Connect with us
Thursday,27-November-2025

جرم

امولیہ سے وارث پٹھان تک عجب عالم بدحواسی ہے

Published

on

بنگلور میں ایک انیس سالہ لڑکی اس اسٹیج سے جہاں اسدالدین اویسی موجود تھے ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگاتی ہے، اس سے پہلے کہ وہ مزید کچھ کہتی اس سے مائیک چھین لیا گیا اور ایک پولس افسر اسے گھسیٹ کر لے گیا لیکن وہ پھر کسی طرح چھوٹ کر واپس بنا مائیک کے ہندوستان زندہ باد کا نعرہ لگاتی ہے۔ اسے چاروں طرف سے گھیر لیا جاتا ہے اور اسے ملک سے غداری کے مقدمہ میں جیل میں ٹھونس دیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کوئی بارود کا گولا ہے کہ اس کا نام لیتے ہیں وہ پھٹ پڑے گا اور اس سے پورا ملک تباہ ہوجائے گا کہ ایک عالم بدحواسی میں سب اکٹھا ہو جاتے ہیں اور بقول رویش کمار جو افسر کبھی اپنی ذمہ داری ڈھنگ سے نہیں نبھاتا وہ بھی ایسے موقعوں کو غنیمت جان کر محب وطن ہونے کا ثبوت دینے کیلئے فورا حرکت میں آجاتا ہے۔ اس واقعہ کے بعد اسی کرناٹک کے دوسرے شہر میں ایک اور جلسہ میں وارث پٹھان یہ بولتے بولتے یہ کہہ جاتے ہیں سو پر پندرہ بھاری ہے۔ بس پھر کیا تھا ان کے خلاف بھی مذمت کا سلسلہ دراز ہوجاتا ہے اور شاید کئی پولس اسٹیشنوں میں مقدمہ بھی کردیاجاتا ہے۔ یہ دونوں ہی معاملے میں ایک چیز واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے اور وہ ہے عالم بدحواسی۔ کسی کو مزید کچھ نہیں کہنے دینا ہے، اس کو صفائی کا موقع بھی نہیں دینا ہے۔ امولیہ آگے اور کیا کہنا چاہتی تھی اس کی بات سننے کو کوئی راضی نہیں بس اس نے پاکستان زندہ باد کیوں کہا ؟ یہی ایک مسئلہ ہے۔ رویش کمار کے مطابق گویا ہندوستان کوئی پتہ ہے جس کا وجود پاکستان زندہ باد کہہ دینے سے ہی بکھر جائے گا۔ امولیہ نے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کسی صورت جان چھڑا کر ہندوستان زندہ باد کے بھی نعرہ لگائے اور اس کے فیس بک اکائونٹ کے مطابق اس کے ذہن میں اپنے پڑوسی ممالک کے لئے بھی زندہ باد کا نعرہ ہے محض ہندوستان ہی زندہ باد نہیں ہے اور وہ وہاں اسٹیج پر ان سبھی ممالک کیلئے زندہ باد کہنا چاہتی تھی جس کا اسے اس کا موقع نہیں دیا گیا۔
وارث پٹھان کا سو پر پندرہ بھاری والا بیان غیر ضروری اور غیر حکیمانہ سہی مگر اس کیخلاف اتنی شدت نہیں آنی چاہئے کہ ان کے پتلے جلائے جائیں اور ان کے خلاف ہائے ہائے کے نعرے لگائے جائیں جبکہ ان کے سیاسی رفیق امتیاز جلیل کہا’وارث پٹھان کا یہ بیان سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کیخلاف برہمی کا اظہار ہے جو جبرا مسلمانوں پر تھوپ کر اس بیان کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے‘ میں سمجھتا ہوں امتیاز جلیل کی باتوں پر توجہ دی جانی چاہئے تھی لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ ہم اپنے دماغ سے سوچنے کی قوت سے محروم ہوچکے ہیں۔ آج ہم اپنی حب الوطنی کو ثابت کرنے اور دوسروں (سنگھی، لبرل اور دہریہ) کو خوش کرنے کیلئے مذمت اور احتجاج یا ہائے ہائے کا نعرہ لگارہے ہیں ۔ ۲۱ ؍ فروری ۲۰۲۰ کو شام سات بجے سے ممبئی کے اسلام جمخانہ کے دیوان خاص ہال میں ’الائنس اگینسٹ سی اے اے، این آر سی، این پی آر‘ کی مہاراشٹر و ممبئی اکائی کی جانب سے رضاکاروں، ارکان اور کارکنان کیلئے تہنیتی پروگرام رکھا گیا تھا۔ جس میں کانگریس کے سابق ایم ایل اے اور اسلام جمخانہ کے موجودہ سربراہ یوسف ابراہانی نے وارث پٹھان کیخلاف ہائے ہائے کے نعرے لگوائے جبکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن مسئلہ کانگریس میں اپنی جگہ بنانے اور کچھ قوتوں کی چاپلوسی کا تھا اس لئے وہاں الائنس کے پلیٹ فارم سے ایک غیر ضروری کام کیا گیا۔ ہم نے یوسف ابراہانی کا ایک ویڈیو پیغام بھی دیکھا جس میں وہ وارث پٹھان اور مجلس اتحادالمسلمین کیخلاف عوام کو ورغلاتے نظر آرہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وارث پٹھان ہوتے کون ہیں مسلمانوں کی جانب سے قیادت کا دعویٰ کرنے والے لیکن ابراہانی خود وارث پٹھان کے بیان کے تعلق سے معافی مانگتے ہوئے خود کو پندرہ کروڑ مسلمانوں کا لیڈر قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ دونوں کی پوزیشن ایک ہی ہے۔ دونوں عوام کے ٹھکرائے ہوئے ہیں ۔پھر کیا وجہ ہے کہ عوام سے ٹھکرایا ہوا ایک کانگریسی عوامی طور پر مسترد کئے ہوئے دوسرے شخص کو قوم کا ٹھیکیدار تسلیم نہیں کرتا لیکن پندرہ کروڑ مسلمانوں کی جانب سے معافی مانگ کر خود کو مسلمانوں کے قیادت کی دعویداری کررہا ہے۔
ایک بات واضح کردوں کہ میری نظر میں بھی وارث پٹھان کا بیان غیر ضروری اور غیر حکیمانہ ہے ۔ بس میرا کہنا یہ ہے کہ اس پر اتنی ہنگامہ آرائی کی ضرورت نہیں ہے۔ پٹھان نے کہا آپ نے اس سے کنارہ کشی اختیار کی بس۔ اس سے آگے کی تحریک یا کارروائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ آپ کسی کے دبائو میں ضرورت سے زیادہ روادار اور محب وطن بننے کی کوشش کررہے ہیں۔ حالات بتارہے ہیں کہ اگر آپ گرم لوہے کی سلاخ ہاتھوں میں لے کر اپنی وفاداری کا یقین دلائیں گے تو ہ طبقہ آپ کی وفاداری تسلیم نہیں کرے گا۔ اس حقیقت کے باوجود آپ کا وطیرہ بن گیا ہے کہ اتحاد کی لالچ میں وہ کرتے چلے جارہے ہیں جس کی مخالفت قوم برسوں سے کرتی آرہی ہے۔ یہاں دو مثالیں کافی ہیں جو میں الائنس اگینسٹ سی اے اے، این آر سی اینڈ این پی آر کے ذریعہ آزاد میدان میں منعقد احتجاجی اجلاس عام میں اس کے ہی ایک شریک کنوینر کی جانب سے لگائے گئے نعروں اور اس کے جواب میں مسلمانوں کی جانب مسلمانوں کا جواب دیکھا۔ الائنس کے شریک کنوینر ایڈووکیٹ راکیش راٹھوڑ نے ۱۵ ؍ فروری ۲۰۲۰ کو آزاد میدان کی احتجاجی ریلی میں بھارت ماتاکی اور وندے کے نعرے لگائے اور مسلمانوں کی جانب سے اس کا جواب بھی دیا گیا۔ حالانکہ کچھ عرصہ قبل تک مسلمان اس سے بچتا ہوا نظر آرہا تھا۔ آزاد میدان کے اس نعرے اور جگہ بجگہ سیکولر لبرل طبقہ کی جانب سے مسلمانوں کی بھیڑ سے اپنی لیڈر شپ کاشت کرنے کی فکر نے مجھے بے چین کیا ہے۔ اگر کسی کو بے چینی نہیں ہوتی میں کیا کرسکتا ہوں۔ اوروں کی طرح میں بھی ہندو مسلم اتحاد کو پسند کرتا ہوں۔ بلکہ اس سے دو قدم آگے جاکر مسلمانوں کے ساتھ تمام پسماندہ طبقات کے اتحاد کو زیادہ بہتر اور موثر سمجھتا ہوں۔ مگر اپنی قومی اور مذہبی شناخت سے سمجھوتہ کئے بغیر۔ ہم نے شیواجی کی یوم پیدائش پر مذہبی شناخت کے ساتھ شیواجی کی قد آدم مورتی پر پھول اور ہار چڑھاتے مسلمانوں کی تصویر بھی دیکھی ہے۔ سوچئے ہم اتحاد اور رواداری کی خواہش میں کہاں چلے جارہے ہیں۔ ہم انہیں یہ بات کیوں نہیں بتا سکتے کہ ہم شیواجی یا امبیڈکر سمیت اس جیسے لیڈروں کی قدر کرتے ہیں لیکن تمہاری تہذیب کے مطابق ان کی عبادت نہیں کرسکتے۔
غور کیجئے وارث پٹھان کے بیان کیخلاف بیان دیتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ تحریک میں ہم بڑی مشکل سے غیر مسلموں کے ساتھ اتحاد بنا پائے ہیں جسے وارث پٹھان یا کل ہند مجلس اتحاد المسلمین تباہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ صرف خوش فہمیاں ہیں جو کچھ لوگوں کے ذریعہ ہمارے درمیان پھیلائی جارہی ہے۔مجھے اپنی اس شہری ترمیم قانون یا این پی آر اور این آر سی کیخلاف تحریک میں سوائے اسٹیج کے کہیں بھی کوئی غیر مسلم دکھادیں، تو مان جائوں گا کہ آپ نے اتحاد بین المذاہب کو حاصل کرلیا۔ ہر جگہ اس بھیڑ میں انہیں تلاش کررہا ہوں مگر میری آنکھیں لوٹ آتی ہیں اور وہ کہیں نظر نہیں آرہے ہیں جبکہ ہمیں ہر وقت یہی بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ غیر مسلم بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی اس تحریک سے جڑے ہوئے ہیں۔ جڑے تو مگر صرف لیڈر اور اسٹیج کی حد تک جیسا اوپر ذکر کیا گیا۔حالانکہ مذکورہ قانون سے مسلمانوں سے زیادہ پسماندہ طبقات کو ہی نقصان ہونے والا ہے کیوں کہ وہ لوگ بے زمین تھے اور آج بھی ایک بڑی آبادی بے زمین ہے۔ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں اور اسی کی بنیاد پر برہمنوں کی پروردہ موجودہ مودی حکومت دستور میں دی گئی ریزرویشن کی سہولت کو ختم کردینا چاہتی ہے۔ مگر انہیں مسلم دشمنی کی شراب اتنی پلائی گئی ہے کہ اس کا نشہ اترتا ہی نہیں۔ مسلم دشمنی کی آڑ میں انہیں اپنی تباہی نہیں دِکھ رہی ہے کہ این آر سی کے بعد ان کا وہ دور واپس آجائے گا جب انہیں اپنے پیچھے جھاڑو باندھنا اور گلے میں مٹکہ لٹکانا ہوگا۔ ان کے لیڈر انہیں یہ سمجھانے سے قاصر ہیں۔ بہتر ہے کہ یہ باتیں انہیں سمجھانے کی کوشش کریں اور اپنے درمیان کے کسی شخص سے کوئی غلطی ہوجائے تو اس کی ہلکی پھلکی سرزنش کرکے تنہائی میں اسے سمجھائیں کہ اس نے کیا غلطی کی ہے اور اس کی یہ بات کیوں حکمت کیخلاف ہے۔ مگر مرعوبیت اور مغلوبیت یا غلامانہ ذہنیت کا ثبوت دیتے ہوئے کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے قوم کا مورال پست ہو۔ آپ لوگوں کی یہ حالت دیکھ کر منظر بھوپالی کا یہ شعر ٹھیک معلوم ہوتا ہے-

