Connect with us
Saturday,23-November-2024
تازہ خبریں

تفریح

اداکار نواز الدین صدیقی کے ہاتھوں نندیتا داس کی کتاب ’’منٹو اور مَیں‘‘ کی رونمائی

Published

on

ممبئی: ’’یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے سعادت حسن منٹو کا کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔ بطور اداکار مَیں نے کئی کردار نبھانے اور اسٹیج ڈراموں کیلئے اردو اور ہندی ادب پڑھا ہے لیکن منٹو کو پڑھنے کے بعد کہہ سکتا ہوں کہ وہ عظیم لکھنے والوں میں سے ایک ہیں۔ منٹو کا کردار میری زندگی پر اثر انداز ہوا ہے۔ منٹو کے ذریعہ مَیں نے اپنے دل کی بات کہی ہے۔‘‘ اِن خیالات کا اظہار بہ روز اتوار ۱۶/فروری کی شام ممبئی کے جی فائیو اے تھیٹر میں منعقدہ تقریب میں فلم ساز، اداکارہ نندیتا داس کی کتاب ’’منٹو اور مَیں‘‘ کی رسمِ رونمائی کے موقع پر مقبول و معروف اداکار نواز الدین صدیقی نے کیا۔ واضح رہے کہ ہند و پاک کے شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی زندگی پر مبنی نندیتا داس کی ہدایت میں بننے والی فلم ’منٹو‘ ستمبر ۲۰۱۸ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اِس فلم میں نواز الدین صدیقی کے ساتھ رشی کپور، جاوید اختر، رَسیکا دُگل، طاہر راج بھسین، پریش راول، رنویر شورے، راج شری اور دِویا دتہ اہم کردار میں نظر آئے تھے۔ چونکہ محض دو سے ڈھائی گھنٹے کی بائیوپک کے ذریعہ کسی کی پوری زندگی کو پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ نندیتا داس نے محسوس کیا کہ منٹو کی بہت ساری کہانیاں تھیں جن کو بتانا چاہئے تھا۔ اِس لئے اُنہوں نے یہ کتاب تحریر کی ہے۔
گذشتہ برسوں میں متعدد کامیاب فلموں میں نظر آئے نواز الدین صدیقی نے اِس موقع پر اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا، ’’فلم ’منٹو‘ کی شوٹنگ کے دوران مَیں نے بارہا محسوس کیا کہ آپ کا خیال بھی عموماً وہی ہوتا ہے جو منٹو کا ہوتا ہے۔ عموماً بہت سارے لوگوں کا ہوتا ہے کیونکہ ہر آدمی زندگی میں سچ بولنا چاہتا ہے۔ اُس کو سننے والے بہت کم ہیں، ایسا مجھے کبھی کبھی لگتا ہے۔ یعنی کہ اگر واقعی سننے والے مل جائیں تو ہر آدمی پوری زندگی کا سچ اُنڈیل دے۔ مَیں نے بہت جگہوں پر دیکھا ہے لوگ سچ بولنا چاہتے ہیں۔ فلم ’منٹو‘ کی شوٹنگ کے دوران کئی بار ہوتا تھا کہ میرا خیال بالکل وہی ہے جو منٹو کا تھا۔ شوٹنگ کے وقت مَیں نے محسوس کیا کہ اگر کسی سین (منظر) کے ذریعہ مَیں نے خود کا سچ بول دیا تو لگتا تھا کہ ایمانداری آ گئی اِس سین میں اور یہ کہیں نہ کہیں آپ کو ناظرین سے جوڑتا ہے۔‘‘ نواز الدین صدیقی نے بتایا، ’’اُس وقت ’منٹو‘ کی شوٹنگ کے دوران یہ جدوجہد چل رہی تھی کہ مجھے یہاں ذرا بھی اداکاری نہیں کرنا ہے۔ جہاں اداکاری کا زور لگایا، اداکاری کرنے کی کوشش کی، وہاں کام کے ﺗﺌﻴﮟ آپ کی خود کی ایمانداری چلی جائے گی۔‘‘

فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ میں ایک پاکستانی رپورٹر سے متاثر ہو کر لکھا گیا کردار ہو، سعادت حسن منٹو اور شیوسینا سربراہ آنجہانی بال ٹھاکرے کا کردار ہو یا بیوی کی محبت میں پہاڑ کا سینہ چیر کر راستہ بنانے والے دشرتھ مانجھی کا کردار ہو نواز الدین صدیقی نے ہر طرح کے کرداروں کو بخوبی نبھایا ہے۔ مختلف کرداروں کے درمیان توازن قائم رکھنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر اُنہوں نے جواب دیا، ’’جتنی ایمانداری سے مَیں نے منٹو کا کردار نبھانے کی کوشش کی بطور اداکار میرا فرض تھا کہ اُتنی ہی شدت سے مَیں ٹھاکرے کا کردار نبھاؤں۔ میرے لئے یہ کردار ہیں۔ ممکن ہے مَیں غلط ہوں پر یہ میرا خیال ہے کہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ آپ کے خیالات کوئی معنی نہیں رکھتے۔ زندگی میں آپ صرف اُدھار کے خیالات پر چل رہے ہوتے ہیں۔ جب تک مَیں منٹو کرتا رہا، اُس وقت منٹو میرا خیال تھا۔ مَیں منٹو کی طرح منٹو کے نظریہ سے پوری دنیا کو دیکھتا تھا۔ اُس کے بعد فلم ’منٹو‘ پوری ہونے کے ساتھ وہ ختم ہوا۔ پھر دوسرے نظریہ سے دنیا کو دیکھنے لگا تو اِس طرح تبدیلیاں آتی چلی گئیں۔‘‘
اُنہوں نے مزید کہا، ’’اداکار کی ایک زندگی نہیں ہوتی ہے۔ اُسے بہت سی زندگیوں کو جینا پڑتا ہے۔ بطور اداکار اگر مَیں کسی ایک کردار کے نظریہ سے زندگی کو دیکھوں تو بہت سارے کردار ہیں جو رہ جائیں گے۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں نواز الدین صدیقی نے کہا، ’’کچھ کردار ایسے ہوتے ہیں جو آپ کی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جو آپ کہنا چاہتے ہیں اور نہیں کہہ پاتے وہ کردار کہہ دیتے ہیں۔ جیسے اپنی زندگی میں بہت ساری باتیں میں نہیں کہہ پاتا، مَیں نے منٹو کے ذریعہ وہ کہا ہے۔ مجھے ایک قسم کا سکون ملتا ہے۔ مَیں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے اِس طرح کے کردار نبھانے کا موقع ملتا ہے جہاں پر مَیں ڈر کے کچھ نہ کہوں تو میرے کردار وہ کہہ دیتے ہیں۔‘‘ سامعین کے اصرار پر نواز الدین صدیقی نے اِسی فلم کا ایک اثر انگیز مکالمہ سنایا، ’’ہندوستان زندہ باد پاکستان زندہ باد۔ اِن چیختے چلاتے نعروں کے بیچ میں کئی سوال ہیں۔ مَیں کسے اپنا ملک کہوں، لوگ دھڑا دھڑ کیوں مر رہے تھے؟ اِن سب سوالات کے مختلف جواب تھے، ایک ہندوستانی جواب ایک پاکستانی جواب۔ ایک ہندو جواب ایک مسلم جواب۔ کوئی اِسے ۱۸۵۷ء کے کھنڈر میں تلاش کرتا ہے تو کوئی اِسے مغلیہ سلطنت کے ملبے میں۔ سب پیچھے دیکھ رہے ہیں لیکن آج کے قاتل لہو اور لوہے سے تاریخ بنا رہے ہیں۔‘‘
کتاب ’’منٹو اور مَیں‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے فلم ’منٹو‘ کی ڈائریکٹر اور معروف اداکارہ نندیتا داس نے کہا، ’’جب مَیں نے ۲۰۰۸ء میں اپنی ہدایتکاری کی پہلی فلم ’فراق‘ مکمل کی تو اُس پر ایک کتاب لکھنا چاہتی تھی۔ پردے کے پیچھے بہت ساری کہانیاں تھیں جو مَیں نے کبھی شیئر نہیں کیں۔ اب ایک دہائی کے بعد مَیں نے اِس بات کو یقینی بنانا چاہا کہ فلم ’منٹو‘ بنانے کا سفر اور منٹو سے میرا رشتہ ختم نہ ہو۔ اِس کتاب کی صورت میں وہ یادیں ہمیشہ ساتھ رہیں گی۔ مجھے یقین ہے ایک ساتھ تصاویر اور الفاظ آپ کو ایک ایسی کہانی سنائیں گے جو آپ نے اسکرین پر نہیں دیکھی ہوگی۔‘‘ منٹو کے تعلق سے نندیتا کہتی ہیں، ’’وہ صرف ترغیب نہیں رونگٹے کھڑی کر دینے والی کہانیاں لکھتے تھے جو صرف وہی لکھ سکتے تھے۔ اُن کا لکھا موجودہ حالات پر اُتنا ہی درست ہے جتنا اُس وقت تھا۔ ایسا لگتا ہے جیسے آج ہی اُس آدمی نے یہ لکھا ہو۔‘‘ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نندیتا نے فلم ’منٹو‘ کی کاسٹ، کریو اور ناظرین کے علاوہ پاکستان کے سینئر صحافی، ڈرامہ نگار اور فلم ’منٹو‘ کے ریسرچ اسکالر سعید احمد کا بھی شکریہ ادا کیا۔ تقریب کی میزبانی جی فائیو اے کی بانی انورادھا پاریکھ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض نَمیتا نے بحسن و خوبی ادا کئے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(Lifestyle) طرز زندگی

