Connect with us
Friday,18-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

ہندو شدت پسند تنظیمو ں کی دھمکی اور موجودگی کے باوجود شاہین باغ خاتون مظاہرین کے جوش و خروش میں کوئی کمی نہیں

Published

on

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتون مظاہرین کے جوش و خروش، ہمت اورعزم میں ہندو شدت پسند تنظیمو ں کی دھمکی، گولی چلنے اور شاہین باغ سریتاوہار میں ان تنظیموں کی موجودگی کے باوجود کوئی کمی نہیں آئی ہے اور پوری شدت اور دم خم کے ساتھ دٹی ہوئی ہیں۔
شاہین باغ میں اس وقت خاتون پرامن طریقے سے دھرنا پر بیٹھی ہوئی ہیں لیکن سریتاوہار کی طرف سے پولیس کے ساتھ پچاس کے آس پاس ہندوشدت پسندوں کے رکن کھڑے ہیں۔ ابھی ان کی طرف سے کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پولیس کے ساتھ وہ لوگ وہاں کیا کررہے ہیں۔ موقع پر موجودہ عینی شاہدین نے بتایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہندو شدت پسند تنظیموں کو پولیس کی حمایت حاصل ہے ورنہ وہ لوگ یہاں آنے کی ہمت نہیں کرتے۔
عینی شاہدین اور مظاہرین کا کہنا ہے کہ کئی روز سے مسلسل دھمکی دی جارہی تھی اور کل ہی ہندو شدت پسند تنظیموں سے منسلک ارکان نے شاہین باغ کو خالی کرانے اور اس سے نمٹنے کی دھمکی دی تھی اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے وہ لوگ آج یہاں آبھی گئے ہیں۔ انہوں نے ایسے لوگوں کوانتظامیہ پر بڑھاوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مرکزی وزائے رکن پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کھلے عام گولی مارنے کی بات کر رہے ہیں لیکن پولیس، انتظامیہ، عدلیہ اور قومی انسانی حقوق کمیشن یہاں تک کے اقلیتی کمیشن بھی اس پر کوئی نوٹس نہیں لے رہا ہے جس کی وجہ سے ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔
مظاہرین نے انتظامیہ پر امتیاز برتنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی مسلمان گولی مارنے کی بات کرتا تو ان پر درجن بھر دفعات لگانے کے ساتھ جیل میں بھیج دیا گیا ہوتا اور پورے ملک میں ان کے خلاف نفرت کا ماحول تیار کیا جارہا ہوتا لیکن اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں فائرنگ کرنے والے کے ایک ہندو تنظیم نے انعام کا اعلان کیا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اور عدلیہ کیا کارروائی کرتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شاہین باغ میں کپل گوجر نے فائرنگ کرکے دہشت پیدا کرنے کی کوشش کی تھی یہ انہی ذہنیت کی پیداوار ہے جو ذہن کچھ مرکزی وزراء اور کچھ کارکان پارلیمنٹ تیار کر رہے ہیں۔
خاتون مظاہرین نے ہندوشدت پسند تنظیموں کے ارکان کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ ہمارے عزم کو وہ لوگ متزلزل نہیں کرسکتے۔ ہم کسی کے کارندے یا کسی کے اشارے میں چلنے والے نہیں ہیں کسی سے ڈرجائیں۔ ہم ملک کے آئین اور دستور کو بچانے کے لئے نکلے ہیں۔ ہم کسی ذات مفادات کی تکمیل کے لئے نہیں بیٹھی ہیں اس لئے ہمیں کوئی فائرنگ، کوئی گیدڑ بھبکی، کوئی دھمکی ہمیں اپنے ارادے سے پیچھے نہیں ہٹاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ پورا ملک ہی نہیں پوری دنیا میں شاہین باغ مظاہرین کی علامت بن چکا ہے اس لئے یہ لوگ اسے ہٹانے کے لئے اور آپس میں خلل ڈالنے کے لئے ہر طرح کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین میں گولی چلنے کی وجہ سے شاہین باغ خاتون مظاہرین کافی محتاط ہیں، مظاہرین شامل خاتون کارکن اور مرد باہر سے آنے والوں کی تلاشی بھی لے رہے ہیں اور سارے احتیاطی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
جامعہ کے طلبا 15دسمبر کو ہوئی پولیس کی ظالمانہ کارروائی اور شہریت (ترمیمی)قانون کے خلاف پچھلے ڈیڑھ ماہ زائد جاری سے مظاہر ہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی موجودگی میں گولی چلنے سے بھی شدت میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے۔ پوری رات مظاہرین ڈتے رہتے ہیں اور سخت سردی کے باوجود ان کے جوش و خروش میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ واضح رہے کہ جب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے جمعرات کوبابائے قوم مہاتما گاندھی کی سمادھی راج گھاٹ جانے کیلیے جیسے ہی مارچ نکالاتھا کیمپس سے چند قدم کے فاصلہ پر پولیس کے سامنے اچانک ایک شخص پستول لہراتے ہوئے آیا اور بھیڑ پر گولی چلادی جس سے ایک طالب علم زخمی ہوگیاتھا۔