Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جے پور میں سي اےاے، این آر سي، این پی آر کےخلاف ریلی

Published

on

راجستھان کے جے پور میں آج آئین۔جمہوریت بچاؤ مہم کے ذریعہ سي اےاے منسوخ کرنے اوراین آر سی اور این پی آر کا عمل روکنے کے مطالبے پر ریلی نکالی گئی۔
ریلی میں بڑی تعداد میں خواتین اور مردوں نے شرکت کی۔ ریلی راج بھون پہنچی جہاں گورنر کو اے ڈی سی کے ذریعے میمورنڈم دیا گیا۔ تنظیم کے میڈیا انچارج بسنت ہریانہ نے بتایا کی ریلی سے پہلے ایم آئی روڈ پر واقع شہیدوں یادگار پر جلسے کا انعقاد کیا گیا۔اجلاس سے سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا سمیت مختلف تنظیموں کے عہدیداروں نے خطاب کیا۔ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے کہا کہ سي اےاے،این آر سي، این پی آر پورے طور پر غیر آئینی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں مرکز کی بی جے پی حکومت اور اس کے اتحادی تنظیموں کی طرف سے گاندھی جی کے دوبارہ قتل کی سازش کی جا رہی ہے جسے ملک کے آئین اور انسانیت میں یقین رکھنے والے قطعی برداشت نہیں کریں گے۔
اس موقع پر سي اےاے، این آر سی، این پی آر کےخلاف عوامی تحریک کے کنوینر سوائی سنگھ نے کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت ملک کو ہندو مسلمان کے نام پر تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے ریاستی صدر محمد ناظم الدين نے اس موقع پر کہا کہ سي اےاے، این آر سي، این پی آر جیسے آئین مخالف قانون ملک کی بڑی آبادی کو دوسرے درجے کاشہری بنانے کے مقصد لائے گئے ہیں، جنہیں ملک کے عوام کبھی بھی قبول نہیں کریں گے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر رضوان خان نے کہا کہ ملک کے عوام ان سیاہ قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریں گے اور جب تک یہ قانون واپس نہیں ہو جاتے لڑائی جاری رہے گی۔
اجلاس میں مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی کی ریاستی لیڈر سمترا چوپڑا نے کہا کہ شاہین باغ سے لے کر ملک بھر میں جس طرح آئین اور انسانیت مخالف قوانین کی مخالفت ہو رہی ہے اس سے یہ واضح ہے کہ یہ حکومت عوام کے درمیان اپنا اعتماد کھو چکی ہے۔ پی ایف آئی کے ریاستی صدر محمد آصف نے بھی اس موقع پر کہا کہ لڑائی دن بہ دن تیز کی جائے گی۔
راجستھان جاٹ جنرل اسمبلی کے ریاستی صدر راجارام میل نے بھی ان قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو آئین سے نہیں حاکمیت سے چلانے کی سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ دلت مسلم ایکتا منچ کے صدر عبد الطیف نے ان قوانین کو نہ صرف مسلمان مخالف بلکہ دلت مخالف بھی بتایا۔ جمعیت علمائے ہند کے حافظ منظور علی خان نے بھی ان قوانین کو مسلم اور دلت مخالف بتایا۔ اجلاس این ایف آئی ڈبلو کی ریاستی سیکرٹری جنرل نشا سدھو نے کہا کہ ملک بھر میں خواتین کی طرف سے جو تحریک ان سیاہ قوانین کے خلاف ہو رہی ہیں اور ان خواتین کے خلاف جس نازیبا زبان کا استعمال بی جے پی کے ذمہ دار رہنماؤں کی طرف سے کیا جا رہا وہ ان کی نفرت آمیز ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com