جرم

مہاراشٹر کی ایک خاتون کلپنا بھاگوت گرفتار… وہ دہلی دھماکے کے وقت وہاں موجود تھی، تفتیش کے دوران اس کے دہشت گردانہ روابط سامنے آ رہے ہیں۔

Published

on

Kalpana-Bhagwat

پونے : مہاراشٹر کے چھترپتی سمبھاجی نگر سے چونکا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔ ایک خاتون، جس کی شناخت کلپنا ترمبکراؤ بھاگوت (45) کے طور پر ہوئی ہے، فرضی آدھار کارڈ اور جعلی آئی اے ایس تقرری خط کا استعمال کرتے ہوئے چھ ماہ سے ایک لگژری ہوٹل میں رہ رہی تھی۔ کیس میں اب ایک نیا اہم موڑ سامنے آیا ہے۔ سی آئی ڈی سی او پولیس کے تفتیش کاروں کو اب پتہ چلا ہے کہ وہ ازبیکستان کی ایک خاتون کے لیے ہندوستانی ویزا حاصل کرنے کے لیے سرگرم عمل تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نئی تحقیقات سے یہ شبہ مزید گہرا ہو گیا ہے کہ کلپنا بھاگوت غیر ملکی شہریوں کی سرحد پار نقل و حرکت اور اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے جعلی شناختی کارڈ استعمال کر رہی تھیں۔ اسے دہلی بم دھماکوں سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔ اسے اس لگژری ہوٹل سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ ٹھہری ہوئی تھی۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ خاتون، جو اپنی شناخت کلپنا بھاگوت کے نام سے کرتی ہے، بم دھماکوں کے وقت دہلی میں تھی۔ پولیس نے اس کا ریمانڈ مانگتے ہوئے عدالت میں یہ بات کہی۔ پولیس نے اس کا ریمانڈ مانگتے ہوئے کہا کہ تفتیش اس بات پر مرکوز ہوگی کہ آیا وہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور دہلی دھماکوں کے کیس سے اس کے ممکنہ روابط کی پوری طرح سے جانچ کی جائے گی۔

ہوٹل کی تلاشی کے دوران، پولیس کو 2017 کا فرضی آئی اے ایس تقرری خط اور اس کے آدھار کارڈ میں بے ضابطگیاں ملی۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ خاتون کے بینک اکاؤنٹ میں اس کے بوائے فرینڈ اشرف خلیل اور اس کے بھائی عوید خلیل کے اکاؤنٹس سے بڑی رقم منتقل کی گئی تھی۔ اشرف علی کا تعلق افغانستان سے ہے اور عوید خلیل کا تعلق پاکستان میں ہے۔ پولیس نے اطلاع دی کہ اس کے کمرے سے 19 کروڑ روپے کا ایک چیک اور 6 لاکھ روپے کا دوسرا چیک برآمد ہوا ہے۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کے پاس 11 بین الاقوامی نمبر تھے جن میں سے کچھ کا تعلق افغانستان اور پشاور سے تھا۔ تحقیقات میں شامل سینئر حکام نے انکشاف کیا کہ کلپنا بھاگوت کی سرگرمیاں صرف ازبک شہری تک محدود نہیں تھیں۔ وہ عوید خلیل اور اشرف علی کے ویزے حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہی تھی۔ اشرف کو افغانستان سے ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔

خاتون کے ضبط شدہ موبائل فون کی جاری فرانزک جانچ کے دوران، پولیس کو کئی جعلی تصاویر ملی ہیں جن میں کلپنا بھاگوت کو ملک بھر کے اہم سیاسی رہنماؤں کے ساتھ پوز دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ موبائل فون میں پاکستانی فوجی حکام کے نمبر بھی تھے جن میں پشاور آرمی کنٹونمنٹ بورڈ اور افغان سفارتخانے کے دفتر بھی شامل تھے۔ ’’او ایس ڈی ٹو دی ہوم منسٹر‘‘ کے نام سے محفوظ کردہ ایک نمبر بھی برآمد ہوا۔

پولیس نے کہا کہ پاکستان میں کسی کے ساتھ واٹس ایپ چیٹس اس کے فون سے ڈیلیٹ کر دی گئی ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو کے دو افسران گزشتہ تین دنوں سے خاتون سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ برآمد شدہ دستاویزات میں اس کا نام کلپنا بھاگوت لکھا گیا ہے، تاہم اس کی اصل شناخت جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ کلپنا تریمبکراؤ بھاگوت (45) نامی خاتون کو ابتدائی طور پر جعلی آدھار کارڈ اور فرضی آئی اے ایس تقرری خط کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً چھ ماہ تک سڈکو کے ایک اسٹار ہوٹل میں قیام کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ابتدائی تین دن کی حراست کے بعد اسے بدھ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس کی تحویل میں توسیع کر دی گئی۔