جامعہ کو آڑڈی نیشن کمیٹی کی طرف سے راج گھاٹ تک مارچ نکالنے کا نعرہ دیاگیاتھا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے احتجاج جاری ہے اور یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔۔ قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری مظاہرہ کی تعداد میں ضافہ ہوتا جارہاہے اور اب یہ مظاہرہ دہلی کے بیشتر علاقوں میں پھیل چکا ہے اور یوپی کے سنبھل سے خواتین کے بڑے مظاہرے کی خبر آرہی ہے جہاں ہزاروں خواتین رات دن مظاہرہ کررہی ہیں۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔ خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ خوریجی خواتین کا مظاہرہ دہلی میں الیکشن کے ماحول میں بھی ہر روز خاص ہورہا ہے اور اہم مقرر اور سماجی سروکار سے منسلک افراد یہاں تشریف لارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آج کئی اہم مقررین نے خطاب کیا۔ آج رات سابق آئی پی ایس افسر عبدالرحمان تشریف لا رہے ہیں۔ محترمہ عشرت جہاں نے بتایا کہ ان مقررین نے سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے ان کے نقصانات سے لوگوں کو آگاہ کیا اور حکومت کی طرف جاری مہم کا پردہ فاش کیا۔ اس کے علاوہ دہلی میں اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مالویہ نگر کے حوض رانی پارک، گاندھی پارک، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک، نور الہی،اوربیری والا باغ، نظام الدین جامع مسجدسمت ملک تقریباً سو سے زائد مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو مختلف طریقے سے پریشان کرنے، ان کے گھروں پر دباؤ ڈالنے اور ایف آئی آر کے باوجود خواتین نے گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کیا اور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کرائی متعدد اہم شخصیات اب تک وہاں پہنچ چکی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اسی کے ساتھ سنبھل میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہاہے اور روزا نہ سات آٹھ ہزار خواتین اس سیاہ قانون کے خلاف رات دن مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضاکارانہ طور پر آتا ہے۔خواتین کا یہ مظاہرہ اترپردیش کے کئی شہروں میں پھیل رہا ہے۔
اس کے علاوہ مدھیہ پردیش بھی بڑا شاہین باغ بن چکا ہے۔ مدھیہ پردیش کے بھوپال، اجین، دیواس اور اندور میں خواتین بڑی تعداد میں مظاہرہ کررہی ہیں۔ اندور میں بھی خواتین کو پولیس نے ہٹانے کی کوشش کی تھی لیکن پھر ہزاروں کی تعداد میں خواتین مظاہرہ گاہ پر پہنچ گئیں اور اس طرح پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ اس کے علاوہ اندور اور مدھیہ پردیش میں کئی جگہ خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔
اس وقت پورا ملک شاہین باغ بن چکا ہے مجموعی طور پر اس وقت دو ڈھائی جگہوں پر خواتین کا مظاہرہ جاری رہے۔ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا ایک شاہین باغ بن رہا ہے اور یہاں شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہارکی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے یہ دہلی کے بعد دوسرا شاہین باغ ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں اور بہت سے ہندو نوجوان نہ صرف اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے جس میں اہم لوگ خطاب کرنے پہنچ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بہار میں یہ مظاہرہ پنچایت کی سطح پر بھی ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شاہی عیدگاہ قریش نگر،حضرت نظام الدین،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ – بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مغلا خار انصارنگر نوادہ بہار،۔مدھوبنی بہار،۔سیتامڑھی بہار،۔سیوان بہار،۔گوپالگنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،۔ آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال،۔اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،35۔روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور،احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔اجمیر میں بھی خواتین کا احتجاج شروع ہوچکا ہے کوٹہ میں احتجاج جاری ہے اور لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے گھر باہر بھی مظاہرہ ہورہا ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔اس کے ساتھ مختلف علاقوں اور حصوں میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

