہے اس لئے وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے۔اس درمیان عدالت عظمی نے اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے سلسلے میں دہلی پولس کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہاکہ اگر پولس کام کرنا شروع کردے تو عدالت کو اسے روکنے کے لئے دخل دینا ہوگا۔انہوں نے پولس کے کام کاج پر کوئی تنقید نہ کرنے کا سپریم کورٹ سے درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تنقید سے پولس بے عزتی محسوس کرے گی۔“جسٹس جوزف نے کہا کہ ”اس بارے میں، میں کچھ گوش گذار کرنا چاہتا ہوں۔ اگر میں نہیں کروں گا تو اپنے فرض کی ادائیگی نہیں کروں گا۔“ اس ادارے کے تئیں، اس ملک کے تئیں میری ذمہ داری ہے۔“ پولس کی جانب سے آزادانہ اور پیشہ ورانہ ذمہ داری کی کمی رہی ہے۔
خوریجی میں خاتون مظاہرہ کا انتظام و نصرام دیکھنے والی ایڈووکیٹ عشرت جہاں نے وہاٹس پر اطلاع دی ہے کہ جگت پوری تھانہ کی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا ہے۔ آپ لوگ خوریجی پہنچیں اور کیوں کہ ہم محفوظ نہیں ہیں۔ خوریجی میں مظاہرہ جاری ہے یا ہٹادیا گیا ہے اس کے بارے میں ابھی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے اور کسی سے رابطہ نہیں ہوپارہا ہے۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔دہلی میں تشدد کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہرین نے سخت افسوس کااظہار کرتے ہوئے پولیس کے رویے کی مذمت کی ہے۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔
اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔حالانکہ حوض رانی میں بھی پولیس کی زیادتی کی خبر سامنے آئی ہے۔
مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،،کھجوری، جعفرآباد، سلیم پور، موج پور، نو رالہی کالونی، چاند باغ، مصطفی آباد اور جمنار پار کے دیگر علاقوں میں تازہ فساد کی وجہ سے مظاہرہ بند ہیں۔
راجستھان کے امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ23ویں دن میں داخل ہوگیا۔ اس قانون کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کی ٹولی ان لوگوں کو گھروں میں جاکر اس قانون کے بارے میں بیدار کر رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ دوسری ریاستوں سے سماجی کارکنان اظہار یکجہتی کے لئے پہنچ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ا ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،آرام پارک خوریجی،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی،سیلم پور فروٹ مارکیٹ، موج پوری،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، شاشتری پارک، کردم پوری، مصطفی آباد، کھجوری، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار، اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی، روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔ محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان، کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان، اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین، دیواس، کھنڈوہ، مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد، فریدآباد، جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔
سیاست
‘آپ’ نے بی ایم سی میں اترنے کا کیا اعلان، تمام 227 سیٹوں پر اکیلے الیکشن لڑیں گے، اتحاد کو خارج از امکان قرار دیا۔

ممبئی : (پریس ریلیز) عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے آج آنے والے بی ایم سی عام انتخابات 2026 اپنے طور پر لڑنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا۔ ملک کی سب سے کم عمر قومی پارٹی نے اتحاد کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ تمام 227 وارڈوں میں ‘آپ’ امیدواروں کو کھڑا کرے گی۔ "بھارت کا ‘اعلیٰ شہر’ ہونے کے باوجود، ممبئی کی حالت خراب ہے۔ بی ایم سی کا سالانہ بجٹ 74,447 کروڑ روپے ہے – جو ایشیا میں سب سے بڑا ہے۔ ممبئی والے ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں اور پھر بھی انہیں غیر معیاری عوامی خدمات ملتی ہیں۔