Continue Reading

جرم

ممبئی جرم : ملاڈ میں کال سینٹر کے 24 سالہ ملازم کو چاقو مار کر قتل کر دیا گیا۔

Published

on

ممبئی : ایک 24 سالہ کال سینٹر ملازم کو بدھ 26 نومبر کو ملاڈ پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ ممبئی پولیس کے مطابق نوجوان پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا گیا اور متعدد وار کیے گئے جس کے نتیجے میں اس کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور فی الحال اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کیونکہ پولیس اس مہلک حملے کے پیچھے محرکات کو بے نقاب کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ ٹارگٹڈ حملہ لگتا ہے تاہم تمام زاویوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، ایک اور ہولناک قتل میں جو 20 نومبر کی رات کو گھاٹکوپر ویسٹ میں ہوا، ایک 65 سالہ ریٹائرڈ ریلوے لوکو پائلٹ، سریندر دھونڈیرام پچاڈکر، سی جی ایس کالونی علاقے میں، جسے عرف عام میں اولڈ فرنیچر گلی کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک مصروف عوامی سڑک پر بظاہر اچانک تشدد کی کارروائی میں مارا گیا۔

واقعہ کی رات تقریباً 9:30 بجے، پچھڈکر اپنی واک سے واپس آ رہے تھے اور اولڈ فرنیچر مارکیٹ سے گزر رہے تھے جب اس نے مبینہ طور پر 19 سالہ امن ورما کے ساتھ برش کر دیا۔ جو ایک معمولی حادثاتی رابطے کے طور پر شروع ہوا وہ تیزی سے جھگڑے اور پھر تشدد میں بدل گیا۔ پولیس نے بتایا کہ اچانک غصے میں آکر ورما نے پاس پڑی لوہے کی سلاخ کو پکڑ لیا اور پچڈکر کے سر پر مارا۔ دھچکا اتنا شدید تھا کہ پچڈکر موقع پر ہی گر گئے۔ ملزمان حملہ کے فوری بعد فرار ہو گئے۔ ایک راہگیر نے متاثرہ کو بے ہوش پڑا دیکھا اور اپنے گھر والوں کو آگاہ کرنے کے لیے پچادکر کے موبائل فون کا استعمال کیا۔ اس کے سوتیلے بیٹے اشوک ساٹھے اور بیوی شوبھانگی نے اسے زینوا اسپتال لے جایا، لیکن ڈاکٹروں نے علاج کے دوران اسے مردہ قرار دے دیا۔ اس کے فوراً بعد گھاٹ کوپر پولیس نے پنچنامہ کیا اور قتل کا مقدمہ درج کیا۔ ملزم امن ورما کا سراغ لگا کر حراست میں لے لیا گیا۔

Continue Reading

بالی ووڈ

252 کروڑ کا منشیات کیس : سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والا اوری ممبئی کرائم برانچ کی اے این سی گھاٹ کوپر یونٹ کے سامنے پیش ہوا

Published

on

ممبئی : 252 کروڑ روپے کے منشیات کی اسمگلنگ کیس میں ایک اہم پیش رفت میں، سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والے اوری آج ممبئی کرائم برانچ کے انسداد منشیات سیل (اے این سی) کے گھاٹ کوپر یونٹ کے سامنے پوچھ گچھ کے لیے پیش ہوئے۔ اے این سی نے اوری کو دوسرا سمن جاری کیا تھا، جس میں اسے تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس سے قبل، انہیں 20 نومبر کو طلب کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے ایجنسی کو مطلع کیا کہ وہ 25 نومبر تک دستیاب نہیں ہوں گے۔ اس کے بعد، دوسرا سمن جاری کیا گیا، جس میں انہیں 26 نومبر کو پیش ہونے کی ضرورت ہے۔ اے این سی سے توقع ہے کہ وہ ہائی پروفائل ڈرگز سنڈیکیٹ میں جاری تحقیقات کے حصے کے طور پر اوری کا بیان ریکارڈ کرے گی۔ مزید تفصیلات کا انتظار ہے کیونکہ تفتیش جاری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com