بین الاقوامی خبریں

روس اور یوکرین امن معاہدہ… امریکا اپنی کوششوں سے دستبردار ہوگا، معاہدہ مشکل لیکن ممکن ہے، امریکا دیگر معاملات پر بھی توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے۔

Published

on

putin-&-trump

واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کے لیے اپنی کوششوں سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعے کو اس کا اشارہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی معاہدے کے واضح آثار نہیں ہیں تو ٹرمپ اس سے الگ ہونے کا انتخاب کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ چند دنوں میں اس بات کا فیصلہ ہو جائے گا کہ آیا روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ ہو سکتا ہے یا نہیں۔ اسی بنیاد پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا مزید فیصلہ بھی کریں گے۔ روبیو نے یہ بیان پیرس میں یورپی اور یوکرائنی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد دیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا، ‘ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس نے اپنا بہت وقت اور توانائی اس پر صرف کی ہے لیکن اس کے سامنے اور بھی اہم مسائل ہیں جن پر ان کی توجہ کی ضرورت ہے۔ روبیو کا بیان یوکرین جنگ کے معاملے پر امریکہ کی مایوسی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس معاملے پر مسلسل کوششوں کے باوجود امریکہ کو کوئی کامیابی نظر نہیں آ رہی ہے۔

یوکرین میں جنگ روکنے میں ناکامی ٹرمپ کے خواب کی تکمیل ہوگی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات سے قبل یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ امریکی صدر بننے کے بعد انہوں نے 24 گھنٹے میں جنگ روکنے کی بات کی تھی لیکن روس اور یوکرین کے رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ابھی تک لڑائی روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ٹرمپ کی تمام تر کوششوں کے باوجود یوکرین میں جنگ جاری ہے۔ ایسے میں ان کی مایوسی بڑھتی نظر آرہی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یوکرائنی صدر زیلنسکی کے بارے میں سخت موقف اختیار کیا تھا۔ یہاں تک کہ وائٹ ہاؤس میں دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ تاہم گزشتہ چند دنوں سے ڈونلڈ ٹرمپ روس کے حوالے سے سخت دکھائی دے رہے ہیں۔ حال ہی میں ٹرمپ نے یوکرین کے شہر سومی پر روس کے بیلسٹک میزائل حملے پر سخت بیان دیا تھا۔ انہوں نے اس حملے کو، جس میں 34 افراد مارے گئے، روس کی غلطی قرار دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے میں رکاوٹ ہے۔ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر روس جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو روسی تیل پر 25 سے 50 فیصد سیکنڈری ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس تلخی کے بعد ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات کی امیدیں بھی معدوم ہوتی جارہی ہیں۔

Continue Reading

جرم

بھیونڈی میں مولانا پر 17 سالہ نوجوان کے قتل کا الزام، ساڑھے 4 سال بعد قتل کا انکشاف، مولانا گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی/تھانے : ممبئی سے متصل تھانے کے بھیونڈی سے ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعے نے بالی ووڈ فلم دریشیام کی کہانی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ کر دی ہے۔ ساڑھے 4 سال بعد پولیس نے 17 سالہ لڑکے کے قتل میں ملوث مولانا کو گرفتار کرلیا۔ اس معاملے میں پولیس نے جو انکشافات کیے ہیں۔ وہ روح کانپنے والا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نابالغ کو قتل کر کے اس کی لاش کو دکان میں دفن کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق شعیب نامی نوجوان 20 نومبر 2020 کو بھیونڈی کے نوی بستی علاقے سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد اہل خانہ نے پولیس اسٹیشن میں بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔ یہ معاملہ کئی سالوں تک سرد خانے میں پڑا رہا۔ سال 2023 میں ایک مقامی شخص نے پولیس کو اطلاع دی کہ شعیب کے قتل میں مولانا کا کردار مشکوک ہے۔ اس کے بعد پولیس نے دوبارہ اہل خانہ سے رابطہ کیا اور مولانا کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا لیکن چالاک مولانا انہیں چکمہ دے کر فرار ہو گئے اور ریاست چھوڑ کر روپوش ہو گئے۔