بی ایم سی کرپشن اور نااہلی کا گڑھ بن چکی ہے۔ بی ایم سی کے ذریعہ چلائے جانے والے اسکول بند ہو رہے ہیں، ناقص معیار کی تعلیم فراہم کر رہے ہیں، بنیادی صحت کے مراکز کا کوئی وجود نہیں ہے، ہسپتالوں کی بھرمار ہے، اور بیسٹ کو منظم طریقے سے ختم کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے بس سروس میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ دنیا کی کچھ مہنگی جائیدادیں گندگی سے گھری ہوئی ہیں۔
کچرے کو ٹھکانے لگانے کی حالت ناقص ہے اور ہر طرف کچرا ہے۔ درختوں کے احاطہ میں تیزی سے کمی نے ہماری ماحولیاتی حیثیت کو گرا دیا ہے۔ ہماری ساحلی پٹی کے باوجود، ممبئی کی سطح دہلی کی جتنی خراب ہے، آلودگی ہر وقت بلند ہے، اور ہم دنیا کا واحد شہر ہیں جو کھلے سمندر میں بغیر ٹریٹمنٹ کے گندے پانی کو خارج کرتا ہے۔
دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کے نام پر ہم آزاد ہندوستان کی تاریخ میں سب سے بڑی زمین پر قبضے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ پچھلے چار سالوں سے، بی ایم سی عوامی نمائندگی کے بغیر کام کر رہی ہے، اور ہمارے 90,000 کروڑ کے فکسڈ ڈپازٹ تیزی سے اپنی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔ یہ ایک انتشار پسند سیاسی طبقے کی طرف سے ممبئی والوں پر مسلط کردہ غیر ضروری تکلیف کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ہر سیاسی پارٹی نے عوامی مفادات پر اپنے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے ممبئی کو لوٹا ہے۔
‘آپ’ صرف ایک متبادل نہیں ہے، یہ ایک حل ہے۔ ممبئی کو بی ایم سی میں کچھ اچھے لوگوں کی اشد ضرورت ہے۔ ہم گورننس کو بہتر بنانے کا طریقہ جانتے ہیں۔ اروند کیجریوال اور بھگونت مان کی قیادت میں، ہم نے دہلی اور پنجاب میں ایسا کیا ہے۔ وہاں، ہم نے کرپشن اور قرض کے بغیر عالمی معیار کی تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، پانی اور بجلی فراہم کی ہے۔
سیاست
جلد بازی میں بل پاس کرنا غلط اور مشکوک ہے : پرینکا گاندھی واڈرا

نئی دہلی : پرینکا گاندھی نے منریگا کا نام تبدیل کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کو اتنی عجلت میں پاس کرنا غلط ہے اور کچھ گڑبڑ لگتا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں آلودگی کے مسئلہ پر بحث نہ ہونے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ پرینکا گاندھی اور دیگر اپوزیشن لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو آلودگی جیسے سنگین مسئلے پر بات کرنی چاہیے تھی۔ کانگریس ایم پی کا یہ بیان راجیہ سبھا میں جمعرات کو وکاس بھارت – گارنٹی فار ایمپلائمنٹ اینڈ لائیولی ہڈ مشن (دیہی) بل کی منظوری کے بعد آیا ہے۔ اس بل کو لے کر اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ زبردست ہنگامہ کر رہے ہیں۔ نئی دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس ایم پی پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی۔ ایوان کا اجلاس اتنے عرصے سے چل رہا ہے، پھر بھی پچھلے دو دنوں میں آپ چار یا پانچ بل لائے اور اتنی عجلت میں انہیں پاس کر دیا۔ یہ غلط اور قابل اعتراض ہے۔ پارلیمنٹ میں آلودگی کے مسئلہ پر بحث کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا، "بات چیت ہونی چاہئے تھی، ہم نے یہ بھی درخواست کی ہے کہ ہم اگلے اجلاس میں اس پر بحث کریں”۔ انہوں نے مزید کہا، "ہمیں امید ہے کہ حکومت آلودگی پر بحث کرے گی۔” منریگا کا نام بدل کر ’’جی رام جی بل‘‘ رکھنے کے بارے میں کانگریس ایم پی کماری سیلجا نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ ہمیں غریبوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ اس لیے غریبوں کو حقوق دیے گئے تاکہ وہ کام کا مطالبہ کر سکیں، اور وہ قانونی طور پر کام دینے کے پابند تھے۔ لیکن اب صورتحال ایسی ہے کہ مرکزی حکومت جو بھی رقم فراہم کرنے کا فیصلہ کرتی ہے اسے حتمی سمجھا جاتا ہے۔ اس طرح غریبوں کو بھلا دیا جاتا ہے۔ آر جے ڈی ایم پی منوج جھا نے کہا کہ اس طرح کوئی بل پاس نہیں ہوتا ہے۔ جمہوریت ایسے نہیں چلتی۔ انہوں نے زرعی قانون کے عمل کے دوران ہماری بات تک نہیں سنی۔ ہم بے بس تھے، اور انہوں نے اسے اپنے طور پر منظور کر لیا۔ لیکن جب عوام سڑکوں پر نکلتی ہے تو پارلیمنٹ کو خاموش کرا دیتے ہیں۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ طارق انور نے آلودگی کے معاملے پر کہا کہ حکومت ذمہ دار ہے۔ حکومت بات چیت کا ارادہ نہیں رکھتی تھی۔ ہم آلودگی پر بحث چاہتے تھے۔ آلودگی کی وجہ سے ملک اور دارالحکومت کا کیا حال ہے سب کو معلوم ہے۔ بچوں کو خاصی مشکلات کا سامنا ہے، اور بزرگوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، لیکن حکومت نے اس کو نظر انداز کر رکھا ہے۔ ہر سال حکومت آلودگی سے نمٹنے کے لیے کوئی موثر قدم اٹھانے میں ناکام رہتی ہے۔ آج بحث ہو سکتی تھی لیکن ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ حکومت نے پورا اجلاس ملتوی کر دیا۔ آلودگی پر بحث نہ ہونے کی ذمہ دار حکومت ہے۔
سیاست
ترقی یافتہ ہندوستان- جی رام جی منریگا پر اعتراض کیا راہول گاندھی نے

نئی دہلی : کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے منریگا کا نام بدل کر ’’وکاسیت بھارت-جے رام جی‘‘ رکھنے پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "وکاسیت بھارت- جی رام جی” منریگا میں بہتری نہیں ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کا یہ بیان 18 دسمبر کو بڑے ہنگامے کے درمیان لوک سبھا میں وکاسیت بھارت گارنٹی برائے روزگار اور روزی روٹی مشن بل "وکاسیت بھارت- جی رام جی” پاس ہونے کے بعد آیا ہے۔ یہ بل مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) 2005 کو منسوخ کرتا ہے اور اس کی جگہ لے لیتا ہے۔ اپوزیشن حکومت کے اس اقدام پر مسلسل حملہ کر رہی ہے۔ جمعہ کو کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے اپنا اعتراض ظاہر کیا۔ راہول گاندھی نے ایکس پر لکھا کہ کل رات مودی حکومت نے ایک ہی دن میں منریگا کے بیس سال ختم کر دیئے۔ "وکاسیت بھارت- جی رام جی” منریگا پر کوئی بہتری نہیں ہے۔ یہ حقوق پر مبنی، مانگ پر مبنی گارنٹی کو ختم کرتا ہے اور اسے دہلی سے کنٹرول شدہ راشن پر مبنی اسکیم میں بدل دیتا ہے۔ یہ ڈیزائن کے لحاظ سے ریاست مخالف اور گاؤں مخالف ہے۔ منریگا نے دیہی مزدوروں کو سودے بازی کی طاقت دی۔ حقیقی متبادل کے ساتھ، استحصال اور جبری نقل مکانی میں کمی آئی، اجرتوں میں اضافہ ہوا، کام کے حالات بہتر ہوئے، اور دیہی انفراسٹرکچر بھی تعمیر اور بحال ہوا۔
یہ وہی طاقت ہے جسے یہ حکومت تباہ کرنا چاہتی ہے۔ کام کو محدود کرکے اور اس سے انکار کرنے کے مزید طریقے پیدا کرکے، "ترقی یافتہ ہندوستان” اسکیم دیہی غریبوں کے پاس واحد وسائل کو کمزور کرتی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ کووڈ کے دوران منریگا کا کیا مطلب ہے۔ جب معیشت بند ہو گئی اور ذریعہ معاش تباہ ہو گیا، اس نے لاکھوں لوگوں کو بھوک اور قرض سے بچایا، اور اس نے خواتین کی سب سے زیادہ مدد کی۔ سال بہ سال، خواتین نے مردانہ دنوں میں آدھے سے زیادہ حصہ ڈالا ہے۔ جب آپ روزگار کے پروگرام کو راشن دیتے ہیں، تو سب سے پہلے خواتین، دلت، قبائلی، بے زمین مزدور، اور غریب ترین او بی سی برادریوں کو باہر رکھا جاتا ہے۔ راہل گاندھی نے مزید لکھا کہ سب سے بری بات یہ ہے کہ اس قانون کو بغیر مناسب جانچ کے پارلیمنٹ میں زبردستی پاس کیا گیا۔ اپوزیشن کا بل قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔ ایک ایسا قانون جو دیہی سماجی معاہدے کو تبدیل کرتا ہے، جو لاکھوں کارکنوں کو متاثر کرتا ہے، اسے کمیٹی کی سنجیدہ جانچ، ماہرین کی مشاورت اور عوامی سماعتوں کے بغیر کبھی بھی زبردستی منظور نہیں کیا جانا چاہیے۔ راہل نے مزید لکھا کہ پی ایم مودی کے اہداف واضح ہیں : کارکنوں کو کمزور کرنا، دیہی ہندوستان کی طاقت کو کمزور کرنا، خاص طور پر دلت، او بی سی اور قبائلیوں کی طاقت کو مرکزی بنانا، اور پھر نعروں کو اصلاحات کے طور پر بیچنا۔ منریگا دنیا کے سب سے کامیاب غربت کے خاتمے اور بااختیار بنانے کے پروگراموں میں سے ایک ہے۔ ہم اس حکومت کو دیہی غریبوں کے دفاع کی آخری لائن کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم اس اقدام کو شکست دینے کے لیے کارکنوں، پنچایتوں اور ریاستوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اس قانون کو واپس لینے کو یقینی بنانے کے لیے ملک گیر تحریک بنائیں گے۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