سلمان خان کے والدین سلیم خان اور سلمیٰ خان نے اپنی شادی کی 60ویں سالگرہ منائی، گزشتہ رات زبردست جشن منایا گیا۔

Published

on

salim-khan

سلمان خان کے گھر پر دوہرا جشن منایا گیا۔ ایک طرف ان کے والدین سلیم خان اور سلمیٰ خان کی شادی کی 60ویں سالگرہ کا جشن اور دوسری طرف بہن ارپیتا کی سالگرہ۔ اس جشن میں خان خاندان کے تمام افراد نے شرکت کی۔ پارٹی میں سلمان کے علاوہ ارباز خان، شورہ خان، الویرا اگنی ہوتری اور دیگر نے شرکت کی۔ تاہم، جشن کی دھماکا دوہرا تھا۔ سلمان کی بہن ارپیتا خان شرما اور آیوش شرما کی شادی کی سالگرہ بھی 18 نومبر کو منائی گئی۔ اس جشن کی کئی شاندار جھلکیاں سامنے آئی ہیں۔ پروڈیوسر اشونی یاردی نے اس جشن کی بہت سی جھلکیاں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔

انسٹاگرام اسٹوری پر اس جشن کی جھلک دکھاتے ہوئے اشونی نے لکھا، ‘سلیم انکل اور سلمیٰ آنٹی کو 60 شاندار سال کی مبارکباد اور جشن۔ آیوش اور ارپیتا کو یقین نہیں آتا کہ 10 سال ہو گئے ہیں۔ اب سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں سلیم خان 5 تہوں والے کیک کے پیچھے بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔ اس دوران سلمان خان بھی ان کے سامنے نظر آ رہے ہیں اور دونوں کسی بات پر بہت ہنستے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

اس ویڈیو میں ارپیتا آیوش شرما کو کیک کھلاتے ہوئے نظر آ رہی ہیں۔ دونوں بہت خوش نظر آ رہے ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ دونوں کی شادی 18 نومبر 2014 کو ہوئی تھی۔ اب دونوں دو بچوں کے والدین بن چکے ہیں۔ جبکہ سلمیٰ اور سلیم خان کی شادی 18 نومبر 1964 کو ہوئی تھی۔ اپنی سالگرہ پر آیوش شرما نے دیر رات بیوی ارپیتا خان کو ایک خوبصورت سرپرائز دیا۔ آیوش شرما نے ارپیتا کے لیے ایک خوبصورت پارٹی کا اہتمام کیا اور اپنی سالگرہ کے موقع پر کئی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔

Continue Reading

تفریح

عامر خان نیویارک میں فلم ‘مسنگ لیڈیز’ کی تشہیر کر رہے ہیں، فلم کو آسکر 2025 میں آفیشل انٹری مل گئی ہے۔