پولیس تقریباً ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد مولانا غلام ربانی کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ربانی نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کہ اس نے ایک نابالغ کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ نوجوان نے مولانا کو ایسا کرتے دیکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مولانا نے نابالغ کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اسے ڈر تھا کہ اس کی گھناؤنی حرکت لوگوں کے سامنے آ جائے۔ چنانچہ اس نے شعیب کو اپنی دکان پر بلایا اور پھر اسے بے دردی سے قتل کر کے لاش کو دفن کر دیا۔

مولانا کو گرفتار کرنے کے ساتھ ہی پولیس نے دکان سے نابالغ لڑکے کا کنکال بھی برآمد کر لیا ہے۔ ان کو تحقیقات کے لیے فرانزک لیب بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مولانا نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولس اس ہولناک واقعہ میں مضبوط چارج شیٹ داخل کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ اس معاملے میں نابالغ کو قتل کرنے کے بعد مولانا نے اس کے اہل خانہ سے بھی رابطہ قائم رکھا۔ وہ مجھے نماز پڑھاتے رہے۔ اس نے خصوصی دعاؤں کے لیے پیسے بھی لیے۔ وہ گھر والوں کے سامنے بے گناہ ہونے کا ڈرامہ کرتا رہا۔

Continue Reading

سیاست

کیا ایکناتھ شندے پھر ہیں ناراض؟ ممبئی میں راج ٹھاکرے کے ساتھ ڈنر اور پھر امراوتی میں سی ایم کے ساتھ پروگرام میں کی شرکت، دورے کے بعد پہنچے اپنے گاؤں۔

Published

on

Shinde..3

ممبئی/ستارا : مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ایک بار پھر تین دن کے لیے ستارہ میں اپنے گاؤں پہنچے ہیں۔ شندے بدھ کو اپنی بیوی کے ساتھ ممبئی سے نکلے تھے۔ شندے اپنے گاؤں ایسے وقت پہنچے ہیں جب یہ کہا جا رہا ہے کہ دیویندر فڑنویس کی قیادت میں عظیم اتحاد میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ ایکناتھ شندے نے اپنے دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے الگ سے ملاقات کی تھی۔ شیوسینا لیڈروں کا کہنا ہے کہ محکمہ خزانہ پارٹی کے وزراء کے محکموں کی فائلوں کو روکے ہوئے ہے۔ اس سے شندے ناراض ہیں۔

نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ستارہ ضلع کے درس گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ تاہم ستارہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شندے نے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو شدید نشانہ بنایا۔ انہوں نے ناسک کے جلسے میں شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کی آواز کو دوبارہ پیش کرنے کے لیے اے آئی کا استعمال کرنے پر یو بی ٹی پر تنقید کی تھی۔ ادھو کا نام لیے بغیر شندے نے کہا کہ کچھ لوگوں نے نہ صرف ہندوتوا چھوڑ دیا ہے بلکہ شرم بھی آئی ہے۔ انہوں نے اپنے موبائل فون پر بالا صاحب ٹھاکرے کی کچھ ویڈیوز دکھائیں اور کہا کہ شیوسینا سربراہ ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔

وزیر اعلی کے طور پر بھی شندے اپنے گاؤں کا دورہ کرتے رہے ہیں۔ ان کی ناراضگی کے درمیان آخری دو دوروں پر غور کیا گیا۔ ایک دورے کے دوران وہ بیمار ہو گئے اور گاؤں میں صحت یاب ہو گئے۔ شندے نے اپنے گاؤں میں سیب، آم، سپوتا، جیک فروٹ جیسے بہت سے مختلف قسم کے درخت لگائے ہیں۔ اگلے کچھ دنوں تک وہ یہاں کھیتی باڑی میں گزارے گا۔ شندے نے حال ہی میں ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس سے یہ قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ آیا وہ ممبئی-تھانے اور ایم این ایس کے زیر اثر علاقوں میں راج ٹھاکرے کے ساتھ ہاتھ ملانا چاہتے ہیں، دونوں لیڈروں کی ملاقات کو ایک گیٹ ٹوگیدر بتایا جا رہا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com