Published

on

Amir-Khan

عامر خان اور کرن راؤ اس وقت کلاؤڈ نائن پر ہیں۔ وجہ ان کی فلم ‘لپتا لیڈیز’ ہے جسے آسکر 2025 میں ہندوستان کی باضابطہ انٹری ملی ہے۔ اب عامر اور کرن نے اس فلم کے لیے مہم شروع کر دی ہے اور پروموشنل ایونٹس کر رہے ہیں۔ اس دوران بھارت کے ایک مشہور شیف نے فلم کی ٹیم کے لیے نیویارک میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جس میں عامر خان نے شرکت کی۔ وکاس کھنہ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا ہے۔ اس ویڈیو میں شیف کی ٹیم کی ایک لڑکی عامر خان کے سامنے بطور مقابلہ نظر آرہی ہے۔ یہاں مقابلہ یہ دیکھنا ہے کہ دونوں میں سے کون بہترین شیرمال تیار کرتا ہے۔

اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے وکاس نے لکھا، ‘آج ہمارا بہترین شیرمال بنانے کے لیے عامر خان اور مائیشا رضوی کے درمیان مقابلہ تھا۔ ان دونوں نے بہترین کام کیا اور بالآخر مائیشا جیت گئیں۔ پچھلے کچھ دنوں سے کرن راؤ اور عامر خان پروڈکشنز پر جیو آفیشل اسٹوڈیو ٹیم کے ساتھ مل کر دیکھنا اور کام کرنا ایک خواب تھا۔ ان کی عاجزی، جذبہ اور سادگی نے ہمارا دل جیت لیا اور ہم مسنگ لیڈیز ٹیم کو ان کے اوسیکر کے سفر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ لوگوں نے کرن راؤ کی فلم ‘لپتا لیڈیز’ کو بہت پسند کیا ہے۔ اس فلم نے نیٹ فلکس پر نشر ہونے کے بعد انٹرنیٹ پر اور بھی زیادہ ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ عامر خان، کرن راؤ اور جیوتی دیش پانڈے کی پروڈیوس کردہ اس فلم کو ناقدین اور ناظرین نے اپنی شاندار کہانی اور بہترین اداکاری کے باعث بے حد سراہا تھا۔ فلم میں نیتانشی گوئل، پرتیبھا رانتا، سپارش سریواستو، روی کشن اور چھایا کدم اہم کرداروں میں نظر آ رہے ہیں۔

Continue Reading

(Lifestyle) طرز زندگی

شاہ رخ خان کو دھمکیاں دینے والے فیضان کو باندرہ کی عدالت نے 18 نومبر تک پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔

Published

on

Faizan-Khan-&-Shah-Rukh-Khan

شاہ رخ خان دھمکی کیس میں رائے پور سے گرفتار ملزم فیضان خان کو 18 نومبر تک پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔ فیضان خان پیشے سے وکیل ہیں اور انہیں شاہ رخ خان کو دھمکیاں دینے کے معاملے میں رائے پور، چھتیس گڑھ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اسے ممبئی لایا گیا، جہاں 14 نومبر بروز جمعرات اسے باندرہ کورٹ میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے فیضان کے سات روزہ ریمانڈ کی استدعا کی، تاکہ شاہ رخ خان دھمکی کیس کی صحیح تفتیش کی جاسکے۔ لیکن ملزم کے وکلاء امت مشرا اور سنیل مشرا نے کہا کہ فیضان نے دھمکی نہیں دی بلکہ اس کا فون واردات سے پہلے چوری کر لیا گیا تھا۔

انہوں نے عدالت میں دلیل دی کہ فیضان کے فون سے کی گئی دھمکی آمیز کال ان کے خلاف ایک سازش تھی کیونکہ اس سے قبل انہوں نے اپنی فلم ‘انجام’ میں ہرن کے شکار کا حوالہ دینے والے ڈائیلاگ پر شاہ رخ خان کے خلاف ممبئی پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم فیضان کو 18 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ معلوم ہوا ہے کہ باندرہ پولیس کو 5 نومبر کو دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی جس میں شاہ رخ خان سے 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کہا گیا کہ اگر اس نے رقم ادا نہ کی تو اسے قتل کردیا جائے گا۔

اس کے بعد پولیس فوراً تفتیش میں لگ گئی اور جس نمبر سے کال آئی تھی اسے ٹریس کیا۔ پتہ چلا کہ یہ نمبر رائے پور کے فیضان خان نامی شخص کا تھا۔ پولیس نے فیضان سے پوچھ گچھ کی تو اس نے بتایا کہ اس کا فون 2 نومبر کو چوری ہوا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com